صحرائے صحارا جسے صحرائے اعظم بھی کہا جاتا ہے، دنیا کا سب سے بڑا صحرا ہے جس کا رقبہ نو لاکھ مربع کلومیٹر ہے جو امریکا کے کُل رقبے کے تقریباً برابر ہے۔ صحرائے اعظم شمالی افریقہ میں واقع ہے۔ اس کے مغرب میں بحرِاوقیانوس، شمال میں کوہ اطلس اور بحیرۂ روم، مشرق میں بحیرۂ احمر اور مصر اور جنوب میں دریائے نائجر کی وادی اور سوڈان واقع ہیں۔
صحرائے صحارا دنیا کے چند بنجر ترین اور آبادی کے اعتبار سے انتہائی ناموزوں خطوں میں سے ایک ہے۔ اس کی ویران سطح مرتفع، چٹانیں، ریت کے طوفان نے براعظم افریقا کا ایک تہائی علاقہ ڈھانپ رکھا ہے۔ یہاں بارش برائے نام ہوتی ہے۔ سبزہ نہ ہونے کے برابر ہے، چناں چہ صحرائی نباتات اور جانوروں کی صورت میں زندگی کا وجود بھی خال خال ہی نظر آتا ہے۔ دوسری جانب، بحرِ اوقیانوس کے پار دنیا کا سب سے بڑا بارانی جنگل ہے جو امیزون کا جنگل کہلاتا ہے۔ اس جنگل میں زندگی کی بے شمار شکلیں نظر آتی ہیں۔ یہاں نباتات اور حیوانات کی ہزاروں اقسام پائی جاتی ہیں۔ صحرائے صحارا اور امیزون کا گھنا جنگل ماحولیاتی اور جغرافیائی اعتبار سے یکسر مختلف ہیں، لیکن کیا ان خطوں کا ایک دوسرے سے کوئی گہرا تعلق بھی ہے؟ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ یہ دونوں خطے دس ہزار میل لمبے ’ریت کے فضائی دریا‘ کے ذریعے ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں۔ درحقیت امیزون کے جنگلات، خصوصاً وہاں کے نباتات کو پروان چڑھانے میں صحرائے صحارا کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ناسا کے ماہرین نے گلوبل وارمنگ کے اثرات سے متعلق اپنے ایک پروجیکٹ کے دوران صحرا اور اس جنگل کی آب و ہوا اور فضائی ماحول پر تحقیق کی تو حیرت انگیز بات سامنے آئی۔ ان علاقوں کی آب و ہوا اور جانداروں سے متعلق سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ صحارا میں چلنے والی طوفانی ہوائیں اپنے ساتھ کثیر مقدار میں ریت لے کر امیزون کے طاس کی جانب روانہ ہوتی ہیں۔ اس ریت میں فاسفورس کی اہم مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ صحرائی حیات کی باقیات بھی ننھے ننھے ذرات کی صورت میں اس میں شامل ہوتی ہیں۔ اس طرح یہ ریت نباتات کی نشوونما کے لیے درکار غذائی اجزا سے بھرپور ہوتی ہے اور قدرتی طریقے سے زندگی کا سفر جاری رکھنے کا باعث بنتی ہے۔ گویا صحرائے صحارا کی ریت امیزون کے جنگل کے لیے حیات بخش عنصر کی حیثیت رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق امیزون کے جنگل میں فاسفورس کی قلت ہے۔ فاسفورس پودوں کی نشوونما کے لیے انتہائی اہم ہے۔ قدرت ایک نظام کے تحت امیزون میں فاسفورس کی ضرورت صحرائے صحارا کی جانب سے ہوائوں کے دوش پر آنے والی ریت کے ذریعے پوری کرتی ہے۔ ناسا کے سائنس دانوں کے مطابق ہر سال صحارا سے 182 ملین ٹن ریت اڑتی ہے جو امیزون کے طاس میں بکھر جاتی ہے اور اس خطے کو ہرا بھرا رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔