Showing posts with label Faraz Ahmed. Show all posts
Showing posts with label Faraz Ahmed. Show all posts

Friday, July 5, 2013

Sunoo..!!

Suno Tum laut aao na.
Wo dekho chand nikla hai.
Hamari muntazir ankhein,
Duain maangti ankhein.
Tumhein sochti ankhein,
Tumhein dhondti ankhein,
Tumhein wapis bulati hain,
Ye Dil jab bhi Dharakta hai.
Tumhara naam layta hai.
Ye aansu jab bhi behtay hain.
Tumharay Dukh main behtay hain.
K barish jab bhi hoti hai.
Tumhein yaad kartay hain.
Khushi koi jo aaye bhi.
Tumharay bin adhuri hai.
Suno tum laut aao na.
wo dekho chand nikla ha.

Wednesday, October 17, 2012

Hakeem Moman Khan : Tumhen yad ho kay na yad ho..

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


وہ جو لطف مجھ پہ تھے پیش تر، وہ کرم کہ تھا میرے حال پر
مجھے سب یاد ہے ذرا ذرا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


کبھی بیٹھے جو سب میں روبرو ، تو اشاروں ہی میں گفتگو
وہ بیان شوق کا برملا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


ہوئے اتفاق سے گر بہم ، تو وفا جتانے کو دم بہ دم
گلہ ملامتِ اقرباء ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو



کوئی ایسی بات ہوئی اگر کہ تمہارے جی کو بری لگی
تو بیاں سے پہلے ہی بھولنا ،تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو



کبھی ہم میں تم میں بھی چاہ تھی ، کبھی ہم میں تم میں بھی راہ تھی
کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو



جسے آپ گنتے تھے آشنا ، جسے آپ کہتے تھے باوفا
میں وہی ہوں مومنِ مبتلا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو  

Friday, October 5, 2012

Faraz Ahmad : Barson Kay Bad Dekha Ik..

برسوں کے بعد دیکھا اک شخص دلربا سا 
اب ذہن میں نہیں ہے پرنام تھا بھلا سا


ابرو کھچے کھچے سے آنکھیں جھکی جھکی سی
باتیں رکی رکی سی، لہجہ تھکا تھکا سا


الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر میں
بن جائے جنگلوں میں جس طرح راستہ سا



خوابوں میں خواب اس کے یادوں میں یاد اس کی
نیندوں میں گھل گیا ہو جیسے کہ رتجگا سا



پہلے بھی لوگ آئے کتنے ہی زندگی میں
وہ ہر طرح سے لیکن اوروں سے تھا جدا سا



اگلی محبتوں نے وہ نا مرادیاں دیں
تازہ رفاقتوں سے دل تھا ڈرا ڈرا سا



کچھ یہ کہ مدتوں سے ہم بھی نہیں تھے روئے
کچھ زہر میں بُجھا تھا احباب کا دلاسا



پھر یوں ہوا کے ساون آنکھوں میں آ بسے تھے
پھر یوں ہوا کہ جیسے دل بھی تھا آبلہ سا



اب سچ کہیں تو یارو ہم کو خبر نہیں تھی
بن جائے گا قیامت اک واقعہ ذرا سا



تیور تھے بے رُخی کے انداز دوستی کے
وہ اجنبی تھا لیکن لگتا تھا آشنا سا



ہم دشت تھے کہ دریا ہم زہر تھے کہ امرت
ناحق تھا زعم ہم کو جب وہ نہیں تھا پیاسا



ہم نے بھی اُس کو دیکھا کل شام اتفاقاً
اپنا بھی حال ہے اب لوگو فراز کا سا