امام اعظم امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے دور کے بڑے فقیہ اور مجتہد تھے۔اس بات میں تمام فقہاء کرام کا اتفاق ہے۔ذیل میں ان کاایک واقع پیش نذر ہے
ان کے دور میں ایک شخص نے اپنی بیوی کو غصہ سے کہا کہ"خدا کی قسم جب تک تم مجھ سے بات نہیں کرو گی میں بھی تمہارے ساتھ نہیں بولوں گا"
عورت نےبھی غصہ میں کہ دیا "خدا کی قسم جب تک تم مجھ سے نہ بولو گے میں بھی نہیں بولوں گی"
اس وقت تو غصہ میں قسم کھا بیٹھے لیکن بعد میں پریشان کیونکہ بولنے پر ان کے خیال میں قسم ٹوٹتی اور بھاری کفارہ لازم پڑتا تھا اور نہ بولتے تو بسر کیسے ہوتا۔
سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آئے تو انہوں نے فتوٰی دیا کہ جو بھی بات کرے گا اس پر کفارہ لازم پڑے گا اس کے سوا چارہ نہیں۔
آدمی بیچارہ غریب تھا اما م ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا۔امام صاحب نے فرمایا کہ جاؤ شوق سے باتیں کرو کسی پر کفارہ نہیں۔
سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ کو پتا چلا تو برہم ہوئے اور امام صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آ کر ان سے فرمایا آپ لوگوں کو غلط مسئلہ نہ بتایا کریں۔
اس پر امام صاحب نے دونوں میاں اور بیو ی کو بلوایا اور دوبارہ واقعہ پوچھا اور فرمایا جاؤ اب بھی وہی مسئلہ ہے کسی پر کفارہ نہیں۔
سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ : کیوں؟
اما م ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ: "جب عورت نے شوہر کے جواب میں قسم کھائی تو وہ تو بولنا ہی تھا نا! شوہر نے کہا تھا جب تک تم مجھ سے نہیں بولو گی میں نہیں بولوں گا تو جب عورت نے قسم کھائی تو وہ بول پڑی تھی اس لیے اب شوہر کی قسم تو باقی نہ رہی" اور اب شوہر کے بات کرنے سے عورت کی قسم بھی پوری ہو جائے گی اور کسی پر بھی کفارہ نہیں آئے گا
سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ حیران ہوئے اور فرمایا کہ جو بات وقت پر آپ سوچ لیتے ہیں ہمارا وہاں خیال بھی نہیں جاتا۔۔۔
No comments:
Post a Comment