Wednesday, February 22, 2012

Ashfaq Ahmad


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

جو بندہ کسی بہانے یا چالاکی سے ایک الله کے ساتھ وابستہ ہو جاتا ہے ، میں عبادات کی یہاں بات نہیں کر رہا ہوں - میں کوئی زیادہ ماتھا رگڑنے کی بات نہیں کر رہا ہوں - میں صرف یہ بات کر رہا ہوں کسی دن کسی وجہ سے ، کبھی سیر کو نکلے ہوئے ، کسی کوئل کو بولتے ہوئےسنتے ہوئے اگر آپ الله سے وابستہ ہو جائیں چاہے کچھ ساعتوں کے لئے ، تو آپ کے اندر اس قدر طاقت آ جائے گی کہ وہ آپ کے کئی سو سال نکال سکتی ہے - 
لیکن ہم اپنی سوچ کے مطابق اور نبیوں کے حکم کے خلاف عبادت سے وابستہ ہو جاتے ہیں ، الله سے وابستہ نہیں ہوتے - 

از اشفاق احمد زاویہ ٣ ویلیوز اینڈ سینسرشپ صفحہ ١٥٦

از ماہر القادری صفحہ ۶۵


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

اتنے گناہ آلودہ ماحول ، بری سوسائٹی اور مذموم گردوپیش میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جوانی کا آغاز ہوا، قدم قدم پر فتنوں کا ہجوم اور برائیوں کا جمگٹھا تھا، نفس کی رغبت ، الجھاؤ اور میلان کے لۓ ہر قسم کی سہولتیں موجود تھیں ، میخانے بھی تھے اور شاہد ان سیمیں بدن کے خلوت کدے بھی، قمارخانوں کی بھی کثرت تھی اور نغمہ و رقص کی بھی بہتات ! وہاں فحش کاری کے اڈے بھی تھے اور بد اخلاقی کے مرکز بھی ، جس طرف جائیے برائیوں کے پھندے لگے تھے اور بد چلنی کے دام بچھے تھے، چھوٹے بڑے ،مرد عورتیں سب کا ایک ہی رنگ تھا-
اس سراپا معصیت ماحول میں عبد اللہ کے در یتیم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انتہائی تقوی، طہارت، پاکیزگی اور خوش اخلاقی کے ساتھ دور جوانی اور عہد شباب گزارا ، وہ ان قاتلوں ، سفاکوں اور لٹیروں میں تنہا صلح و سلامتی کا پیامبر ،چوروں، رہزنوں ، پیماں شکنوں اور جھوٹوں میں اکیلا صادق الوعد اور دیانتدار ، جواریوں، شرابیوں، زانیوں اور بد کاروں میں تنہا متقی ، پرہیزگار اور نیک کردار تھا ، زیادہ سے زیادہ نیکی کا تصور جو انسان کر سکتا ہے، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے بھی زیادہ نیک اور صالح فطرت تھے- انسانیت کی بلندی کا آخری مقام جو ذہن میں آ سکتا ہے، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت اس سے بھی بہت بلند تھی-
از ماہر القادری صفحہ ۶۵

Daily Quran and Hadees.


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة






Daily Quran and Hadees..


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة







درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

انسانوں کی اکثریت ہر چیز کو عقل کے پیمانے سے ناپنا چاہتی ہے اورواقعہ بھی یہ ہے کہ الله تعالیٰ نے انسانوں کو عقل کی نعمت سے سرفراز فرما کر تمام مخلوقات میں اس کو وہ مرتبہ عطا کیا کہ ہر اگلے دن ترقی کی حیرت انگیز منزلیں طے کرتا جارہا ہے، لیکن وہ عقل جو عام انسانوں کو عطا ہوئی ہے ، اس کا دائرہ محدود ہے اورخالق کائنات اور نظام کائنات لا محدود۔
لہٰذا یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ محدود لا محدود کو اپنے دائرہ عمل میں لے لے، اس لیے جو ذات لا محدود ہے اس کے ادراک وعرفان کے لیے علوم انبیا کی ضرورت ہے، جس کو الله تعالیٰ نے وحی والہام کے ذریعہ ان کو عطا کیا ہے کہ وہ ماورائے عقل وگمان باتوں کی تعلیم سے، قافلہ انسانی کو اس رخ پر لے چلیں، جس پر چل کر وہ عقل کی خام خیالی سے اپنے کو بچاسکتا ہے ، علوم انبیا کی مثال اور عام عقل انسانی کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے ایک شخص سونا تولنے کی ترازو سے یہ امید لگائے کہ اس سے پہاڑ تول سکتا ہے۔


Tuesday, February 21, 2012

Shehar-e-Dil kay darwazay By Shazia Ch....


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

محبتوں کو مشروط ہرگز نہیں ہونا چاہیےکہ شرائط، عہدنامے، دھمکیاں، ڈراوے اور چیلنج جزبوں کی لطافت، گہرائی اور معنویت کو مجروح کر ڈالتے ہیں۔ ان میں کھردراپن اور ڈراریں پیدا کر دیتے ہیں۔ پھر اعتماد کی جگہ خوف بسیرا کرنے لگتا یے۔ خوشی کی جگہ واہمے من آنگن میں لہرانے لگتے ہیں۔ طمانیت کی چھاؤں کے بجائے بےسکونی کی دھوپ رقص کرنے لگتی یے۔ اعتبار ٹوٹ جاتا یے اور دھڑکے جی کا جنجال بنتے چلے جاتے ہیں۔
محبت کو آز......اد ہونا چاہیے۔ ہر شرط سے، ہر خدشے کی زنجیر سے۔

جتنی محبت زیادہ ہوتی یے اتنا ہی مبحت کرنے والے شخص کا ظرف اور دل کشادہ ہوتا یے۔ وہ معاف کرنے اور معافی طلب کرنے میں کبھی تاخیر نہیں کرتا۔ جھوٹی انا کے خول میں لپٹ کر دوسری جانب سے "پہل" کا انتطار نہیں کرتا۔ اس کے بجائے خود صلح اور امن کا ہاتھ بڑھاتا یے۔
البتہ محبتوں کو محدود کرنے والا شخص ڈراوے، دھمکی اور حاکمیت پسندی سے کام لیتا یے۔ چھوٹا ظرف، چھوٹا دل، اور چھوٹی محبت۔
وہ جزباتی بلیک میلنگ اور بے حسی دکھا کر مقابل کو اپنے دام میں کسنے کی سعی کرتا یے۔

( شازیہ چوہدری کے ناول "شہر دل کے دروازے" سے)

Zaat ka Husn By Khaleel Jibran


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

ذات کا حسن 

ہم اپنی ذات کے بارے میں اچھی گفتگو سننا پسند کرتے ہیں جو دراصل ہماری خامیوں کو چھپا رہی ہوتی ہیں۔
اگر ہم اپنی ذات کو پہچان لیں تو کائنات کے آدھے بھید پا لیں۔
ذات کا حُسن اور اسرار فطرت کا عکس ہے۔
ذات کا شعور نہ رکھنے والا حقیر اور کم مایہ شخص ھے۔
اگر تم کسی کی ذات کے بارے میں گفتگو کر رہے ہو تو اپنی ذات کو سامنے رکھو تاکہ تم سے بد کلامی نہ ہو۔

خلیل جبران