جب تک میں اور آپ احترامِ آدمیت کا خیال نہیں رکھیں گے، اور اپنے لوگوں کو ، پاکستانیوں کو عزتِ نفس نہیں دیں گے روٹی کپڑا کچھ نہ دیں ان کی عزتِ نفس ان کو لوٹا دیں ۔ مثال کے طور پر آپ اپنے ڈرائیور کو سراج دین صاحب کہنا شروع کر دیں ۔ اور اپنے ملازم کے ساتھ "صاحب " کا لفظ لگا دیں ۔ جب تک یہ نہیں ہوگا اس وقت تک ہماری روح کے کام تو بالکل رکے رہیں گے اور دنیا کے کام بھی پھنسے ہی رہیں گے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے آمین
No comments:
Post a Comment