All about Pakistan,Islam,Quran and Hadith,Urdu Poetry,Cricket News,Sports News,Urdu Columns,International News,Pakistan News,Islamic Byan,Video clips
Wednesday, July 31, 2013
Tuesday, July 30, 2013
Beasoli Kay Sir Per Asolon Ki Paghri – Javed Chaudhry
Beasoli Kay Sir Per Asolon Ki Paghri – Javed Chaudhry
|
Think...!!
اگر آپ کسی کو حضرت عمر(رضی اللہ عنہ) کو گالی دیتےہوئے سنیں تو اس سے پوچھیں:
کہ آپ کی مراد کس عمر سے ہے
عمر بن علي بن ابي طالب ؟
یا عمر بن الحسن بن علي ؟
یا عمر بن الحسين بن علي ؟
یا عمر بن علي زين العابدين بن الحسين ؟
یا عمر بن موسى الكاظم ؟
اور اگر ان میں سے کسی کو حضرت أبو بكر(رضی اللہ عنہ) کوگالی دیتے ہوئے سنیں تو اس سے یہ سوال ضرور کریں:
کہ آپ کی مراد کس أبو بكر سے ہے
أبو بكر بن علي بن أبي طالب ؟
یا أبو بكر بن الحسن بن علي ؟
یا أبو بكر بن الحسين بن علي ؟
یا أبو بكر بن موسى الكاظم ؟
اور اگر ان میں سے کسی کو نعوذباللہ"عائشة في النار ..یعنی.. عائشة جہنمی ہے"کے نعرے لگاتے ہوئے سنیں تو اس سے سوال کریں:
کہ آپ کی مراد کس عائشة سے ہے
عائشة بنت جعفر الصادق ؟
یا عائشة بنت موسى الكاظم ؟
یا عائشة بنت علي الرضا ؟
یا عائشة بنت علي الهادي ؟
اور پھر اسکے بعد آپ انہیں سمجھاتے ہوئے کہیں کہ ان لوگوں نے ( جنہیں اپنا امام مانتے ہیں) اپنے بچوں کا نام"ابو بکر"."عمر"اور"عایشہ"رکھا،،،،،،کیوں. .........؟؟؟؟؟
........کیونکہ وہ مذکورہ صحابہ کرم سے بیحد عقیدت رکھتے تھے اور چاہتے تھے کہ انکےگھروں میں بوبکر و عمر اور عایشہ نامی ستارے چمکتے دمکتے رہیں.
کہ آپ کی مراد کس عمر سے ہے
عمر بن علي بن ابي طالب ؟
یا عمر بن الحسن بن علي ؟
یا عمر بن الحسين بن علي ؟
یا عمر بن علي زين العابدين بن الحسين ؟
یا عمر بن موسى الكاظم ؟
اور اگر ان میں سے کسی کو حضرت أبو بكر(رضی اللہ عنہ) کوگالی دیتے ہوئے سنیں تو اس سے یہ سوال ضرور کریں:
کہ آپ کی مراد کس أبو بكر سے ہے
أبو بكر بن علي بن أبي طالب ؟
یا أبو بكر بن الحسن بن علي ؟
یا أبو بكر بن الحسين بن علي ؟
یا أبو بكر بن موسى الكاظم ؟
اور اگر ان میں سے کسی کو نعوذباللہ"عائشة في النار ..یعنی.. عائشة جہنمی ہے"کے نعرے لگاتے ہوئے سنیں تو اس سے سوال کریں:
کہ آپ کی مراد کس عائشة سے ہے
عائشة بنت جعفر الصادق ؟
یا عائشة بنت موسى الكاظم ؟
یا عائشة بنت علي الرضا ؟
یا عائشة بنت علي الهادي ؟
اور پھر اسکے بعد آپ انہیں سمجھاتے ہوئے کہیں کہ ان لوگوں نے ( جنہیں اپنا امام مانتے ہیں) اپنے بچوں کا نام"ابو بکر"."عمر"اور"عایشہ"رکھا،،،،،،کیوں. .........؟؟؟؟؟
........کیونکہ وہ مذکورہ صحابہ کرم سے بیحد عقیدت رکھتے تھے اور چاہتے تھے کہ انکےگھروں میں بوبکر و عمر اور عایشہ نامی ستارے چمکتے دمکتے رہیں.
Waqt aur Dolat....!!
ایک بادشاہ نے اعلان کیا کہ کہ جو شخص جھوٹ بولتے ہوئے پکڑا گیا اس کو پانچ دینار جرمانہ ہوگا، لوگ ایک دوسرے کے سامنے بھی ڈرنے لگے کہ اگر جھوٹ بولتے ہوئے پکڑے گئے تو جرمانہ نہ ہو جائے، ادھر بادشاہ اور وزیر بھیس بدل کر شہر میں گھومنے لگے، جب تھک گئے تو آرام کرنے کی غرض سے ایک تاجر کے پاس ٹھہرے، اس نے دونوں کو چائے پلائی، بادشاہ نے تاجر سے پوچھا:
" تمھاری عمر کتنی ہے؟"
تاجر نے کہا "20 سال۔ "
" تمھارے پاس دولت کتنی ہے؟ "
تا جرنے کہا۔۔۔ "70 ہزار دینار"
بادشاہ نے پوچھا: "تمھارے بچے کتنے ہیں؟ "
تاجر نے جواب دیا: "ایک"
واپس آکر انھوں نے سرکاری دفتر میں تاجر کے کوائف اور جائیداد کی پڑتال کی تو اس کے بیان سے مختلف تھی، بادشاہ نے تاجر کو دربار میں طلب کیا اور وہی تین سوالات دُھرائے۔ تاجر نے وہی جوابات دیے۔
بادشاہ نے وزیر سے کہا:
"اس پر پندرہ دینار جرمانہ عائد کر دو اور سرکاری خزانے میں جمع کرادو، کیونکہ اس نے تین جھوٹ بولے ہیں، سرکاری کاغذات میں اس کی عمر 35 سال ہے، اس کے پاس 70 ہزار دینار سے زیادہ رقم ہے، اور اس کے پانچ لڑکے ہیں۔"
تاجر نے کہا: زندگی کے 20 سال ہی نیکی اور ایمان داری سے گزرے ہیں، اسی کو میں اپنی عمر سمجھتا ہوں اور زندگی میں 70 ہزار دینار میں نے ایک مسجد کی تعمیر میں خرچ کیے ہیں، اس کو اپنی دولت سمجھتا ہوں اور چار بچے نالائق اور بد اخلاق ہیں، ایک بچہ اچھا ہے، اسی کو میں اپنا بچہ سمجھتا ہوں۔ "
یہ سُن کر بادشاہ نے جرمانے کا حکم واپس لے لیا اور تاجر سے کہا:
"ہم تمھارے جواب سے خوش ہوئے ہیں، وقت وہی شمار کرنے کے لائق ہے، جو نیک کاموں میں گزر جائے، دولت وہی قابلِ اعتبار ہے جو راہِ خدا میں خرچ ہو اور اولاد وہی ہے جس کی عادتیں نیک ہوں۔"۔۔۔
" تمھاری عمر کتنی ہے؟"
تاجر نے کہا "20 سال۔ "
" تمھارے پاس دولت کتنی ہے؟ "
تا جرنے کہا۔۔۔ "70 ہزار دینار"
بادشاہ نے پوچھا: "تمھارے بچے کتنے ہیں؟ "
تاجر نے جواب دیا: "ایک"
واپس آکر انھوں نے سرکاری دفتر میں تاجر کے کوائف اور جائیداد کی پڑتال کی تو اس کے بیان سے مختلف تھی، بادشاہ نے تاجر کو دربار میں طلب کیا اور وہی تین سوالات دُھرائے۔ تاجر نے وہی جوابات دیے۔
بادشاہ نے وزیر سے کہا:
"اس پر پندرہ دینار جرمانہ عائد کر دو اور سرکاری خزانے میں جمع کرادو، کیونکہ اس نے تین جھوٹ بولے ہیں، سرکاری کاغذات میں اس کی عمر 35 سال ہے، اس کے پاس 70 ہزار دینار سے زیادہ رقم ہے، اور اس کے پانچ لڑکے ہیں۔"
تاجر نے کہا: زندگی کے 20 سال ہی نیکی اور ایمان داری سے گزرے ہیں، اسی کو میں اپنی عمر سمجھتا ہوں اور زندگی میں 70 ہزار دینار میں نے ایک مسجد کی تعمیر میں خرچ کیے ہیں، اس کو اپنی دولت سمجھتا ہوں اور چار بچے نالائق اور بد اخلاق ہیں، ایک بچہ اچھا ہے، اسی کو میں اپنا بچہ سمجھتا ہوں۔ "
یہ سُن کر بادشاہ نے جرمانے کا حکم واپس لے لیا اور تاجر سے کہا:
"ہم تمھارے جواب سے خوش ہوئے ہیں، وقت وہی شمار کرنے کے لائق ہے، جو نیک کاموں میں گزر جائے، دولت وہی قابلِ اعتبار ہے جو راہِ خدا میں خرچ ہو اور اولاد وہی ہے جس کی عادتیں نیک ہوں۔"۔۔۔
Aaisay Log...!!
" کہتے ہیں کہ پہلے وقتوں میں ایک اعرابی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی کچھ لوگ اس کے پاس پوچھنے اور سببب معلوم کرنے آئے کہ اُس نے طلاق کیوں دی
وہ کہنے لگا : کہ وہ ابھی عدت میں ہے ابھی تک وہ میری بیوی ہے مجھے اُس سے رجوع کا حق حاصل ہے میں اگر اس کےعیب تمہارے سامنے بیان کردوں تو رجوع کیسے کروں گا ؟؟؟
لوگوں نے انتظار کیا اور عدت ختم ہوگئی اور اس شخص نے رجوع نہیں کیا لوگ دوبارہ اُس کے پاس آئے تو اس نے کہا : اگر میں نے اب اس کے بارے میں کچھ بتایا تو یہ اُس کی شخصیت مسخ کرنے کے مترادف ہو گا اور کوئی بھی اس سےشادی نہیں کرے گا !!!
لوگوں نے انتظار کیا حتٰی کہ اس عورت کی دوسری جگہ شادی ہوگئی
لوگ پھر اُس کے پاس آئے اور طلاق کا سبب پوچھنے لگے
اس اعرابی نے کہا: اب چونکہ وہ کسی اور کی عزت ہے اور مروت کا تقاضا یہ ہے کہ میں پرائی اور اجنبی عورت کے بارے میں اپنی زبان بند رکھوں ۔"
کیا آج کے دور میں ہیں ایسے لوگ ؟؟؟
وہ کہنے لگا : کہ وہ ابھی عدت میں ہے ابھی تک وہ میری بیوی ہے مجھے اُس سے رجوع کا حق حاصل ہے میں اگر اس کےعیب تمہارے سامنے بیان کردوں تو رجوع کیسے کروں گا ؟؟؟
لوگوں نے انتظار کیا اور عدت ختم ہوگئی اور اس شخص نے رجوع نہیں کیا لوگ دوبارہ اُس کے پاس آئے تو اس نے کہا : اگر میں نے اب اس کے بارے میں کچھ بتایا تو یہ اُس کی شخصیت مسخ کرنے کے مترادف ہو گا اور کوئی بھی اس سےشادی نہیں کرے گا !!!
لوگوں نے انتظار کیا حتٰی کہ اس عورت کی دوسری جگہ شادی ہوگئی
لوگ پھر اُس کے پاس آئے اور طلاق کا سبب پوچھنے لگے
اس اعرابی نے کہا: اب چونکہ وہ کسی اور کی عزت ہے اور مروت کا تقاضا یہ ہے کہ میں پرائی اور اجنبی عورت کے بارے میں اپنی زبان بند رکھوں ۔"
کیا آج کے دور میں ہیں ایسے لوگ ؟؟؟
Ham sab eee Pakistani hain...!!
معزز قارئین! ہم پاکستانیوںکی دنیا بھر میں چند مخصوص علامات ہیں جن سے ہم بخوبی پہچانے جاتے ہیں۔ نیچے کچھ علامات درج ہیں۔ اتفاق یا اختلاف ہو تو ضرور آگاہ کیجئے گا۔ نیز ان علامات میں اضافہ کرنا ایک قومی خدمت تصور ہوگا۔
* ہم پاکستانی۔ دعوتی کارڈوں پر "پابندی وقت" کی تاکید کے باوجود مقررہ وقت سے بغیر شرمندہ ہوئے 2 گھنٹے لیٹ پہنچنا بالکل نارمل سمجھتے ہیں۔ D:
* ہم پاکستانی ۔ گفٹ پیپرز، گفٹ بکس حتی کہ ایلومینئم پیپرز بھی کئی کئی بار استعمال کرتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ ایر پورٹ پر اکثر بڑے بڑے سوٹ کیسوں اور چیک-ان کاونٹر پر اوور ویٹ کے جھگڑے کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں
* ہم پاکستانی ۔ اپنے بچوں کے نام ایک ہی وزن پر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جیسے نسیم، ندیم، کلیم، سلیم، یا شازیہ، نازیہ، ماریہ وغیرہ
* ہم پاکستانی ۔ (پاکستان میں) ہارن بجانا منع والی جگہ پر ضرور ہارن بجا رہے ہوں گے۔
* ہم پاکستانی ۔ کسی کے گھر مہمان جائیں تو مقصد آمد پورا ہوجانے کے بعد میزبان سے اجازت لےکر رخصت ہو تے وقت میزبان کے گھر کے دروازے پر گھنٹہ بھر کھڑے ہو کر باتیں کرتے رہتے ہیں
* ہم پاکستانی ۔ موٹرسائیکل یا کار یا کسی بھی گاڑی پر اوورلوڈنگ ضرور کرتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ نئی چیز گھر میں لانے کے بعد کئی مہینوں تک اسکا کوور نہیں اتارتے۔
* ہم پاکستانی ۔ بہت ساری کراکری استعمال کی بجائے صرف شیلفوں یا الماریوںمیں رکھ چھوڑتے ہیں۔
* ہم پاکستانیوں کے کچن ایسی بوتلوں، جار یا پلاسٹک برتنوں سے بھرے ہوتے ہیں جو ہمیں کسی خریداری کے ساتھ فری ملتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ پکنک یا آؤٹنگ پر جاتے ہوئے کھانا کہیں باہر سے کھانے کی بجائے دیگچے یا ٹفن ساتھ لے جاتے ہیں
* ہم پاکستانی ۔ شادی ، سالگرہ وغیرہ پر ملے ہوئے تحفے، کپڑے وغیرہ آگے تحفہ دے دیتے ہیں۔
* ہم پاکستانیوں کسی قطار میں کھڑے ہوکر انتظار کرنا موت نظر آتا ہے
* ہم پاکستانی اگر دوستوں کے ساتھ ریسٹورنٹ یا کافی ہاؤس پر جائیں تو بل ادائیگی کے وقت اکثر ایک دوسرے سے سبقت لےجانے کی لڑائی کرتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ کوکنگ کرتے وقت بہت کم ماپ استعمال کرتے ہیں
* ہم پاکستانی ۔ اگر ہمارے ابو کسی اجنبی کے ساتھ دومنٹ بات کرلیں تو ہم اسے فورا اپنا انکل بنا لیتے ہیں ۔
* ہم پاکستانی ۔گھروںکے صوفوں پر اکثر بیڈ شیٹ چڑھا کررکھتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ ریمورٹ کنٹرول پر اکثر پلاسٹک یا ٹیپ چڑھا کر رکھتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ خریداری کرتے وقت ہمیشہ بھاؤ کم کروانے کی کوشش (بحث) کرتے ہیں
* ہم پاکستانی ۔گفتگو کے دوران اگلے کی بات غور سے سننے کی بجائے اپنی باری کا شدت سے انتظار کرتے ہیں تاکہ اپنی رائے اگلے پر ٹھونسی جاسکے۔
* ہم پاکستانی ۔دنیا کے ہر مسئلے پر رائے زنی کو تیار رہتے ہیں لیکن عملی فیصلے کے وقت کنفیوزڈ ہو جاتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ شاپنگ پر جاتے ہوئے بڑا بیگ لےجانے کی بجائے نصف درجن بھرے ہوئے شاپرز اٹھائے ہوئے نظر آتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ دوست احباب یا رشتہ داروں کو رات گئے بھی فون کرنے میںہچکچاہٹ نہیں کرتے اور معذرت کرکے پوری بات کرگذرتے ہیں ۔
* ہم پاکستانی ۔ دنیا بھر کے سیاسی نظاموںکی خامیوں پر تنقید کرتے ہیں مگر اپنے نظام کو کوسنے کے باوجود بدلنے پر تیار نہیں ہوتے۔
نوٹ ۔ ان علامات کو محض تفنن طبع کے طور پر لیا جائے۔ شکریہ ۔
کیونکہ ہم سب ہی پاکستانی ہیں ۔
* ہم پاکستانی۔ دعوتی کارڈوں پر "پابندی وقت" کی تاکید کے باوجود مقررہ وقت سے بغیر شرمندہ ہوئے 2 گھنٹے لیٹ پہنچنا بالکل نارمل سمجھتے ہیں۔ D:
* ہم پاکستانی ۔ گفٹ پیپرز، گفٹ بکس حتی کہ ایلومینئم پیپرز بھی کئی کئی بار استعمال کرتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ ایر پورٹ پر اکثر بڑے بڑے سوٹ کیسوں اور چیک-ان کاونٹر پر اوور ویٹ کے جھگڑے کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں
* ہم پاکستانی ۔ اپنے بچوں کے نام ایک ہی وزن پر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جیسے نسیم، ندیم، کلیم، سلیم، یا شازیہ، نازیہ، ماریہ وغیرہ
* ہم پاکستانی ۔ (پاکستان میں) ہارن بجانا منع والی جگہ پر ضرور ہارن بجا رہے ہوں گے۔
* ہم پاکستانی ۔ کسی کے گھر مہمان جائیں تو مقصد آمد پورا ہوجانے کے بعد میزبان سے اجازت لےکر رخصت ہو تے وقت میزبان کے گھر کے دروازے پر گھنٹہ بھر کھڑے ہو کر باتیں کرتے رہتے ہیں
* ہم پاکستانی ۔ موٹرسائیکل یا کار یا کسی بھی گاڑی پر اوورلوڈنگ ضرور کرتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ نئی چیز گھر میں لانے کے بعد کئی مہینوں تک اسکا کوور نہیں اتارتے۔
* ہم پاکستانی ۔ بہت ساری کراکری استعمال کی بجائے صرف شیلفوں یا الماریوںمیں رکھ چھوڑتے ہیں۔
* ہم پاکستانیوں کے کچن ایسی بوتلوں، جار یا پلاسٹک برتنوں سے بھرے ہوتے ہیں جو ہمیں کسی خریداری کے ساتھ فری ملتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ پکنک یا آؤٹنگ پر جاتے ہوئے کھانا کہیں باہر سے کھانے کی بجائے دیگچے یا ٹفن ساتھ لے جاتے ہیں
* ہم پاکستانی ۔ شادی ، سالگرہ وغیرہ پر ملے ہوئے تحفے، کپڑے وغیرہ آگے تحفہ دے دیتے ہیں۔
* ہم پاکستانیوں کسی قطار میں کھڑے ہوکر انتظار کرنا موت نظر آتا ہے
* ہم پاکستانی اگر دوستوں کے ساتھ ریسٹورنٹ یا کافی ہاؤس پر جائیں تو بل ادائیگی کے وقت اکثر ایک دوسرے سے سبقت لےجانے کی لڑائی کرتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ کوکنگ کرتے وقت بہت کم ماپ استعمال کرتے ہیں
* ہم پاکستانی ۔ اگر ہمارے ابو کسی اجنبی کے ساتھ دومنٹ بات کرلیں تو ہم اسے فورا اپنا انکل بنا لیتے ہیں ۔
* ہم پاکستانی ۔گھروںکے صوفوں پر اکثر بیڈ شیٹ چڑھا کررکھتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ ریمورٹ کنٹرول پر اکثر پلاسٹک یا ٹیپ چڑھا کر رکھتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ خریداری کرتے وقت ہمیشہ بھاؤ کم کروانے کی کوشش (بحث) کرتے ہیں
* ہم پاکستانی ۔گفتگو کے دوران اگلے کی بات غور سے سننے کی بجائے اپنی باری کا شدت سے انتظار کرتے ہیں تاکہ اپنی رائے اگلے پر ٹھونسی جاسکے۔
* ہم پاکستانی ۔دنیا کے ہر مسئلے پر رائے زنی کو تیار رہتے ہیں لیکن عملی فیصلے کے وقت کنفیوزڈ ہو جاتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ شاپنگ پر جاتے ہوئے بڑا بیگ لےجانے کی بجائے نصف درجن بھرے ہوئے شاپرز اٹھائے ہوئے نظر آتے ہیں۔
* ہم پاکستانی ۔ دوست احباب یا رشتہ داروں کو رات گئے بھی فون کرنے میںہچکچاہٹ نہیں کرتے اور معذرت کرکے پوری بات کرگذرتے ہیں ۔
* ہم پاکستانی ۔ دنیا بھر کے سیاسی نظاموںکی خامیوں پر تنقید کرتے ہیں مگر اپنے نظام کو کوسنے کے باوجود بدلنے پر تیار نہیں ہوتے۔
نوٹ ۔ ان علامات کو محض تفنن طبع کے طور پر لیا جائے۔ شکریہ ۔
کیونکہ ہم سب ہی پاکستانی ہیں ۔
What you can do in one minute....!!
ایک منٹ میں آپ کیا کرسکتے ہیں،،؟
٭ایک منٹ میں آپ سودفعہ"سبحان اﷲوبحمدہ سبحان اﷲالعظیم"کہہ سکتے ہیں۔سودفعہ پڑھنے سے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔
٭ایک منٹ میں آپ چالیس سے زائد مرتبہ"لا حول ولاقوة الاباﷲالعلی العظیم"پڑھ سکتے ہیں۔یہ جنت کے خزانوں میں ایک سے ایک خزانہ ہے۔یہ کلمات مشکلات سے نبٹنے اور مہمات سرکرنے کا نسخہ کیمیا ہیں۔
٭ایک منٹ میں آپ چلنے والے راستے سے کوئی نقصان دہ چیز ہٹاسکتے ہیں۔
٭ایک منٹ میں آپ کسی پریشان حال مسلمان بھائی-بہن کو مخلصانہ مشورہ دے سکتے ہیں یہ بھی عمل صالح ہے۔
٭ایک منٹ میں آپ کسی مسلمان کے خیر کے کام میں ہاتھ بٹاسکتے ہیں ان کی مدد کرسکتے ہیں۔
٭ایک منٹ میں آپ کسی آسان فہم اور نفع بخش کتاب کا ایک صفحہ پڑھ سکتے ہیں۔
٭ایک منٹ میں آپ کسی مسلمان بھائی-بہن کو برے کام سے منع کرسکتے ہیں۔
٭ایک منٹ میں آپ سودفعہ"سبحان اﷲوبحمدہ سبحان اﷲالعظیم"کہہ سکتے ہیں۔سودفعہ پڑھنے سے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔
٭ایک منٹ میں آپ چالیس سے زائد مرتبہ"لا حول ولاقوة الاباﷲالعلی العظیم"پڑھ سکتے ہیں۔یہ جنت کے خزانوں میں ایک سے ایک خزانہ ہے۔یہ کلمات مشکلات سے نبٹنے اور مہمات سرکرنے کا نسخہ کیمیا ہیں۔
٭ایک منٹ میں آپ چلنے والے راستے سے کوئی نقصان دہ چیز ہٹاسکتے ہیں۔
٭ایک منٹ میں آپ کسی پریشان حال مسلمان بھائی-بہن کو مخلصانہ مشورہ دے سکتے ہیں یہ بھی عمل صالح ہے۔
٭ایک منٹ میں آپ کسی مسلمان کے خیر کے کام میں ہاتھ بٹاسکتے ہیں ان کی مدد کرسکتے ہیں۔
٭ایک منٹ میں آپ کسی آسان فہم اور نفع بخش کتاب کا ایک صفحہ پڑھ سکتے ہیں۔
٭ایک منٹ میں آپ کسی مسلمان بھائی-بہن کو برے کام سے منع کرسکتے ہیں۔
ممنون حسین بھاری اکثریت سے ملک کے بارہویں صدر منتخب
اسلام آباد…پاکستان مسلم لیگ ن کے ممنون حسین غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق بھاری اکثریت سے ملک کے 12 ویں صدر منتخب ہوگئے، ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد تھے جبکہ پیپلز پارٹی، اے این پی اور ق لیگ نے پولنگ کا بائیکاٹ کیا۔صدارتی انتخاب کے لئے پولنگ کا عمل شیڈول کے مطابق صبح دس بجے شروع ہوا، جو بغیر کسی وقفے تین بجے تک جاری رہا، صدارتی انتخاب کے لئے قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبوں کے اراکین اسمبلی ووٹ کاسٹ کیے۔صوبائی اسمبلیوں میں متعلقہ صوبے کے چیف جسٹس صاحبان نے پریزائڈنگ افسر کی ذمہ داریاں نبھائیں جبکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے لیے چیف الیکشن کمیشنر فخر الدین جی ابراہیم نے ریٹرننگ افسر کے فرائض انجام دیے۔ پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کے بائیکاٹ کے باعث سینیٹ کے ایک سو تین اہل ووٹرز میں سے تقریباً پچاس ووٹرز نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا، جبکہ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے 90 ووٹ کاسٹ نہیں ہوئے۔نو منتخب صدر ممنون حسین، موجودہ صدر آصف علی زرداری کے عہدہ صدارت کی مدت مکمل ہونے کے بعد حلف اٹھائیں گے۔ صدر زرداری کے عہدے کی میعاد 8 ستمبر کو ختم ہوگی۔ |
Aitakaf Mubarak...!
جو بھی خواتین اور حضرات اعتکاف میں بیٹھ رہے ہیں ان سے گزارش ہے کہ و٥ اپنی قیمتی دعاؤں میں دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کو یاد رکھیں اور ہمیں بھی ..... جزاک اللہ خیرا......
Aalmi Sehoni Tehreek Aur Pakistan
عالمی صہیونی تحریک اور پاکستان ۔۔۔۔۔۔ جب اللہ نے یہودیوں پر ذلت مسلط کی تو وہ پوری دنیا میں در بدر ہوگئے ۔۔۔ انکا کوئی ملک نہ رہا ۔۔۔۔ تالمود وغیرہ میں انکو نصیحت کی گئی ہے کہ اب تم کبھی اکھٹے نہ ہونا اگر ہوگئے تو دنیا سے فنا ہو جاو گے۔۔۔۔۔۔۔۔
پچھلے دو ہزار سال سے یہی صورت حال رہی لیکن پھر ان میں ایک فرقہ پیدا ہوا جس نے کوئی پرانی دستاویزات اور نقشے فراہم کیے اور ان سے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اگر ہم دوبارہ وہ ریاست قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے جو حضرت موسی {ٰع} اور عروج کے دور میں بنائی تھی تو خدا وند خود زمین پر آکر ہماری عالمی بادشاہت قائم کر دے گا اسی کو یہ آنے والا مسیحا کہتے ہیں اور دیوار گریہ کے پاس رو رو کر اس کی آمد کو قریب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ جو ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں اس میں پورا فلسطین ، اردن ، سیریا، لبنان، شام ، عراق ، مصر ، ایران کے کچھ علاقے اور مدینہ تک سعودی عرب کا علاقہ شامل ہے اسی کو یہ گریٹر اسرائیل کہتے ہیں آپ نوٹ کیجیے کہ دنیا کی ہر ملک کی سرحدیں ہیں لیکن اسرائیل دنیا کی واحد ریاست ہے جسکی سرحدیں نہیں ہیں اور یہ روزانہ بڑھتا رہتا ہے ( القاعدہ کی مدد سے ان ممالک کی دفاعی طاقتوں کو توڑنا شروع کیا جا چکا ہے )
یہ عقیدہ رکھنے والے یہودی بہت تھوڑے ہیں اور باقی یہودی انکو بدعتی کہتے ہیں کہ انہوں نے ملک بنا کر ہمارے دین میں نئی بات نکالی ہے اور ان سے شدید نفرت کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
دوسری طرف عسائیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ یہودیوں نے حضرت عیسی{ع} کو مصلوب کیا جسکی وجہ سے وہ ان سے شدید نفرت کرتے ہیں اور پچھلے دو ہزار سال سے یہ یہودیوں سے برابر اسکا خوفناک انتقام لیتے رہے اور یہودیوں کو قتل کرنا کار ثواب سجھتے رہے اسکی کافی لمبی تاریخ ہے ۔۔۔۔پھر یہودیوں نے ان پر محنت کی اور ان میں ایک فرقہ پیدا کیا جن کو یہ بتایا گیا کہ جب تک عیسی{ٰع} تشریف نہیں لاتے اس وقت تک عیسائیوں کی پوری دنیا میں عالمی حکومت قائم نہیں ہو سکتی اور عیسی{ع} تب ہی تشریف لائیں گے جب دجال کا ظہور ہوگا اور دجال کا ظہور تب ہی ہوگا جب گریٹر اسرائیل بن جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ عیسائیوں کا صہیونی فرقہ ہے جس سے باقی عیسائی نفرت کرتے ہیں اور انکو بدعتی کہتے ہیں کہ انہوں نے یہودیوں سے دوستی کر کے دین میں نئی بات نکالی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہودی صہیونیوں نے بینکنگ سسٹم اور جوئے یا اسٹاک ایکسچیج کے ذریعے پوری دنیا کی دولت کو کنٹرول کر لیا پھر اس دولت کے ذریعے میڈیا کو کنٹرول کر کے تقریباً تمام بڑی مغربی طاقتوں پر اپنی خفیہ حکومت قائم کر لی اور ان کے حکمران عیسائی صہیونی بنا دئیے گئے جن میں بش اور اوباما بھی شامل ہیں جو انکی مرضی کے خلاف کوئی حرکت نہیں کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ صہیونی تحریک پوری دنیا میں فساد کی اصل جڑ ہے اور انکا مقصد گریٹر اسرائیل کو قائم کر کے اپنے مسیحا کی آمد کی راہ ہموار کرنا ہے انکے اس مسیحا کو ہم دجال کے نام سے جانتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ اپنا سارا کام تقریبا کر چکے ہیں صرف ایک رکاوٹ باقی ہے۔۔۔۔۔۔۔ کیا آپ جانتے ہیں کونسی ؟؟؟
مملکت خدادا پاکستان کا وجود ، ہمارا نیوکلیر میزائل پروگرام۔۔۔۔۔۔ انہیں یہ یقین ہے کہ مدینہ تک ان کے بڑھتے ہوئے قدم ایک نیوکلیر پاکستان ہی روک سکتا ہے پاکستان کے معاملے میں ہمیشہ ان سے شدید غلطیاں ہوئی ہیں اور اب انکے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے ۔۔۔ بہت جلد یہ اپنا آخر پتا کھیلیں گے جو انڈیا اور پاکستان کی جنگ کی صورت میں ہوگا۔۔۔۔۔ اس کی وضاحت انشاءاللہ پھر کرونگا فلحال پاکستان کے بارے میں انکا نقطہ نظر بتانے کے لیے دو تراشے شامل کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔
1967 میں عرب اسرائیل جنگ میں کچھ خفیہ طور پر اور کچھ ظاہرً پاکستان کے ہاتھوں شدید زک کھانے کے بعد اسائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بن گوریان نے پیرس کی ساربون یونیورسٹی میں ممتاز یہودیوں کے ایک اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے کہاتھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
"بین الاقوامی صہیونی تحریک کو کسی طرح بھی پاکستان کے بارے میں غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہئیے۔ پاکستان درحقیقت ہمارا اصلی اور حقیقی نظریاتی جواب ہے۔پاکستان کا ذہنی و فکری سرمایہ اور جنگی و عسکری قوت و کیفیت آگے چل کر کسی بھی وقت ہمارے لیے باعث مصیبت بن سکتی ہے ہمیں اچھی طرح سوچ لینا چاہئے ۔بھارت سے دوستی ہمارے لیے نہ صرف ضروری بلکہ مفید بھی ہے ہمیں اس تاریخی عناد سے لازماً فائدہ اٹھانا چاہئیے جو ہندو پاکستان اور اس میں رہنے وا لے مسلمانوں کے خلاف رکھتا ہے ۔ یہ تاریخی دشمنی ہمارے لیے زبردست سرمایہ ہے۔لیکن ہماری حکمت عملی ایسی ہونی چاہئیے کہ ہم بین الاقوامی دائروں کے ذریعے ہی بھارت کے ساتھ اپنا ربط و ضبط رکھیں"۔۔۔۔۔۔ {یروشلم پوسٹ 9 اگست 1967}
یہی بات ایک دوسرے پیرائے میں امریکی کونسلز فار انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام چھپنی والی کتاب " مشرق وسطی سیاست اور عسکری وسعت " میں کہی گئی ہے اور اس میں پاک افواج کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے اس میں لکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "پاکستان کی مسلح افواج نظریہ پاکستان ، اس کے اتحاد و سالمیت اور استحکام کی ضامن بنی ہوئی ہیں ۔ جبکہ ملک کی سول ایڈمنسٹریشن بلکل مغرب زدہ ہے اور نظریہ پاکستان پر یقین نہیں رکھتی"۔۔۔۔ اس کتاب کا مصنف عالمی شہریت یافتہ یہودی پروفیسر سی جی پروئینز ہے جس نے بڑی کاوش سے مستند حوالوں کو یکجا کیا تا کہ یہودی اصل ہدف کو پہچان سکیں۔۔۔۔۔۔۔۔
نظریہ پاکستان کے حوالے سے اس مصنف کی تحقیق بلکل درست ہے ذرا جائزہ لیجیے کہ نظریہ پاکستان پر آجکل کتنی کمندیں ڈالی جا رہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان ایک غیر معمولی ملک ہے اللہ کا ایک راز ہے اور اس سے اللہ نے بہت اہم کام لینا ہے ۔۔۔۔ اسکو سمجھیں ۔۔۔۔۔ پاکستان، نظریہ پاکستان اور پاکستان کے دفاع کے ضامن اداروں کے خلاف جو بھی بولے وہ نہ اسلام کا خیر خواہ ہو سکتا ہے نہ مسلمان کا۔۔۔۔۔۔
پچھلے دو ہزار سال سے یہی صورت حال رہی لیکن پھر ان میں ایک فرقہ پیدا ہوا جس نے کوئی پرانی دستاویزات اور نقشے فراہم کیے اور ان سے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اگر ہم دوبارہ وہ ریاست قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے جو حضرت موسی {ٰع} اور عروج کے دور میں بنائی تھی تو خدا وند خود زمین پر آکر ہماری عالمی بادشاہت قائم کر دے گا اسی کو یہ آنے والا مسیحا کہتے ہیں اور دیوار گریہ کے پاس رو رو کر اس کی آمد کو قریب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ جو ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں اس میں پورا فلسطین ، اردن ، سیریا، لبنان، شام ، عراق ، مصر ، ایران کے کچھ علاقے اور مدینہ تک سعودی عرب کا علاقہ شامل ہے اسی کو یہ گریٹر اسرائیل کہتے ہیں آپ نوٹ کیجیے کہ دنیا کی ہر ملک کی سرحدیں ہیں لیکن اسرائیل دنیا کی واحد ریاست ہے جسکی سرحدیں نہیں ہیں اور یہ روزانہ بڑھتا رہتا ہے ( القاعدہ کی مدد سے ان ممالک کی دفاعی طاقتوں کو توڑنا شروع کیا جا چکا ہے )
یہ عقیدہ رکھنے والے یہودی بہت تھوڑے ہیں اور باقی یہودی انکو بدعتی کہتے ہیں کہ انہوں نے ملک بنا کر ہمارے دین میں نئی بات نکالی ہے اور ان سے شدید نفرت کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
دوسری طرف عسائیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ یہودیوں نے حضرت عیسی{ع} کو مصلوب کیا جسکی وجہ سے وہ ان سے شدید نفرت کرتے ہیں اور پچھلے دو ہزار سال سے یہ یہودیوں سے برابر اسکا خوفناک انتقام لیتے رہے اور یہودیوں کو قتل کرنا کار ثواب سجھتے رہے اسکی کافی لمبی تاریخ ہے ۔۔۔۔پھر یہودیوں نے ان پر محنت کی اور ان میں ایک فرقہ پیدا کیا جن کو یہ بتایا گیا کہ جب تک عیسی{ٰع} تشریف نہیں لاتے اس وقت تک عیسائیوں کی پوری دنیا میں عالمی حکومت قائم نہیں ہو سکتی اور عیسی{ع} تب ہی تشریف لائیں گے جب دجال کا ظہور ہوگا اور دجال کا ظہور تب ہی ہوگا جب گریٹر اسرائیل بن جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ عیسائیوں کا صہیونی فرقہ ہے جس سے باقی عیسائی نفرت کرتے ہیں اور انکو بدعتی کہتے ہیں کہ انہوں نے یہودیوں سے دوستی کر کے دین میں نئی بات نکالی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہودی صہیونیوں نے بینکنگ سسٹم اور جوئے یا اسٹاک ایکسچیج کے ذریعے پوری دنیا کی دولت کو کنٹرول کر لیا پھر اس دولت کے ذریعے میڈیا کو کنٹرول کر کے تقریباً تمام بڑی مغربی طاقتوں پر اپنی خفیہ حکومت قائم کر لی اور ان کے حکمران عیسائی صہیونی بنا دئیے گئے جن میں بش اور اوباما بھی شامل ہیں جو انکی مرضی کے خلاف کوئی حرکت نہیں کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ صہیونی تحریک پوری دنیا میں فساد کی اصل جڑ ہے اور انکا مقصد گریٹر اسرائیل کو قائم کر کے اپنے مسیحا کی آمد کی راہ ہموار کرنا ہے انکے اس مسیحا کو ہم دجال کے نام سے جانتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ اپنا سارا کام تقریبا کر چکے ہیں صرف ایک رکاوٹ باقی ہے۔۔۔۔۔۔۔ کیا آپ جانتے ہیں کونسی ؟؟؟
مملکت خدادا پاکستان کا وجود ، ہمارا نیوکلیر میزائل پروگرام۔۔۔۔۔۔ انہیں یہ یقین ہے کہ مدینہ تک ان کے بڑھتے ہوئے قدم ایک نیوکلیر پاکستان ہی روک سکتا ہے پاکستان کے معاملے میں ہمیشہ ان سے شدید غلطیاں ہوئی ہیں اور اب انکے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے ۔۔۔ بہت جلد یہ اپنا آخر پتا کھیلیں گے جو انڈیا اور پاکستان کی جنگ کی صورت میں ہوگا۔۔۔۔۔ اس کی وضاحت انشاءاللہ پھر کرونگا فلحال پاکستان کے بارے میں انکا نقطہ نظر بتانے کے لیے دو تراشے شامل کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔
1967 میں عرب اسرائیل جنگ میں کچھ خفیہ طور پر اور کچھ ظاہرً پاکستان کے ہاتھوں شدید زک کھانے کے بعد اسائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بن گوریان نے پیرس کی ساربون یونیورسٹی میں ممتاز یہودیوں کے ایک اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے کہاتھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
"بین الاقوامی صہیونی تحریک کو کسی طرح بھی پاکستان کے بارے میں غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہئیے۔ پاکستان درحقیقت ہمارا اصلی اور حقیقی نظریاتی جواب ہے۔پاکستان کا ذہنی و فکری سرمایہ اور جنگی و عسکری قوت و کیفیت آگے چل کر کسی بھی وقت ہمارے لیے باعث مصیبت بن سکتی ہے ہمیں اچھی طرح سوچ لینا چاہئے ۔بھارت سے دوستی ہمارے لیے نہ صرف ضروری بلکہ مفید بھی ہے ہمیں اس تاریخی عناد سے لازماً فائدہ اٹھانا چاہئیے جو ہندو پاکستان اور اس میں رہنے وا لے مسلمانوں کے خلاف رکھتا ہے ۔ یہ تاریخی دشمنی ہمارے لیے زبردست سرمایہ ہے۔لیکن ہماری حکمت عملی ایسی ہونی چاہئیے کہ ہم بین الاقوامی دائروں کے ذریعے ہی بھارت کے ساتھ اپنا ربط و ضبط رکھیں"۔۔۔۔۔۔ {یروشلم پوسٹ 9 اگست 1967}
یہی بات ایک دوسرے پیرائے میں امریکی کونسلز فار انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام چھپنی والی کتاب " مشرق وسطی سیاست اور عسکری وسعت " میں کہی گئی ہے اور اس میں پاک افواج کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے اس میں لکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "پاکستان کی مسلح افواج نظریہ پاکستان ، اس کے اتحاد و سالمیت اور استحکام کی ضامن بنی ہوئی ہیں ۔ جبکہ ملک کی سول ایڈمنسٹریشن بلکل مغرب زدہ ہے اور نظریہ پاکستان پر یقین نہیں رکھتی"۔۔۔۔ اس کتاب کا مصنف عالمی شہریت یافتہ یہودی پروفیسر سی جی پروئینز ہے جس نے بڑی کاوش سے مستند حوالوں کو یکجا کیا تا کہ یہودی اصل ہدف کو پہچان سکیں۔۔۔۔۔۔۔۔
نظریہ پاکستان کے حوالے سے اس مصنف کی تحقیق بلکل درست ہے ذرا جائزہ لیجیے کہ نظریہ پاکستان پر آجکل کتنی کمندیں ڈالی جا رہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان ایک غیر معمولی ملک ہے اللہ کا ایک راز ہے اور اس سے اللہ نے بہت اہم کام لینا ہے ۔۔۔۔ اسکو سمجھیں ۔۔۔۔۔ پاکستان، نظریہ پاکستان اور پاکستان کے دفاع کے ضامن اداروں کے خلاف جو بھی بولے وہ نہ اسلام کا خیر خواہ ہو سکتا ہے نہ مسلمان کا۔۔۔۔۔۔
Zara Sochiay...!!
کسی ملک میں ایک قانون تھا کہ وہ ایک سال بعد اپنا بادشاہ بدل لیتے۔ اس دن جو بھی سب سے پہلے شہر میں داخل ہوتا تو اسے بادشاہ منتخب کر لیتے اور اس سے پہلے والے بادشاہ کو ایک بہت ہی خطرناک اور میلوں پھیلے جنگل کے بیچوں بیج چھوڑ آتے جہاں بے چارہ اگر درندوں سے کسی طرح اپنے آپ کو بچا لیتا تو بھوک پیاس سے مر جاتا
نہ جانے کتنے ہی بادشاہ ایسے ہی سال کی بادشاہی کے بعد جنگل میں جا کر مر کھپ گئے
اس دفعہ شہر میں داخل ہونے والا نوجوان کسی دور دراز کے علاقے کا لگ رہا تھا سب لوگوں نے آگے بڑھ کر اسے مبارک دی اور اسے بتایا کہ آپ کو اس ملک کا بادشاہ چن لیا گیا ہے اور اسے بڑے اعزاز کے ساتھ محل میں لے گئے ، وہ حیران بھی ہوا اور بہت خوش بھی
تخت پر بیٹھتے ہیں اس نے پوچھا کہ مجھ سے پہلا بادشاہ کہاں گیا تو درباریوں نے اسے اس ملک کا قانون بتایا کہ ہر بادشاہ کو سال بعد جنگل میں چھوڑ دیاجاتا ہے اور نیا بادشاہ چن لیا جاتا ہے یہ سنتے ہیں وہ ایک دفعہ تو پریشان ہوا لیکن پھر اس نے اپنی عقل کو استعمال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس جگہ لے کر جاؤ جہاں تم بادشاہ کو چھوڑ کر آتے ہو۔ درباریوں نے سپاہیوں کو ساتھ لیا اور بادشاہ سلامت کو وہ جگہ دکھانے جنگل میں لے گئے ، بادشاہ نے اچھی طرح اس جگہ کا جائزہ لیا اور واپس آگیا
اگلے دن اس نے سب سے پہلا حکم یہ دیا کہ میرے محل سے جنگل تک ایک سڑک تعمیر کی جائے اور جنگل کے بیچوں بیج ایک خوبصورت محل تعمیر کیا جائے جہاں پر ہر قسم کی سہولت موجود ہو اور محل کے اردگر خوبصورت باغ لگائے جائیں
بادشاہ کے حکم پر عمل ہوا اور تعمیر شروع ہوگئی ، کچھ ہی عرصہ میں سڑک اور محل بن کر تیار ہوگئے
ایک سال کے پورے ہوتے ہی بادشاہ نے درباریوں سے کہا کہ اپنی رسم پوری کرو اور مجھے وہاں چھوڑ آؤ جہاں مجھ سے پہلے بادشاہوں کو چھوڑ کے آتے تھے
درباریوں نے کہا کہ بادشاہ سلامت آج سے یہ رسم ختم ہوگئی کیونکہ ہمیں ایک عقل مند بادشاہ مل گیا ہے ، وہاں تو ہم ان بےوقوف بادشاہوں کو چھوڑ کر آتے تھے جو ایک سال کی بادشاہی کے مزے میں باقی کی زندگی کا بھول جاتے اور اپنے لیے کوئی انتظام نہ کرتے ، لیکن آپ نے عقلمندی کا مظاہرہ کیا کہ آگے کا خوب بندوبست فرمالیا۔ ہمیں ایسے ہی عقل مند بادشاہ کی ضرورت تھی اب آپ آرام سے ساری زندگی ہم پر حکومت کریں
اب آپ لوگ سوچیں کہ کچھ دن بعد ہمیں بھی یہ دنیا والے ایک ایسی جگہ چھوڑ آئیں گے تو کیا ہم نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہاں اپنا محل اور باغات تیار کرلیے ہیں یا نہیں یا بے وقوف بن کر اسی چند روزہ زندگی کی مزوں میں لگے ہوئے ہیں اور ایک بہت لمبی زندگی برباد کر رہے ہیں
ذرا سوچیئے کہ پھر پچھتانے کی مہلت نہیں ملے گے۔
نہ جانے کتنے ہی بادشاہ ایسے ہی سال کی بادشاہی کے بعد جنگل میں جا کر مر کھپ گئے
اس دفعہ شہر میں داخل ہونے والا نوجوان کسی دور دراز کے علاقے کا لگ رہا تھا سب لوگوں نے آگے بڑھ کر اسے مبارک دی اور اسے بتایا کہ آپ کو اس ملک کا بادشاہ چن لیا گیا ہے اور اسے بڑے اعزاز کے ساتھ محل میں لے گئے ، وہ حیران بھی ہوا اور بہت خوش بھی
تخت پر بیٹھتے ہیں اس نے پوچھا کہ مجھ سے پہلا بادشاہ کہاں گیا تو درباریوں نے اسے اس ملک کا قانون بتایا کہ ہر بادشاہ کو سال بعد جنگل میں چھوڑ دیاجاتا ہے اور نیا بادشاہ چن لیا جاتا ہے یہ سنتے ہیں وہ ایک دفعہ تو پریشان ہوا لیکن پھر اس نے اپنی عقل کو استعمال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس جگہ لے کر جاؤ جہاں تم بادشاہ کو چھوڑ کر آتے ہو۔ درباریوں نے سپاہیوں کو ساتھ لیا اور بادشاہ سلامت کو وہ جگہ دکھانے جنگل میں لے گئے ، بادشاہ نے اچھی طرح اس جگہ کا جائزہ لیا اور واپس آگیا
اگلے دن اس نے سب سے پہلا حکم یہ دیا کہ میرے محل سے جنگل تک ایک سڑک تعمیر کی جائے اور جنگل کے بیچوں بیج ایک خوبصورت محل تعمیر کیا جائے جہاں پر ہر قسم کی سہولت موجود ہو اور محل کے اردگر خوبصورت باغ لگائے جائیں
بادشاہ کے حکم پر عمل ہوا اور تعمیر شروع ہوگئی ، کچھ ہی عرصہ میں سڑک اور محل بن کر تیار ہوگئے
ایک سال کے پورے ہوتے ہی بادشاہ نے درباریوں سے کہا کہ اپنی رسم پوری کرو اور مجھے وہاں چھوڑ آؤ جہاں مجھ سے پہلے بادشاہوں کو چھوڑ کے آتے تھے
درباریوں نے کہا کہ بادشاہ سلامت آج سے یہ رسم ختم ہوگئی کیونکہ ہمیں ایک عقل مند بادشاہ مل گیا ہے ، وہاں تو ہم ان بےوقوف بادشاہوں کو چھوڑ کر آتے تھے جو ایک سال کی بادشاہی کے مزے میں باقی کی زندگی کا بھول جاتے اور اپنے لیے کوئی انتظام نہ کرتے ، لیکن آپ نے عقلمندی کا مظاہرہ کیا کہ آگے کا خوب بندوبست فرمالیا۔ ہمیں ایسے ہی عقل مند بادشاہ کی ضرورت تھی اب آپ آرام سے ساری زندگی ہم پر حکومت کریں
اب آپ لوگ سوچیں کہ کچھ دن بعد ہمیں بھی یہ دنیا والے ایک ایسی جگہ چھوڑ آئیں گے تو کیا ہم نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہاں اپنا محل اور باغات تیار کرلیے ہیں یا نہیں یا بے وقوف بن کر اسی چند روزہ زندگی کی مزوں میں لگے ہوئے ہیں اور ایک بہت لمبی زندگی برباد کر رہے ہیں
ذرا سوچیئے کہ پھر پچھتانے کی مہلت نہیں ملے گے۔
Wednesday, July 24, 2013
Pakistan VS West Indies Series
Tuesday, July 23, 2013
Ramadan Mubarak
Monday, July 22, 2013
Sunday, July 21, 2013
England VS Australia
Labels:
2 test match,
good match,
Interesting,
wonderful won
کالی آندھی کے خلاف گرین شرٹس کی شاندار فتح
Click Here
کالی آندھی کے خلاف گرین شرٹس کی شاندار فتح
سینٹ لوشیا: پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کھیلے جانے والے چوتھے ون ڈے میچ میں ویسٹ انڈیز کو چھ وکٹوں سے شکست دے دی ہے۔
بارش کے بعد پاکستان کو ڈک ورٹھ لوئس کے تحت 31 اوور میں 189 رنز کا ہدف دیا گیا تھا، گرین شرٹ نے مطلوبہ ہدف 30 ویں اوور میں ہی حاصل کرلیا۔
گرین شرٹس کی جانب سے نائب کپتان محمد حفیظ ٹاپ اسکورر رہے جنہوں نے 62 گیندوں پر 59 رنز جوڑے، حفیظ ، روچ کی گیند پر براوو کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔
گرین شرٹس کی جانب سے دوسرے نمبر پر کپتان مصباح الحق رہے جنہوں نے صرف 43 گیندوں پر 53 رنز کی ناقابل شکست اننگ کھیلی۔
دیگر کھلاڑیوں میں عمر اکمل صرف 18 گیندوں پر 29 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے جب کہ ناصر جمشید نے 22 ، احمد شہزاد 14 ، اور شاہد آفریدی نے 7 رنز اسکور کیے۔
چوتھے ون ڈے میچ میں کامیابی کے بعد پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے خلاف 1-2 کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔
Labels:
4 odi match,
Greatest victory,
PAK vs WI
Jangle Ka Badsha
پاکستان کے ایک چڑیا گھر میں ایک شیر بہت پریشان ہو گیا کیونکہ اسے روزانہ کا صرف ایک سیر گوشت دیا جاتا تھا اور مزید طلب کرنے پر اسے کہہ دیا جاتا تھا کہ مہنگائی بہت ہے۔ اتنے سے ہی کام چلائو جب پاکستان اور دبئی کے درمیان جانوروں کے انتقال کا منصوبہ فائنل ہو گیا تو اس شیر کو دبئی ٹرانسفر کرنے کے لیے منتحب کر لیا گیا۔ وہ شیر سمجھا کہ میری دعائیں قبول ہو گئیں ہیں۔ اب صاف ستھرا زو، اے سی اور پیٹ بھر کھانا ملے گا۔ دبئی پہنچنے کے بعد پہلے دن اسے ایک انہتائی خوبصورتی اور مہارت سے سیلڈ تھیلا ملا۔ شیر بہت خوش ہوا اور جلدی سے تھیلا کھول دیا۔ تو اس میں صرف چند کیلے تھے۔ شیر بہت حیران ہوا۔ پھر اس نے سوچا کہ شاید غلطی سے یہ تھیلا میرے پاس آ گیا ہو تو اس نے کیلے کھائے پانی پیا اور اللہ کا شکر ادا کر کے سو گیا۔ اگلے دن پھر وہی بات ہوئی۔ کھانے کا تھیلا کھولنے پر اندر سے کیلے نکلے شیر کا دماغ کھول گیا۔ اس ڈلیوری بوائے پر انتہائی غصہ آ گیا۔ بولنے لگا کل آ لینے دو اس ڈلیوری بوائے میں اس نے نمٹ لوں گا۔ اگلے دن پھر ڈلیوری بوائے آیا تو شیر نے اسے روک لیا۔ اور اس کے سامنے پیکٹ کھولا۔ اندر سے پھر کیلے نکلے۔ شیر نے ڈلیوری بوائے کو بہت غصے کہا تم ایسے کام کرتے ہو تمہیں پتہ ہی نہیں کہ شیر کیا کھا تا ہے۔ روز غلط کیلوں کا پیکٹ دے جاتے ہو۔ تمہیں پتہ نہیں کہ میں شیر ہوں جنگل کا بادشاہ ہوں ،اور جنگل کا بادشاہ گوشت کھاتا ہے ڈلیوری بوائے نے بہت اطمینان سے اس کی ساری بات سنی اور بہت نرم اور پرسکون لہجے میں بولا۔ "سر میں جانتا ہوں کہ آپ جنگل کے بادشاہ ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ معذرت کے ساتھ کہ آپ کو یہاں بندر کے ویزے پر لایا گیا ہے۔
Pakistan VS West Indies Series
4 ODI MATCH
Today 6:00 pm
.Click Here
سینٹ لوشیا: پاکستان اور ویسٹ انڈیز پانچ میچوں کی سیریز کے چوتھے میچ میں آج مدمقابل ہوں گے، دونوں ٹیموں کے درمیان تیسرا میچ ٹائی ہونے کے بعد سیریز 1-1 سے برابر ہے۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں آج سینٹ لوشیا کے میدان میں مقابلے کیلئے اتریں گی، یہ گراؤنڈ گرین شرٹس کیلئے لکی رہا ہے یہاں پاکستان کوئی میچ نہیں ہار جبکہ سیریز کا تیسرا میچ بھی اسی گراؤنڈ پر ٹائی ہوا، میچ پاکستانی وقت کے مطابق شام 6 بجے شروع ہوگا۔
آخری میچ میں گرین شرٹس نے ٹیم میں 2 تبدیلیاں کیں،جنید خان اور حارث سہیل دونوں نے قابل اعتماد کارکردگی دکھائے ۔
قبل ازیں میچ کے بعد پاکستانی کپتان نے مصباح الحق نے کہا کہ میچ ٹائی ہونے پر مایوسی ہوئی،بولرز کی کارکردگی اچھی رہی لیکن اگر بیٹسمین اسکور 260 تک پہنچادیتے تو ہم میچ جیت جاتے۔
دوسری جانب میزبان ٹیم کے کپتان ڈوین براوو ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور چوتھا میچ جیت کر سیریز میں برتری حاصل کرنے کیلئے پرامید ہیں۔
Pakistan Cricket Team
Haris Sohail
سینٹ لوشیا: ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے چوتھے میچ میں ڈیبیو کرنے والے حارث سہیل ون ڈے کھیلنے والے192 ویں
پاکستانی کھلاڑی بن گئے ہیں۔
حارث سہیل پاکستان ٹیم کے ساتھ ایک سال سے ہیں لیکن وہ فائنل الیون کا حصہ نہ بن سکے اور آخر کار ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے تیسرے میچ میں انہیں ڈیبیو کا موقع دیا گیا۔
حارث سہیل کا ڈیبیو میچ میں اس وقت بلے بازی کرنے آئے جب ٹیم مشکلات میں تھی اور وہ وکٹ پر رک کر 26 رنز بنا کر قابل اعتماد کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوئے۔
بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے حارث سہیل نے 24 سال کی عمر میں ون ڈے کیریئر کا آغاز کیا ہے اور انہیں مستقبل کا اسٹار بیٹسمین خیال کیا جارہا ہے۔
سینٹ لوشیا: ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے چوتھے میچ میں ڈیبیو کرنے والے حارث سہیل ون ڈے کھیلنے والے192 ویں
پاکستانی کھلاڑی بن گئے ہیں۔
حارث سہیل پاکستان ٹیم کے ساتھ ایک سال سے ہیں لیکن وہ فائنل الیون کا حصہ نہ بن سکے اور آخر کار ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے تیسرے میچ میں انہیں ڈیبیو کا موقع دیا گیا۔
حارث سہیل کا ڈیبیو میچ میں اس وقت بلے بازی کرنے آئے جب ٹیم مشکلات میں تھی اور وہ وکٹ پر رک کر 26 رنز بنا کر قابل اعتماد کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوئے۔
بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے حارث سہیل نے 24 سال کی عمر میں ون ڈے کیریئر کا آغاز کیا ہے اور انہیں مستقبل کا اسٹار بیٹسمین خیال کیا جارہا ہے۔
Saturday, July 20, 2013
Sri Lanka v South Africa Series
1st ODI: Sri Lanka v South Africa at Colombo
Thursday, July 18, 2013
Pakistan vs West Indies Series 2013
Labels:
big match,
good players playing,
Interesting
Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Baboo Loka
اوئے بابو لوکا ! فقیری کا نشان خاک ہوتا ہے ۔ راکھ ہوتا ہے ۔ جس طرح راکھ خوشبو اور بدبو دونوں کو ڈھانپ لیتی ہے ، اسی طرح فقیر بھی لوگوں کے عیب ، ثواب اور نیک و بد پر نظر نہیں کرتا ۔
Shahid Afridi Career Best 7 Wickets For 12 Runs
Wednesday, July 17, 2013
Nice Quote
Ashes Series
Labels:
big match,
fantastic,
good players playing
Disadvantage Of Smoking
Bano Qudsia In Hasal-e-Ghat : Iblees Aur Insaan
جب ابلیس نے حضرت آدم ؑ کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تو ابلیس نے دعوا کیا کہ وہ انسان کو بہکائے گا ۔ اور اسے اللہ کی رحمت سے مایوس کرے گا ۔ باری تعالیٰ نے روزِ قیامت تک ابلیس کو مہلت دی ۔ ابلیس کا دعوا بے بنیاد نہ تھا ، پتہ ہے ابلیس کیا کرتا ہے ، اس کی کاروائی کا طریقہ کیا ہے ؟ ابلیس انسان کے نفس سے ساز باز کرتا ہے ، نفس میں امنگ ، خواہش ، ضرورت کو جگاتا ہے ۔ جس قدر خواہش نا ممکن ہوگی اس قدر ابلیس اسے عین ممکن کر دکھائے گا ۔ نفس اس قدر غالب آجائے گا کہ وہ پورے انسان کو بڑے کنویں جھنکوائے گا ۔ کبھی پیروں فقیروں کے پیچھے ، کبھی مزاروں کے طواف ، کبھی اللہ کے حضور میں انسان اپنی خواہش کی عرضی ڈالے گا جوں جوں خواہش کے پورے ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں انسان اللہ کی رحمت سے مایوس ہوتا جائے گا ۔ دولت کی ہوس ، نام و نمود کی خواہش عورت کا آزار ، ایک کارخانہ کھلا ہے نفس کے اندر ۔ وہ امید دلا دلا کر ، کوشش پر آمادہ کر کے خواہش کے جال میں انسان کو اللہ کی رحمت سے مایوس کرتا ہے جونہی انسان اللہ کی رحمت سے مایوس ہوتا ہے ، ابلیس اغوا کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے ۔ پتہ نہیں انسان کے قلب پر کیا کیا گذرتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔! ۔
Bano Qudsia In Hasal-e-Ghat
محبت میں ذاتی آزادی کو طلب کرنا شرک ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بیک وقت دو افراد سے محبت نہیں کی جا سکتی۔ ۔ ۔ ۔ محبوب سے بھی اور اپنی ذات سے بھی ۔ محبت غلامی کا عمل ہے اور آزاد لوگ غلام نہیں رہ سکتے ۔
Bano Qudsia In Ibn-e-Aadam
تکبر کا حاصل مایوسی ہے ۔ جب ابلیس اس بات پر مُصر ہوا کہ وہ مٹی کے پتلے کو سجدہ نہیں کر سکتا ، تو وہ تکبر کی چوٹی پر تھا ۔ لیکن جب تکبر ناکامی سے دو چار ہوا تو ابلیس اللہ کی رحمت سے نا امید ہوا حضرت آدمؑ بھی ناکام ہوئے تھے، وہ بھی جنت سے نکالے گئے مگر وہ مایوس نہیں ہوئے ۔
Ashfaq Ahmad In Baba Sahba
چھت پر چڑھنے کے دو طریقے ہیں ایک تو سیڑھی لگا کے زینہ بہ زینہ ۔ اور دوسرا پھٹا لگا کے ڈھلوان پر آگے بڑھ بڑھ کے ۔ اوپر اٹھ اٹھ کے ۔ سیڑھی والا تو یہ دیکھ گا کہ میں اتنے ڈنڈے چڑھ گیا اور اتنے باقی ہیں اور پھٹے والا دیکھے گا کہ ابھی چھت بہت دور ہے اور ابھی بہت سا کام باقی ہے ۔ یہی حال دین کا ہے کچھ لوگ تو سمجھتے ہیں اللہ کی طرف بڑھنے میں اتنے ڈنڈے چڑھ گئے ہیں ۔ اس کا شکر ہے اور ہمیں بھی شاباش ہے کہ ہم نے اتنی کوشش کر لی ۔ اب دو تین ڈنڈے باقی ہیں وہ بھی طے کر لیں گے ۔ لیکن پھٹے لگا کر چڑھنے والا کہتا ہے کہ ابھی تک پتہ نہیں کہ منزل کتنی دور رہ گئی ہے جب تک اوپر نہیں پہنچا جاتا ہم یہی سمجھیں گے کہ منزل ابھی بہت دور ہے ۔
Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Ham Zinda Qaum Hain
جب نپولین فریڈرک کی قبر پر گیا تو اس نے دیکھا کہ فریڈرک کی تلوار اس پر لٹک رہی ہے ۔ اس نے تلوار اتروائی اور کہا کہ میں اسے پیرس کی عجائب خانے کی نذر کروں گا ۔ کیونکہ ایسی تاریخی تلوار عجائب گھر میں رہنی چاہیے ۔ تو اس کے ساتھ جو جرنیل تھا اس نے خوشامدانہ لہجے میں کہا کہ " سرایسی نامور تاریخی تلوار تو آپ کے پاس رہنی چاہیے " ۔ اس پر نپولین نے اپنی تلوار پر ہاتھ مارا اور کہا کہ " کیا میرے پاس میری تلوار نہیں ہے کہ میں کسی کی اٹھاتا پھروں " ۔
Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Afrait
عفریت نے کہا ، میں تمہیں اس صورت میں واپس جانے دوں گا اگر تم میرے سوال کا اب دو گے اور میری تسلی کرو گے ۔ سیانے نے اثبات میں سر ہلایا اور اسی طرح کھڑا رہا ۔ عفریت بولا اس کائنات میں سب سے اعلیٰ و افضل مقام کونسا ہے جہاں زندگی بھرپور انداز میں بسر کی جا سکے ۔ سیانے نے سوچا اگر میں کسے خوبصورت دلفریب شہر کا نام لیتا ہوں جہاں دنیا بھر کے ٹورسٹ کشاں کشاں جاتے ہیں تو یہ اپنے مسکن کے حوالے سے ناراض ہو جائے گا ۔ اگر میں عرشِ بریں اور جنت اور بہشت کا ذکر کرتا ہوں تو ایک عفریت کا ادھر گزر ہی ممکن نہیں ۔ سیانے نے سر جھکا کر کہا " صاحبِ سوراخ ! اس کائنات کا اعلیٰ ترین مقام وہ ہے ، جہاں آپ خوش رہیں ، سکھی رہیں ، اور پرباش رہیں چاہے وہ اس کرہ عرض کے اندر ایک بل ہی کیوں نہ ہو ۔
Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Gayan
خدا کی عبادت ، خدا کے بارے میں سوچ اور خدا کے بارے میں مجلس آرائی ہمیں خدا تک نہیں پہنچاتی ۔ خدا تک پہنچنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے خاموشی ۔ دھیان ، مراقبہ ۔ یہ وقفہ ایک منٹ کے ہزارویں حصے تک بھی محیط ہو سکتا ہے ایک پلک جھپکنے پر بھی ۔ جونیہ ذہن پر سکون ہوا خدا کا گیان مل گیا ۔
Ashfaq Ahmad In Baba Sahba
اگر لوگوں کے ساتھ امن و سکون کی آرزو ہے تو لڑائی بند کر دیں ۔ اپنے راستے پہ چلتے جائیں ، اپنے کام کرتے جائیں ۔ اگر کوئی آپ کے ساتھ چلتا ہے تو ٹھیک ہے اگر کوئی نہیں چلنا چاہتا تو سبحان اللہ ۔ آپ خود ہی اکیلے چلتے جائیں ۔ درور شریف آتا ہو تو وہ روح میں اتارتے جائیں ۔ اپنی پورٹیبل جنت اپنے ساتھ رکھیں جس طرح لڑکیاں اپنا وینٹی باکس اپنے ساتھ رکھتی ہیں ۔
Subscribe to:
Posts (Atom)