انسان کو چاہیے کہ خود کو مستقل نہ سمجھے بلکہ یہ خیال کرے کہ میں دیارِ غیر میں ہوں ۔ اور یہ بھی بات دل میں نہ لائے کہ فلاں حالت میں ہوتا تو بہتر تھا ۔ اس کے بر عکس رضا و تسلیم اختیار کرنا چاہیے ۔ ورنہ پریشانی بڑھتی ہے ۔
جیسے بیل بندھا ہوا ہو ، وہ اپنے آپ کو جس قدر کھینچے گا اور زور لگائے گا ، گلا اور پھنسے گا ۔ اور جس قدر کھونٹے کے قریب ہوگا ، راحت پائے گا ۔ انسان کو بھی یہی خیال کرنا چاہیے ۔
اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 609
No comments:
Post a Comment