ایک دفعہ خلیفہ ہارون الرشید گھوڑے پر سوار کہیں جا رہے تھے۔ راستے میں ایک گوشہ نشین عالم مکرم ابوالحسن علی بن حمزہ سےملاقات ہوگئی۔ ہارون الرشید احترامآ گھوڑے سے نیچے اتر آئے اور مصافحہ کرنے کے بعد ان سے دربار میں نہ آنے کی شکایت کی۔
انھوں نے جواب دیا
"امیر المومنین میں مطالعہ میں اتنا مصروف رہتا ہوں، سر اٹھانے کی فرصت نہیں ملتی"
خلیفہ ہارون الرشید نے کہا
" پھر اتنے علم کا کیا فائدہ؟؟؟"
ابو الحسن نے جواب دیا
"ایک دو فائدے ہوں تو گنواؤں۔ لیکن اس کا یہی فائدہ کیا کم ہے کہ اس کی بدولت امیر المومنین گھوڑے سے اتر کر باادب مصافحہ کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
انھوں نے جواب دیا
"امیر المومنین میں مطالعہ میں اتنا مصروف رہتا ہوں، سر اٹھانے کی فرصت نہیں ملتی"
خلیفہ ہارون الرشید نے کہا
" پھر اتنے علم کا کیا فائدہ؟؟؟"
ابو الحسن نے جواب دیا
"ایک دو فائدے ہوں تو گنواؤں۔ لیکن اس کا یہی فائدہ کیا کم ہے کہ اس کی بدولت امیر المومنین گھوڑے سے اتر کر باادب مصافحہ کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔