جہاں تک ممکن ہو ، ہلے گُلے ، خوش فکری اور خوش طبعی کی محفلوں سے گریز کریں ۔ ایسی محفلوں سے اجتناب کریں جہاں لوگ ایک دوسرے کو ذلیل کرنے اور ان کی ٹانگ کھینچنے کے لیے جمع ہوتے ہیں ۔ جہاں لوگ دوسروں کا ٹھٹھا اڑانے اور دوسروں کی تضحیک کرنے اور اوپر سے تالیاں بجانے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں ۔ دوستی کے جھوٹے دعوے اور یگانگت کے کوڑے بھرم رکھنے کا عکس مہیا کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کی تحریروں سے ان کی کتابوں اور رسالوں سے گریز کریں ۔ ہاں اگر آپ کو یہ یقین ہو کہ آپ اپنے مسلک پر سختی سے کاربند ہیں تو یہ دیکھنے کو کہ ان دنیا داروں کے درمیان کیا ہو رہا ہے ان کی تحریریں دیکھ لیں مگر صرف معلومات حاصل کرنے کے لیے ۔ اخبار تفریح اور معلومات کا ذریعہ نہیں ہیں ، یہ عقوبت خانے اور شاہی قلعے ہیں جو صبح ہی صبح آپ کو ٹکٹکی پر کس لیتے ہیں اور پھر دن بھر آپ کو درے مارتے ہیں ۔ اسی طرح ریڈیو اور ٹی ویسے بھی اجتناب کریں ۔ ان کے گانے اور ان کے اعضائے بدن کے کرب اور کسرت سے بھی پرہیز کریں ۔ اور جس بدنی دکھ میں یہ رقص کرتے ہیں اس سے عذر کریں ۔ وہ بظاہر بڑا لذیذ نظر آتا ہے مگر اندر کرب سے بھرا ہوا ہے ۔ کبھی ان کے سگریٹ نہ پیئیں ، جو مشروبات یہ پیئیں وہ نہ پیئیں ۔ اور جن کھانوں کو یہ ڈھونڈھ ڈھونڈھ کر اور تعریف کر کر کے کھاتے ہیں وہ بھی نہ کھائیں ۔ تمہارے باطن کا سفر رک جائے گا ۔ ان کے رسالوں اور اخباروں میں چھپی ہوئی تصویریں دیکھ کر اپنی زندگیوں کو مشکل میں نہ ڈالیں ۔ اپنی نظر صاف رکھیں ، کان بند رکھیں،اور ذہن پاکیزہ رکھیں ۔ اللہ کی پیدا کردہ صاف شفاف ہوا میں سانس لیں ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 395
No comments:
Post a Comment