Tuesday, July 10, 2012

مارک باؤچر نے ریٹائرمنٹ کااعلان کر دیا

جنوبی افریقہ کے عالمی ریکارڈ یافتہ وکٹ کیپر مارک باؤچر کے بین الاقوامی کیریئر کا اختتام انتہائی افسوسناک انداز میں ہوا ہے جو اپنے انگلستان میں اپنے آخری بین الاقوامی دورے کے باضابطہ آغاز سے قبل ہی ایک خطرناک چوٹ لگنے کے باعث دورے سے باہر ہو گئے اور بعد ازاں بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔

مارک باؤچر انگلستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے قبل سمرسیٹ کے خلاف ٹور میچ کے دوران وکٹ کیپنگ کے فرائض انجام دے رہے تھے کہ ساتھی اسپنر عمران طاہر کی ایک گوگلی گیند بلے باز جمال حسین کو دھوکہ دیتی ہوئی سیدھا وکٹوں میں جا گھسی اور اڑنے والی بیلز میں سے ایک قریب کھڑے مارک باؤچر کی بائیں آنکھ میں جا گھسی۔ وہ فوراً ہی میدان میں گر پڑے اور ساتھی کھلاڑیوں نے انہیں سنبھالا۔ طبی عملہ میدان میں پہنچا اور ان کی آنکھ کا معائنہ کرنے کے بعد انہیں اس حال میں میدان سے باہر لایا کہ بائیں آنکھ سے خون رواں تھا۔ انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے سوموار کی شب ہی ان کی آنکھ کا آپریشن کیا کیونکہ ان کی آنکھ کا ڈھیلا پھٹ چکا تھا۔ ٹیم کے کئی اراکین رات کو ان کے ساتھ ہسپتال میں رہے جن میں کپتان گریم اسمتھ اور سینئر کھلاڑی ژاک کیلس و دیگر بھی شامل تھے۔

ریٹائرمنٹ کے اعلان کا حامل بیان ٹیم کے کپتان گریم اسمتھ نے پڑھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ "افسوس، اور کچھ تکلیف کے ساتھ، میں یہ اعلان کر رہا ہوں۔ اپنی آنکھ کے شدید زخمی ہونے کی وجہ سے میں دوبارہ بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیل پاؤں گا۔ میں نے دورۂ انگلستان کے لیے بھرپور تیاری کر رکھی تھی لیکن قسمت نے ساتھ نہ دیا اور مجھے اس افسوسناک انداز میں بین الاقوامی کرکٹ چھوڑنا پڑ رہی ہے۔ میں ان تمام افراد کا شکر گزار ہوں جنہوں نے بین الاقوامی کیریئر کے دوران میرا بھرپور ساتھ دیا۔ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران میری وجہ سے پریشان رہنے والے ان گنت افراد کا بھی شکر گزار ہوں۔ میں برطانیہ میں موجود ٹیم کے لیے نیک خواہشات رکھتا ہوں اور اب وطن واپس روانہ ہو رہا ہوں۔"

کامیاب آپریشن کے بعد اب مارک باؤچر وطن واپس لوٹ رہے ہیں اور بلاشبہ دل شکستہ ہوں گے۔ کیونکہ انہوں نے دورے کے آغاز سے قبل ہی اعلان کر دیا تھا کہ یہ ان کا آخری بین الاقوامی دورہ ہو گا اور باضابطہ آغاز سے قبل ہی اختتام پذیر ہوا۔ اس بھیانک انجری کے باعث وہ ایک تاریخی سنگ میل بھی عبور کرنے سے رہ گئے۔ وہ اب تک ٹیسٹ میں وکٹوں کے پیچھے 555 (جو بذات خود ایک ریکارڈ ہے)، ایک روزہ میں 424 (دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ) اور اور ٹی ٹوئنٹی میں 19 بلے بازوں کو اپنا شکار بنا چکے ہیں یعنی ان کے مجموعی شکاروں کی تعداد 998 بنتی ہے اور انہیں ایک ہزار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے کا منفرد ترین اعزاز حاصل کرنے کے لیے صرف دو شکار درکار تھے جو وہ 13 جولائی سے اوول میں شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ ہی میں حاصل کر لیتے لیکن بدقسمتی سے اب وہ کبھی ایسا نہ کر پائیں گے۔ اگر وہ ایسا کرتے تو کرکٹ تاریخ کے پہلے وکٹ کیپر ہوتے۔ اس کے علاوہ جنوبی افریقہ-انگلستان سیریز کا لارڈز میں کھیلا جانے والا تیسرا ٹیسٹ ممکنہ طور پر مارک باؤچر کا 150 واں ٹیسٹ بھی ہوتا یوں وہ ژاک کیلس کے بعد یہ سنگ میل عبور کرنے والے دوسرے جنوبی افریقی کھلاڑی بن جاتے۔

35 سالہ مارک باؤچر نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز اکتوبر 1997ء میں پاکستان کے خلاف شیخوپورہ ٹیسٹ سے کیا اور پھر جنوبی افریقہ کی کئی فتوحات کے مرکزی کردار بھی رہے۔ آپ کو 'مرد بحران' کہاجاتا تھا کیونکہ آخری لمحات میں جب بلے باز پویلین لوٹ جاتے اور منزل کچھ فاصلے پر ہوتی تو آل راؤنڈرزکے ساتھ وہ ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لیتے اور جنوبی افریقہ کو جیت تک پہنچاتے۔ مارچ 2006ء میں ایک روزہ کرکٹ میں ریکارڈ 435 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کو کامیابی اسی بلے باز نے بخشی تھی، جس نے اختتامی لمحات میں  رنز  50 کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ جبکہ وکٹوں کے پیچھے سرعت و مہارت کی گواہی اعداد و شمار ہی دے رہے ہیں۔

بہرحال، مارک باؤچر کی اس اچانک انجری سے عالمی نمبر ایک کا تاج اپنے سر پر پہننے کاخواب لیے انگلش سرزمین آنے والے جنوبی افریقہ کو سخت دھچکا پہنچا ہے اور ممکنہ طور پر ابراہم ڈی ولیئرز یا کسی اور کو وکٹوں کے پیچھے فرائض انجام دینے کا کہے گا۔

 

No comments:

Post a Comment