Showing posts with label DisOrder. Show all posts
Showing posts with label DisOrder. Show all posts

Saturday, August 22, 2015

Working in the office for too long increases the risk of mental disorders, Research ..

Research

Working in the office for too long increases the risk of mental disorders

Research Working in the office for too long increases the risk of mental disorders
لندن: ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو افراد دفتری اوقات میں طویل گھنٹوں تک کام کرتے ہیں ان میں دماغی امراض کے پیدا ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
ہرملازم کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ جلد سے جلد دفتر کے کاموں کونمٹا کراپنے گھرکی راہ لے شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جو کہ دفتر میں طویل اوقات تک کام کرنے کو ترجیح دے لیکن ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ دفتر کے کاموں سے جلدی جان چھوٹ جائے نہ چاہتے ہوئے بھی زیادہ دیر تک کام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے انسان اکتاہٹ کا شکار ہوجا تا ہے۔ اسی حوالے سے برطانیہ میں ایک تحقیق کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ دفتر کے اوقات میں زیادہ دیر تک کام کرنے سے انسان میں دماغی امراض کے پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو افراد پورے ہفتے میں 55 گھنٹے کام کرتے ہیں ان میں دماغی امراض کا خدشہ 33 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جب کہ نہ صرف دفتری اوقات میں دیر تک کام کرنا بلکہ ہفتے میں چھٹی کے دن بھی کام کرنا صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

Research

Sunday, August 16, 2015

I invite abuse and eating disorder diseases ..

ہرانسان میں ہمیشہ تندرست ،توانا،صحت مند اور چاق و چوبند رہنے کی خواہش موجود ہوتی ہے ۔ وہ نہیں چاہتا کہ زندگی کے کسی بھی حصے میں اسے بیماریوں کاسامنا کرنا پڑے تاہم اس کے ساتھ ساتھ اس میں کچھ کمزوریاں بھی پائی جاتی ہیں جیسے کسی ایک پسندیدہ غذا کو کثرت سے استعمال کرنا اور یہی کمزوریاں اسے مختلف بیماریوں میں مبتلا کرنے کا باعث بنتی ہیں ۔ان امراض میں مبتلا ہونے کی دوسری بڑی وجہ کم علمی بھی ہے۔
تمام لوگ اس بات کا صحیح شعورو ادراک نہیں رکھتے کہ کون سی چیز یا شے ان کے لئے فائدہ مند ہے اور کون سی غذائیں انہیں نقصان پہنچاسکتی ہیں، لہٰذا وہ ایسی اشیاء کااس وقت تک بے دریغ استعمال کرتے رہتے ہیں جب تک کہ اس کے مضراثرات ان کی صحت پر اثر انداز نہیں ہو جاتے۔
حکیم بقراط کا قول ہے کہ ’’بیماری کوئی بجلی نہیں جو کسی پرآسمان سے اچانک ٹوٹ پڑتی ہو بلکہ یہ آپ کی ان چھوٹی چھوٹی زیادتیوں اور بے اعتدالیوں کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے جو آپ روزمرہ کی زندگی میں کرتے رہتے ہیں‘‘۔ کیا یہ اچھی بات نہیں کہ بیماری کی نوبت ہی نہ آئے، لیکن اس کے لئے آپ کو اپنی ان عادات پر قابو پانا ہوگا جن کے باعث آپ کو مختلف تکالیف اور امراض کا سامنا کرناپڑتا ہے۔
لہٰذا اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایسی خوراک سے حتی الامکان دریغ کیا جائے جو آپ کے جسم کو راس نہیں آتی یا جنہیں کھانے کے بعد آپ کا معدہ مشکل کاشکار ہو جاتا ہے۔ خوراک کے ماہرین نے اس ضمن میں تحقیق کرنے کے بعد چند ایسے اصول متعارف کرائے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر آپ تاحیات صحت مند رہ سکتے ہیں بلکہ اس سے طبی عمر میں بھی اضافہ ہوگا۔
آپ کی کوشش ہونی چاہئے کہ کھانا سادہ اور زود ہضم ہو ۔ بہت زیادہ مرغن غذا نہ صرف جسم میں فاضل چربی پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں بلکہ اس سے دیگر امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں، چونکہ یہ مصالحوں سے بھری ہوتی ہیں اس لئے نظام انہضام کو متاثر کرتی ہیں اور طبیعت پر بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ بھوک خواہ کتنی ہی تیز اور شدید کیوں نہ ہو، کھانا ہمیشہ چبا چبا کر کھاناچاہئے تاکہ ہر لقمے میں لعاب دہن بقدر ضرورت شامل ہو سکے۔
آہستہ کھانے سے کھانا نہ صرف طبیعت اور جسم کو فرحت بخشتا ہے بلکہ آسانی کے ساتھ جزوبدن بھی بن جاتا ہے ۔آپ اگر آہستہ کھانے کی وجہ سے سب لوگوں کے بعد دسترخوان سے اٹھتے ہیں تو یہ آپ کے لئے نہایت ہی اچھا ہے۔ اسی طرح کھانے کے اختتام پر ذرا سی بھوک رکھنابھی ضروری ہے اور کھانے کے دوران دو تین گھونٹ سے زیادہ پانی نہیں پیناچاہئے۔پھلوں میں امرود، تربوز، کھجور، گرم میوہ جات ہمیشہ تھوڑی مقدارمیں کھائیں۔
بیشک یہ چیزیں اپنے اندرافادیت و غذائیت کے خزانے رکھتی ہیں لیکن ان کا ایک ہی وقت میں زیادہ استعمال اکثر نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
اسی طرح مچھلی،گوشت کے کباب ، میوئوں کا بنا ہوا حلوہ، زیادہ گھی والے پکوان، مٹھائیاں اور گھی میں تلی ہوئی ہر قسم کی غذائیں ہمیشہ کم مقدارمیں کھائیں۔ ویسے بھی ان اشیاء کا کثرت سے استعمال ان کے مخصوص ذائقے کی انفرادیت اور افادیت کو متاثر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ انڈہ، مچھلی، گوشت ، سالن کی صورت میں بھی کم کھائیں۔ان چیزوں کا کثرت سے استعمال جسم میں غیر معمولی حرارت اور خون میں حدت پیدا کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ دل، جگر ، مثانے کی سوزش وحدت تنفس میں عدم توازن اور طبیعت میں اشتعال و ہیجان کی کیفیت پیدا کرتی ہے۔
بعض لوگ بازار کے کھانے کھانے کی عادت بنالیتے ہیں جو کسی بھی لحاظ سے بھی درست نہیں کیونکہ بازاری کھانے خالصتاً کاروباری نقطہ نظر کو سامنے رکھ کر تیار کئے گئے ہوتے ہیں جس میں کوالٹی اور معیار کو سامنے نہیں رکھاجاتا اور دوسرا یہ کہ اس میں مصالحوں کا بے دریغ استعمال ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لئے مضر ہوتے ہیں۔ غرضیکہ حتی الامکان طورپر آپ بازاری کھانوں سے پرہیز کریں اور مجبوری کی صور ت میں محض دال یا سبزی کاانتخاب کریں ۔آپ کھانا گھرپر کھا رہے ہوں یا ہوٹل میں، ہمیشہ صاف برتن میں کھائیں۔ بہتر ہوگا کہ کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں برتنوں کو صاف اور گرم پانی سے دھویاجائے۔
ہوٹلوںمیں برتنوں کو گندے پانی میں ہی دھو دیا جاتا ہے جس سے برتنوں میں جراثیم موجود رہتے ہیں جو ہیضہ، دستوں،الٹیوں اور دیگر معدے کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جسمانی توانائی قائم رکھنے کے لئے ہر وقت کچھ نہ کچھ کھانا ضروری ہے۔ یہ خیال سرے سے غلط ہے کیونکہ جب تک آپ کو بھوک نہیں لگتی آپ خواہ کھانے کا وقت ہوگیا ہو، مت کھائیں ۔ایسی صورت میں کھانا کبھی صحت کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکتا۔ بھوک نہ لگنے کا مطلب یہ ہے کہ آ پ کے معدے میں موجود پہلی غذا ہضم نہیں ہوئی۔ اگر آپ اور کھائیں گے تو معدے پر بوجھ مزید بڑھ جائے گا، نتیجتاً آپ کو کٹھی ڈکاریں آئیں گے ، معدے میں تیزابیت بڑھ جائے گی۔
ہاضمے کی خرابی کی شکایت لاحق ہو جائے گی ،سینہ جلنے لگے گا ، غیر منطقی اور عجیب و غریب خواب آنے لگیں گے، لہٰذا کھانا ہمیشہ اس وقت کھائیں جب آپ کو واقعی بھوک محسوس ہو۔ غذا کے انتخاب میں ہمیشہ محتاط رویہ اختیار کریں ۔ ایسی غذائیں جو آپ کو متعدد بار نقصان پہنچا چکی ہوں ان سے گریز کریں یا ان کے استعمال سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ ہلکی پھلکی ورزش کو اپنا معمول بنائیے۔ خصوصا ایسے افراد جو سارا دن کرسی پر بیٹھ کر کام کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ صبح سویرے ڈیڑھ دو میل تک چہل قدمی کریں یا دن میں کسی بھی وقت ہلکی پھلکی ورزش ضرور کریں۔