Showing posts with label Hadees-e-Pak. Show all posts
Showing posts with label Hadees-e-Pak. Show all posts

Wednesday, August 12, 2015

Sin ..

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

بے شک آدمی گناہوں کی وجہ سے 
رزق سے محروم کردیا جاتا ہے

مسند احمد : 21881
اللہ پاک گناھوں سے محفوظ رکھے(آمین)
--------------
حدیث شئیر کرکے صدقہ جاریہ حاصل کریں
جزاک اللہ خیر

Whoever imitates a people ..

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

'' جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی ،
وہ انہیں میں سے ہے ۔ ''

( سنن ابي داؤد ، كتاب اللباس ، 
باب في لبس الشهرة ، رقم الحدیث : ٤٠٣٣)
-----------
حدیث شئیر کرکے صدقہ جاریہ حاصل کریں
جزاک اللہ خیر

Swear by Allah ..

ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠّٰﮧ ﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻋﻨﮩﻤﺎ ﺳﮯﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ، 

ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ﺩﺍﺩﻭﮞ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﻧﮧ ﮐﮭﺎﯾﺎ
ﮐﺮﻭ۔ ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎﻧﯽ ﮨﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻭﮦ
ﺍﻟﻠّٰﮧ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎﺋﮯ، ﻭﺭﻧﮧ ﺧﺎﻣﻮﺵ
ﺭﮨﮯ۔
ﺻﺤﯿﺢ ﺍﻟﺒﺨﺎﺭﯼ۔ (ﺣﺪﯾﺚ ﻧﻤﺒﺮ۔ 7401 ) ﺟﻠﺪ۔ 8
-----------------
حدیث شئیر کرکے صدقہ جاریہ حاصل کریں
جزاک اللہ خیر

Tuesday, August 11, 2015

Quran and Hadith 11 August 2015 ..

Quran

 Hadith


The translation of the Quran ..

عہدِ رسالتﷺ میں

قرآن کریم حضورﷺ پر عربی زبان میں نازل ہوا۔ حضور ﷺ کی اپنی زبان عربی تھی۔ آپ کی احادیث اور تعلیمات سب عربی میں ہوئی اور آپ کی دعوت کل عالم اور تمام اقوام کے لئے تھی۔ اس لیے ضروری تھا کہ غیر عرب کو ان کی زبانوں میں دین کی دعوت دی جاتی۔ اور نماز میں قرآن کا پڑھنا عربی زبان میں ہی ہو مگر دین سیکھنے کے مواقع اپنی اپنی زبانوں میں ہوں۔ اس غرض سے ترجموں کی ضرورت محسوس ہوئی۔ علم سیکھانا اور ایک فطری طلب ہے ، علماء اس طلب سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے تھے۔ اس لیے انہوں نے ترجمہ کیا۔ علم کی اپنی کوئی زبان نہیں وہ ہر زبان کا لباس پہن سکتا ہے۔ اسلام کی تعلیمات ہر زبان اور ہر ماحول میں ڈھل سکتی ہیں۔ اور اسے ہر خطۂ ارض کی ضرورت کے مطابق کسی بھی زبان میں ترجمہ کیا جا سکتا ہے۔ اسلام میں اس کی پوری گنجائش موجود ہے۔
حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں:
أَمَرَنِى رَسُولُ الله -صلى الله عليه وسلم- فَتَعَلَّمْتُ لَهُ كِتَابَ يَهُودَ وَقَالَ « إِنِّى وَالله مَا آمَنُ يَهُودَ عَلَى كِتَابِى ». فَتَعَلَّمْتُهُ فَلَمْ يَمُرَّ بِى إِلاَّ نِصْفُ شَهْرٍ حَتَّى حَذَقْتُهُ فَكُنْتُ أَكْتُبُ لَهُ إِذَا كَتَبَ وَأَقْرَأُ لَهُ إِذَا كُتِبَ إِلَيْهِ(ابو داؤد، كتاب العلم، رواية حديث أهل الكتاب: 319)
’’آنحضرتﷺ نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں آپﷺ کے لئے یہود کی کتابت سیکھوں اور فرمایا مجھے اپنے خطوط کے سلسلوں میں یہودیوں کی کتابت پر اعتماد نہیں، پس میں نے سیکھنا شروع کیا۔ نصف مہینہ گزرنے نہ پایا تھا کہ میں نے اس میں مہارت پیدا کر لی، چنانچہ میں آپ کی طرف سے یہود کولکھا کرتا تھا اور جب آپ کی طرف خط آتے تو میں آپ کو پڑھ کر سنا دیتا تھا۔‘‘
اس سے پتہ چلتا ہے کہ دوسری زبانوں میں ترجموں کا آغاز خود عہد رسالت میں ہی ہو گیا تھا اور آپ نے خود اس کی تعلیم دی تھی مگر عہد نبوی میں کسی اور زبان میں قرآن پاک کا ترجمہ نہیں کیا گیا۔ یہاں تک کہ کسی سورہ کے ترجمہ کے بارے میں بھی پتہ نہیں چلتا ۔ کیونکہ اس کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں

آنحضرتﷺ کے صحابی عبد اللہ بن عباس جب حدیث کا درس دیتے تو ابو حمزہ نصر بن عمران تابعی کو اپنے ساتھ تخت پر بٹھاتے ۔ابو حمزہ مترجم کے فرائض ادا کرتے اور عربی سے فارسی میں ترجمہ کرتے۔(فضل الباری: ج1 ص 539)
حضرت عبد اللہ بن عباس بصرہ میں رہتے تھے اور بصرہ کی سرحد ایران سے ملتی تھی اس لیے انہیں ترجمہ کی ضرورت تھی۔
غیر عرب ملکوں میں ایران پہلا ملک ہے جہاں اسلام پہنچا۔ اور فارسی پہلی زبان ہے جس میں قرآن و حدیث کے پہلے ترجمے ہوئے۔ حضرت سلمان فارسی نے سورۃ فاتحہ کا پہلا فارسی ترجمہ کیا۔
علامہ سرخسی﷫ لکھتے ہیں:
"فكانوا يقرؤن ذلك في الصلاة حتى"ٓ(شمس الائمه السرخي، المبسوط: ج ص 37، مصر، 1324ھ)
’’سو وہ اس فارسی ترجمے کو نماز میں پڑھتے تھے۔ یہاں تک کہ ان کی زبانیں عربی سے ماخوذ ہو گئیں۔‘‘
نزول قرآن کے بعد صحابہ صاحب قرآن سے تفہیم کے محتاج رہے۔ اس کے بعد بھی کوئی دور ایسا نہیں جس میں تفہیم اور تفسیر کی ضرورت کو محسوس نہ کیا گیا ہو۔ صاحب قرآن کے بعد اس ضرورت کو صحابہ کرام اور پھر تابعین﷫ نے محسوس کرتے ہوئے کام جاری رکھا۔
امام جلال الدین سیوطی﷫ (1505ء ، 911ھ) نے اپنی مشہور کتاب ’ الاتقان‘ میں ذکر فرمایا ہے اور دس صحابہ کے نام رقم کیے ہیں:
٭ حضرت ابو بکر صدیق (634ء ؍ 13ھ)
٭ حضرت عمر فاروق (644ء؍ 23ھ)
٭ حضرت عثمان غنی (656ء؍35ھ)
٭ حضرت علی (661ء؍40ھ)
٭ حضرت عبد اللہ بن عباس (687ء؍ 68ھ)
٭ حضرت عبد اللہ بن مسعود (653ء؍ 32ھ)
٭ حضرت ابی بن کعب (640ء؍ 32ھ)
٭ حضرت زید بن ثابت (665ء؍ 44ھ)
٭ حضرت ابو موسیٰ اشعری (665ء؍ 44ھ)
٭ حضرت عبد اللہ بن زبیر (692ء؍ 73ھ)
امام سیوطی﷫ ( 1505ء؍ 911ھ) نے مذکورہ بالا صحابہ کرام کے علاوہ 43 صحابہ وصحابیات کی تفسیر روایات بھی نقل کی ہیں۔
عہد تابعین﷭

مکہ کے تفسیری مکتب سے عہد تابعین میں جن لوگوں نے تفہیم وتفسیر کا کام جاری رکھا ان میں سے چند مشہور نام یہ ہیں:
٭ حضرت سعید بن جبیر﷫ (714ء؍ 95ھ)
٭ حضرت مجاہد بن جبیر مخزومی﷫ (721ء؍ 103ھ)
٭ حضرت عکرمہ مولیٰ ابن عباس (700ء؍ 181ھ)
٭ حضرت طاؤس بن کسان یمان﷫ (724ء؍ 106ھ)
٭ حضرت عطاء بن رباح﷫ (732ء؍ 114ھ)
اس مکتب کی بنیاد حضرت عبد اللہ بن عباس ( 687ء؍ 68ھ) نے رکھی۔
اسی طرح مدینہ کے تفسیری مکتب فکر کے کچھ نام خاص اہمیت رکھتے ہیں جنہوں نے مشن جاری رکھا۔ ان کے اسماے گرامی یہ ہیں:
٭ حضرت ابو العالیۃ (709ء؍ 90ھ)
٭ حضرت محمد بن لعب القرظی (726ء؍ 108ھ)
٭ حضرت زید بن اسلم (753ء؍ 136ھ)
اس مکتب کی بنیاد رکھنے میں جلیل القدر صحابی کا نام آتا ہے۔ وہ حضرت ابی بن کعب (240ء؍ 19ھ)ہیں۔
ان کے دو بڑے مکاتیب کے بعد جس تیسرے بڑے مکتب تفسیر کا نام آتا ہے اس کے بانی حضرت عبد اللہ بن مسعود (653ء؍ 32ھ) تھے یہ مکتب عراق سے تعلق رکھتا ہے۔
اس میں جن بڑے ناموں کا ذکر آتا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں:
٭ حضرت علقمہ بن قیس﷫ (882ء؍ 62ھ)
٭ حضرت مسروق بن اجدع ہمدانی﷫ (683ء ؍ 62ھ)
٭ حضرت اسود بن یزید﷫ (714ء ؍ 95ھ)
٭ حضرت مرہ ہمدانی﷫ (695ء ؍ 76ھ)
٭ حضرت عامر شعبی﷫ (761ء؍ 103ھ)
٭ حضرت حسن بصری﷫ (748ء ؍ 110ھ)
٭ حضرت قتادہ بن دعامہ سدوسی ﷫ (736ء؍ 118ھ) (پروفیسر غلام احمد حریری، تاریخ تفسیر ومفسرین: 103۔ 120، ملک سنز پبلیشرز کارخانہ بازار ، فیصل آباد بار دوم، 1987ء)
بنو اُمیہ کے دور میں بربر زبان میں مکمل ترجمہ کا ثبوت ملتاہے جسے قرآن مجید کا اولین ترجمہ شمار کیا جاتا ہے۔ (علوی، سعید الرحمٰن، قرآن مجید اور اس کے تراجم، ماہنامہ ‘الحق’ خٹک، اکتوبر 1996ء، ص: 44)
روح کی ضرورت اور غذا مذہب سے وابستگی اور اللہ کا خوف ہے۔ اللہ کا خوف مسلسل عمل ہے جو ساری زندگی رہنا چاہیے۔ قرآن فہمی اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور ہمارے سلف صالحین نے اس ضرورت کو دیکھتے ہوئے اپنی جدوجہد جا ری رکھی ۔ جس کا آج بھی امت مسلمہ کھا رہی ہے۔ قرآن کا فہم کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ خاص کتاب کےلئے خاص فہم چاہیے، خاص معیار چاہیے، اس کے لئے بڑے ذرخیز ذہن کی ضرورت ہے اور ہنوز ذرخیز ذہن اللہ کی توفیق سے یہ کام کرتے چلے آ رہے ہیں۔

نماز ہرگز نہ چھوڑیں

نماز ہرگز نہ چھوڑیں

------------
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

آدمی اور کفر کے 
درمیان نماز چھوڑ دینے کا فرق ہے

سنن ابی داؤد:4680، 
-----
حدیث شئیر کرکے صدقہ جاریہ حاصل کریں
جزاک اللہ خیر

Monday, August 10, 2015

Tum apny ksi bhai ke maseebat per khushi ka izhar mat kro....

حضرت واثلہ ابن الاسقع سے روایت ہے کہرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا...!!


" تم اپنے کسی بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظہار مت کرو 
(اگر ایسا کرو گے تو ہو سکتا ہے) 
اللّٰہ اس کو اس مصیبت سے نجات دیدے 
اور تم کو مبتلا کردے۔"

( جامع ترمذی:402)
---

Jis shakhs sy koe gunnah ho jye....

رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا

جس شخص سے کوئی گناہ سرزد ہوجاۓ

پھر وہ اچھی طرح وضو کرے
اور اٹھ کر دو رکعت نماز پڑھے
اور پھر اللہ سے معافی مانگے 
تو اللہ اسے ضرور معاف فرما دیتے ہیں

سنن ابی داؤد 1523
--------------

Wo Shaks gharq hoa , Wo Shaks gharq hoa ..

حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے

رسول صلى الله عليه واله وسلم کو یہ کہتے سنا.


وہ شخص غرق ہوا،
وہ شخص غرق ہوا،
پوچھا گیا کون شخص؟ 
تو آپ صلى الله عليه واله وسلم نے فرمایا 
کہ وہ جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے میں پایا 
اور انکی خدمت کر کہ جنّت حاصل نہ کر سکا.

[ مسلم: کتاب: 32 ، حدیث: 6189 ]
------------------

Sunday, August 9, 2015

Daily Hadith ..


The whole nation will be in paradise ..

حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا

"ساری امّت جنت میں جائے گی ،سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا۔''
صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنھما نے عرض کیا:" یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ! انکار کون کرے گا؟"
''فرمایا کہ جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا، اور جو میری نافرمانی کرے گا اس نے انکار کیا۔''
صحیح البخاری۔ حدیث نمبر ۷۲۸۰۔ جلد ۸
اس حدیث مبارکہ کو پڑھنے کے بعد ہم سب کو اپنا محاسبہ کرتے رہنا چاہئے، ہم رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی محبت کے تو دعویدار ہیں لیکن ہماراعمل اس دعویٰ کے منافی دکھائی دیتا ہے، یہ ہمارے قول وعمل کا تضاد ہی ہے کہ ہم اپنے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی نہ تو سنتوں کی پیروی کرتے ہیں ، اور نہ ہی احادیث مبارکہ پر عمل کرتے ہیں..
اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو کتاب وسنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 

He committed suicide ..


رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا

جس نے پہاڑ سے اپنے آپ کو گرا کر خودکشی کر لی وہ جہنم کی آگ میں ہوگا اور اس میں ہمیشہ پڑا رہے گا 
اور جس نے زہر پی کر خودکشی کر لی تو وہ زہر اسکے ہاتھ میں ہوگا اور جہنم کی آگ میں وہ اسے ہمیشہ پیتا رہے گا 
اور جس نے لوہے کے کسی ہتھیار سے خودکشی کر لی تو اسکا ہتھیار اسکے ہاتھ میں ہوگا اور جہنم کی آگ میں ہمیشہ کے لیے وہ اسے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا.

صحیح بخاری 5778 جلد 7

God forbid it was hell ..


رسول الله صلی الله علیه وسلم نےفرمایا

"جس مسلمان بندے کی آنکھ سے الله کےڈر سے مکھی کے سر کے برابر بھی آنسو نکل پڑے
تو الله اس پر جہنم حرام کر دیتے ھیں"
(سنن ابن ماجة حدیث:4197)

I want to salute the initiative ..

قال رسول اللہ ﷺ:
"من بدأ بالكلام قبل السلام فلا تجيبوه"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جو شخص سلام کرنے سے پہلے 
گفتگو شروع کردے
اس کی بات کا جواب نہ دو

(الجامع الصغیر لجلال الدین السيوطي: 8556 وحسنه الألباني)
-----------------
حدیث شئیر کرکے صدقہ جاریہ حاصل کریں
جزاک اللہ خیر.
-----------------
RASOOL ALLAH
SalAllahoAlayhiWaAlaiheeWaSalim 
Ne Farmaya ..

Jo Shakhs Salam Karne Se Pehle
Ghuftagu Shuro Kare
Us Ki Baat Ka Jawab Na Do

People with good manners ..

لوگوں میں سے سب سے زیادہ محبوب اور آخرت میں مجھ سے سب سے زیادہ قریب اچھے اخلاق والے لوگ ہوں گے
(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)
------------------------------------------
(سنن الترمذي : 2018 ،، صحيح ابن حبان : 482 ، ، 5557 ، ،الترغيب والترهيب : 4/36)
----------------------

Jannat ki iltija ..

  جنت کی التجا 

----------

رسول اللہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم نے فرمایا
جو شخص اللّہ تعالی سے تین مرتبہ جنت کا سوال کرے تو جنت اللّہ تعالی سے سفارش کرتی ہے کہاے اللہ !اسے مجھ میں داخل فرما دےابن ماجہ 4340بروایت: سیدنا انس رضی اللّہ تعالی عنہاے اللہ ہم سب جنت کے طالب ہیں، ہم سب کو جنت عطا فرما۔ آمین--------------


Sunday, December 30, 2012

(حیاتہ الصحابہ)

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت مردوں سے بے حیائی کی باتیں کیا کرتی تھی اور بہت بے باک اور بد کلام تھی
ایک مرتبہ وہ حضور صل اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزری حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونچی جگہ پر بیٹھے ہوئے ثرید کھا رہے تھے اس پر اس عورت نے کہا انہیں دیکھو ایسے بیٹھے ہوئے ہیں جیسے غلام بیٹھتا ہے ایسے کھارہے ہیں جیسے غلام کھاتا ہے
یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون سا بندہ مجھ سے زیادہ بندگی اختیار کرنے والا ہوگا
پھر اس عورت نے کہا یہ خود کھا رہے ہیں اور مجھے نہیں کھلارہے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو بھی کھالے اس نے کہا مجھے اپنے ہاتھ سے عطا فرمائیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیا تو اس نے کہا جو آپ کے منہ میں ہے اس میں سے دیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے دیا جسے اس نے کھا لیا اس کھانے کی برکت سے اس پر شرم وحیا غالب آگئی اور اس کے بعد اپنے انتقال تک کسی سے بے حیائی کی بات نہ کی

(حیاتہ الصحابہ)(ص704ج2)