Wednesday, April 17, 2013

Ashfaq Ahmad Shehr-e-Aarzoo : Page 365


انسان بڑی دلچسپ مخلوق ہے ۔ یہ جانور کو مصیبت میں دیکھ کر برداشت نہیں کر سکتا لیکن انسان کو مصیبت میں مبتلا کر کے خوش ہوتا ہے ۔ یہ پتھر کے بتوں تلے ریشم اور بانات کی چادریں بچھا کر ان کی پوجا کرتا ہے ۔ لیکن انسان کے دل کو ناخنوں سے کھروچ کے رستا ہوا خون چاٹتا ہے ۔ انسان اپنی کار کے آگے گھٹنے ٹیک کر اس کا ماتھا پونچھتا اور اس کے پہلو چمکاتا ہے اور میلے کچیلے آدمی کو دھکے دے کر اس لیے پرے گرا دیتا ہے کہ کہیں ہاتھ لگا کر وہ اس مشین کا ماتھا نہ دھندلا کر دے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ انسان پتھروں سے مشینوں سے جانوروں سے پیار کر سکتا ہے انسانوں سے نہیں ۔

Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Andha Kunwa


پروفیسر صاحب نے کنویں کے اندر جب وہ جلتا ہوا اخبار پھینکا اور اخبار ایک چنڈول کی طرح اپنی تمام روشنی لے کر اور خود قربان ہو کے ہمارے لیے روشنی پیدا کرنے لگا ۔ اس چھوٹے سے اخبار کی قربانی اور روشنی سے وہ اندھا اور تاریک کنواں اور اس کے تمام خد و خال پوری طرح نظر آنے لگے ۔اور اس کے پورے کے پورے طاقچے کھلنے لگے ۔ اور اس کا تمام تر حسن ہم پرعیاں اور نمایاں ہونے لگا ۔ اور ہمیں پتہ چلا کہ اس کنویں کے اندر کیا کیا خوبیاں ہیں ۔ اس سے ہمیں پتہ چلا کہ جب تک اندر کے اندر ایک شمع روشن نہیں ہوگی اور اندر ایک ایسا جلتا ہوا اخبار نہیں اترے گا اپ کو ، ہم کو ، مجھ کو پتہ نہیں چل سکے گا کہ میری آپ کی خصوصیات کیا ہیں اندر کے حقیقی خال و خد کیا ہیں اور بس انسان یا اچھے انسان کہنے سے ہم اچھے والے تو نہیں بن جائیں گے ناں ! ! ! ۔

Ashfaq Ahmad Zavia 2 : Basheera


مجھے خیال آیا اور ایک مقام پر میں نے سوچا کہ شاید میں " زاویہ " پروگرام کی نسبت بہتر طور پر آپ کی خدمت کر سکتا ہوں اور کسی ایسے مقام پر پہنچ کر آپ کی دستگیری کروں جہاں پر مجھے پہنچ جانا چاہیے تھا ۔ لیکن یہ خیال باطل تھا اور یہ بات میرے نزدیک درست نہیں تھی ۔ لیکن اس کا احساس مجھے بہت دیر میں ہوا کہ جو شخص جس کام کے لیے پیدا ہوتا ہے ، بس وہی کر سکتا ہے اس سے بڑھ کر کرنے کی کوشش کرے تو معدوم ہو جاتا ہے ۔ میں آئندہ کے پروگراموں میں شاید اس بات کا ذکر کروں کہ میں آپ کے بغیر اور آپ کی معیت کے بغیر اور آپ سے دور کس طرح معدوم ہوتا ہوں ۔

Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Lalteen


انسان کے دل میں خدا کی مہربانی سے ایک ایسا تار ضرور موجود ہے کہ وہ لوٹ کر خدا کی طرف ضرور آتا ہے ۔ چاہے وہ کسی بھی روپ میں آئے ۔

Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Pandara Rupay ka Note


جب کسی ملک میں یا معاشرے میں اولاد والدین سے عاجز آجاتی ہے اور بزرگوں کو لاوارث قرار دے کر اولڈ ہومز میں بھرتی کروا دیا جاتا ہے ، تو قوموں کا زوال شروع ہو جاتا ہے ۔

Tuesday, April 16, 2013

Bay-Pardagi


ایک فیشن ایبل اپ ٹوڈیٹ لڑکی منہ پر پوڈر ملے لب پر سرخی لگائے ساڑھی پہنے اور پوری حشر سامانیوں کے ساتھ کلکتہ کی ایک بارونق سڑک پر جا رہی تھی کہ سامنے سے ایک نوجوان نمودار ہوا۔ جب یہ لڑکی اس نوجوان کے قریب پہنچی تو اس نوجوان نے اس لڑکی کو پکڑ لیا اور اسکے ساتھ عملی بدتمیزی شروع کردی، نوجوان کی اس جرأت و بے باکی پر فیشن کی پتلی گھبرائی اور نوجوان کو جھڑکنے لگی اور اس کے بعد اس سے پیچھا چھڑا کر گھر پہنچی۔وہ ایک امیر باپ کی بیٹھی تھی۔ اس نے عدالت میں اس نوجوان کے خلاف دعویٰ دائرہ کر دیا۔ جج جو عیسائی تھا اس نے نوجوان کو عدالت میں طلب کرکے اس سے پوچھا کہ تم نے یہ حرکت کیوں کی؟نوجوان نے جواب دیا کہ جناب ! آپ مجھ سے کیا پوچھ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں بڑا حیران ہوں کہ آپ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ دیکھئے جناب ! پیٹرول کے نزدیک اگر آگ آجائے تو پیٹرول کی فطرت ہے کہ وہ بھڑک اُٹھے اور جل جائے۔ آگ جب بھی پیٹرول کے نزدیک آئے گی پیٹرول لازماً جلے گا۔ یہی وجہ ہے کہ پیٹرول کی ٹنکیوں پر لکھا ہوتا ہے کہ یہاں سگریٹ پینا منع ہے اور آگ اس جگہ سے دُور رہے۔اب اگر آگ چولھے سے نکل کر خودبخود چل کر پیٹرول پمپ کے نزدیک آجائے اور پیٹرول بھڑک اور جل اُٹھے تو کیا پیٹرول سے پوچھیں گے کہ اے پیٹرول بتائو تم کیوں بھڑک اُٹھے؟پیٹرول سے ایسا سوال لایعنی ہوگا۔ سوال تو آگ سے ہوگا کہ تم چولہے سے نکل کر پیٹرول کے پاس کیوں آئیں اور کیوں پیٹرول کو بھڑک اُٹھنے کا موقعہ دیا؟ جناب عالیٰ اسی طرح مرد کی یہ فطرت ہے کہ عورت اگر بن ٹھن کر مرد کے قریب آئے گی تو مرد کا خواہ مخواہ اس کی طرف میلان ہوگا اور اس کے جذبات بھڑک اُٹھیں گے۔ آپ مجھ سے نہ پوچھئے اس لڑکی سے پوچھئے کہ یہ بن سنور کر گھر سے کیوں نکلی؟ اور کیوں ایک ایسی شاہراہ عام سے گزری جہاں سینکڑوں پیٹرول صفت مردوں کے بھڑک اُٹھنے کا خطرہ تھا۔ یہ شعلہ آتش جب میرے نزدیک آیا تو فطرتاً میرے جذبات میں ہیجان پیدا ہوا اور میں بھڑک اُٹھا اور نتیجہ وہی نکلا جو نکل سکتا تھا آپ خود ہی انصاف فرمائیں کہ مجرم کون ہے؟ جج کی سمجھ میں یہ بات آگئی اور اس نے یہ فیصلہ لکھا جو اخبارات میں اس طرح آیا کہ نوجوان کو باعزت بری کیا جاتا ہے اور لڑکی کو ایک سال کے لئے اس پردے میں رہنے کی سزا دیتا ہوں جس کا حکم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے۔ (ماہنامہ طیبہ: جولائی ۱۹۵۲) 'بے پردگی'' مصنفہ اہلیہ ڈاکٹر محمد رضا ص 303 تا 315

Daily Quran and Hadith, Jamad Al Thani 7, 1434 April 17, 2013

IN THE NAME OF "ALLAH" 

Assalamu'alaikum Wa Rahmatullah e Wa Barakatuhu,