Tuesday, February 21, 2012

Daily Hadees Pak (PBUH)


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة




Sadqa burai kay satar darwazay band kr deta hay..


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة




(علامہ محمّد اقبال کا سیدنا بلال رضی الله تعالیٰ عنہ کو خراج عقیدت )


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة


ادائے دید سراپا نیاز تھی تیری
کسی کو دیکھتے رہنا نماز تھی تیری
اذاں ازل سے ترے عشق کا ترانہ بنی
نماز اس کے نظارے کا اک بہانہ بنی

(علامہ محمّد اقبال کا سیدنا بلال رضی الله تعالیٰ عنہ کو خراج عقیدت )

Husan jab meharban ho to kya kijiay...



Ashfaq Ahmad : You have to be blind to see..


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

میں نے اپنی شوخی اور جینٹلمینی میں کئی شوق پال رکھے تھے اور میں اونچی سوسائٹی میں بھی آنا چاہتا تھا - اس گھمنڈی شوق کے پیش نظر میں گالف کھیلنے لگا - ایک دفعہ میں اور میری طرح کے دیگر دوستوں نے کہا موسم بہت اچھا ہے گالف گراؤنڈ میں چلتے ہیں - 

جب ہم وہاں گئے تو کئی شوقین مزاج لوگ گراؤنڈ میں جمع تھے حالانکہ وہ صبح کا وقت تھا اور ایک ورکنگ ڈے تھا - ان لوگوں میں ایک سنہرے بالوں والا گورا بھی تھا - وہ بڑا صحت مند ، خوبصورت اور صاف ستھرا تھا - جب وہ ساتھ چلتا تو سامان کا تھیلا اٹھانے والا بھی اس کےساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلتا عام طور پر کھلاڑی اور تھیلا اٹھانے والے دور چلتے ہیں - ہٹ لگانے والے آخری مقام پر پہنچ کر اس گورے نے جب ہٹ لگائی تھی تو اس کے سامان پکڑنے والے نے گیند رکھی - 
خواتین و حضرات ! ہول اور گیند میں کم سے کم بارہ فٹ کا فاصلہ تھا - گورے نے سٹک پکڑی ، تھوڑی دیر اپنا وزن تولا اور اس خوبصورت انداز میں ہٹ کیا کہ گیند سیدھی ہول میں جا گری -
ہم سب نے تالی بجائی - اس گورے نے بھی اپنا ہاتھ اوپر اٹھا کر خدا کا شکر ادا کیا جب اس نے اپنا چہرہ اوپر اٹھایا تو ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ وہ اندھا تھا - اس کی دونوں آنکھیں پتلیوں سے محروم تھیں اور بلکل سفید تھیں - ہم سب اس کے گرد جمع ہو گئے اور ہماری حیرانی کی انتہا نہ تھی کہ ایک اندھا شخص کہاں سے چلا کہاں پہنچ کے اس نے ہٹ لگائی لیکن ہم میں سے کسی ایک کو بھی معذوری کا شائبہ تک نہ ہوا - 
وہاں ہمارے ایک ریلوے کے آفیسر بھی دوست تھے - اس نے اس گورے سے کہا ! 
? Excuse me sir , whether you are blind 

اس نے جواب دیا کہ You have to be blind to see -
(جب تک آدمی اندھا نہیں ہوتا وہ دیکھ نہیں پاتا ہے )

از اشفاق احمد زاویہ ٣ وزڈم آف دی ایسٹ صفحہ ٦٠

Apna Naam likhwain...


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

ایک دفعہ ایک جنگل میں آگ لگ گئی کئی جانور پرندے جنگل سے بھاگنے اور اڑنے لگے ایک چھوٹا سا پرندہ اپنی چونچ میں دور سے پانی بھر کر لاتا اور جنگل کی آگ پر پھینکتا ۔ یہ عمل وہ بار بار کرتا کسی سمجھ دار پرندے نے پوچھا کہ بھائی یہ تم کیا کر رہے ہو ؟تمہارے اس قطرے سے یہ آگ بجھنے والی نہیں تم خو د بھی اس میں جل سکتے ہو ............. تو اس چھوٹے سے پرند ے نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ میری اس کوشش سے آگ نہیں بجھے گی مگرجب تاریخ لکھی جائے گی میرا نام آگ بجھانے والوں میں ہوگا نہ کہ آگ لگانے والوں میں.

آئیے آج اس پرندے سے کچھ سیکھتے ہوئے ہم بھی اپنا نام اسلام اور پاکستان کو بچانے والوں میں لکھوائیں

ماسٹر: اَج بڑی دیر نال آیا ایں بشیریا!

مبڑی

ماسٹر: اَج بڑی دیر نال آیا ایں بشیریا!
ایہہ تیرا پنڈ اے تے نال ای سکول اے
جائیں گا تُوں میرے کولوں ہڈیاں بھنا کے
آیا ایں تُوں اَج دونویں ٹلیاں گُھسا کے

بشیرا: منشی جی میری اِک گل پہلاں سُن لو
اکرمے نے نھیر جیہا نھیر اَج پایا جے
مائی نوں ایہہ مار دائے تے بڑا ڈاہڈا ماردائے
اَج ایس بھیڑ کے نے حد پئی مکائی اے
اوہنوں مار مار کے مدھانی بھن سٹی سُو

بندے کٹھے ہوے نیں تے اوتھوں بَھج وگیائے
چُک کے کتاباں تے سکول ول نسیائے
مائی ایہدی منشی جی گھر ساڈے آئی سی
مونہہ اُتے نیل سن سجا ہویا ہتھ سی
اَکھاں وِچ اتھرو تے بُلاں وِچ رَت سی

کہن لگی سوہنیا، وے پتر بشیریا
میرا اک کم وی توں کریں اَج ہیریا
روٹی میرے اکرمے دی لئی جا مَدرسے
اَج فیر ٹُر گیا ای میرے نال رُس کے
گھیو وِچ گنھ کے پراؤٹھے اوس پکے نیں
ریجھ نال رِنھیاں سو آنڈیاں دا حلوہ
پونے وِچ بنھ کے تے میری ہتھ دِتی سو
ایہو گل آکھدی سی مُڑ مُڑ منشی جی
چھیتی نال جائیں بیبا، دیریاں نہ لائیں بیبا

اوہدیاں تے لوسدیاں ہون گیاں آندراں
بھکھا بھانا اَج اوہ سکولے ٹر گیا اے
روٹی اوہنے دِتی اے میں بھجا لگا آیا جے
اکرمے نے نھیر جیہا نھیر اَج پایا جے


میلہ اکھیاں دا از انور مسعود۔ صفحہ، 29، 30، 31