Monday, April 23, 2012

Ashfaq Ahmad in Zavia Program


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة

یاد رہے کہ آدمی کبھی بھی پیسے کے بل پر چل کر دوسرے آدمی سے نہیں مل سکتا ہے - ہم انسانوں سے حسد بھی کرتے ہیں ، غصہ بھی رکھتے ہیں ، اور غیبت بھی کرتے ہیں لیکن آدمی کا آدمی سے ملنے کو دل بھی ضرور کرتا ہے ، اور انسان انسان سے ملے بغیر مکمل ہو ہی نہیں سکتا - 

ایک بیچارہ آدمی تھا - اسکول ٹیچر ہی ہوگا - اس نے بیوی سے کھانا مانگا - آگے سے انکار ہوا تو اس نے سوچا چلو پیر صاحب سے مل آتے ہیں - 
تانگے والے سے کہا کہ میرے پاس پیسے نہیں مجھے ایسے ہی لے چل - تانگے والے نے کہا کہ پیدل ہی چلے جاؤ - 

اس نے بھی خیال کیا کہ میل ڈیڑھ میل کا راستہ ہے ، پیدل ہی طے کر لیتے ہیں - 
وہ کافی راستہ طے کر کے دریا کنارے گیا ، تو وہاں پر بھی پیسے طلب کیے گئے - کہ کشتی پر دریا پار جانا ہے تو پیسوں کی ادائیگی کرو - 
اب اس غریب نے اپنی دھوتی سر پر لپیٹی اور دریا میں چھلانگ لگا دی اور تیرتا ہوا دریا پار کر گیا - 
اور چلتا چلتا پیر صاحب کے حضور جا پہنچا - 

پیر صاحب اعلیٰ درجے کے ریشمی بستر پر تکیہ لگائے مزے سے بیٹھے تھے اور ان کے ارد گرد پھلوں کے ٹوکرے رکھے ہوئے تھے اور مٹھائیاں اور دیگر نعمتوں کے انبار لگے پڑے تھے - 

پیر صاحب مرید کو دیکھ کر خوش ہوئے اور وہ بھی بیچارہ بھوکا پیاسا گرتا پڑتا پیر صاحب کو درست طریقے سے سلام بھی نہ کر سکا تھا کہ پیر صاحب نے اپنی ٹانگ آگے کر دی کہ اس کو دابو - 

وہ مرید تھوڑی دیر ٹانگ دباتا رہا کہ پیر صاحب کہنے لگے واہ بھئی واہ ہم دونوں کو کتنا ثواب ہو رہا ہے - 

اس نے کہا کہ پیر صاحب خدا کا خوف کریں مجھے ثواب ہو رہا ہے آپ کو کدھر سے ہو رہا ہے ؟

پیر صاحب نے ناگواری سے ٹانگ پیچھے کھینچی اور کہنے لگے 

" لے کلا ہی ثواب لئے جا " ( لو تم اب اکیلے ہی ثواب لیتے رہو ) 

از اشفاق احمد زاویہ ٢ صفحہ ٢٨٤

No comments:

Post a Comment