میں سوچ بچار کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہوں چونکہ ہمارے اندر گندا اور صاف خون اکٹھا رواں دواں ہے اور دل کی ساخت کچھ ایسی ہے کہ یہ دونوں لہو قلب میں مل نہیں پاتے ۔سنا ہے ایسے ہی جنت میں دو دریا جاری ہیں ، جو ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ بہتے ہیں ۔پر ان میں ایک قدرتی آڑ ہے ۔گویا اس دوئی یا تضاد نے انسان کی ساری زندگی کو الجھاؤ کے حوالے کر دیا ہے ۔وہ مکمل طور پر فرشتہ بن جائے یہ ممکن نہیں ............مجسم ابلیس بن کر اترائے ، اور تکبر کی صورت زندگی بسر کرے یہ بھی یقینی نہیں ۔الله نے اسے آزاد چھوڑ رکھا ہے ۔اگر ہدایت کا خواستگار ہوا تو بدی کا سفر نیکی میں منتقل ہو جائیگا .........اور بدی کے سفر سے چھٹکارا حاصل نہ کرنا چاہے تو بھی فیصلہ صرف اس کا اپنا ہے ۔غیبی طاقت اسے تبدیلی پر آمادہ تو کر سکتی ہے لیکن تھانیداری نہیں کر سکتی ۔
All about Pakistan,Islam,Quran and Hadith,Urdu Poetry,Cricket News,Sports News,Urdu Columns,International News,Pakistan News,Islamic Byan,Video clips
Monday, September 23, 2013
Ashfaq Ahmad In Hairat Kudda
سنو عالیہ مرد کی محبت گہرے سمندر کی طرح ہے ۔ اس میں دریا آکر ملتے رہتے ہیں۔اسے نئے پانیوں سے بھی پیار رہتا ہے اور پرانے پانیوں سے بھی ۔یہی سمندر کی وسعت کی دلیل ہے ، اِسی میں اس کی بڑائی ہے ۔عورت جھیل ہے ۔ کھڑے پانی کی جھیل ۔۔ برا نہ ماننا ، سمندر اور جھیل میں بڑا فرق ہوتا ہے ہمیشہ ۔
Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Burhapa Aur Jawani
مجھے ایک بار ٹرین سے لاھور جانے کا اتفاق ہوا میں جس ڈبے میں سفر کر رہا تھا اس میں ایک بوڑھا بھی بیٹھا تھا۔ اس کی عمر مجھ سے کافی زیادہ تھی اس کی داڑھی بڑھی ہوئی تھی اور بوسیدہ کپڑوں میں ملبوس تھا۔ اس کے جسم سے عجیب سی سمیل آ رہی تھی ایسے لگتا تھا کہ وہ دن بھر جسمانی مشقت کرتا رہا ہے اور بار بار کپڑے پسینے میں شرابور ہونے کی وجہ سے اس سے ایسی ھمک آ رہی ہے۔میں حسب عادت اس سے باتیں کرنے لگا گو طبیعت نہیں چاہ رہی تھا تجسس کی حس بیدار ہوئی او اس سے باتیں کرنے لگا۔میں نے پوچھا بابا کہاں جانا ہے؟وہ مسکرایا اور بولا گھر۔اب میں تلملایا بھی لیکن مجھے لگا کہ وہ کوئی عام شخص نہیں کوئی بابا ہے جو اس نے مجھے اتنا مختصر اور جامع جواب دیا ہے۔میں اس کے قریب ہو گیا اور پوچھا "جوانی اچھی ہوتی ہے کہ بڑھاپا" اس نے کہا جوانوں کے لیے بڑھاپا اور بوڑھوں کے لیے جوانی۔ میں نے کہا وہ کیسے ؟ بولا " بوڑھے اگر جوان ہو جائیں تو شاید وہ پہلے والی غلطیاں کبھی نہ دہرائیں اور اگر جوان بوڑھوںکو تجربے کے طور پر لیں تو ان کی جوانی بے داغ اور بے عیب گزرے۔ اس بوسیدہ کپڑوں والے بوڑھے نے اتنی وزنی بات کر دی کہ بڑے مفکر اور دانشور ایسی بات نہیں کر سکتے۔
Sunday, September 22, 2013
Ashfaq Ahmad In Baba Sahba
حضرت شیخ اکبر کا ارشاد ہے کہ اعمال اور نوافل تو لوگ کثرت سے اختیار کر لیتے ہیں ، کیونکہ یہ ایک وجودی شے ہے ۔دوسرے لوگ بھی اس کا مشاہدہ کرتے ہیں ۔ اس لئے نفس کو اس میں بڑا مزہ ملتا ہے ۔اس میں طلب جاہ کے مواقع بھی ملتے ہیں ۔لیکن ایسے عمل جن میں گناہوں سے رک جانا ہوتا ہے وہ نفس پر بڑے گراں گزرتے ہیں ۔مثلاً جھوٹ ترک کرنا یا غیبت سے باز رہنا ۔چونکہ ایسے گناہوں کو ترک کرنے میں شہرت اور ناموری نہیں ہوتی اس لئے ان کی طرف کوئی التفات نہیں کرتا ۔احادیث میں اس کا اہتمام زیادہ آیا ہے اور اسے ورع کہتے ہیں ۔
Bano Qudsia : Rah-e-Rawan
جب تک انسان سے خطا نہ ہو ، رب کی طرف سے عطا نہیں ہوتی ۔صاحبو جان لو ، جتنی بڑی خطا ہوگی ، اتنی ہی بڑی عطا ہونے والی ہے ۔بشرطیکہ ، انسان سچے دل سے توبہ کر لے ۔
Subscribe to:
Posts (Atom)