Captain's chair is empty
Captain's' empty chair '' at the heart of Michelin's players
کراچی: دورئہ زمبابوے میں اظہر علی اور سرفراز احمد کی ممکنہ عدم موجودگی نے بورڈ کو قیادت کے حوالے سے دیگر آپشنز سوچنے پر مجبور کر دیا،خالی کرسی دیکھ کر بعض پلیئرز کا دل بھی مچلنے لگا ہے، یونس خان کو براہ راست کپتان بنا کر ون ڈے ٹیم میں لانے کی تجویز سامنے آگئی۔
اظہرکے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا، البتہ کوچ وقار یونس سے سینئر بیٹسمین کے مراسم زیادہ خوشگوار نہیں، یہ بات ان کیخلاف جا سکتی ہے، بعض حلقوں کے خیال میں شعیب ملک بھی اس ذمہ داری کے اہل ہیں، ان کیلیے کوچنگ پینل اور ریگولر قائد بھی نرم گوشہ رکھتے ہیں۔
اسی طرح احمد شہزاد حالیہ کچھ دنوں میں بعض بورڈ آفیشلز کے خاصے قریب نظر آئے، محمد حفیظ بھی تجربہ کار پلیئر ہیں مگر بولنگ پر پابندی نے ٹیم میں پوزیشن کو دھچکا پہنچایا ہے، اس حوالے سے چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کہا کہ حج کا فریضہ انجام دینے کے فوراً بعد اظہر علی اور سرفراز احمد کیلیے زمبابوے میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرنا شاید ممکن نہ ہو، البتہ نئے کپتان کا تقرر ہمارا دائرہ اختیار نہیں، چیئرمین بورڈ ہی کوئی فیصلہ کرینگے۔
شہریارخان کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی نے اگر ہمیں بعض پلیئرز کے آرام کرنے کا بتایا تو ہی وقت آنے پر متبادل پر غور ہوگا۔تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم 24 ستمبر کو ہرارے پہنچ کر زمبابوے کیخلاف2 ٹی ٹوئنٹی اور 3 ون ڈے میچز پر مشتمل سیریز میں حصہ لے گی، مختصر طرز میں قیادت شاہد آفریدی کے پاس ہے جو ون ڈے سے ریٹائر ہو چکے، ریگولر قائد اظہر علی اور ان کے نائب سرفراز احمد حج کی ادائیگی کیلیے سعودی عرب جا رہے ہیں۔
ایسے میں بورڈ کو نئے کپتان کا تقرر کرنا پڑیگا، اس حوالے سے ایک تجویز یونس خان کو براہ راست قیادت سونپ کر ٹیم میں لانے کی سامنے آئی ہے، وہ ورلڈکپ میں مایوس کن پرفارمنس کے بعد ایک بار پھر ون ڈے اسکواڈ سے باہر ہو گئے تھے، حالیہ کچھ عرصے میں سینئر بیٹسمین کئی مرتبہ ایک روزہ کرکٹ کھیلنے اور قیادت کی خواہش کا اظہار کر چکے حالانکہ ماضی میں انھوں نے ازخود اس ذمہ داری کو ٹھکرایا ہے۔
ذرائع کے مطابق سلیکٹرز اور بعض بورڈ آفیشلز بھی ان کیلیے نرم گوشہ رکھتے ہیں، قومی ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں بھی یونس نے بہتر پرفارم کیا ہے، البتہ کوچ وقار یونس سے ان کے مراسم آئیڈیل نہیں ہیں، سری لنکا سے واپسی پر ایک انٹرویو میں یونس نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’اگر میں سنچری نہ بناتا تو ٹیسٹ ٹیم سے بھی ڈراپ کر دیا جاتا‘‘، جواب میں وقار یونس نے سختی سے اس تاثر کو غلط قرار دیا تھا، ’’شارٹ ٹیمپر‘‘ ہونا بھی یونس کے خلاف جاتا ہے۔
دوسری جانب شعیب ملک کے نام پر بھی غور جاری ہے، قومی ٹیم میں واپسی کے بعد سے انھوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، انھیں اظہر علی اور کوچنگ اسٹاف کی سپورٹ بھی حاصل ہے، البتہ بورڈ کے بعض حلقے انھیں کپتان بنانا نہیں چاہتے۔ اسی طرح احمد شہزاد ان دنوں پی سی بی کے ایک اعلیٰ آفیشل کے خاصے قریب نظر آ رہے ہیں، محمد حفیظ کو کپتانی کا تجربہ حاصل مگر مشکوک ایکشن کے سبب بولنگ پر پابندی نے ٹیم میں ان کی پوزیشن کو خاصا دھچکا لگایا ہے۔ اس حوالے سے جب نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ نے چیف سلیکٹر ہارون رشید سے رابطہ کیا تو انھوں نے تصدیق کی کہ اظہر علی اور سرفراز احمد کے زمبابوے جانے کا امکان انتہائی کم ہے۔
سابق ٹیسٹ بیٹسمین نے کہا کہ حج کی ادائیگی کے بعد دونوں کرکٹرز ممکنہ طور پر 28 یا 29 ستمبر کو واپس آئیں گے، پہلا ون ڈے یکم اکتوبر کو ہونا ہے، ایسے میں انھیں فوراً زمبابوے بھیجنا درست نہ ہو گا، وہ پریکٹس میں بھی نہیں ہوں گے، انگلینڈ سے اہم سیریز قریب ہے ایسے میں خطرہ مول لینا درست نہیں، نئے کپتان کے حوالے سے سوال پر ہارون رشید نے کہا کہ یہ کام سلیکٹرز کے دائرہ اختیارمیں نہیں آتا، چیئرمین پی سی بی ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔
یونس خان کی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ابھی ہم ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لے رہے ہیں اسکواڈ پر رسمی تبادلہ خیال نہیں ہوا،انھوں نے یونس سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سب ہی کھلاڑیوں سے بات چیت کا سلسلہ جاری رہتا ہے اس میں کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔ دوسری جانب نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے رابطہ کرنے پر چیئرمین بورڈ شہریارخان نے کہا کہ جب سلیکشن کمیٹی ہمیں کپتان و نائب کے آرام کرنے کا باضابطہ طورپربتائے گی تب ہی وقت آنے پر متبادل کا فیصلہ کیا جائے گا۔