ایک دفعہ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اﷲعنہ کا گزر یہودیوں کی ایک بستی سے ہوا،یہودیوں کا ایک خطیب مجمع میں تقریر کررہا تھا وہ زور زورسے کہہ رہا تھا:
"مسلمانوں کا اﷲ کمزور ہوگیا ہے،اس کے پاس خزانے کم پڑگئے ہیں اوراب مسلمانوں سے قرض لے رہاہے"
دراصل وہ لوگوں کو بھڑکا رہاتھا ان کے ذہنوں میں اسلام کے خلاف زہر بھر رہاتھا۔اس کے ساتھ ہی وہ سورة البقرہ کی یہ آیت تلاوت کررہاتھا۔
"مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً ۚ وَاللَّـهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ"
کون ہے جو اﷲتعالی کو قرض دے اور پھر اﷲ اسے دوگنا کرکے لوٹائےگا اور اﷲ ہی تنگی کرتاہے اور وہی کشائش کرتاہے تمہیں اسی کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔﴿البقرٰہ۲۴۵﴾
یہ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اﷲعنہ نے سنی تو انہیں بہت غصہ آیا کیوں کے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے سچی محبت کرتے تھے اوراﷲ کی محبت آپ کے خون مین سرایت کئے ہوئے تھی۔چنانچہ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اﷲعنہ نے یہودی خطیب کے منہ پر تھپڑرسید کردیا۔تھپڑاتنا زور دار تھا یہودی کو دن میں تارے نظرآگئے۔
سیدنا ابوبکرصدیق رضی اﷲعنہ تو واپس آگئے،ادھر یہودی اپنے عالم کا معاملہ اﷲ کے نبی صلی اﷲعلیہ وسلم کے پاس لے آئےاور شکایت کی کہ؛
"آپ صلی اﷲعلیہ وسلم کے عزیز دوست ابوبکرصدیق رضی اﷲعنہ نے ہمارے عالم کی توہین کی ہےاور تھپڑ مارا ہے لہذا ہمیں انصاف چاہیے"
رسول اﷲصلی اﷲعلیہ وسلم نے استغاثہ سن کر ابوبکرصدیق رضی اﷲعنہ کوطلب فرمایا اور الزام کے بارے میں صفائی چاہی۔
ابوبکرصدیق رضی اﷲعنہ نے فرمایا؛
"میں نے تھپڑ ضرور مارا ہے لیکن اس لیے کہ اس نے اﷲتعالی کی شان میں گستاخی کی ہے"
یہ کہہ کر اپنی ساری بات آپ صلی اﷲعلیہ وسلم کے سامنے بیان کردی۔
یہ بات سن کرآپ صلی اﷲعلیہ وسلم نے اس یہودی سے پوچھا تو وہ بدبخت مکرگیا،چنانچہ آپ صلی اﷲعلیہ وسلم بے ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ سے فرمایا؛
"آپ گواہ پیش کریں"
سیدنا ابوبکر رضی اﷲعنہ یہ سن کر بہت پریشان ہوئے اور عرض کی؛
"اے اﷲ کے رسول!وہاں تو سارا مجمع یہودیوں کا تھا،اب وہ میرے حق میں کہاں گواہی دیں گے"
آپ صلی اﷲعلیہ وسلم نے فرمایا؛
"پھر انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ یہودی آپ کو ایسے ہی تھپڑ مارے جیسے آپ نے مارا ہے"
رسول اﷲصلی اﷲعلیہ وسلم کا جواب سن سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ خاموش ہوگئےاور دل ہی دل میں اﷲتعالی کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا؛
اے اﷲ، میں نے جو کچھ کیا تیری خاطرکیا،میرے پاس تو گواہ نہیں مگر تو توسب کچھ جانتاہے،
سیدنا ابوبکررضی اﷲ عنہ خاموشی سے اپنے رب سے گواہی کی درخواست کررہے تھے،ہرطرف خاموشی چھائی ہوئی تھی۔
یہودی خوش تھے ہم ابوبکر رضی اﷲعنہ سے تھپڑکا بدلہ لیں گے،
اﷲتعالی کی طرف سے اسی اثناء میں آپ صلی آﷲعلیہ وسلم پر وحی کی کیفیت طاری ہوگئی،تھوڑی دیر بعد اﷲکے رسول صلی اﷲعلیہ وسلم کی زبان پر سورة ال عمران کی آیت ١۸١جارہی ہوگئی۔
"تحقیق سن لی ہم اﷲتعالی نے ان لوگوں کی بات جوکہتے ہیں کہ اﷲمفلس ہے اور ہم مالدار"
اﷲرب العالمین نے سیدنا ابوبکرصدیق رضی اﷲعنہ کے حق میں گواہی دے دی اور آپ رضی اﷲعنہ باعزت بری کردئےگئے اور یہودیوں کو ناکام ؤنامراد لوٹناپڑا۔
ماخوذ؛تاریخ بن کثیر
No comments:
Post a Comment