زندگی یوں تو گذر ہی جاتی ہے لیکن اگر ہماری زندگی باہم انسانوں کے درمیان اور ان کی محبت میں گذرے تو وہ زندگی بڑی خوبصورت ہو گی اور یقیناً ہو گی ۔ انسان اللہ کو خوش کرنے کے لیے عبادات کرتا ہے راتوں کو اٹھ اٹھ کر خداوند تعالی کے سامنے سجدہ ریز ہوتا ہے تاکہ اس کو خالق اور پالنہار کی خوشنودی حاصل ہو جائے ۔ اگر ہم اللہ کی خوشی کے لیے انسانوں کو محبت کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیں اور سوچ لیں کہ ہم نے کبھی کسی انسان کو حقیر نہیں سمجھنا ، تو آپ یقین کریں کہ یہ سوچ ہی آپ کے دل کو اتنا سکون فراہم کرے گی کہ آپ محسوس کریں گے جیسے خدا اپ کو مسکراہٹ سے دیکھ رہا ہے ۔ آپ عبادات ضرور کریں شوق سے کریں لیکن خدارا انسانوں کو بھی اپنے قریب کر لیں ۔ یہ بھی عظیم عبادت ہے ۔
All about Pakistan,Islam,Quran and Hadith,Urdu Poetry,Cricket News,Sports News,Urdu Columns,International News,Pakistan News,Islamic Byan,Video clips
Saturday, August 31, 2013
Aapa Bano Qudsia in Rah-e-Rawan : Talib aur Matloob
اشفاق احمد صاحب سناتے تھے کے اک بار وہ اپنے بابا جی سے بحث میں الجھ گئے کہتے تھے میں ان سے بہت سوال کرتا تھا . بابا جی بھی ان کو سمجھاتے تھےکہ دنیا کی کوئی بھی چیز ساکت نہیں ، یہ سورج چاند ستارے سب اپنے اپنے محور میں گھوم رہے ہیں اور اشفاق صاحب بضد تھے کے جدید علم کی روشنی میں سورج ساکت ہے اور زمین اس کے گرد گھومتی ہے، بابا جی نے آخر کہا اشفاق میاں ! صرف مطلوب ساکت ہوتا ہے۔ سب طالب اس کے گرد گھومتے ہیں ، اشفاق صاحب کہتے ہیں کہ میں جدید دنیا کا رہنے والا پڑھا لکھا انسان تھا ، میں نے بابا جی کی یہ دلیل نہیں مانی جو انہوں نے قرآن اور تصوف کی روشنی میں دی تھی ، مگر طالب اور مطلوب کی نسبت کا یہ جملہ مجھے پسند آیا ۔
Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Qadir
کسی نے کہا کہ جناب علماء کی بات میں اختلاف ہےاب کس کی مانیں ۔ فرمایا کہ اختلاف کہاں نہیں ہے ۔ اور کس میں نہیں ۔ وکلا حضرات ایک ہی واقعہ میں ایک دوسرے کے خلاف ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹروں میں اختلاف ہوتا ہے مگر وہان کوئی نہیں کہتا کہ ان میں اختلاف ہے ہم کس سے علاج کروائیں ۔ سو وجہ اس کی یہ ہے کہ جو کام کسی نے کرنا ہونا ہوتا ہے یا جس چیز کی ضرورت سمجھی جاتی ہے اس میں اختلاف کی پراوہ نہیں ۔ صحت جسمانی کی چونکہ قدر ہے اس لیے اس میں کسی کے اختلاف کی پرواہ نہیں ۔ دین کی قدر نہیں اس لیے حیلے تلاش کرتے ہیں ۔
Ashfaq Ahmad In Baba Sahba
مثال کے طور پر یہ سمجھ لیجے کہ ایک تو کوئی دوست برابر کا اور یارِ قدیم کوئی حکم کرے تو اس کی وجہ پوچھتے ہیں ۔ اور اگر کوئی حاکم حکم کرے تو ہر گز وجہ دریافت نہیں کرتے من و عن تسلیم کرلیتے ہیں ۔ چنانچہ جب خدا تعالیٰ کے احکام کی وجہ دریافت کی جاتی ہے تو شبہ یہ پڑتا ہے کہ ان کے دل میں حق تعالیٰ کی عظمت نہیں ہے ۔ اور وہ ( نعوذ باللہ ) خدا کو برابر کا جانتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Zyadti
اپنے ساتھ زیادتی کرنے والے کو معاف کرنے کا حکم ہمیں دیا گیا ہے ۔ دوسروں کے ساتھ زیادتی کو معاف کرنے کا حق ہمیں نہیں ۔
Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Khushi
خوشی ایسے میسر نہیں آتی کہ کسی فقیر کو دوچار آنے دے دیئے ۔ خوشی تب ملتی ہے جب اپ اپنے خوشیوں کے وقت سے وقت نکال کر انہیں دیتے ہیں جو دکھی ہوتے ہیں اور کل کو آپ کو ، ان دکھی لوگوں سے کوئی دنیاوی مطلب بھی نہیں ہوتا۔ آپ اپنی خوشیوں کا گلا گھونٹ کر جب پریشان حالوں کی مدد کرتے ہیں تو خوشی خود بخود آپ کی طرف سفر شروع کر دیتی ہے ، کوئی چیز آپ کو اتنی خوشی نہیں دے سکتی جو خوشی آپ کو روتے ہوئے کی مسکراہٹ دے سکتی ہے
Ashfaq Ahmed In Baba Sahba : Shah Mansoor
جب شاہ منصور کو سولی پر کھینچ دیا - جسم کو جلا دیا - خاکستر کو دریا ( دجلہ ) میں بہا دیا تو دریا جوش میں آگیا لوگوں نے امام محمد کو خبر دی امام صاحب دجلہ کے کنارے آئے اور کہا ! منصور ہماری بات غور سے سن - ہم جانتے ہیں کہ تو طریقت میں سچا تھا ، لیکن ہمارا قلم بھی اگر خلاف شرع چلا ہو تو شہر غارت کر ورنہ تجھ سے کچھ نہ ہو سکے گا اسی وقت دریا کا جوش ٹھنڈا ہوگیا ۔
Subscribe to:
Posts (Atom)