Showing posts with label Heat. Show all posts
Showing posts with label Heat. Show all posts

Tuesday, August 4, 2015

The lowest level in a century on glacier melt was krgzsth ..


پیرس:  دنیا بھر کے درجہ حرارت میں اضافے سے جہاں گرمی شدت میں اضافہ ہورہا ہے اور موسلا دھار بارشوں سے سیلابوں نے دنیا کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے وہیں ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بڑے بڑے گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں جو 120 سالہ تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئے ہیں۔
فرانس میں کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گلیشیر کے پگھلنے کا عمل 21 وی صدی میں زیادہ تیز ہوا ہے اور گزشتہ ایک دہائی میں اس میں زیادہ تیزی آئی ہے۔ ڈائریکٹر آف دی ورلڈ گلیشیر مانیٹرنگ سروس اور تحقیق کے اہم رکن مائیکل زیمپ کے مطابق ہر سال گیلیشیر 50 سے 150 سینٹی میٹر یعنی 20 سے 60 انچ تک پگھل رہے ہیں جو کہ 20 ویں صدی کے مقابلے میں 2 سے 3 گنا زیادہ ہے۔
ایک سابقہ تحقیق میں کہا گیا تھا کہ ایشیا اور جنوبی امریکا کے رہنے والے ایک ارب سے زائد لوگ پینے کا پانی برف اور گیلیشیر کے پگھلنے سے حاصل کرتے ہیں اس لیے اب ان کے پانی کے ذخائر میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا بھر کا درجہ حرارت اسی طرح بڑھتا رہا تو آنے والے دنوں میں کئی گلیشیر صفحہ ہستی سے مٹ کر پانی میں تبدیل ہوجائیں گے۔
تحقیق کے مطابق گزشتہ 5 سالوں میں گلیشیر کے پگھلنے سے متعلق حاصل کی گئیں معلومات کے مطابق برف کے ان بڑے ذخیروں میں پگھلنے کے عمل میں تیزی آئی ہے جس کے مطابق 1998 میں پگھلنے کے عمل کے مقابلے میں 2003 کے مقابلے میں 2013 اور 2014 میں پگھلنے کے عمل میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے تاہم قلیل مدت میں کچھ علاقوں میں کچھ گلیشیر نے اپنی کھوئی ہوئی حیثیت کو بحال بھی کیا ہے جن میں ناروے میں موجود گلیشیئرزمیں سے کچھ گلیشیئرز لمبائی میں 200 میٹر تک بڑھ گئے۔
دی ورلڈ گلیشیرمانیٹرنگ سروس کا کہنا ہے کہ برف کے ان پہاڑوں کا اس تیزی سے پگھلنا دنیا کے لیے انتہائی خطرناک ہے جس سے سمندروں کی سطح تیزی سے بلند ہورہی ہے اور جو شہر سمندروں کے کناروں پر واقع ہیں وہاں سمندر تباہی مچا سکتے ہیں۔

Thursday, July 30, 2015

Heat deaths in Karachi ..

کراچی میں گرمی سے ہلاکتیں؛ گلوبل وارمنگ اور گرم موسم کا عادی نہ ہونا وجوہ قرار


کراچی میں گزشتہ دنوں گرمی کی شدید لہر کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہونیوالے انسانی جانوں کے ضیاع کی سائنسی وجوہ معلوم کرنے کیلیے بنائی گئی ماہرین پر مشتمل کمیٹی نے اپنی تحقیقات پر مبنی رپورٹ اور سفارشات وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مشاہداللہ خان کو پیش کردیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرمی کی شدید لہر کی اصل وجہ گلوبل وارمنگ کے باعث موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات تھے، انسانی جانوں کے ضیاع کی بنیادی وجہ وہاں کے لوگوں میں گرمی کی شدت کو برداشت کرنے عادت اور صلاحیت نہ ہونا تھی، عموماًگرمی کی لہر3 سے5 دنوں پر محیط ہوتی ہے ۔
جس دوران موسم شدید گرم اور مرطوب ہوتا ہے، کراچی میں گرمی کی شدید لہر کے دوران عموماًدرجہ حرارت45 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہا لیکن اس دوران ہوا کا کم دباؤ،ہوا کی رفتار میں کمی اور نمی کی تناسب میں اضافے کے باعث ہیٹ انڈیکس تقریباً66 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا ۔
جس کے باعث لوگوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا رہا۔ ماہرین کے مطابقپانی سپلائی نہ ہونے اور کے الیکٹرک میں بریک ڈاؤن انسانی جانوں کے ضیاع میں اضافے کا جواز نہیں۔رپورٹ میں سفارشات کی گئیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلیے حفاظتی اقدمات کرنے کی ضرورت ہے۔
علاقائی سطح پر آگاہی مہم شروع کی جائے، لوگوں کو تربیت دی جائے، تعلیمی نصاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے سے متعلق مضامین شامل کیے جائیں، سبزہ اور پودوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے، عوامی مقامات پر کول سینٹر تعمیر کیا جائے، گرمی سے متاثر ہونیوالے علاقوںمیں ہیٹ اور ہیلتھ الرٹ وارننگ سسٹم بنایا جائے۔