تھوڑی دیر صرف پندرہ منٹ کی تنہائی میں بیٹھ کر اللہ اللہ کر لیا کیجیے ۔ دیکھیے تو سہی کیسی کیفیت پیدا ہوتی ہے ۔ کھٹائی کا نام لینے سے منہ میں پانی بھر آئے اور اللہ کا نام لینے سے قلب پر اثر نہ ہو یہ ممکن ہی نہیں ۔
All about Pakistan,Islam,Quran and Hadith,Urdu Poetry,Cricket News,Sports News,Urdu Columns,International News,Pakistan News,Islamic Byan,Video clips
Friday, August 16, 2013
Wednesday, August 14, 2013
Hikayet-e-Sadi Say....!!!
حکایتِ سعدی سے ایک انتخاب
نوشیرواں کا انصاف
شیخ سعدی فرماتے ہیں شکار کے دوران نوشیرواں نے اپنے ایک غلام کو نمک لینے نزدیکی گاؤں روانہ کیا اور تاکید کی کہ پیسوں کے بغیر نمک لے کر نہ آئے۔اگر وہ پیسوں کے بغیر نمک لایا تو یہ رواج عام ہوجائے گا۔نوشیرواں کے وزراء نے کہا میں نمک کی کچھ مقدار چاہئے اس کو بغیر پیسوں کے لانے میں کیا حرج ہے؟
نوشیرواں نے کہا ظلم کی بنیاد جب دنیا میں رکھی گئی تو اس وقت وہ معمولی تھا پھر جو بھی گناہ کرتا گیا اس میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔اگر بادشاہ عوام الناس کے باغ سے سیب کھائے گا تو اس کے نوکر اس باغ کو اجاڑ دیں گے۔اگر بادشاہ پانچ انڈوں کے ظلم کو جائز خیال کرے گا تو اس کے سپاہی ہزاروں مرغ سیخوں پر چڑھادیں گے۔
نصیحت:
اس حکایت کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ حکمرانوں کی معمولی سی غفلت ملکی نظام کو بگاڑنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔اگر حاکم اپنے معمولی نفع کے لئے عوام کو تکلیف پہنچائے گا تو اس کے ماتحت عوام کی جان و مال کے دشمن بن جائیں گے۔
نوشیرواں کا انصاف
شیخ سعدی فرماتے ہیں شکار کے دوران نوشیرواں نے اپنے ایک غلام کو نمک لینے نزدیکی گاؤں روانہ کیا اور تاکید کی کہ پیسوں کے بغیر نمک لے کر نہ آئے۔اگر وہ پیسوں کے بغیر نمک لایا تو یہ رواج عام ہوجائے گا۔نوشیرواں کے وزراء نے کہا میں نمک کی کچھ مقدار چاہئے اس کو بغیر پیسوں کے لانے میں کیا حرج ہے؟
نوشیرواں نے کہا ظلم کی بنیاد جب دنیا میں رکھی گئی تو اس وقت وہ معمولی تھا پھر جو بھی گناہ کرتا گیا اس میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔اگر بادشاہ عوام الناس کے باغ سے سیب کھائے گا تو اس کے نوکر اس باغ کو اجاڑ دیں گے۔اگر بادشاہ پانچ انڈوں کے ظلم کو جائز خیال کرے گا تو اس کے سپاہی ہزاروں مرغ سیخوں پر چڑھادیں گے۔
نصیحت:
اس حکایت کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ حکمرانوں کی معمولی سی غفلت ملکی نظام کو بگاڑنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔اگر حاکم اپنے معمولی نفع کے لئے عوام کو تکلیف پہنچائے گا تو اس کے ماتحت عوام کی جان و مال کے دشمن بن جائیں گے۔
Betian Qeemti Hoti Hain...!!
شادی کی پہلی رات میاں بیوی نے فیصلہ کیا کہ جب وہ کمرے میں پہنچ جائیں گے تو پھر دروازہ نہیں کھولیں گے چاہے کوئی بھی آ جائے.
ابھی دروازہ بند ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ دلہے کے والدین کمرے کے باہر پہنچے تاکہ اپنے بیٹے اور بہو کو نیک تمناؤں اور راحت بھری زندگی کی دعا دے سکیں، دستک ہوئی بتایا گیا کہ دلہے کے والدین باہر موجود ہیں.
دلہا دلہن نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا باوجود اس کے کہ دلہا دروازہ کھولنا چاہتا تھا اس نے اپنے فیصلے کو مدنظر رکھا اور دروازہ نہیں کھولا.
والدین ناکام واپس لوٹ گئے.
ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ دلہن کے والدین بھی دلہے کے گھر جا پہنچے تاکہ اپنی بیٹی اور داماد کو اپنی نیک خواہشات پہنچا سکیں اور انہیں سکھی زندگی کی دعا دے سکیں.
ایک بار پھر کمرے کے دروازے پر دستک دی گئی اور بتایا گیا کہ دلہن کے والدین کمرے کے باہر موجود ہیں. دلہا دلہن نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا پھر اپنا فیصلہ ذہن میں تازہ کیا.
باوجود اس کے کہ فیصلہ ہو چکا تھا دلہن کی آنسوؤں بھری سرگوشی سنائی دی
نہیں میں اپنے والدین کے ساتھ ایسا نہیں کر سکتی اور فورا دروازہ کھول دیا.
شوہر نے یہ سب دیکھا مگر دلہن کو کچھ نا کہا خاموش رہا.
اس بات کو برسوں بیت گئے ان کے ہاں چار بیٹے پیدا ہوئے اور پانچویں بار ایک بیٹی پیدا ہوئی.
شوہر نے ننھی گڑیا کے اس دنیا میں آنے کی خوشی میں ایک بہت بڑی پارٹی کا انتظام کیا اور اس پارٹی میں ہر اس شخص کو بلایا جسے وہ جانتا تھا اور خوب خوشیاں منائی گئیں.
اس رات بیوی نے اپنے شوہر سے پوچھا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آپ نے اتنی بڑی پارٹی کا اہتمام کیا جبکہ اس سے پہلے چاروں بچوں کی پیدائش پر ہم نے یہ سب کچھ نہیں کیا.
شوہر مسکرایا اور بولا۔۔۔۔
یہ وہ ہے جو میرے لئے دروازہ کھولے گی.
بیٹیاں ہمیشہ قیمتی ہوتی ہیں
ٰ****************
ابھی دروازہ بند ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ دلہے کے والدین کمرے کے باہر پہنچے تاکہ اپنے بیٹے اور بہو کو نیک تمناؤں اور راحت بھری زندگی کی دعا دے سکیں، دستک ہوئی بتایا گیا کہ دلہے کے والدین باہر موجود ہیں.
دلہا دلہن نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا باوجود اس کے کہ دلہا دروازہ کھولنا چاہتا تھا اس نے اپنے فیصلے کو مدنظر رکھا اور دروازہ نہیں کھولا.
والدین ناکام واپس لوٹ گئے.
ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ دلہن کے والدین بھی دلہے کے گھر جا پہنچے تاکہ اپنی بیٹی اور داماد کو اپنی نیک خواہشات پہنچا سکیں اور انہیں سکھی زندگی کی دعا دے سکیں.
ایک بار پھر کمرے کے دروازے پر دستک دی گئی اور بتایا گیا کہ دلہن کے والدین کمرے کے باہر موجود ہیں. دلہا دلہن نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا پھر اپنا فیصلہ ذہن میں تازہ کیا.
باوجود اس کے کہ فیصلہ ہو چکا تھا دلہن کی آنسوؤں بھری سرگوشی سنائی دی
نہیں میں اپنے والدین کے ساتھ ایسا نہیں کر سکتی اور فورا دروازہ کھول دیا.
شوہر نے یہ سب دیکھا مگر دلہن کو کچھ نا کہا خاموش رہا.
اس بات کو برسوں بیت گئے ان کے ہاں چار بیٹے پیدا ہوئے اور پانچویں بار ایک بیٹی پیدا ہوئی.
شوہر نے ننھی گڑیا کے اس دنیا میں آنے کی خوشی میں ایک بہت بڑی پارٹی کا انتظام کیا اور اس پارٹی میں ہر اس شخص کو بلایا جسے وہ جانتا تھا اور خوب خوشیاں منائی گئیں.
اس رات بیوی نے اپنے شوہر سے پوچھا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آپ نے اتنی بڑی پارٹی کا اہتمام کیا جبکہ اس سے پہلے چاروں بچوں کی پیدائش پر ہم نے یہ سب کچھ نہیں کیا.
شوہر مسکرایا اور بولا۔۔۔۔
یہ وہ ہے جو میرے لئے دروازہ کھولے گی.
بیٹیاں ہمیشہ قیمتی ہوتی ہیں
ٰ****************
Wednesday, August 7, 2013
Tuesday, August 6, 2013
Sunday, August 4, 2013
Subscribe to:
Posts (Atom)