صبح جب ہم فجر کی نماز پڑھ کے سیر کے لیے نکلتے ہیں تو ہمیں جھک کر اپنے جوتے پہننے پڑتے ہیں ۔ اور جب مسجد سے نکلنے سے پہلے جوتے پہن رہے ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ہمارے پاس روز آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کہاں جا رہے ہو مجھے بھی اپنے ساتھ لے چلو ۔ تو ہم میں سے ایک کہتا ہے کہ میں واپڈا دفتر جا رہا ہوں ، آپ کو کیسے ساتھ لے جاؤں ۔ دوسرا شخص کہتا ہے کہ جی میرا ٹیلیفون کا محکمہ ہے ۔ میں آپ کو وہاں نہیں لے جا سکتا اور میرے جیسے رٹائر آدمی کہتے ہیں آپ ہمارے گھر جا کر کیا کریں گے اور اسی طرح ہم سب یک زبان ہو کر کہتے ہیں اللہ تعالیٰ آپ یہیں رہیں ہم پھر کبھی آپ سے مل لیں گے اور ہم نے ظہر کے وقت آنا ہی ہے ناں ، تب آپ سے ملاقات ہو جائے گی ۔ آپ ایسا نہ کرنا کہ ہمارے گھروں میں ہمارے دفتروں میں آجائیں کیونکہ ہمارا " بھید " آپ پر کھلنا نہیں چاہیے کہ ہم اپنے دفاتر میں کیا کرتے ہیں ۔
All about Pakistan,Islam,Quran and Hadith,Urdu Poetry,Cricket News,Sports News,Urdu Columns,International News,Pakistan News,Islamic Byan,Video clips
Thursday, May 2, 2013
Ashfaq Ahmad In Manchalay Ka Soda : Asli Peer
جو اصلی پیر ہوتا ہے ناں ، اس کی کوئی طلب نہیں ہوتی ۔ اسے بندے سے کچھ لینا نہیں ہوتا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس کی ساری رمزیں اوپر والے سے چلتی ہیں ۔ خدائی کی لوڑیں وہ پوری کر سکتا ہے ۔ اوپر والے کو منانے کی طاقت ہوتی ہے اس میں ، وہ اوپر والے کا یار جو ہوا۔
Labels:
Adaab-e-Zindagi,
Ashfaq Ahmad,
Ashfaq Ahmad Baba Sahba,
Deen_o_Danish,
Entertainment,
Hikmat Ki Batain,
Ilm aur Danish,
programe,
Urdu,
Zavia
Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Tabdeeli
"اگر آپ کا ذہن دکھ اور درد سے ٹریجڈی اور کرب سے بھر جائے تو کیا اپنے پڑوسی کو تبدیل کر دینا چاہیے ؟" " نہیں سر ! اپنے ذہن کو تبدیل کرنا چاہیے ۔ " اگر تمہارے جذبات میں ہیجان پیدا ہو جائے اور گھبراہٹ چاروں طرف سے گھیر لے تو سوشل سسٹم تبدیل کر دینا چاہیے؟ " نو سر ! جذبات کو تبدیل کرنا چاہیے ۔ " " لیکن کیوں؟" " اس لیے کہ صحیح مقام پر تبدیلی لانی چاہیے۔" شاباش! ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایک بیمار آدمی کو اس کی بیماری سے بالکل افاقہ نہیں ہوگا اگر وہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کو تبدیل کرنا شروع کر دے اس کو اپنی بیماری کی طرف توجہ دینا ہوگی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اپنے دکھ اور اپنی مصیبتوں کے لیے دوسروں کو الزام دینا ایک ایسی عادت ہے جو ہمارے اندر بری طرح پختہ ہو چکی ہے ۔ اس عادت کا قلع قمع کرنا چاہیے ۔ صرف اپنے وجود پر کام کرنے سے آپ کا اندر تبدیل ہو سکتا ہے ۔
Labels:
Adaab-e-Zindagi,
Ashfaq Ahmad,
Ashfaq Ahmad Baba Sahba,
Deen_o_Danish,
Entertainment,
Hikmat Ki Batain,
Ilm aur Danish,
programe,
Urdu,
Zavia
Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Kalcharal Shagoofay
ہم میں مذہب کا فرق نہیں ہے ۔ اس میں ہماری تسلیم بھی مشترکہ ہے اور رضا بھی مشترکہ لیکن ہم خط بنواتے ہیں ۔ ہم داڑھی کو موٹی مشین لگواتے ہیں ۔ تم محرم میں روز مرہ کے کپڑے پہنتے ہو ہم سیاہ لباس پہنتے ہیں ۔ تم اپنی مولوی کو مولانا کہتے ہو ۔ ہم علامہ کہتے ہیں ۔ ہمارا بنیادی مذہب تو ایک ہے لیکن اس کے اندر کے کلچرل شگوفے مختلف ہیں ۔ آؤ ہم چھانٹ چھانٹ کر اور بین بین کر اور چمٹی سے پکڑ پکڑ کر ان ثقافتی اختلافات کو لہرائیں اور ایک دوسرے سے لڑیں ۔ تم بھی اللہ کا ذکر کرتے ہو ہم بھی کرتے ہیں ۔ تم اونچی آواز میں کرتے ہو ہم دل میں کرتے ہیں ۔ ذکر میں کوئی فرق نہیں ۔ الفاظ میں کوئی تفاوت نہیں ۔ ادائی میں ہمارا تمہارا کلچرل پیٹرن مختلف ہے اس لیے آؤ جھگڑا کریں ۔ یہ جھگڑے تو ثقافتی اختلافات کے ہیں لیکن آؤ انہیں مذہب کے کھاتے میں ڈال دیں ۔
Labels:
Adaab-e-Zindagi,
Ashfaq Ahmad,
Ashfaq Ahmad Baba Sahba,
Deen_o_Danish,
Entertainment,
Hikmat Ki Batain,
Ilm aur Danish,
programe,
Urdu,
Zavia
Ashfaq Ahmad In Safar Dar Safar : Khoi Hui Muhabbat
پہاڑوں میں ، کھوئی ہوئی محبتیں اور بھولی ہوئی یادیں پھر لوٹ آتی ہیں۔جس طرح بارش کے دنوں میں باہر بوندیں پڑتی ہیں، تو انسان کے اندر بھی بارش ہونے لگتی ہے ۔اوپر سے تو ٹھیک رہتا ہے،لیکن اندر سے بالکل بھیگ جاتا ہے۔اس قدر شرابور کہ آرام سے بیٹھنے کی کوئی جگہ نہیں باقی نہیں رہتی ۔یہی کیفیت پہاڑوں میں جا کر ہوتی ہے۔کیسا بھی اچھا ساتھ کیوں نہ ہو انسان تنہا ہو کر رہ جاتا ہے۔اور اداسی کی دھند اسے چاروں طرف سے لپیٹ لیتی ہے۔اندر آہستہ آہستہ اندھیرا چھانے لگتا ہے اور باہر کیسی بھی دھوپ کیوں نہ کھلی ہو، کیسی بھی ٹھنڈی ہوا کیوں نہ چل رہی ہو اندر ٹپاٹپ بوندیں گرنے لگتی ہیں،اور شدید بارش ہو جاتی ہے۔اور اندر سے بھٹکا ہوا انسان باہر کے آدمیوں کے کام کا نہیں رہتا۔ان کا ساتھی نہیں رہتا ۔
Labels:
Adaab-e-Zindagi,
Ashfaq Ahmad,
Ashfaq Ahmad Baba Sahba,
Deen_o_Danish,
Entertainment,
Hikmat Ki Batain,
Ilm aur Danish,
programe,
Urdu,
Zavia
Ashfaq Ahmad In Shehr-e-Aarzoo : Dolat K Anbaar
دولت کا انبار کھاد اور کوڑے کے ڈھیر کی مانند ہے ۔ جس شخص کے پاس یہ ڈھیر جمع رہتا ہے ، اس کے وجود سے اس کے گرد و نواح اور اس کی سانسوں سے بدبوکے بھبھاکے آتے رہتے ہیں ۔لیکن جونہی کھاد کا یہ ڈھیر دور دور بکھیر دیا جاتا ہے اور آسمانوں سے اس پر شبنم کا نزول ہوتا ہے تو اس میں سے خوبصورت رنگوں والے خوشبو دار پھول پیدا ہوتے ہیں جن کی خوشبو سے ساری کائنات مہکنے لگتی ہے ۔
Labels:
Adaab-e-Zindagi,
Ashfaq Ahmad,
Ashfaq Ahmad Baba Sahba,
Deen_o_Danish,
Entertainment,
Hikmat Ki Batain,
Ilm aur Danish,
programe,
Urdu,
Zavia
Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Jawani Aur Burhapa
میں اس کے ذرا قریب ہو گیا اور کہا کہ " جوانی اچھی ہوتی ہے یا بڑھاپا "۔ اس نے کہا" جوانوں کے لیے بڑھاپا اور بوڑھوں کے لیے جوانی " ۔ میں نے کہا وہ کیسے ؟ بولا بوڑھے اگر جوان ہو جائیں تو تو وہ اپنی پہلے والی غلطیاں شاید نہ دہرائیں اور اگر جوان بوڑھوں کو تجربے کے طور پر لیں تو تو ان کی جوانی بے داغ اور بے عیب گذرے ۔ اس بوسیدہ کپڑوں والے بوڑھے نے اتنی وزنی بات کی تھی کہ بڑے مفکر اور دانشور ایسی بات نہیں کر سکتے ۔
Labels:
Adaab-e-Zindagi,
Ashfaq Ahmad,
Ashfaq Ahmad Baba Sahba,
Deen_o_Danish,
Entertainment,
Hikmat Ki Batain,
Ilm aur Danish,
programe,
Urdu,
Zavia
Subscribe to:
Posts (Atom)