Showing posts with label kinship. Show all posts
Showing posts with label kinship. Show all posts

Thursday, August 6, 2015

Kindship relatives ..


ہمارے حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:

*… صلہ رحمی سے محبت بڑھتی ہے۔
*…مال بڑھتا ہے ۔
*…عمر بڑھتی ہے۔
*…رزق میں کشائش ہوتی ہے۔
*… آدمی بری موت نہیں مرتا۔
*…اس کی مصیبتیں اور آفتیں ٹلتی رہتی ہیں۔
*…ملک کی آبادی اور سرسبزی بڑھتی ہے۔
*…گناہ معاف کیے جاتے ہیں۔
*…نیکیاں قبول کی جاتی ہیں۔
*…جنت میں جانے کا استحقاق حاصل ہوتا ہے۔
*…صلہ رحمی کرنے والے سے خدا اپنا رشتہ جوڑتا ہے۔
*… جس قوم میں صلہ رحمی کرنے والے ہوتے ہیں، اس قوم پر خدا کی رحمت نازل ہوتی ہے۔

احادیث صحیحہ سے اس کا ثبوت لو:
رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ:
” تم اپنے نسبوں کو سیکھو،تاکہ اپنے رشتہ داروں کو پہچان کر ان سے صلہ رحمی کر سکو۔( فرمایا کہ) صلہ رحمی کرنے سے محبت بڑھتی ہے ، مال بڑھتا ہے او رموت کا وقت پیچھے ہٹ جاتا ہے ۔“ (ترمذی)

”جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں کشائش ہو اور اس کی عمر بڑھ جائے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے۔“ (بخاری ومسلم)
”جو چاہتا ہو کہ اس کی عمر بڑھے او راس کے رزق میں کشائش ہو اور وہ بری موت نہ مرے تو اس کو لازم ہے کہ وہ خدا سے ڈرتا رہے او راپنے رشتے ناطے والوں سے سلوک کرتا رہے۔“ (ترغیب وترہیب)
”جو شخص صدقہ دیتا رہتا ہے او راپنے رشتے ناطے والوں سے سلوک کرتا رہتا ہے ، اس کی عمر کو خدادراز کرتا ہے اور اس کو بری طرح مرنے سے بچاتا ہے او راس کی مصیبتوں اور آفتوں کو دور کرتا رہتا ہے ۔“ (ترغیب وترہیب)
”رحم خدا کی رحمت کی ایک شاخ ہے ، اُس سے خدا نے فرما دیا ہے کہ جو تجھ سے رشتہ جوڑے گا اس سے میں بھی رشتہ ملاؤں گا اور جو تیرے رشتہ کو توڑ دے گا میں بھی توڑ دوں گا۔“ (بخاری)
فرمایا کہ:” الله کی رحمت اس قوم پر نازل نہیں ہوتی جس میں ایسا شخص موجود ہو جو اپنے رشتہ ناطوں کو توڑتا ہو ۔“ ( شعب الایمان بیہقی)
”بغاوت اور قطع رحم سے بڑھ کر کوئی گناہ اس کا مستوجب نہیں کہ اس کی سزا دنیا ہی میں فوراً دی جائے اور آخرت میں بھی اس پر عذاب ہو ۔“ (ترمذی وابوداؤد)
فرمایا کہ:” جنت میں وہ شخص گھسنے نہ پائے گا جو اپنے رشتے ناطوں کو توڑ تا ہو۔“ (بخاری ومسلم)
ہمارے حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کہیں تشریف لیے جاتے تھے، راستہ میں ایک اعرابی نے آکر آپ صلی الله علیہ وسلم کی اونٹنی کی نکیل پکڑ لی اورکہا کہ یا رسول الله ! مجھ کو ایسی بات بتائیے، جس سے جنت ملے اور دوزخ سے نجات ہو ، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو ایک خدا کی عبادت کر اور اس کے ساتھ شریک مت کر ، نماز پڑھ ، زکوٰة دے او راپنے رشتے ناطے والوں سے سلوک کرتا رہ، جب وہ چلا گیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اگر میرے حکم کی تعمیل کر ے گا تو اس کو جنت ملے گی۔“ ( بخاری ومسلم)
حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ” الله تعالیٰ کسی قوم سے ملک کو آباد فرماتا ہے او راس کو دولت مند کرتا ہے اور کبھی دشمنی کی نظر سے ان کو نہیں دیکھتا ۔“ صحابہ نے عرض کیا یا رسول الله! اس قوم پر اتنی مہربانی کیوں ہوتی ہے ؟ فرمایا کہ“ رشتے ناطے والوں کے ساتھ سلوک کرنے سے ان کو یہ مرتبہ ملتا ہے۔“ ( ترغیب وترہیب)
فرمایا کہ:” جو شخص نرم مزاج ہوتا ہے اس کو دنیا وآخرت کی خوبیاں ملتی ہیں او راپنے رشتے ناطے والوں سے سلوک کرنے او رپڑوسیوں سے میل جول رکھنے اور عام طور پر لوگوں سے خوش خلقی برتنے سے ملک سرسبز اور آباد ہوتے ہیں اور ایسا کرنے والوں کی عمریں بڑھتی ہیں ۔“ (ترغیب وترہیب)
ایک شخص نے آکر عرض کیا کہ یا رسول الله! مجھ سے ایک بڑا گناہ ہو گیا ہے، میری توبہ کیوں کر قبول ہو سکتی ہے ؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا کہ تیری ماں زندہ ہے ؟ اس نے کہا نہیں ، فرمایا کہ خالہ؟ اس نے کہا جی ہاں! فرمایا کہ ” تو اس کے ساتھ حسن سلوک کرو۔“ ( ترغیب وترہیب)
ایک بار حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم نے مجمع میں یہ فرمایا کہ جو رشتہ داری کا پاس ولحاظ نہ کرتا ہو ، وہ ہمارے پاس نہ بیٹھے، یہ سن کر ایک شخص اس مجمع سے اٹھا اور اپنی خالہ کے گھر گیا، جس سے کچھ بگاڑ تھا، وہاں جاکر اس نے اپنی خالہ سے معذرت کی اور قصور معاف کرایا۔ پھر آکر دربار نبوت میں شریک ہو گیا۔ جب وہ واپس آگیا تو سرکاردو عالم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس قوم پر خدا کی رحمت نہیں نازل ہوتی جس میں ایسا شخص موجود ہو جو اپنے رشتہ داروں سے بگاڑ رکھتا ہو۔“ ( ترغیب وترہیب)
فرمایا کہ:” ہر جمعہ کی رات میں تمام آدمیوں کے عمل او رعبادتیں خدا کی درگاہ میں پیش ہوتی ہیں، جو شخص اپنے رشتہ داروں سے بدسلوکی کرتا ہے اس کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔“ (ترغیب وترہیب)