Wednesday, July 17, 2013

Bano Qudsia In Ibn-e-Aadam


تکبر کا حاصل مایوسی ہے ۔ جب ابلیس اس بات پر مُصر ہوا کہ وہ مٹی کے پتلے کو سجدہ نہیں کر سکتا ، تو وہ تکبر کی چوٹی پر تھا ۔ لیکن جب تکبر ناکامی سے دو چار ہوا تو ابلیس اللہ کی رحمت سے نا امید ہوا حضرت آدمؑ بھی ناکام ہوئے تھے، وہ بھی جنت سے نکالے گئے مگر وہ مایوس نہیں ہوئے ۔

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba


چھت پر چڑھنے کے دو طریقے ہیں ایک تو سیڑھی لگا کے زینہ بہ زینہ ۔ اور دوسرا پھٹا لگا کے ڈھلوان پر آگے بڑھ بڑھ کے ۔ اوپر اٹھ اٹھ کے ۔ سیڑھی والا تو یہ دیکھ گا کہ میں اتنے ڈنڈے چڑھ گیا اور اتنے باقی ہیں اور پھٹے والا دیکھے گا کہ ابھی چھت بہت دور ہے اور ابھی بہت سا کام باقی ہے ۔ یہی حال دین کا ہے کچھ لوگ تو سمجھتے ہیں اللہ کی طرف بڑھنے میں اتنے ڈنڈے چڑھ گئے ہیں ۔ اس کا شکر ہے اور ہمیں بھی شاباش ہے کہ ہم نے اتنی کوشش کر لی ۔ اب دو تین ڈنڈے باقی ہیں وہ بھی طے کر لیں گے ۔ لیکن پھٹے لگا کر چڑھنے والا کہتا ہے کہ ابھی تک پتہ نہیں کہ منزل کتنی دور رہ گئی ہے جب تک اوپر نہیں پہنچا جاتا ہم یہی سمجھیں گے کہ منزل ابھی بہت دور ہے ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Ham Zinda Qaum Hain


جب نپولین فریڈرک کی قبر پر گیا تو اس نے دیکھا کہ فریڈرک کی تلوار اس پر لٹک رہی ہے ۔ اس نے تلوار اتروائی اور کہا کہ میں اسے پیرس کی عجائب خانے کی نذر کروں گا ۔ کیونکہ ایسی تاریخی تلوار عجائب گھر میں رہنی چاہیے ۔ تو اس کے ساتھ جو جرنیل تھا اس نے خوشامدانہ لہجے میں کہا کہ " سرایسی نامور تاریخی تلوار تو آپ کے پاس رہنی چاہیے " ۔ اس پر نپولین نے اپنی تلوار پر ہاتھ مارا اور کہا کہ " کیا میرے پاس میری تلوار نہیں ہے کہ میں کسی کی اٹھاتا پھروں " ۔

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Afrait


عفریت نے کہا ، میں تمہیں اس صورت میں واپس جانے دوں گا اگر تم میرے سوال کا اب دو گے اور میری تسلی کرو گے ۔ سیانے نے اثبات میں سر ہلایا اور اسی طرح کھڑا رہا ۔ عفریت بولا اس کائنات میں سب سے اعلیٰ و افضل مقام کونسا ہے جہاں زندگی بھرپور انداز میں بسر کی جا سکے ۔ سیانے نے سوچا اگر میں کسے خوبصورت دلفریب شہر کا نام لیتا ہوں جہاں دنیا بھر کے ٹورسٹ کشاں کشاں جاتے ہیں تو یہ اپنے مسکن کے حوالے سے ناراض ہو جائے گا ۔ اگر میں عرشِ بریں اور جنت اور بہشت کا ذکر کرتا ہوں تو ایک عفریت کا ادھر گزر ہی ممکن نہیں ۔ سیانے نے سر جھکا کر کہا " صاحبِ سوراخ ! اس کائنات کا اعلیٰ ترین مقام وہ ہے ، جہاں آپ خوش رہیں ، سکھی رہیں ، اور پرباش رہیں چاہے وہ اس کرہ عرض کے اندر ایک بل ہی کیوں نہ ہو ۔

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Gayan


خدا کی عبادت ، خدا کے بارے میں سوچ اور خدا کے بارے میں مجلس آرائی ہمیں خدا تک نہیں پہنچاتی ۔ خدا تک پہنچنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے خاموشی ۔ دھیان ، مراقبہ ۔ یہ وقفہ ایک منٹ کے ہزارویں حصے تک بھی محیط ہو سکتا ہے ایک پلک جھپکنے پر بھی ۔ جونیہ ذہن پر سکون ہوا خدا کا گیان مل گیا ۔

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba


اگر لوگوں کے ساتھ امن و سکون کی آرزو ہے تو لڑائی بند کر دیں ۔ اپنے راستے پہ چلتے جائیں ، اپنے کام کرتے جائیں ۔ اگر کوئی آپ کے ساتھ چلتا ہے تو ٹھیک ہے اگر کوئی نہیں چلنا چاہتا تو سبحان اللہ ۔ آپ خود ہی اکیلے چلتے جائیں ۔ درور شریف آتا ہو تو وہ روح میں اتارتے جائیں ۔ اپنی پورٹیبل جنت اپنے ساتھ رکھیں جس طرح لڑکیاں اپنا وینٹی باکس اپنے ساتھ رکھتی ہیں ۔

Nokhaiz.com

"Bol" ke lab azad hain teray