Showing posts with label PCB. Show all posts
Showing posts with label PCB. Show all posts

Saturday, September 12, 2015

Captain's chair is empty ..

Captain's chair is empty

Captain's' empty chair '' at the heart of Michelin's players

Captain's' empty chair '' at the heart of Michelin's players
کراچی: دورئہ زمبابوے میں اظہر علی اور سرفراز احمد کی ممکنہ عدم موجودگی نے بورڈ کو قیادت کے حوالے سے دیگر آپشنز سوچنے پر مجبور کر دیا،خالی کرسی دیکھ کر بعض پلیئرز کا دل بھی مچلنے لگا ہے، یونس خان کو براہ راست کپتان بنا کر ون ڈے ٹیم میں لانے کی تجویز سامنے آگئی۔
اظہرکے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا، البتہ کوچ وقار یونس سے سینئر بیٹسمین کے مراسم زیادہ خوشگوار نہیں، یہ بات ان کیخلاف جا سکتی ہے، بعض حلقوں کے خیال میں شعیب ملک بھی اس ذمہ داری کے اہل ہیں، ان کیلیے کوچنگ پینل اور ریگولر قائد بھی نرم گوشہ رکھتے ہیں۔
اسی طرح احمد شہزاد حالیہ کچھ دنوں میں بعض بورڈ آفیشلز کے خاصے قریب نظر آئے، محمد حفیظ بھی تجربہ کار پلیئر ہیں مگر بولنگ پر پابندی نے ٹیم میں پوزیشن کو دھچکا پہنچایا ہے، اس حوالے سے چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کہا کہ حج کا فریضہ انجام دینے کے فوراً بعد اظہر علی اور سرفراز احمد کیلیے زمبابوے میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرنا شاید ممکن نہ ہو، البتہ نئے کپتان کا تقرر ہمارا دائرہ اختیار نہیں، چیئرمین بورڈ ہی کوئی فیصلہ کرینگے۔
شہریارخان کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی نے اگر ہمیں بعض پلیئرز کے آرام کرنے کا بتایا تو ہی وقت آنے پر متبادل پر غور ہوگا۔تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم 24 ستمبر کو ہرارے پہنچ کر زمبابوے کیخلاف2 ٹی ٹوئنٹی اور 3 ون ڈے میچز پر مشتمل سیریز میں حصہ لے گی، مختصر طرز میں قیادت شاہد آفریدی کے پاس ہے جو ون ڈے سے ریٹائر ہو چکے، ریگولر قائد اظہر علی اور ان کے نائب سرفراز احمد حج کی ادائیگی کیلیے سعودی عرب جا رہے ہیں۔
ایسے میں بورڈ کو نئے کپتان کا تقرر کرنا پڑیگا، اس حوالے سے ایک تجویز یونس خان کو براہ راست قیادت سونپ کر ٹیم میں لانے کی سامنے آئی ہے، وہ ورلڈکپ میں مایوس کن پرفارمنس کے بعد ایک بار پھر ون ڈے اسکواڈ سے باہر ہو گئے تھے، حالیہ کچھ عرصے میں سینئر بیٹسمین کئی مرتبہ ایک روزہ کرکٹ کھیلنے اور قیادت کی خواہش کا اظہار کر چکے حالانکہ ماضی میں انھوں نے ازخود اس ذمہ داری کو ٹھکرایا ہے۔
ذرائع کے مطابق سلیکٹرز اور بعض بورڈ آفیشلز بھی ان کیلیے نرم گوشہ رکھتے ہیں، قومی ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں بھی یونس نے بہتر پرفارم کیا ہے، البتہ کوچ وقار یونس سے ان کے مراسم آئیڈیل نہیں ہیں، سری لنکا سے واپسی پر ایک انٹرویو میں یونس نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’اگر میں سنچری نہ بناتا تو ٹیسٹ ٹیم سے بھی ڈراپ کر دیا جاتا‘‘، جواب میں وقار یونس نے سختی سے اس تاثر کو غلط قرار دیا تھا، ’’شارٹ ٹیمپر‘‘ ہونا بھی یونس کے خلاف جاتا ہے۔
دوسری جانب شعیب ملک کے نام پر بھی غور جاری ہے، قومی ٹیم میں واپسی کے بعد سے انھوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، انھیں اظہر علی اور کوچنگ اسٹاف کی سپورٹ بھی حاصل ہے، البتہ بورڈ کے بعض حلقے انھیں کپتان بنانا نہیں چاہتے۔ اسی طرح احمد شہزاد ان دنوں پی سی بی کے ایک اعلیٰ آفیشل کے خاصے قریب نظر آ رہے ہیں، محمد حفیظ کو کپتانی کا تجربہ حاصل مگر مشکوک ایکشن کے سبب بولنگ پر پابندی نے ٹیم میں ان کی پوزیشن کو خاصا دھچکا لگایا ہے۔ اس حوالے سے جب نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ نے چیف سلیکٹر ہارون رشید سے رابطہ کیا تو انھوں نے تصدیق کی کہ اظہر علی اور سرفراز احمد کے زمبابوے جانے کا امکان انتہائی کم ہے۔
سابق ٹیسٹ بیٹسمین نے کہا کہ حج کی ادائیگی کے بعد دونوں کرکٹرز ممکنہ طور پر 28 یا 29 ستمبر کو واپس آئیں گے، پہلا ون ڈے یکم اکتوبر کو ہونا ہے، ایسے میں انھیں فوراً زمبابوے بھیجنا درست نہ ہو گا، وہ پریکٹس میں بھی نہیں ہوں گے، انگلینڈ سے اہم سیریز قریب ہے ایسے میں خطرہ مول لینا درست نہیں، نئے کپتان کے حوالے سے سوال پر ہارون رشید نے کہا کہ یہ کام سلیکٹرز کے دائرہ اختیارمیں نہیں آتا، چیئرمین پی سی بی ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔
یونس خان کی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ابھی ہم ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لے رہے ہیں اسکواڈ پر رسمی تبادلہ خیال نہیں ہوا،انھوں نے یونس سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سب ہی کھلاڑیوں سے بات چیت کا سلسلہ جاری رہتا ہے اس میں کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔ دوسری جانب نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے رابطہ کرنے پر چیئرمین بورڈ شہریارخان نے کہا کہ جب سلیکشن کمیٹی ہمیں کپتان و نائب کے آرام کرنے کا باضابطہ طورپربتائے گی تب ہی وقت آنے پر متبادل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

Pakistan Cricket

Thursday, September 10, 2015

Pakistan Super League ..

Pakistan Super League

Super League, had weakened the building, taking strong pillar

Super League, had weakened the building, taking strong pillar
لاہور: سپرلیگ کی کمزور عمارت کو سنبھالنے کیلیے پی سی بی کو مضبوط ستون مل گئے،وسیم اکرم اور رمیزراجہ نے برانڈ ایمبیسیڈر بننے پر حامی بھر لی، گذشتہ روز دونوں نے  نجم سیٹھی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا،  سابق آل راؤنڈر نے کہاکہ فی الحال ایک چھوٹا سا آغاز ہے۔
آئندہ ایڈیشنز کے ملک میں انعقاد کیلیے غیر ملکی کھلاڑیوں کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کرینگے،اسے ایک کامیاب پراڈکٹ بناکر بتدریج پاکستان میں لایا جائیگا۔سابق اوپنر نے کہاکہ70کے قریب کرکٹرز کو مالی فائدہ اورایسا تجربہ حاصل ہوگا جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق وسیم اکرم اور رمیزراجہ کو پاکستان سپر لیگ کا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا گیا، بعدازاں پی سی بی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں دونوں سابق کرکٹرز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا، انھوں نے بتایا کہ پی ایس ایل کا منصوبہ ایک قدم مزید آگے بڑھ رہا ہے۔
دونوں سابق کپتان شاندار کیریئر کے ساتھ کوچنگ اور کمنٹری کی بدولت بھی کھیل سے وابستہ رہے ہیں، یہ تجربہ اولین لیگ کیلیے بڑا کارآمد ثابت ہوگا،ان کی سپورٹ اور ہدایات کے ساتھ معاملات تیزی سے آگے بڑھیں گے۔
انھوں نے کہاکہ پی ایس ایل خواب نہیں بلکہ عملی شکل اختیار کرنے جا رہی ہے، 20ستمبر کو لوگو کی تقریب رونمائی ہوگی، اگلے 2،3 روز میں نشریات سمیت مختلف حقوق کی فروخت کیلیے اشتہار بھی آنا شروع ہوجائینگے، نجم سیٹھی نے کہا کہ ایونٹ میں7،8ممالک کے کھلاڑی آئینگے، ابتدائی طور پر مقابلے بیرون ملک ہورہے ہیں تاہم بعد میں پاکستان میں انعقاد کرنے کی کوشش کرینگے،لیگ کی ہر ٹیم میں 2 ایمرجنگ پلیئرز شامل ہونگے۔
اس موقع پر وسیم اکرم نے کہا کہ اگر ہمیں سفیر نہ بھی بنایا جاتا تو پاکستانی ہونے کے ناطے پی ایس ایل کو کامیاب بنانے کیلیے اپنا کردار ادا کرتے، ایونٹ کا انعقاد ملکی کرکٹ کیلیے بہت ضروری ہے، اس سے نہ صرف پاکستان کا تاثر بہتر ہوگا بلکہ کرکٹرز و کوچز کو مالی استحکام اور غیر ملکی پلیئرزکے ساتھ کھیلنے سے تجربہ حاصل ہوگا، کم بجٹ کے باوجود بڑے کھلاڑیوں کو بلانے اور ایونٹ کی کامیابی کے امکانات کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ فی الحال یہ آئی پی ایل جیسا بڑا ٹورنامنٹ تو نہیں ہوگا تاہم کئی نامور کرکٹرز نے شرکت پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔
ان میں لسیتھ مالنگا اور انجیلو میتھیوز بھی شامل ہیں، انھوں نے کہاکہ فی الحال ایک چھوٹا سا آغاز ہے، کامیاب ایونٹ سے آئندہ ایڈیشنز کیلیے غیر ملکی کھلاڑیوں کا اعتماد بھی حاصل کرنے کی کوشش کرینگے، پی ایس ایل ایک طویل مدت پلان ہے،اس بار مقابلے قطر میں ہونگے، اسے کامیاب پراڈکٹ بناکر بتدریج پاکستان میں لایا جائے گا۔
وسیم اکرم نے کہاکہ آئی پی ایل کو شروع ہوئے کئی سال ہوگئے، اس ایونٹ سے بھارتی کھلاڑیوں کو بے پناہ فائدہ ہوا،کئی پلیئرز ملک کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پاکستانی کرکٹرز کو بھی اعتماد کی دولت حاصل اورکئی نئے کھلاڑی سامنے آئینگے، قومی ٹیم کو جو نیا ٹیلنٹ 2سال کے بعد ملتا تھا وہ پی ایس ایل کے انعقاد سے ہرسال حاصل ہوگا، نئے کھلاڑی سلیکٹر ز کی نظروں میں آئینگے۔ رمیز راجہ نے کہاکہ اس نوعیت کا ایونٹ کرانے کیلیے زبردست انتظامی صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی، پی ایس ایل کی بدولت پاکستان کرکٹ پر اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
نیا تجربہ ہونے کی وجہ سے اسے بھرپور سپورٹ کی ضرورت ہوگی، میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ ملکی پراڈکٹ کی کامیابی کیلیے کچھ کرنے کا موقع ملے گا،انھوں نے کہا کہ ہر ٹیم میں 2ابھرتے ہوئے کھلاڑی بھی شامل ہوں گے جنھیں صلاحیتوں میں نکھار لاتے ہوئے آگے نکلنے کا چانس مل سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بڑے کرکٹرز کیساتھ پریکٹس، ڈریسنگ روم اور میدان میں حکمت عملی میں شراکت سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع اور اعتماد ملے گا،کوچنگ اسٹاف کی بھی بہتر ٹریننگ ہوگی،اکثر ڈومیسٹک کرکٹ میں پیسہ نہ ہونے کا شکوہ کیا جاتا ہے،کنٹریکٹ صرف 20یا 25 کھلاڑیوں کو ملتے ہیں، پی ایس ایل سے 70کے قریب کھلاڑیوںکو مالی فائدہ اورایسا تجربہ حاصل ہوگا جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔

Pakistan Super League

Wednesday, September 9, 2015

India cricket team can survive without,, Shahryar Khan ..

Pakistan Cricket Board (PCB)

India cricket team can survive without

India cricket team can survive without
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ بھارت سے کھیلنے کے لیے اس کے پیچھے بھاگے نہیں جارہے اور اس سے کھیلے بغیر بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے چیرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند سالوں میں بھارت نے پاکستان سے کرکٹ نہیں کھیلی اور اگر بھارت نے دسمبر میں متحدہ عرب امارات میں طے شدہ سیریز نہیں کھیلی تو بھی ہم گزارا کرلیں گے،ہمیں اس بات کی فکر نہیں کہ بھارت ہم سے نہیں کھیل رہا تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ کو چاہیئے کہ وہ معاہدے کی پاسداری کرے اور مستقبل میں دو طرفہ سیریز کیلئے بہتری لائے۔
شہریار خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ سیریز کے امکانات بہت کم ہیں تاہم ابھی بی سی سی آئی نے تحریری طور پر سیریز کھیلنے سے انکار نہیں کیا، انہیں بھارتی حکومت کی اجازت کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں علم ہے کہ بھارتی بورڈ معاشی طور پر مضبوط ہے اور ہم مشکل حالات سے گزر رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ان سے کھیلے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے، ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھا جائے اور دونوں کو ایک ساتھ ملایا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2018 سے 2023 تک دوطرفہ 8 سیریز پر دستخط ہو چکے ہیں جن میں سے پاکستان نے دسمبر میں متحدہ عرب امارات میں سیریز کی میزبانی کرنی ہے تاہم بھارت معاہدے کی پاسداری نہیں کررہا اور سیریز کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے۔

PCB

PAKISTAN vs INDIA Cricket Series

Pakistan vs Bangladesh Cricket Series ..

Bangladeshi Delegation Visits Pakistan

Bangladesh delegation expressed satisfaction over security in Pakistan

Bangladesh delegation expressed satisfaction over security in Pakistan
لاہور: بنگلہ دیشی وفد نے پاکستان میں سیکیورٹی پر اطمینان کا اظہار کر دیا، ارکان صورتحال سے  بی سی بی کو آگاہ کریں گے، ویمنز ٹیم کو بھجوانے کا حتمی فیصلہ دونوں بورڈز کی بات چیت کے بعد ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کے سیکیورٹی وفد نے گذشتہ روز لاہور میں قذافی اسٹیڈیم، نیشنل کرکٹ اکیڈمی اور پنجاب اسپورٹس بورڈ کا دورہ کیا، بی سی بی کے ہیڈ آف سیکیورٹی حسین امام، ہائی کمیشن کے سیکیورٹی مشیر مرزا عزیز الرحمان، لیفٹیننٹ کرنل رفیق الاسلام، ڈی آئی جی مظہر الاسلام اور ڈی آئی جی مصباح الدین  نے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد، ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز انتخاب عالم اور دیگر عہدیداروں نے مہمانوں کو اسٹیڈیم میں سیکیورٹی سسٹم کے بارے میں بریفنگ دی، انھیں این سی اے میں رہائشی و دیگر سہولیات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔
بعد ازاں وفد کے ارکان پنجاب اسپورٹس بورڈ گئے جہاں پر ڈی جی عثمان انور نے کنٹرول اینڈ کمانڈ سسٹم، سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر حفاظتی اقدامات کے بارے میں بتایا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفد کے سربراہ حسین امام نے کنٹرول روم کو جدید اور مکمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سہولت سیکیورٹی کیلیے مددگار ثابت ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ نشتر پارک اسپورٹس کمپلیکس میں حفاظتی انتظامات فول پروف ہیں،اپنی رپورٹ میں بی سی بی کو مجموعی صورتحال سے آگاہ کرینگے، ٹیم کو بھجوانے کا حتمی فیصلہ دونوں بورڈز کی بات چیت کے بعد  ہوگا۔یاد رہے کہ کراچی کا دورہ مکمل کرکے لاہور آنے والے وفد کو اس سے قبل پیر کو ہوم سیکریٹری پنجاب، سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز نے بھی بریفنگ دی تھی۔سیکیورٹی کلیئرنس ملنے پر بنگلہ دیشی ویمنز ٹیم  27 ستمبر سے 8 اکتوبر تک لاہور اور کراچی میں 2ون ڈے اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچزکھیلنے کیلیے آئے گی۔

PAK vs BAN

Imad Wasim ..

Immad Wasim

While on board the debris typist Imad Wasim was given the contract
While on board the debris typist Imad Wasim was given the contract
لاہور: عماد وسیم غلطی سے سینٹرل کنٹریکٹ  فہرست میں شامل نہ ہوپائے، پی سی بی نے ملبہ ٹائپسٹ پر گراتے ہوئے ڈی کیٹیگری عنایت کردی۔
عماد وسیم نے دورئہ سری لنکا میں دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں ناقابل شکست 24رنز کی اننگز کے دوران آخری اوور میں چھکا لگاکر پاکستان کو ایک وکٹ سے ڈرامائی فتح دلائی تھی،یاد رہے کہ بورڈ نے اتوار کو 27 کرکٹرز کو سینٹرل کنٹریکٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔
چیف سلیکٹر ہارون رشید کا کہنا ہے کہ عماد وسیم کا نام تیار کردہ فہرست میں موجود تھا لیکن ٹائپنگ کرتے ہوئے درج نہ ہوپایا، اب اس غلطی کو سدھارا جارہا ہے۔ڈی کیٹیگری میں قبل ازیں بابر اعظم، سمیع اسلم، صہیب مقصود، عمرامین اور ذوالفقار بابر کے نام موجود ہیں۔

Cricket

Sunday, September 6, 2015

Pakistan Super League ..

Pakistan Super League

Pakistan Super League players will be auctioned

لاہور: پاکستان سپر لیگ میں کرکٹرز نیلامی کے بجائے امریکی فٹبال لیگ کی طرز پر فروخت کیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی اپنی سپر لیگ کے اولین ایڈیشن کا انعقاد آئندہ سال فروری میں کروانے کے لئے کوشاں ہے جس کے لئے غیر ملکی کرکٹرز سے رابطوں کا آغاز ہوچکا، چند کی جانب سے مثبت جواب ملنے پر ان کو معاہدوں کے مسودے بھی ارسال کیے جاچکے، ایونٹ میں مجموعی طور پر 25انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو شامل کرنے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے، معاملات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، تاہم دستیاب کرکٹرز کی فہرست مکمل ہوجانے کے بعد اگلا مرحلہ یہ ہوگا کہ 5 فرنچائز ٹیموں کے مالکان کن کھلاڑیوں کو اپنے اسکواڈز کا حصہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کی رپورٹ کے مطابق انڈین پریمیئر لیگ کے برعکس کھلاڑیوں کی نیلامی نہیں ہوگی بلکہ امریکی نیشنل فٹبال لیگ میں 1936سے رائج ڈرافٹ سسٹم کا طریقہ کار اپنایا جائے گا، کرکٹرز کو 5کیٹیگریز پلاٹینم، ڈائمنڈ،گولڈ، سلور اور ایمرجنگ میں تقسیم کرکے ڈراز کے ذریعے فیصلہ کیا جائے گا کہ کون کس کے حصے میں آتا ہے، اسکواڈ میں ہر کیٹیگری سے مخصوص تعداد شامل کرنے کی اجازت ہوگی، یعنی یہ پہلے سے ہی طے کردیا جائے گاکہ ایک ٹیم میں پلاٹینم، ڈائمنڈ یا دیگر کیٹیگری کے زیادہ سے زیادہ کتنے کھلاڑی شامل کیے جاسکتے ہیں، اس پلان سے ایک تو اسٹار کرکٹرز کی نمائندگی متناسب رہنے سے اسکواڈ متوازن رکھنے میں مدد ملے گی، دوسرے اوپن نیلامی میں کھلاڑیوں کی قیمتیں فرنچائزز کے مجموعی اخراجات کو مخصوص حد سے زیادہ کرسکتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ایس ایل میں اظہار دلچسپی کرنے والی فرنچائزز کو بتایا گیا ہے کہ اولین ایڈیشن میں کھلاڑیوں اور کوچنگ اسٹاف پر مجموعی طور پر ایک ملین ڈالر سے زیادہ لاگت نہیں آئے گی۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ سرمایہ کاری کرنے والوں کو نشریاتی اور اسپانسر شپ حقوق، ٹکٹوں اور شرٹس کی فروخت میں سے حصہ وصول کرنے کی پیشکش بھی کردی گئی۔
علاوہ ازیں ہر فرنچائز اپنے اسپانسرشپ حقوق اور شرٹ لوگو کی فروخت سے بھی آمدن حاصل کرنے کی مجاز ہوگی۔ آئیکون اور انٹرنیشنل کرکٹرز کے ساتھ ایمرجنگ کیٹیگری میں شامل پاکستانی نوجوان کھلاڑیوں کو بھی آمدن کا اچھا موقع ہاتھ آئے گا، کسی بھی فرنچائز کے لئے منتخب ہونے والے ہر ڈومیسٹک پلیئر کو 21 روزہ ایونٹ کے دوران 15 سے 20 ہزار ڈالر حاصل ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل انتظامی معاملات کمزور ہونے پر بنگلہ دیش اور سری لنکن پریمیئر لیگز ناکام ثابت ہوچکی ہیں، پی سی بی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی اور تجربہ کار بینکر سلمان سرور بٹ کی قیادت میں جاری منصوبے کو کامیاب دیکھنے کے خواب دیکھا رہا ہے لیکن دیار غیر میں پی ایس ایل کا پہلی بار انعقاد جوئے شیر لانے سے کم نہیں، اخراجات کو کنٹرول میں رکھتے ہوئے ایونٹ کو بڑے ناموں سے مزئین کرنا اور اپنی پراڈکٹ کو فائدے کا سودا بنانا آسان نہیں ہوگا۔

Wednesday, August 26, 2015

Pakistan Super League ..

Pakistan Super League

PCB announces to the Pakistan Super League in Qatar

PCB announces to the Pakistan Super League in Qatar
لاہور: پی سی بی نے پہلی پاکستان سپر لیگ آئندہ سال قطر کے دارالحکومت دوحا میں منعقد کروانے کا اعلان کردیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی اور سپر لیگ کی گورننگ کونسل کے چیئرمین نجم سیٹھی نے قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ٹورنامنٹ آئندہ سال 4 سے 24 فروری تک قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہوگا جس میں 5 ٹیمیں حصہ لیں گی اور اس دوران مجموعی طور پر 24 میچ کھیلے جائیں گے۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ میں بھارت کے سوا دیگر تمام ممالک کے نامور کرکٹرز نے کھیلنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے جن میں ویسٹ انڈیز کے 4، جنوبی افریقا اور سری لنکا کے 2، 2 ٹاپ کھلاڑی شامل ہیں جب کہ توقع ہے کہ انگلینڈ ،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے  کھلاڑی بھی ایونٹ میں شریک ہوں گے۔
سپر لیگ  کے پہلے ایڈیشن کی انعامی رقم 10 کروڑ روپے ہے  اور اس میں لاہور، کراچی، اسلام آباد ،پشاور اور کوئٹہ کی ٹیمیں شامل ہوں گی جب کہ تمام میچ دوحا کے اسٹیڈیم میں ہی کھیلیں جائیں گے۔ فرنچائز کے مالکان، براڈکاسٹرز اور اسپانسرز کی تفصیلات اگلے 3 ماہ میں طے کی جائیں گی جب کہ قطر کے حکام سے آئندہ 10 روز میں معاہدہ طے کرلیا جائے گا ۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ آئی پی ایل کی طرز پر ٹی ٹوئنٹی لیگ کے انعقاد کے لیے کافی عرصے سے کوشش کررہا ہے لیکن ملک میں سیکیورٹی خدشات  اور مختلف وجوہات کے سبب یہ لیگ منعقد نہیں ہو سکی۔ پہلے یہ لیگ متحدہ عرب امارات میں ہونا تھی لیکن مقررہ تاریخ میں وہاں کے اسٹیڈیمز دستیاب نہیں تھے جس کی وجہ سے سپر لیگ کو قطر منتقل کرنا پڑا۔

Monday, August 24, 2015

Indian intransigence helpless before the ICC ..

ICC

Indian intransigence helpless before the ICC

Indian intransigence helpless before the ICC
لاہور:  بھارتی ہٹ دھرمی کے سامنے آئی سی سی بھی بے بس ہو گئی،صدر ظہیرعباس نے کہا ہے کہ پاکستان سے کرکٹ کے معاملے میں کونسل کچھ نہیں کر سکتی، باہمی مقابلوں کیلیے دوممالک میں ایم او یو ہو یا زبانی معاہدہ عالمی باڈی کا کوئی کردار نہیں ہوتا،روایتی حریفوں کے مقابلے کرکٹ کی جان ہیں، سیاست ایک طرف رکھ کر کھیل کی بہتری کیلیے قربانی دینی چاہیے۔
’’بگ تھری‘‘یا’’بگ ٹو‘‘ سے کوئی فرق نہیں پڑتا،تمام ممبران کا اتفاق رائے زیادہ اہمیت رکھتا ہے، محمد حفیظ کی بطور بولر بحالی کیلیے پی سی بی کو باضابطہ پیش رفت کرنا ہوگی، سلمان بٹ اور محمد آصف پابندی سے آزاد ہیں، موقع دینے کا فیصلہ بورڈ کوکرنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کے صدر ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ کونسل پاک بھارت سیریز کیلیے کوئی کردار ادا نہیں کرسکتی، باہمی مقابلوں کا معاملہ دونوں کرکٹ بورڈز کو دیکھنا ہوگا۔
لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک نے کسی ایم او یو پر دستخط کیے یا زبانی معاہدہ ہو، آئی سی سی کا کوئی کردار نہیں بنتا ہے، نہ ہی پالیسی کے تحت باہمی سیریز کے معاملات میں کوئی مداخلت کی جا سکتی ہے، پاکستان نے بھی زمبابوے میں ویسٹ انڈیزکی شمولیت سے ہونیوالی ٹرائنگولر سیریز کھیلنے کاکہا تھا لیکن بعد ازاں ایونٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ ہوگیا، اس معاملے میں بھی آئی سی سی کی جانب سے کوئی مداخلت ہوئی نہ اس کی ضرورت تھی، انھوں نے کہا کہ بطور سابق کرکٹر میں جانتا ہوں کہ پاک بھارت مقابلے کرکٹ کی جان ہیں۔
شائقین کی بڑی تعداد انھیں ایشز سے بھی زیادہ اہمیت دیتی ہے، روایتی حریفوں کی ٹیمیں آپس میں کھیلیں تو خطے میں کھیل کے فروغ کے امکانات روشن ہو جائیں، دونوں پڑوسی ممالک کو سیاست ایک طرف رکھ کر کرکٹ کی بہتری کیلیے قربانی دینی چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ زمبابوین ٹیم کا دورئہ پاکستان ایک بڑی پیش رفت تھی،سیریز کے حوالے سے دنیا بھر کے بورڈز حکام کو ویڈیوز سمیت جو پریذنٹیشن دی گئی وہ بڑی متاثر کن تھی، بلاشبہ اس سے اعتماد بحال ہوا تاہم ملکی حالات کا سب کو اندازہ ہے، سیکیورٹی کی صورتحال میں مزید بہتری ہوگی تو دیگر ٹیمیں بھی ضرور آئینگی۔
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے آئی سی سی کے تحت اقدامات کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ابھی تک 1،2میٹنگز میں ہی شرکت کا موقع ملا ہے، جائلز کلارک کی سربراہی میں قائم کردہ ٹاسک فورس کے پاس کچھ منصوبے ہیں،انکے بارے میں اگلی میٹنگ میں معلومات حاصل کرنے کے بعد اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرونگا۔’’بگ تھری‘‘ کیخلاف لندن میں مظاہروں کے حوالے سے سابق کپتان نے کہاکہ کسی بھی معاملے میں ممبرز کا اتفاق زیادہ اہمیت رکھتا ہے تمام ارکان متفقہ فیصلہ کرینگے تو ان کی ہی مانی جائیگی،’’بگ تھری‘‘ یا ’’بگ ٹو‘‘ سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اکثریت کی رائے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے محمد حفیظ سمیت پاکستانی اسپنرز کیخلاف سخت جبکہ دیگر ممالک سے نرم رویہ رکھنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ صدر کے طور پر کسی معاملے میں رعایت کیلیے بات چیت تب ہی آگے بڑھا سکتا ہوں جب پی سی بی کوئی پیش رفت کرے، محمد حفیظ کی بولنگ پر کام کیا جائے۔
باضابطہ اپیل دائر ہو تو ہی بولنگ ایکشن کا قبل از وقت دوبارہ جائزہ لینے کی بات ہو سکتی ہے۔ ظہیرعباس نے کہا کہ سلمان بٹ اور آصف کے بارے میں کونسل نے اپنی رائے دیدی، انھیں ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کی پابندی سے آزادی مل چکی، اب یہ فیصلہ پی سی بی کوکرنا ہے کہ کب اور کہاں انھیں موقع دینا مناسب ہوگا، بورڈ چاہے تودونوں کوکھلاسکتا ہے۔

ICC

Saturday, August 22, 2015

Pakistan vs India series ..

Pakistan vs India series

Pakistan-India series, the expectations went out last

Pakistan-India series, the expectations went out last
لاہور / نئی دہلی: پاک بھارت کرکٹ سیریز کے انعقاد کی امیدوں کا آخری دیا بھی بجھ گیا، مذاکرات میں ٹال مٹول سے مودی سرکار نے شائقین کرکٹ کو مایوس کر دیا، وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز پڑوسی ملک جائینگے نہ باہمی مقابلوں کے سلسلے میں کوئی مثبت پیش رفت ہوگی، تازہ پیش رفت سے پی سی بی حکام میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی،تھنک ٹینک کو ’’بی‘‘ پلان پر عمل درآمد کا فیصلہ جلد کرنا ہوگا، دسمبر میں صرف زمبابوے اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں ہی فارغ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق فیوچر ٹور پروگرام کے تحت پاکستان کو رواں سال بھارت کی میزبانی کرنا ہے،3ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور 2ٹی ٹوئنٹی میچز کیلیے پی سی بی کی جانب سے نیوٹرل وینیو یو اے ای کا انتخاب بھی کیا جا چکا، اس ضمن میں دونوں کرکٹ بورڈز نے ایم او یو پر دستخط کیے ہوئے ہیں، مگر گورداس پور میں پولیس اسٹیشن پر حملے کے بعد سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا، سرحدوں پر بھی فائرنگ کا تبادلہ معمول بن چکا ہے۔
اس صورتحال میں بی سی سی آئی کو سیریز سے انکار کے بہانے تراشنے کا موقع مل گیا،سیکریٹری انوراگ ٹھاکر ایک سیاست دان بھی ہیں، انھوں نے بار بار مخالفانہ بیان داغے،پاکستان پر دراندازی کا الزام دھرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ ہمارے ملک کا امن متاثر ہورہا ہے،سرحدوں پر کشیدگی ہو توکرکٹ نہیں کھیلی جا سکتی۔
گذشتہ دنوں چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز 23 اگست کو مذاکرات کیلیے بھارت جا رہے ہیں، ان سے باہمی سیریز کے حوالے سے بھی تعمیری بات ہوئی، وہ اپنے دورے کے دوران کوئی مثبت پیش رفت کرنے کی کوشش کریںگے، اس دوران برف پگھل گئی تو یو اے ای میں مقابلوں کے امکانات میں اضافہ ہوجائے گا، مگر گذشتہ روز اطلاعات سامنے آئیں کہ بھارت  مذاکرات نہیں کرنا چاہتا ، حکام نے الزام عائد کیاکہ پاکستان طے شدہ ایجنڈے کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
پڑوسی ملک کی جانب سے لگائی جانے والی نئی شرائط کے بعد بات چیت آگے نہیں بڑھا سکتے، بھارت کی طرف سے مذاکرات میں ٹال مٹول نے جہاں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہونے کے امکانات پر کاری ضرب لگائی وہیں باہمی سیریز کی رہی سہی امیدوں پربھی پانی پھر گیا،یاد رہے کہ بی سی سی آئی کو سیریز کیلیے اپنی حکومت سے کلیئرنس درکار تھی،رواں ماہ کے آخر میں کرکٹ کمیٹی اجلاس میں بات چیت کرکے کوئی حتمی جواب دینا تھا جس کے امکانات اب باقی دکھائی نہیں دیتے، مذاکرات ختم کرنے کی اطلاعات پر پی سی بی حکام میں بھی شدید مایوسی کی لہر پائی جاتی ہے۔
ان کے مطابق پاک بھارت سیریز کو عالمی کرکٹ میں ایشز سے بھی زیادہ توجہ ملتی ہے، نہ صرف دونوں ممالک بلکہ دنیا بھر کے شائقین ان مقابلوں پر نگاہیں مرکوز رکھتے ہیں، کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے لیکن یہاں ہر بار کشیدگی کا نزلہ کھیلوں پر گرا دیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ دونوں ممالک  کے مابین آخری مختصر سیریز دسمبر2011 اور جنوری 2012میں ہوئی تھی جب پاکستان نے بھارت کا دورہ کیا، اس دوران 3ون ڈے اور 2ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گئے تھے۔
روایتی حریفوں کے مقابلے ورلڈکپ، چیمپئنز ٹرافی اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسے آئی سی سی ایونٹس میں ہی ہوتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نئی صورتحال میں پی سی بی کا تھنک ٹینک سر جوڑ کر کسی اور ٹیم کو یواے ای بلانے پر غور کرے گا کیونکہ اس کے بعد معاملات کو حتمی شکل دینے کیلیے زیادہ وقت باقی نہیں بچے گا۔ یاد رہے کہ ’’بی‘‘  پلان کا ذکر چیئرمین بورڈ شہریار خان بھی بار بار کرتے رہے ہیں مگر دسمبر میں صرف زمبابوے اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں ہی فارغ ہوں گی۔

Pakistan vs India series

Wednesday, August 19, 2015

Karachi cricket lost, PCB win, Rashid Latif ..

Rashid Latif says

Karachi cricket lost, PCB win

کراچی: سابق کپتان راشد لطیف نے کہا ہے کہ نئے ڈومیسٹک کرکٹ فارمیٹ کے معاملے پرکراچی کرکٹ ہارگئی اور پی سی بی جیت گیا، یہ تنازع حل نہیں ہو سکتا،ملک بھرکی تمام ٹیموں کوکوالیفائنگ رائونڈ کھلایا جائے، جب تک موجود بورڈ میں نان کرکٹرز فیصلے کریں گے اسی طرح کی صورتحال پیش آتی رہے گی ۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے راشد لطیف نے کہاکہ کے سی سی اے شہرقائدکی کرکٹ کا مقدمہ درست انداز میں نہیں لڑسکی، اسے اندرونی طور پر بھی مزاحمت درپیش ہے، پی سی بی کے نئے ڈومیسٹک فارمیٹ پر دستخط کرنے کے بعد اب ایسوسی ایشن کواسے تسلیم کرنے میں کیا قباحت ہے؟ میڈیا میں بات آنے پر آواز اٹھائی گئی، کے سی سی اے اس معاملے پر سراپا احتجاج ہوتی تو مجھے کھڑے ہوکر بات کرنے کی نوبت پیش نہ آتی، میں ملک بھر میں کرکٹ کی بہتری کے لیے آواز بلند کرتا رہوں گا، اب پی سی بی کے نئے سسٹم کو بھی ایک سال تک دیکھنا چاہیے۔
اس دوران تمام خوبیاں اور خامیاں سامنے آجائیں گی، انھوں نے کہا کہ اگر کوالیفائنگ رائونڈ کھیلنا ضروری ہے تو پھر تمام ٹیموں کوکھلانا چاہیے تاکہ اچھی ٹیمیں ہی آگے جا سکیں، کوالٹی کرکٹ رکھنی ہے توکوئی اورفارمیٹ لایا جائے، ہم نے اتنی کرکٹ کھیلی اور بہت سسٹم دیکھے لیکن جیسا اب ہورہا ہے ایسا نہیں دیکھا ، راشد لطیف نے کہا کہ ماضی میں ہمیشہ سے کراچی اورلاہورکی 2،2 ٹیمیں رہی ہیں، بہترہوگاکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں اسپانسرشپ لاکر فرسٹ کلاس کرکٹرزکوپیسے دیے جائیں، ان کے لیے بہت کم آواز اٹھتی ہے، انٹرنیشنل کرکٹ میں بہترکارکردگی کے لیے ڈومیسٹک مقابلوںکو ترجیح دینے کی ضرورت ہے، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ڈومیسٹک کرکٹ ہم سے بہتر ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ پی سی بی میں محض ایک شخص زیادہ بااختیار ہے،پی سی بی کے گورننگ بورڈ میں موجود لوگوں نے کرکٹ نہیں کھیلی، وہ کھیل کی سمجھ سے عاری ہونے کے سبب غلطیاں کرتے ہیں،کرکٹ کے خلاف فیصلے کیے جارہے ہیں ، ایسے افراد کی موجودگی میں کھیل مزید تباہی کی جانب جائے گا، انھوں نے کہا کہ کے سی سی اے کو اپنے کیے کی سزا بھگتنا پڑے گی اور اس کی سزا کراچی کے کرکٹرز کو ملے گی، اس معاملے پرلاہور کے اسٹینڈ لینے سے بھی کچھ فرق نہیں پڑے گا۔

Rashid Latif

Tuesday, August 18, 2015

Pakistan vs India series ..

Pakistan vs India

India refused to play series

Pakistan vs India series

Pakistan Super League balloon was then fainted ..

Pakistan Super League

PSL balloon was then fainted

Pakistan Super League balloon was then fainted
کراچی / لاہور: پاکستان سپرلیگ کے غبارے سے پھر ہوا نکلنے لگی، وینیوز کی تلاش میں سرگرداں بورڈ تاریخ پر تاریخ دینے لگا، فروری اور اپریل کے بعد اب چیئرمین نے مئی میں ایونٹ سجانے کا عندیہ دے دیا،آئی پی ایل کے ساتھ صحرائی وینیوز پر سخت گرمی ٹاپ پلیئرز کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
شہریار خان کا کہنا ہے کہ  ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ قطر میں ہوسکتا ہے مگر یو اے ای کا آپشن بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، جلد ہی بورڈ کا وفد دونوں ممالک کا ایک اور دورہ کرے گا، آئندہ 10 روز میں شیڈول اور وینیوز کے بارے میں حتمی فیصلہ کر لیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ انعقاد سے قبل ہی تنازعات کا شکار ہے، سب سے بڑا اعتراض ایونٹ کے ملک سے باہر انعقاد پر سامنے آیا جسے بورڈ خاطر میں لانے کو تیار ہی نہیں ہے،اس کی منصوبہ بندی کا یہ عالم ہے کہ ابھی تک اتنے بڑے ٹورنامنٹ کے لیے مناسب وینیو تک تلاش نہیں کیا جا سکا۔
دوسری جانب ایونٹ کے انعقاد کی ایک کے بعد دوسری تاریخ دینے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔  پی سی بی نے پہلے فروری 2016میں انعقاد کا اعلان کیا، ایسے میں یہ حقائق سامنے آئے کہ اس وقت متحدہ عرب امارات کے تینوں سینٹرز سابق کرکٹرز کی ماسٹرز چیمپئنز لیگ کے میزبان ہونگے، فیوچر ٹور پروگرام کے تحت بھی اس عرصے میں صرف ملکی اور ویسٹ انڈین کھلاڑی ہی دستیاب ہوتے، یہ جاننے کے بعد شہریارخان نے اپریل میں انعقاد کی بات کر دی حالانکہ اس وقت آئی پی ایل کے میچز جاری ہونگے، جب میڈیا کے ذریعے ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی تو اب بورڈ چیئرمین کی جانب سے ایونٹ مئی میں منعقد کرنے کا عندیہ دے دیا گیا ہے۔
نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں گورننگ بورڈ اجلاس میں ایگزیکٹیو کمیٹی سربراہ نجم سیٹھی نے ارکان کو پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے پیش رفت سے آگاہ کیا، انھوں نے بتایا کہ ایونٹ کا ایکشن پلان اگلی میٹنگ میں پیش کردیا جائے گا۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شہریار خان نے بتایا کہ فروری میں متحدہ عرب امارات کے اسٹیڈیم ماسٹرز ٹوئنٹی 20 لیگ کیلیے بک ہونگے، لہذا پاکستان سپر لیگ کا انعقاد  قطر میں ہونے کے امکانات ہیں۔
انھوں نے واضح کیا کہ یو اے ای کو ابھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، وہاں پر بھی ایونٹ کے انعقاد کا آپشن ہمارے سامنے موجود ہے، ٹورنامنٹ کی تاریخوں میں ممکنہ ردوبدل کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہمارے سامنے ایک تجویز یہ بھی موجود ہے کہ ایونٹ آئندہ سال فروری کے بجائے مئی میں کرا لیا جائے،اس کیلیے انٹرنیشنل کرکٹرز کی مصروفیات اور دستیابی کو بھی دیکھنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پی سی بی کا ایک وفد جلد ہی پی ایس ایل کے معاملات پر بات چیت کیلیے یو اے ای اور قطر جائے گا،آئندہ 10روز میں شیڈول اور وینیوز کے بارے میں حتمی فیصلہ کرلینگے۔ واضح رہے کہ پی ایس ایل کے مئی میں انعقاد سے بھی تاریخیں آئی پی ایل سے متصادم ہوں گی کیونکہ رواں برس بھی انڈین لیگ کا فائنل 24 مئی کو کھیلا گیا تھا۔
ورلڈ ٹوئنٹی20 کے مارچ اپریل میں بھارت میں ہی انعقاد کی وجہ سے آئی پی ایل مئی کے آخر تک جاری رہ سکتی ہے۔ اگر پی سی بی مئی کے آخر میں ایونٹ کرانے پر بضد بھی رہا تب چاہے مقابلے متحدہ عرب امارات میں ہوں یا پھر قطر میں شدید گرمی کا بہرحال سامنا کرنا پڑے گا، صحرائی وینیوز پر جھلسا دینے والی گرمی میں شاید ہی کوئی ٹاپ پلیئر کھیلنے کو تیار ہو۔

Pakistan Super League

Thursday, August 13, 2015

Board hopes to host foreign teams in Karachi ..

کراچی: پی سی بی کراچی میں غیر ملکی ٹیموں کی میزبانی کیلیے پُرامید ہے،چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے صرف لاہور میں میچ کرانے کا تاثر ختم کرنا چاہتا ہوں، مقامی سیکیورٹی حکام نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرادی، کھلاڑیوں کی فٹنس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے چیئرمین شہر یار خان نے کہا ہے کہ کئی ایسوسی ایٹس ٹیمیں پاکستان آنے کیلیے تیار ہیں، مجھ پر صرف لاہور میں میچ کرانے کا الزام لگایا جاتا ہے جسے آئندہ کراچی میں مقابلوں سے دور کرنا چاہتا ہوں، بعض ٹیموں کو یہاں کھیلنے پر تحفظات ہیں تاہم جو آمادہ ہیں انھیں بھر پور تحفظ فراہم کیا جائے گا، ساؤتھ اینڈ کلب میں رہائش کے ساتھ دیگر زیادہ بہتر سہولیات میسر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم بنگلہ دیش سمیت کسی غیر ملکی ٹیم پر کسی بھی قسم کا دباؤ نہیں ڈال رہے، اس حوالے سے وہ اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں۔ شہریار خان نے کہا کہ بورڈ کرکٹرز کی فٹنس کے حوالے سے سخت پالیسی پر عمل پیرا ہے، مطلوبہ معیار پر پورا نہ اترنے والوں کو ٹیم کا حصہ نہیں بنایا جائیگا، فٹ رکھنا کوچ یا چیئرمین کا کام نہیں، یہ خود کھلاڑی کے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے۔

Contracts, the players and the board remain in deadlock ..

لاہور: سینٹرل کنٹریکٹ کے معاملے پر قومی کرکٹرز اور پی سی بی میں ڈیڈلاک برقرار ہے، پلیئرز کا مطالبہ ہے کہ تینوں فارمیٹ میں میچ اور سیریز دونوں کی جیت پر بونس دیے جائیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈکپ کی وجہ سے گذشتہ سال کے سینٹرل کنٹریکٹس کو 6 ماہ تک توسیع دیدی تھی، نئے معاہدے 30 جون سے 12ماہ کیلیے ہونگے، ابتدائی فہرست بھی تیار کی جا چکی لیکن بعض معاملات پر پی سی بی اور کھلاڑیوں کے درمیان ڈیڈ لاک کی اطلاعات سامنے آئی ہیں،غیرملکی نیوز ایجنسی کے مطابق رواں ہفتے ٹیسٹ کپتان مصباح الحق اور ون ڈے کرکٹ میں ہم منصب اظہر علی کی بورڈ کے اعلیٰ حکام سے ملاقات میں اس ضمن میں بات چیت کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی،ذرائع کے مطابق کھلاڑیوں کا مطالبہ ہے کہ انھیں تینوں فارمیٹ میں صرف سیریز ہی نہیں بلکہ ہر میچ جیتنے پر بھی بونس ملنا چاہیے۔
دوسری جانب پی سی بی گذشتہ سینٹرل کنٹریکٹ کی طرح اس بار سیریز جیتنے پر بونس دینے کے حق میں ہے، ہر فتح پر انعامی رقم کا اجرا کرنے کی پالیسی نہیں اپنانا چاہتا۔ ایک آفیشل کے مطابق یہ پالیسی بالکل واضح ہے کہ بھارت یا عالمی رینکنگ میں سر فہرست کسی بھی ٹیم کیخلاف سیریز جیتنے پر 100فیصد بونس دیا جائیگا، چوتھے سے ساتویں نمبر کی ٹیموں پر فتح پر 75اور اس سے نچلے درجے کی سائیڈز کو ہرانے پر 50فیصد کی شرح سے ادائیگی ہوگی، بونس کی رقم کا تعین میچ فیس کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، مثال کے طور پر اگر ایک کھلاڑی کوفی ٹیسٹ5لاکھ روپے ملتے ہیں تو بھارت کیخلاف سیریز جیتنے پر اتنی ہی رقم بطور بونس دی جائے گی،پلیئرز کا مطالبہ ہے کہ پورے ایونٹ کے نتائج پیش نظر رکھنے کے بجائے ہر میچ میں فتح پر انعام ہونا چاہیے، اسے پی سی بی حکام جائز نہیں سمجھتے، ٹیم صرف ایک میچ جیت کر سیریز کے باقی مقابلوں میں شکست کھا جائے تو کسی قسم کا بونس دینا معقول بات نہیں ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کپتانوں کا یہ بھی اصرار ہے کہ پلیئرز کو دنیا کے کئی ممالک سے کم معاوضہ ملتا ہے، اس لیے ماہانہ تنخواہوں میں10کے بجائے 25 فیصد اضافہ کرنے کے ساتھ میچ فیس بھی بڑھائی جائے۔
دوسری جانب چیئرمین پی سی بی شہریار خان،چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اورایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے واضح کردیاکہ کرکٹرز کی توقعات کے مطابق اضافے نہیں کیے جا سکتے، عہدیدار نے وضاحت پیش کی کہ گذشتہ معاہدوں میں ماہانہ تنخواہوں میں 20 جبکہ میچ فیس میں 10فیصد اضافہ کیا گیا تھا، اس لیے اب زیادہ توقع وابستہ نہیں کرنا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق سعید اجمل کے معاملے پر بورڈ حکام کی رائے منقسم ہے،آف اسپنر بولنگ ایکشن کی اصلاح کے بعد آئی سی سی سے کلیئرنس پانے میں تو کامیاب ہوگئے لیکن دورئہ بنگلہ دیش میں ماضی جیسی متاثر کن بولنگ کرنے میں ناکام رہے، زمبابوے کیخلاف ہوم سیریز کے بعد انھیں سری لنکا میں تینوں فارمیٹ کی سیریز میں کامیابی حاصل کرنے والے اسکواڈز کے قابل نہیں سمجھا گیا تھا، ان دنوں وہ ووسٹرشائر کی جانب سے انگلش کاؤنٹی میں مصروف ہیں جہاں کارکردگی غیر معمولی نہیں،بورڈ حکام میں سے کچھ سعید اجمل کی سابق خدمات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اے سے تنزلی کرکے بی کیٹیگری میں سینٹرل کنٹریکٹ دینے کے حق میں ہیں، دوسرے گروپ کا خیال ہے کہ سعید اجمل مستقبل قریب کے پلانز کا حصہ نہیں ہیں، ایسے میںکسی نوجوان کھلاڑی کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

Pakistan dismissed the thought of the day-night Test ..

لاہور: پاکستان نے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کا خیال دل سے نکال دیا،آئی سی سی کی جانب سے اورنج بال کا استعمال مسترد کیے جانے کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی تجربات سے گریز کیا جائے گا۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پی سی بی کیلیے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچز کا منصوبہ ہمیشہ سے ہی خاص کشش کا حامل رہا، پاکستان اپنی ہوم سیریز کی میزبانی یواے ای میں کرنے پر مجبور ہے جہاں مصنوعی روشنی میں ہونے والے طویل فارمیٹ کے مقابلے میدان میں شائقین، ٹی وی ناظرین کی تعداد اور آمدنی میں خاطر خواہ اضافے کا ذریعہ بن سکتے ہیں،امکانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی پی سی بی نے دنیا میں سب سے پہلے ڈومیسٹک مقابلوں میں گلابی اور نارنجی گیند کی آزمائش شروع کردی تھی، قائد اعظم ٹرافی کے 2سیزنز میں 5روزہ فائنل اورنج بال سے مصنوعی روشنیوں میں کرانے کا تجربہ خاصا کامیاب رہا، بعد ازاں پی سی بی نے آئی سی سی کو بھی اسی رنگ کی گیند تجویز کی تھی۔
بورڈ عہدیدار کے مطابق پاکستان نے 2012/2014 میں سری لنکا کیخلاف یواے ای میں سیریز کے دوران ایک ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کھیلنے کی پیشکش کی تھی لیکن انھوں نے اتفاق نہیں کیا،اب آئی سی سی نے خود کئی تجربات کرنے کے بعد گلابی گیند کو زیادہ موزوں قرار دیدیا ہے،ہمارے لیے اس میں زیادہ دلچسپی باقی نہیں رہی،رواں سیزن میں کوئی تجربات نہیں کریں گے، انگلینڈ کو بھی یواے ای میں آئندہ سیریز کے دوران اس نوعیت کا میچ کھیلنے کیلیے نہیں کہیں گے، عہدیدار کا کہنا ہے کہ رواں سال آسٹریلیا میں ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ ہونا ہے، دیکھیں گے کہ یہ تجربہ کیسا رہتا ہے، بعدازاں فرسٹ کلاس مقابلوں اور پھر ٹیسٹ میچ کرانے پر غور کرینگے۔

Wednesday, August 12, 2015

PCB Karachi found a unique solution to the conflict ..

کراچی: پی سی بی نے کے سی سی اے سے تنازع کا منفرد حل ڈھونڈ لیا،احتجاج نظرانداز کرتے ہوئے قومی ٹوئنٹی20ایونٹ کیلیے کراچی کی دونوں ٹیمیں خود ہی منتخب کر لیں۔
دوسری ٹیم کوکوالیفائی کرانے کیلیے شاہد آفریدی کوکپتان بنا دیا جبکہ سرفراز احمد نائب ہوںگے، ٹیم میں کئی دیگر ٹیسٹ کرکٹرز بھی شامل ہیں، پہلے سے مین راؤنڈ میں موجود وائٹس ٹیم خلاف توقع غیرمعروف کھلاڑیوں پر مشتمل ہے، قیادت ٹیسٹ بیٹسمین فیصل اقبال کریںگے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن نے نئے ڈومیسٹک سیزن میں تبدیلیوں کو مسترد کرتے ہوئے بورڈ سے مطالبہ کیا تھا کہ اس کی 2 ٹیموں کو ایونٹس کا حصہ بنایا جائے، چیئرمین شہریارخان نے اسے مسترد کرتے ہوئے واضح کر دیا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں اب کوئی تبدیلی نہیں ہو گی، 2ٹیمیں کھلانی ہیں تو کوالیفائی کریں، کے سی سی اے نے بطور احتجاج ٹی ٹوئنٹی کیلیے ڈیڈ لائن گزرنے تک پلیئرز کے نام ارسال نہ کیے، لہذا بورڈ نے ازخود دونوں ٹیموں کا انتخاب کرلیا، البتہ کراچی کی دوسری ٹیم کے باہر ہونے کا خدشہ کم کرتے ہوئے کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنے والی بلوز میں کئی ٹیسٹ اسٹارز کو شامل کر لیا گیا ہے، قیادت شاہد آفریدی کریں گے، سرفراز احمد ان کے نائب ہیں، دیگر پلیئرز میں خرم منظور، خالد لطیف، اسد شفیق، شاہ زیب حسن، فواد عالم، انور علی، محمد سمیع، رومان رئیس، فراز احمد، محمد وقاص، فواد خان، عبدالامیر، شاہ زیب احمد، محمد حسن، سعد علی اور طاہر خان موجود ہیں۔
دوسری جانب پہلے سے مین راؤنڈ میں موجود بلوز ٹیم میں غیرمعروف کھلاڑیوں کو رکھا گیا ہے، ٹیسٹ بیٹسمین فیصل اقبال کپتان اور رمیز راجہ نائب ہوں گے، دیگر پلیئرز میں فضل سبحان، احسان علی،شہریارغنی،سعود شکیل، بابر آغا، سیف اﷲ بنگش، میر حمزہ، تابش خان، بابر رحمان، اعظم حسین، طاہر ہارون، مرزا احسن جمیل، جنید الیاس، رامیز عزیز، مرزا عدنان بیگ اور ماجد خان موجود ہیں۔ یاد رہے کہ عام طور پر وائٹس ٹیم میں اسٹارز اور بلوز میں نئے پلیئرز شامل ہوتے ہیں، مگر پی سی بی نے کراچی کی دونوں ٹیموں کو مین راؤنڈ کھلانے کیلیے یہ فیصلہ کیا، پریس ریلیز کے مطابق کھلاڑیوں کا انتخاب جونیئر سلیکشن کمیٹی کے سربراہ باسط علی اور کراچی ریجن کے پی سی بی ہیڈکوچ اعظم خان نے کیا۔ کوالیفائنگ ایونٹ یکم سے 5 ستمبر تک پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا، یہی وینیو8 سے 15تاریخ تک مین راؤنڈ کا میزبان بھی ہوگا۔

Wasim Akram Bowling camp ..




Manager's Report of Pakistan's Tour to Sri Lanka ..