کراچی: موزے استری کرنے والا نوجوان قومی کرکٹ اسٹار بن گیا، کئی برس قبل انور علی کوکھیل کا شوق انڈر19کے زونل ٹرائلز میں لے گیا تھا، پھر انھوں نے2006 کے انڈر 19 ورلڈ کپ فائنل میں بھارت کی پانچ وکٹیں حاصل کرکے پاکستان کو فتح دلائی۔
گذشتہ دنوں آل راؤنڈر نے سری لنکا سے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں چار چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے صرف 17 گیندوں پر 46 رنز بنا کر ٹیم کو ایک وکٹ سے ڈرامائی جیت سے ہمکنار کرایا،انھوں نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ جو سوچا تھا سب کچھ اسی کے مطابق ہوا، مجھے گزرا ہوا وہ وقت اچھی طرح یاد ہے جب اعظم خان اورظفر احمد نے قدم قدم پر رہنمائی کی، ندیم عمر اور طارق ہارون بھی ہروقت حوصلہ افزائی کرتے رہے۔
میں محنت پر یقین رکھتا ہوں جوکبھی رائیگاں نہیں جاتی، انھوں نے کہا کہ سری لنکا سے میچ میں جس وقت بیٹنگ کے لیے گیا تو صورتحال بہت مشکل تھی، میرے ساتھ عماد وسیم تھے، ہم نے یہی سوچا کہ ایک اوور میں ایک باؤنڈری ضروری ہے لیکن اگر اس دوران کسی ایک اوور میں زیادہ رنز بن جاتے ہیں تو یہ بہت ہی اچھا ہوگا۔
لسیتھ مالنگا کا اوور ہمارے لیے بہت ہی اچھا ثابت ہو گیا اور گیند بیٹ پر خوب آئی۔انور علی نے کہاکہ عمدہ کارکردگی کی بڑی وجہ میری مثبت سوچ ہے، میں ہمیشہ یہی کوشش کرتا ہوں کہ سو فیصد کارکردگی دکھاؤں، مجھ میں جتنی بھی صلاحیت ہے اس کا کھل کر اظہارکروں، نتیجہ میرے ہاتھ میں نہیں لیکن اسے اپنے حق میں کرنے کے لیے محنت کرسکتا ہوں۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ شعیب ملک، محمد رضوان اور انور علی نے پاکستانی ٹیم کی فیلڈنگ کے معیار کو بلند کر دیا ہے، اس حوالے سے انور نے کہا کہ میں فیلڈنگ کرتے ہوئے بہت لطف اندوز ہوتا ہوں، میں فٹنس کا خیال رکھتا ہوں اسی لیے فیلڈنگ میں بہت مزا آتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مجھے ٹیم میں آل راؤنڈر سمجھا جاتا ہے، میں اپنی بولنگ پر بھی بہت محنت کرتا ہوں اور دورے میں اس شعبے میں بھی کارکردگی اچھیرہی،جہاں بھی ٹیم کو ضرورت پڑی میں نے وکٹ حاصل کی، میں اپنی بولنگ میں مزید بہتری لانا چاہتا ہوں۔