Showing posts with label Wasim Akram. Show all posts
Showing posts with label Wasim Akram. Show all posts

Thursday, September 10, 2015

I can leave everything to Pakistan, Wasim Akram ..

Wasim Akram

I can leave everything to Pakistan, Wasim Akram

I can leave everything to Pakistan, Wasim Akram
لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ ان کی اولین ترجیح پاکستان ہے جس کے لیے وہ سب کچھ چھوڑ سکتے ہیں۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے بات کرت ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کے انعقاد سے قومی کرکٹرز میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی اور فوری طور پر اس کا موازنہ انڈین پریمیئر لیگ سے کرنا درست نہیں کیونکہ آئی پی ایل شروع ہوئے 8 برس ہوچکے ہیں جب کہ پی ایس ایل ابھی کا ابھی آغاز ہے، پاکستان سپر لیگ جیسے جیسے آگے بڑھےگی اس میں کرکٹ کے بڑے نام نظر آئیں گے اور اب بھی اس میں اینجیلو میتھیوز اور لیستھ ملینگا جیسے اہم کھلاڑیوں نے کھیلنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں ہونے والی ماسٹر لیگ سے معاہدہ ضرور کیا ہے تاہم میں پاکستانی کرکٹ کے لئے سب کچھ چھوڑ سکتا ہوں کیونکہ میرا مقصد پیسہ کمانا نہیں بلکہ اپنی خدمات قوم کو فراہم کرنا ہے، اور میری اولین ترجیح اپنے ملک کی مدد کرنا ہے۔
واضح رہے کہ پی سی بی نے سابق ٹیسٹ کرکٹرز رمیز راجہ اور وسیم اکرم کو پاکستان سپر لیگ کا ایمبیسڈرز مقرر کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ سپر لیگ آئندہ سال قطر کے شہر دوحا میں منعقد کروانے کا اعلان کیا ہے جس میں امید کی جارہی ہے کہ غیر ملکی کرکٹرز کی بڑی تعداد اس لیگ میں شرکت کرے گی۔

Monday, August 17, 2015

Wasim Akram fired case, the court hearing the police submitted a final order ..

Wasim Akram Firing case

 The court hearing the police submitted a final order

Wasim Akram fired case, the court hearing the police submitted a final order
کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم پر فائرنگ کے مقدمے میں عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل کرتے ہوئے حتمی چالان پیش کیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وسیم اکرم پر فائرنگ کے مقدمے میں گرفتار ملزم الطاف احمد کو پولیس نے سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کنیز فاطمہ کی عدالت میں پیش کیا۔ اس موقع پر پولیس کی جانب سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا نہیں کی گئی جس پر عدالت نے ملزم الطاف احمد کو 28 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے پولیس کو حکم دیا ہے کہ تفتیش مکمل کرتے ہوئے حتمی چالان پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ وسیم اکرم کی گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ 5 اگست کو کارساز روڈ پر پیش آیا جب کہ مقدمے کے مرکزی ملزم میجر (ر) عامر الرحمان نے پہلے ہی سیشن عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے۔

 Firing case


Thursday, August 13, 2015

To Pakistan 'Peace talent, new reserves are found ..

کراچی: پاکستان کو ’’پیس ٹیلنٹ‘‘ کے نئے ذخائر مل گئے، حکام کو یقین ہے کہ سابق اسپیڈ اسٹار وسیم اکرم کے کیمپ میں تربیت حاصل کرنے والے بولرز ملک و قوم کا نام روشن کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی سپر اسپیڈ اسٹار پروگرام کے تحت وسیم اکرم کی زیر نگرانی کیمپ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ختم ہو گیا، اس دوران سابق کپتان نے13روز تک کھلاڑیوں کو بولنگ بہتر بنانے کیلیے مفید مشوروں سے نوازا، آخری دن چیئرمین پی سی بی شہر یارخان نے کیمپ کا دورہ کر کے فاسٹ بولرزکی کارکردگی کا جائزہ لیا، اس موقع پر وسیم اکرم نے انھیں تربیت کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا، بعدازاں پریس کانفرنس میں شہر یارخان نے کہا کہ اس کیمپ کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے، پاکستان کو فاسٹ بولرز کی ایک اچھی کھیپ میسر آگئی، اس سے مستقبل میں قومی کرکٹ ٹیم کو مزید بہتر نتائج کے حصول میں بھی مدد ملے گی، انھوں نے کہا کہ اپنے دور کے عظیم آل راؤنڈر ملک وقوم کی خدمت کے خواہاں تھے،2013کی طرح اس برس بھی انھوں نے کراچی میں کیمپ لگا کر نوجوان پیسرز کی صلاحیتوں کو اُجاگر کیا، انھوں نے کہا کہ وسیم اکرم نے سال میں2 مرتبہ ایسے کیمپ لگانے پر آمادگی ظاہر کر دی،ان کا یہ جذبہ قابل تحسین ہے، پی سی بی ان باصلاحیت بولرز کی بھرپور معاونت کرتے ہوئے تربیت کے ساتھ روزگار کی فراہمی اور علم کی روشنی سے منور کرانے میں بھی اپنا کردار ادا کرے گا۔
اس موقع پر وسیم اکرم نے کہا کہ مصروفیات کے باوجود اپنے ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، اسی جذبے کے تحت اپنے تجربے سے نئے فاسٹ بولرز کی رہنمائی کا خواہاں رہا،گذشتہ کیمپ سے متعدد فاسٹ بولرز سامنے آئے، اب بھی ایسا ہی ہوگا، انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، رواں سال بھی ملک کے دوردراز علاقوں میں جاکر اوپن ٹرائلز کے بعد ہونہار بولرز کو تلاش کیا گیا، پھر انھیں کیمپ میں مناسب تربیت فراہم کی، میری کوشش رہی کہ بولنگ کی بنیادی تکنیک سے آگاہ کرنے کیساتھ ان کی خامیوںکو دور کرسکوں، وسیم اکرم نے کہا کہ فاٹا اور آزاد کشمیر جیسے علاقوں میں ایسے ہیرے موجود ہیں جنھیں مناسب تربیت دے کر عالمی سطح پر متعارف کرایا جا سکتا ہے،این سی اے کے ہیڈکوچ محمد اکرم نے کہا کہ مستقبل میں اچھے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلیے کیمپ میں قومی اے، انڈر19پلیئرز کے ساتھ دور دراز علاقوں سے با صلاحیت بولرز کا انتخاب کرکے تربیت دی گئی، وسیم اکرم بھرپور محنت اور جذبے سے ان کی چھپی ہوئی صلاحیتوں میں نکھار لائے، یہ بولرز پاکستان کا اثاثہ ثابت ہوں گے۔

Saturday, August 8, 2015

Chief selector reached pysrz performance testing ..

کراچی: نئے اورابھرتے ہوئے فاسٹ بولرزکیلیے وسیم اکرم کی زیرنگرانی تربیتی کیمپ ایک دن آرام کے بعد ہفتے سے دوبارہ شروع ہوگیا، نیشنل اسٹیڈیم پر صبح کے سیشن میں فزیکل ٹریننگ کے بعد فیلڈنگ پریکٹس کا اہتمام کیاگیا ۔
شام کو وسیم اکرم نے این سی اے کے محمد اکرم کی معاونت سے بولرز کو تربیت دینے کا سلسلہ جاری رکھا، سابق فاسٹ بولر سلیم جعفر بھی ان کی مدد کرتے رہے، قومی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون رشید نے بھی جاری تربیت کا جائزہ لیا اورنوجوان بولرزکی کارکردگی کوبغور دیکھتے رہے۔
اتوارکو کیمپ میں شریک کھلاڑیوں کے درمیان تربیتی میچ کھیلا جائیگا جبکہ اس دوران وسیم اکرم اور محمد اکرم خامیوں کی بروقت نشاندہی کرکے اصلاح بھی کریں گے۔ دریں اثنا ہارون رشید نے کہا ہے کہ پاکستان مستقبل میں فاسٹ بولنگ میں راج کرسکتا ہے، جلد ہی ہمارے پاس بہترین اور باصلاحیت پیسرز کی کھیپ موجود ہوگی، میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ کیمپ کا مقصد فاسٹ بولرز کی کارکردگی کو موثر اور دیرپا بنانا ہے۔
وسیم اکرم کی جانب سے تکنیکی خامیوں کو دور کرنے کے بعد انھیں طویل المدتی معیاد کے لیے تیار کیا جائے گا، ہارون رشید نے کہا کہ اس وقت ڈومیسٹک کرکٹ میں تقریباً 14 فاسٹ بولرز عمدہ پرفارم کررہے ہیںلیکن ان میں کچھ نہ کچھ تکنیکی ایشوز ہیں،جنھیں دور کیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ بیٹنگ کیلیے سازگار ڈومیسٹک کرکٹ پچز پر بولرز زیادہ جدوجہد کرتے ہیں، بورڈ کے تحت بیٹسمینوںکے لیے بھی کیمپ کا انعقاد ہوگا، مگر بولنگ کے شعبے میں زیادہ محنت کی ضرورت ہے،انھوں نے کہا کہ ہم بھارت میں شیڈول عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ کے لیے مضبوط اسکواڈ کی تشکیل کے لیے کوشاں ہیں۔

Monday, August 3, 2015

Anwar Ali Wasim Akram bowling tips to get started ..


کراچی: آل راؤنڈر انور علی سری لنکا سے واپس آتے ہی وسیم اکرم سے مشورے لینے نیشنل اسٹیڈیم پہنچ گئے۔
پی سی بی کے سپر اسپیڈ اسٹار پروگرام  کے  تحت  کیمپ کو گذشتہ روز ٹیسٹ کرکٹر خرم منظور سمیت 6بیٹسمینوں نے بھی جوائن کر لیا، سابق اسٹار نے پیسرز کو گذشتہ روز بھی مفید ٹپس دیں۔ تفصیلات کے مطابق اُبھرتے ہوئے  باصلاحیت فاسٹ بولرز کی تلاش کیلیے وسیم اکرم کی زیرنگرانی خصوصی کیمپ ان دنوں نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں جاری ہے۔
ملک بھر سے منتخب شدہ نوجوان پیسرز  سابق عظیم اسٹار کی رہنمائی میں اپنا ٹیلنٹ نکھارنے کیلیے کوشاں ہیں، سلیکشن کمیٹی نے پریکٹس  سیشنز میں6 بیٹسمینوں خرم منظور، اسد علی،  سعد علی،  سعود شکیل، محمد حسن اور محمد وقاص  کو بھی طلب کر لیا جنھوں نے گذشتہ روز ریجنل اکیڈمی میں رپورٹ کر دی ہے۔
سری لنکا کیخلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی کے مین آف دی میچ انور علی وطن واپسی کے اگلے ہی روز وسیم اکرم سے ملاقات کیلیے پہنچ گئے۔
قومی اسکواڈ میں شامل ضیا الحق نے بھی کیمپ جوائن کر لیا، صبح ساڑھے 9سے11.30 کے سیشن میں محمد اکرم نے کھلاڑیوں کو فزیکل ٹریننگ کرائی، دیگر آفیشلز نے بھی فٹنس کے حوالے سے مفید مشوروں سے نوازا، شام 4 سے6.30تک وسیم اکرم نے پیسرز کو رن اپ، گیند کی گرپ اور یارکرز سمیت بولنگ کے حوالے سے ٹپس دیں۔ یہ کیمپ آئندہ کئی روز بھی جاری رہے گا، وسیم اکرم کی رہنمائی سے ملک کو کئی نئے پیسرز مل سکتے ہیں۔

Sunday, August 26, 2012

Wasim Akram innings of 257 Not Out..

17 تا 21 اکتوبر 1996ء زمبابوے کے خلاف شیخوپورہ ٹیسٹ کو میں شاید ہی کبھی فراموش کر سکوں۔ بحیثیت باؤلر تو میرے بہت سے مقابلے ایسے ہیں جنہیں یادگار کہا جاسکتا ہے۔ لیکن بحیثیت بلے باز میں شیخوپورہ ٹیسٹ کو کبھی نہیں بھول سکتا۔ اس ٹیسٹ میں، میں نے 257 رنز جیسی بڑی اور ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی۔ مجھے خود اپنی اس کارکردگی پر حیرت تھی۔ ساتویں، آٹھویں نمبر پر بیٹنگ کرنے والے اختتامی بلے باز سے آپ کیا توقع کرسکتے ہیں؟ تیس رنز، پینتیس رنز؟ یا زیادہ سے زیادہ پچاس۔ لیکن 257رنز؟ میرے لئے اب تک ناقابل یقین ہیں۔ اتنی بڑی اننگز کا شمار تو ایک منجھے ہوئے بلےباز کے پورے کیریئر میں بھی انگلیوں پر کیا جاسکتا ہے۔ میں تو آخری لمحات میں تیزی سے تیس، چالیس رنز بنانے والا ایک آل راؤنڈر تھا۔ آٹھ گھنٹے مسلسل بیٹنگ تو میں نے کبھی فرسٹ کلاس یا کاؤنٹی کرکٹ میں بھی نہیں کی تھی۔
میچ کے دوسرے دن میں جب میں میدان میں بیٹنگ کے لیے اترا تو پاکستان زمبابوے کی پہلی اننگز 375 رنز کے جواب میں 183 رنز پر 6 وکٹیں گنوا بیٹھا تھا۔ میچ کے تیسرے دن معین خان کے ساتھ 50 رنز کی شراکت داری ہوئی جس سے پاکستان کی اننگز کچھ حد تک سنبھل گئی لیکن معین کیچ آؤٹ ہوگئے اور پاکستان ایک بار پھر مشکل میں آ پڑا۔ اس وقت ثقلین مشتاق میرا ساتھ دینے میدان میں آئے اور یہاں سے میری اس ناقابل فراموش اننگز کی کہانی شروع ہوئی۔ پچاس کے بعد 100 رنز پر پہنچ کر مجھے بہت لطیف احساس ہوا۔ سنچری کے بعد میں لاپروائی سے شاٹ پر شاٹ مار رہا تھا۔ اور کچھ ہی دیر بعد میرے اسکور کا ہندسہ 150 سے تجاوز کرگیا۔ ثقلین مشتاق میرے ساتھ دوسرے اینڈ پر ڈٹا ہوا تھا۔ ہم نے بعد میں آٹھویں وکٹ کی شراکت میں 313 رنز کا عالمی ریکارڈ بھی بنایا۔ ثقلین باربار میری ہمت بڑھا رہا تھا۔ مجھے ڈبل سنچری بنانے کا کوئی خاص شوق تو نہ تھا لیکن ثقلین باربار مجھ سے کہہ رہا تھا۔ "وسیم بھائی! بس تھوڑی سی ہمت، آپ 200 کرسکتے ہیں۔" 190 کے اسکور پر پہنچتے ہی تالیاں بجناشروع ہوگئیں۔ مجھے اس وقت احساس ہوا شاید واقعی میں کوئی بڑا کام کرنے جارہا ہوں۔
ڈبل سنچری۔۔۔۔۔۔۔۔اُف کس قدر لذت تھی دو سوواں رنز لینے میں؟ ثقلین مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ اس پر مجھے بے حد پیار آرہا تھا۔ اس کے بے لوث جذبے سے میری ہمت بندھی اور ڈبل سنچری بن گئی، ورنہ مجھے تو ڈبل سنچری کی لذت کا علم ہی نہ تھا۔ اُس دن اس محاورے "بندر کیا جانے ادرک کا مزا؟" کے اصل معنی و مطلب مجھے سمجھ آئے۔ واقعی ایک باؤلر یا اختتامی بلےباز کیا جانے ڈبل سنچری کا مزا۔
ڈبل سنچری بنانے کے بعداس احساس نے کہ میرا نام اب ظہیرعباس، جاوید میانداد اور حنیف محمد جیسے بلے بازوں کی فہرست میں آگیا ہے۔ میرا بدن شدید تھکاوٹ کے باوجود کیف وسرور میں ڈوب گیا۔ دوسوکے بعد اب مجھے کیا لینا تھا۔ میں نے قدموں کا استعمال کرکے دوچھکے رسید کردیئے۔ لیکن درحقیقت میں تھک چکاتھا اور مجھے ابھی باؤلنگ بھی کرانی تھی۔ میں آؤٹ ہوکر چند لمحے آرام کرناچاہتاتھالیکن اس موقع پر پویلین سے اعجازاحمدنے ہدایات بھیجیں۔ "وسیم بھائی! آپ 9 چھکے لگاچکے ہیں، تین اور لگادیں تو عالمی ریکارڈ ہوجائے گا۔" وہ سب میری بیٹنگ سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ وہ زندگی میں ایک بار ملنے والے اس موقع کی بدولت اننگز جاری رکھنے کے خواہاں تھے۔ باوجود تھکن کے میں پھر سے ڈٹ گیا۔ وہ دن ہی کچھ ایسا تھا کہ جو میں چاہ رہا تھا وہی ہو رہا تھا۔ بھرپور طاقت سے میں نے تین چھکے لگا ہی ڈالے اور ایک اننگز میں 12 چھکوں کا عالمی ریکارڈ بن گیا۔ ہر چھکے پر ایسا محسوس ہوتا شاید کیچ آؤٹ ہوجاؤں لیکن گیند ہر بار میدان سے باہر ہوتی۔ چھکے مارنے کی خواہش میں میرا انفرادی اسکور 250 تک پہنچ گیا۔
300 رنز کا ہندسہ ذہن میں آتے ہی میں لرز گیا۔ ٹرپل سنچری؟۔۔۔۔۔کیا میں ٹرپل سنچری بناسکتا ہوں؟ میں زیر لب بڑبڑایا۔ 100 اور 200 کا چسکالگ چکا تھا۔ میں نے پختہ ارادہ کرلیا کہ 300 کے ہندسے تک جاؤں گا۔ لیکن میرے مصمم ارادے میں اُس وقت پہلی دراڑ پڑی جب باہمت ثقلین مشتاق 79 کے انفرادی اسکور پر میری ہمت بندھاتے بندھاتے خود پویلین سدھارگئے۔ وقاریونس میدان میں میرا ساتھ دینے پہنچے۔ وہ بہت طویل وقت سے پیڈ باندھے پویلین میں، شاید سخت بوریت میں، بیٹھے تھے۔ میں چاہتا تھا کہ وہ بھی ثقلین کی مانند سیدھے بلے سے کھیلتے رہیں اور میں اپنا سفر جاری رکھوں۔ لیکن وقار گرم خون اور جذبے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے سوچا کہ میں بھی چھکے مارسکتا ہوں اور ایک زوردار شاٹ کھیلنے کی کوشش میں پہلی ہی گیند پر بولڈ ہوگئے۔ آخری کھلاڑی شاہد نذیر نے اپنی طرف سے میرا ساتھ دینے کی کوشش کی لیکن وہ بھی کیچ آؤٹ ہوگئے اور میرے 'دل کے ارماں آنسوؤں میں بہہ گئے۔' پاکستان کی اننگز ختم ہوگئی۔ میری زندگی کی یادگار ترین اننگز 257 پر محدود ہو گئی اور میں ٹرپل سنچری تک نہ پہنچ سکا۔ کتنا عجیب ہے نا؟ جس کا میں نے کبھی خواب و خیال میں بھی نہیں سوچاتھا وہ ناقابل یقین طور پر حقیقت کا روپ دھار گیا اور جو میں چاہتا  تھا وہ نہ ہوسکا۔ بہرحال یہ میچ میری زندگی ایک یادگار میچ تھا۔