سماجی شعبے میں عبدالستار ایدھی کی خدماتپاکستان میں ایدھی فاؤنڈیشن کی فلاحی سرگرمیوں کا آغاز صرف پانچ ہزار روپے سے ہوا۔ آج ان فلاحی سرگرمیوں سے پاکستان بھر میں بے گھر، نادار اور انتہائی ضرورت مند لاکھوں افراد کی مدد کی جارہی ہے۔پاکستان میں فلاحی سرگرمیوں کا ذکر آئے تو عبدالستارایدھی کا نامضرور لیا جاتا ہے۔ وہ ملک کے دُور دراز علاقوں میں بھی مفلس و نادار افراد کی مدد کے لئے پیش پیش رہتے ہیں۔انسانیت کی خدمت کے لئے عبدالستار ایدھی کے کاموں کا دائرہ پاکستان بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ بعض دیگر ممالک میں بھی ان کے فلاحی کام جاری ہیں۔ تاہم ان کاموں کا آغاز پاکستان کےسب سے بڑے شہر کراچی سے ہوا۔ آج بھی عبدالستار ایدھی کی رہائش اسی شہر میں ہے۔ یہ شہر بلاشبہ عبدالستار ایدھی کا احسان مند ہے۔تقسیم ہندوستا ن کے بعد نفسا نفسی کے ابدتر دور میں ایدھی نے کراچی میں فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر لوگوں کی مدد کرنا شروع کی۔ انہوں نے بعدازاں اپنے بل بوتے پر فلاحی سرگرمیوں کو جاری رکھا اور 1951 میں ایک کلینک کی بنیاد رکھی۔ اس وقت یہ کام صرف پانچ ہزار روپے سے شروع ہوا۔خدمات کا اعترافانسانیت کے لئے عبدالستار ایدھی کی بے لوث خدمات پر انہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔ 1980 کی دہائی میں پاکستانی حکومت نے انہیں نشان امتیاز دیا۔ پاکستانی فوج نے انہیں شیلڈ آف آنر پیش کی جبکہ 1992 میں حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔بین الاقوامی سطح پر 1986 میں عبدالستار ایدھی کو فلپائن نے Ramon Magsaysay Award دیا۔ 1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا۔ 1988 میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کے لئے خدمات کے صلے میں انہیں امن انعام برائے یو ایس ایس آر دیا گیا۔پاکستان میں بیشتر لوگوں کا ماننا ہے کہ عبدالستار ایدھی نوبل امن انعام کے بھی حق دار ہیں۔ اس بارے میں کراچی میں ذرائع ابلاغ کے ماہر پروفیسر نثار زبیری نے کہا کہ کچھ برس قبل کراچی یونیورسٹی نے عبدالستار ایدھی کو نوبل امن انعام دیے جانے کی تحریری سفارش کی تھی۔ایدھی کی شخصیتمولانا عبدالستا ایدھی انتہائی سادہ انسان ہیں۔ اور یہ سادگی ان کے کپڑوں میں ہی نہیں بلکہ باتوں میں بھی جھلکتی ہے۔ سب سمجھتے کہ اس وسیع پیمانے پر فلاحی کاموں کو چلانے کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔ تاہم عبدالستار ایدھی جیسے شکایت کرنا جانتے ہیں نہیں۔ ڈوئچے ویلے سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے کاموں میں کبھی مشکلات کا سامنا نہیں کرپڑا۔ وہ یہ بھی کہتے کہ وہ کبھی دلبرداشتہ بھی نہیں ہوئی، نہ ہی انہیں قوم سے کوئی شکایات ہے۔ عبدالستار ایدھی کہتے ہیں پاکستانی عوام نے ہمیشہ ان کے ساتھ تعاون کیا اور انہوں نے پاکستانیوں کے علاوہ کبھی کسی سے چندہ نہیں لیا۔ایدھی فاؤنڈیشنعبدالستار ایدھی نے اپنی فلاحی سرگرمیوں کا دائرہ کار بڑھانے کے لئے ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔ اس کام کا آغاز ایک کمرے سے ہوا جو آج ملک بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ ایک غیرمنافع بخش ادارہ ہے اور فلاح سرگرمیوں کے لئے اس کا دائرہ کار پاکستان میں سب سے بڑا ہے۔ یعنی بڑے شہر اور چھوٹے دیہات، ایدھی کی سرگرمیوں کی جھلک ملک کے کونے کونے میں دیکھی جا سکتی ہے۔ان کے ساڑھے تین ہزار کارکن اور ہزاروں رضاکار 24 گھنٹے بغیر کسی وقفے کے ان سہولتوں کی فراہمی میں مصروف رہتے ہیں۔ ساتھ ہی ملک بھر میں اس کے مراکز کی تعداد 250 ہے جہاں لاوارث میتوں کے لئے مفت تدفین کی سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں جبکہ معذور، یتیم اور لاوارث بچوں کی نگہداشت کے مراکز چلائے جا رہے ہیں جن میں صرف یتیم بچوں کی تعداد ہی 50 ہزار ہے جبکہ ایدھی مراکز کے باہر رکھے گئے جھولوں کے ذریعے رد کئے گئے 20 ہزار شیرخواروں کو بچایا جا چکا ہے۔ مفت ہسپتال اور ڈسپنسریاں، منشیات کے عادی افراد کی بحالی، مفت ویل چیئرز، بیساکھیاں اور معذوروں کے لئے دیگر سروسز بھی ایدھی فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔اس فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والی ایمبولینس سروس کے ذریعے سالانہ دس لاکھ سے زائد افراد کو ہسپتالوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔ یہی نہیں ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس تو ہنگامی حالات میں استعمال کے لئے فضائی ایمبولینس سروس بھی موجود ہے جسکے ذریعے اس کے رضاکار ملک کے کسی بھی دُور دراز علاقے میں فوری رسائی رکھتے ہیں۔ فاؤنڈیشن کے پاس ایئرایمبولینس کے طور پر دو چھوٹے طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر موجود ہے جبکہ تین مزید طیارے اور دوہیلی کاپٹر آئندہ تین سال میں حاصل کئے جائیں گے۔لاوارث میتوں کی تدفین اور زیادتی کانشانہ بننے والی خواتین کے مراکز، محروم طبقے کے لئے تربیتی مراکز، ایدھی فاؤنڈیشن کے چند دیگر کام ہیں۔اس فاؤنڈیشن کے کاموں کا دائرہ کار بیرون ممالک بھی پھیلا ہے۔ اس فاؤنڈیشن کے تحت نیویارک، اونٹاریو، ڈھاکہ، ٹوکیو، سڈنی، لندن، دبئی میں بھی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ افغانستان، بھارت، سری لنکا، یمن اور روس میں خدمات کی فراہمی کے لئے کام جاری ہے۔پاکستان میں ہر ایک سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہسپتال بنانا، بڑے شہروں سے لے کر چھوٹے دیہات مراکز کا قیام، منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے کراچی میں ایک بال پوائنٹ مینوفیکچرنگ فیکٹری لگانا، یہ ایدھی فاؤنڈیشن کے مستقبل کے منصوبے ہیں۔