Saturday, November 30, 2013

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba : Haqooq


اکثر لوگوں میں تکبر ہوتا ہے مگر ان کا نفس ان کو پتا نہیں چلنے دیتا ۔ چنانچہ اگر کوئی شخص ان کی مرضی کے مطابق نہ کرے اور اس پر انھیں غصہ آئے ، تو وہ اس کی تاویل یہ پیش کرتے ہیں کہ چونکہ میرا اس شخص پر حق ہے اور اس نے حق ادا نہیں کیا اس لیے مجھے غصہ آگیا ۔اب کوئی ان سے یہ پوچھے کہ جن لوگوں کا آپ پر حق ہے اور آپ ان کے حقوق ادا نہیں کرتے تو پھر آپ کیساتھ کیا سلوک کیا جائے ۔ الله تعالیٰ جن کا آپ کی ایک ایک سانس پر حق ہے ، ان کے حقوق ادا کرتے وقت آپ کیا کرتے ہیں ؟

Head Line – Javed Chaudhry

javed Chaudhry

La Pata Afrad Ka "Fashion" | 30 Nov 2013 : Orya Maqbool Jan


Friday, November 29, 2013

Ashfaq Ahmad In Zavia 2 : Seedha Rasta


کہتے ہیں کہ ایک چھوٹی مچھلی نے بڑی مچھلی سے پوچھا کہ"آپا یہ سمندر کہاں ہوتا ہے؟" اُس نے کہا جہاں تم کھڑی ہوئی ہو یہ سمندر ہے- اُس نے کہا، آپ نے بھی وہی جاہلوں والی بات کی۔ یہ تو پانی ہے، میں تو سمندر کی تلاش میں ہوں اور میں سمجھتی تھی کہ آپ بڑی عمر کی ہیں، آپ نے بڑا وقت گزارا ہے، آپ مجھے سمندر کا بتائیں گی- وہ اُس کو آوازیں دیتی رہی کہ چھوٹی مچھلی ٹھہرو،ٹھہرو میری بات سُن کے جاؤ اور سمجھو کہ میں کیا کہنا چاہتی ہوں لیکن اُس نے پلٹ کر نہیں دیکھا اور چلی گئی- بڑی مچھلی نے کہا کہ کوشش کرنے کی، جدّوجہد کرنے کی، بھاگنے دوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، دیکھنے کی اور " اسٹریٹ " آنکھوں کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے- مسئلے کے اندر اُترنے کی ضرورت ہے- جب تک تم مسئلے کے اندر اُتر کر نہیں دیکھو گے، تم اسی طرح بے چین و بےقرار رہو گےاور تمہیں سمندر نہیں ملے گا- میرے "بابا" نے کہا یہ بڑی غور طلب بات ہے- جو شخص بھی گول چکروں میں گھومتا ہے اور اپنے ایک ہی خیال کے اندر"وسِ گھولتا"ہے اور جو گول گول چکر لگاتا رہتا ہے، وہ کُفر کرتا ہے، شِرک کرتا ہے کیونکہ وہ اِھدِناالصّراطَ المُستَقیم (دکھا ہم کو سیدھا راستہ) پر عمل نہیں کرتا- یہ سیدھا راستہ آپ کو ہر طرح کے مسئلے سے نکالتا ہے لیکن میں کہتا ہوں سر اس" دُبدا" (مسئلے) سے نکلنے کی آرزو بھی ہےاور اس بے چینی اور پیچیدگی سے نکلنے کو جی بھی نہیں چاہتا، ہم کیا کریں- ہم کچھ اس طرح سے اس کے اندر گِھرے ہوئے ہوتے ہیں، ہم یہ آرزو کرتے ہیں اور ہماری تمنّا یہ ہے کہ ہم سب حالات کو سمجھتے جانتے، پہچانتے ہوئے کسی نہ کسی طرح سے کوئی ایسا راستہ کوئی ایسا دروازہ ڈھونڈ نکالیں، جس سے ٹھنڈی ہوا آتی ہو- یا ہم باہر نکلیں یا ہوا کو اندر آنے دیں، لیکن یہ ہمارے مقدّر میں آتا نہیں ہے- اس لیے کہ ہمارے اور Desire کے درمیان ایک عجیب طرح کا رشتہ ہے جسے بابا بدھا یہ کہتا ہے کہ جب تک خواہش اندر سے نہیں نکلے گی (چاہے اچھی کیوں نہ ہو) اُس وقت تک دل بے چین رہے گا- جب انسان اس خواہش کو ڈھیلا چھوڑ دے گا اور کہے گا کہ جو بھی راستہ ہے، جو بھی طے کیا گیا ہے میں اُس کی طرف چلتا چلا جاؤں گا، چاہے ایسی خواہش ہی کیوں نہ ہو کہ میں ایک اچھا رائٹر یا پینٹر بن جاؤں یا میں ایک اچھا" اچھا" بن جاؤں- جب انسان خواہش کی شدّت کو ڈھیلا چھوڑ کر بغیر کوئی اعلان کئے بغیر خط کشیدہ کئے یا لائن کھینچے چلتا جائے تو پھر آسانی ملے گی۔

Pakistan under attack of 4th generation war...!!

کیا آپ جانتے ہیں پاکستان دنیا کا واحد ملک ہےجسکی سب سے بڑی ایکٹیو جنگی سرحد ہے جو کہ 3600 کلو میٹر ہے اور بدقسمتی سے پاکستان ہی دنیا کا واحد ملک ہے جو بیک وقت تین خوفناک جنگی ڈاکٹرائینز کی زد میں ہے جس کے بارے میں بہت تھوڑے لوگ جانتے ہیں آئیے آج ذرا اسکے بارے میں آپکو بتاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔!!

پہلے نمبر پر کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین (Cold Start doctrine) ہے جو انڈین جنگی حکمت عملی ہے جسکے لیے انڈیا کی کل فوج کی 7 کمانڈز میں سے چھ پاکستانی سرحد پر ڈپلوئیڈ ہو چکی ہیں یہ انڈیا کی تقریباً 80 فیصد سے زیادہ فوج بنتی ہے اور اس ڈاکٹرائین کے لیے انڈین فوج کی مشقیں ، فوجی نقل و حمل کے لیے سڑکوں ،پلوں اور ریلوں لائنوں کی تعمیر اور اسلحے کے بہت بڑے بڑے ڈپو نہایت تیز رفتاری سے بنائے جا رہے ہیں اس ڈاکٹرائن کے تحت صوبہ سندھ میں جہاں انڈیا کو جغرفیائی گہرائی حاصل ہے وہ تیزی سے داخل ہوکر سندھ کو پاکستان سے کاٹتے ہوئے بلوچستان گوادر کی طرف بڑھیں گی اور مقامی طور پر انکو سندھ میں جسقم اور بلوچستان میں بی ایل اے کی مدد حاصل ہوگی ۔۔۔۔۔ پاکستان کو اصل اور سب سے بڑا خطرہ اسی سے ہے اور پاک آرمی انڈین فوج کی اسی نقل و حرکت کو مانیٹر کرتے ہوئے اپنی جوابی حکمت عملی تیار کر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔ آپ نے سنا ہوگا پاکستان آرمی کی "عظم نو "مشقوں کے بارے میں جو پچھلے کچھ سال سے باقاعدگی سے جاری ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ یہ انڈیا کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین کا جواب تیار کیا جا رہا ہے جسکے تحت پاک آرمی جارحانہ دفاع کی تیاری کر رہی ہے ۔۔۔۔۔ گو کہ اس معاملے میں طاقت کا توازن بری طرح ہمارے خلاف ہے انڈیا کی کم از کم دس لاکھ فوج کے مقابلے میں ہماری صرف دو سے ڈھائی لاکھ فوج دستیاب ہے باقی امریکن" ایف پاک " ڈاکٹرائین کی زد میں ہے ۔۔۔۔۔۔!!

امریکن ایف پیک ڈاکٹرائن ( Amrican afpak doctrine) باراک اوباما ایڈمنسٹریشن کی جنگی حکمت عملی ہے پاکستان کے خلاف جس کے تحت افغان جنگ کو بتدریج پاکستان کے اندر لے کر جانا ہے اور پاکستان میں پاک آرمی کے خلاف گوریلا جنگ شروع کروانی ہے ۔۔۔ درحقیقت یہی وہ ڈاکٹرائن کے جس کے تحت اس وقت پاکستان کی کم از کم دو لاکھ فوج حالت جنگ میں ہے اور اب تک ہم کم از کم اپنے 20 ہزار فوجی گنوا چکے ہیں جو پاکستان کی انڈیا کے ساتھ لڑی جانی والی تینوں جنگوں میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے ۔۔۔۔ اس جنگ کے لیے امریکہ اور انڈیا کا آپس میں آپریشنل اتحاد ہے اور اسرائیل کی تیکنیکی مدد حاصل ہے ۔۔۔۔۔ اسکے لیے کرم اور ہنگو میں شیعہ سنی فسادات کروائے گئے اور وادی سوات میں نفاذ شریعت کے نام پر ایسے گروہ کو مسلط کیا گیا جنہوں نے وہاں عوام پر مظالم ڈھائے اور فساد برپا کیا جس کے لیے مجبوراً پہلی بار پاک فوج کو انکے خلاف ان وادیوں میں داخل ہونا پڑا ۔۔۔۔۔ پاک فوج نے عملی طور پر انکو پیچھے دھکیل دیا لیکن نظریاتی طور پر ابھی بھی انکو بہت سے حلقوں کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے جسکی وجہ سے عوام اپنی آرمی کے ساتھ اس طرح نہیں کھڑی جیسا ہونا چاہئے اور اسکی وجہ تیسری جنگی ڈاکٹرائن ہے جس کے ذریعے امریکہ اور اسکے اتحادی پاک آرمی پر حملہ آور ہیں اسکو فورتھ جنرزیشن وار کہا جاتا ہے !!

فورتھ جنریشن وار (Fourth-generation warfare) ایک نہایت خطرناک جنگی حکمت عملی ہے جسکے تحت ملک کی افواج اور عوام میں مختلف طریقوں سے دوری پیدا کی جاتی ہے مرکزی حکومتوں کو کمزور کیا جاتا ہے صوبائیت کو ہوا دے جاتی ہے ، لسانی اور مسلکی فسادات کروائے جاتے ہیں اور عوام میں مختلف طریقوں سے مایوسی اور ذہنی خلفشار پھیلایا جاتا ہے ۔۔۔۔ اسکے ذریعے کسی ملک کا میڈیا خریدا جاتا ہے اور اسکے ذریعے ملک میں خلفشار ، انارکی اور بے یقینی کی کیفیت پیدا کی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔ فورتھ جنریشن وار کی مدد سے امریکہ نے پہلے یوگوسلاویہ ، عراق اور لیبیا کا حشر کر دیا اب اس جنگی حکمت عملی کو پاکستان اور سریا پر آزمایا جا رہا ہے اور بدقسمتی سے انہیں اس میں کافی کامیابی حاصل ہو چکی ہے ۔۔۔ پاکستان کے خلاف فورتھ جنریشن وار کے لیے بھی امریکہ ، انڈیا اور اسرائیل اتحادی ہیں باراک اوباما نے اپنے منہ سے کہا تھا کہ وہ پاکستانی میڈیا میں 50 ملین ڈالر سالانہ خرچ کریں گے آج تک کسی نے یہ سوال نہیں اٹھایا کہ کس مقصد کے لیے اور کن کو یہ رقوم ادا کی جائنگی جبکہ انڈیا کا پاکستانی میڈیا پر اثرورسوخ دیکھا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان کی ساری قوم اس امریکن فورتھ جنریشن وار کی زد میں ہے ۔۔۔!!

یہ واحد جنگ ہوتی ہے جسکا جواب آرمی نہیں دے سکتی آرمی اس صلاحیت سے محروم ہوتی ہے ۔۔ چونکہ پاک آرمی کو امریکن ایف پاک ڈاکٹرائن کے مقابلے پر نہ عدالتوں کی مدد حاصل ہے نہ سول حکومتوں کی نہ ہی میڈیا کی اسلئے باوجود بے شمار قربانیاں دینے کے اس جنگ کو اب تک ختم نہیں کیا جا سکا ہے اور اسکو مکمل طور پر جیتا بھی نہیں جا سکتا جب تک پوری قوم مل کر اس امریکن فورتھ جنریشن وار کا جواب نہیں دیتی ۔۔۔۔۔۔ فورتھ جنریشن وار بنیادی طور پر ڈس انفارمیشن وار ہوتی ہے اور اسکا جواب سول حکومتیں اور میڈیا کے محب وطن عناصر دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ پاکستان میں لڑی جانے والی اس جنگ میں سول حکومتوں سے کوئی امید نہیں اسلئے عوام میں سے ہر شخص کو خود اس جنگ میں عملی طور پر حصہ لینا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔!!

اس حملے کا سادہ جواب یہی ہے کہ عوام ۔۔۔
"ہر اس چیز کو رد کر دے جو پاکستان ، نظریہ پاکستان اور دفاع پاکستان یا قومی سلامتی کے اداروں پر حملہ آور ہو" ۔

Wednesday, November 27, 2013

Bano Qudsia : Amarbail


محبت کی امر بیل میں ہمیشہ ستم کے پھول کھلتے ہیں ۔ ستم کا پھول ، جس کی پنکھڑیوں پر تاسف کے آنسو منجمد ہوتے ہیں ۔ اور جس کی مخملیں جلد سے جدائی کی خوشبو آتی ہے ۔ ستم کے پھول کی کہانی سنی ہے کبھی تم نے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ یہ تو دکھ کے پھول کی داستان ہے ۔ ایک ایسا پھول جس میں محبت کا مدفن ہوتا ہے ۔ وینس کی قبر پر اپالو کے اتنے آنسو گرے کہ ایک دن اس میں سے ایک پودے نے سر نکالا اور اس میں ایک پھول کھلا ارغوانی رنگ کا ، یہ ستم کا پھول تھا ۔ ستم کا پھول ، پچھتاوے کا پھول ، محبت کا مدفن ۔ اس کی ہر ایک پنکھڑی پر لکھا ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " افسوس صد افسوس " ۔

Ashfaq Ahmad In Zavia 3 : Patang


مجھے یاد ہے وہاں ایک اشرف لغاری آیا کرتا تھا - اسے پتنگ اڑانے کا بڑا شوق تھا اور بڑا ہی پتنگ باز سجنا تھا وہ خوبصورت سی ریشمی چادر باندھتا تھا اور کندھے پر پرنا رکھتا تھااور جوں جوں بسنت قریب آتی جاتی تھی اس کا شوق اور مانگ بڑھتی جاتی تھی۔ میں نے اس سے کہا اشرف تم پتنگ سے اتنی محبت کیوں کرتے ہو" وہ کہنے لگا " صاحب آپ اگر کبھی پتنگ اڑا کر دیکھیں اور اپ کو بھی اس کی ڈور کا جھٹکا پڑے تو آپ کبھی اسے چھوڑ نہ سکیں میں نے کہا تم ڈیرے پر آتے ہو- بابا جی کی باتیں سنتے ہو اور ان کی خدمتیں بھی کرتے ہو وہ بولا صاحب یہ سب کچھ میری گڈی (پتنگ) اڑانے کی وجہ سے ہوتا ہے میں نے کہا یار اس میں کیا راز ہے ، تو وہ کہنے لگا جب میرا پتنگ بہت اونچا چلا جاتا ہے اور "ٹکی" ہو جاتا ہے اور نظروں سے اوجھل ہو جاتا ہے اور میرے ہاتھ میں صرف اسکی ڈور ہوتی ہے تو اس نہ نظر آنے کی جو کھینچ ہوتی ہے ، اس نے مجھے اللہ کے قریب کر دیا ہے اور میرے دل پر اللہ کی کھینچ بھی ویسے ہی پڑتی ہے جیسے اس پتنگ کی میرے ہاتھوں پر پڑتی ہے

Pak Vs Southafrica.. 2nd ODI Highlights

For mOre Visit Our Site And Stay Tuned


Friday, November 22, 2013

Misbah’s lottery

The current captain of Pakistan cricket team Misbah-ul-Haq has been appointed the captain of Pakistan team till the world cup of 2015.

The chairman of PCB Najam Sethi has supported Misbah declaring that he will remain the captain of team for test matches and one day matches till the next world cup of 2015.

After the disappointed failure against South Africa, senior players recommended changing the captaincy of the team but Cricket board has rejected this recommendation.

According to statement given by Najam Sethi, Mibah is a trustworthy and responsible player and he will remain in the captaincy.

23-11-2013 Salim Safi


23-11-2013 Hassan Nisar


Wednesday, November 20, 2013

Aqeeda By Bano Qudsia


مسجد کے قریب چھوٹی نہر بہتی تھی ، اور اسی نہر پر بنے پُل نے گاؤں اور مسجد کو آپس میں ملا رکھا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اسی پل پر سرمد نے دو آدمیوں کو اپنی پستول سے گھائل کر کے نہر میں بہا دیا تھا ۔ تو فکر نہ کر ماں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ان دونوں کا عقیدہ خراب تھا ۔ میں نے انہیں ٹھکانے لگا دیا ہے ۔۔۔ ۔ ۔ عبدالکریم چارپائی سے لڑکھڑا کر اٹھا ۔ اسے سمجھ ہی نہیں آ رہی تھی کہ سرمد کو زناٹے کا تھپڑ مارے کہ اسے تسّلی دے۔ تو نے ان کے عقیدے کے متعلق تحقیق کی تھی سرمد؟۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پوچھ گچھ کر لی تھی ! ؟ تحقیق کی کیا ضرورت ہے ؟ لوگ کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔لوگ کچھ غلط تو نہیں کہتے اماں !۔ لوگ تو اور بھی بہت کچھ کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لوگوں کی بات کبھی معتبر نہیں ہوتی بیٹا ! اتنا بڑا قدم اٹھانے سے پہلے غور و خوض کرنا پڑتا ہے ۔۔ ۔ ۔ ۔اور پھر تجھے کسی کے عقیدے سے کیا ؟ یہ اللہ جانے اور اس کے بندے ۔ ۔ ۔ ۔ کون جانے اللہ اور سچے نبی کو روزِ قیامت کس کا عقیدہ پسند آئے ۔ ۔ ۔ ۔بتول گڑگڑائی ۔ بتول کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو گئے اور وہ دیوار سے لگ کر کھڑی ہو گئی ۔ اور جو پولیس کا علم ہو گیا تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔تو ؟ بتول بولی ۔ میں پولیس سے نہیں ڈرتا ماں ۔ ۔ ۔ ۔ میں نے یہ کام اللہ کی راہ میں کیا ہے ۔ وہ مجھے اجر دے گا ۔ مجھے معلوم ہے کہ ان کا عقیدہ درست نہ تھا ۔ کیا تو نے ان کا عقیدہ درست کرنے کی کوئی تدبیر کی انہیں سمجھایا مالی مدد کی ؟ ان سے میل جول بڑھا کر انہیں راہِ راست پر لانے کی کوشش کی ۔ عبدالکریم نے ڈانٹ کر پوچھا ۔ نہیں ابا میں نے ان کا ٹنٹا ہی ختم کر دیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔سرمد آہستہ سے بولا ۔ بس تو نے اللہ کے فیصلے کا انتظار نہیں کیا بیٹے ۔ ۔ ۔ ۔ روزِ قیامت وہ ایسے لوگوں سے خود نپٹ لیتا ۔ یا پھر نکل کر ان کی مدد کرتا پورے انہماک سے ۔ ۔ ۔ ۔ انہیں راہ پر لانے کے لیے کچھ کرتا تو بیٹے ۔ کیا اس کا حکم نہیں کہ بد اعتقاد لوگوں کو ختم کر دو ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ اور اس کا فیصلہ کون کرے گا کہ بد اعتقاد کون ہے ؟ ۔ ۔ ۔ ۔بھائی جس نے ایک انسان کو مارا تو سمجھو ساری انسانیت کو ختم کر دیا ۔

Hamid Mir 21-11-2013


Syed Talat Hussain 20-11-2013


Sunday, November 17, 2013

Shia Sunni Fasadaat.....Fateh Kon? | 18 Nov 2013 : Orya Maqbool Jan


Bechaini...


"میں نے اپنے بابا جی سے پوچھا کہ بابا جی یہ بے چینی کیوں ہے، کیوں اتنی پریشانی ہے، کیوں ہم سکون قلب اور اطمینان کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے ؟ تو انہوں نے کہا کہ دیکھو تم اپنی پریشانی کی پوٹلیاں اپنے سامنے نہ رکھا کرو۔ انھیں خدا کے پاس لے جایا کرو، وہ انکو حل کر دے گا۔ تم انھیں زور لگا کر، خود حل کرنے کی کوشش کرتے ہو، لیکن تم انھیں حل نہیں کر سکو گے۔"

Vehar – Javed Chaudhry


javed Chaudhry

Arfaan Sadique 17-11-2013


Najjam Sethi 17-11-2013


Hassan Nisaar 17-11-2013