Pakistan Super League
Super League, had weakened the building, taking strong pillar
لاہور: سپرلیگ کی کمزور عمارت کو سنبھالنے کیلیے پی سی بی کو مضبوط ستون مل گئے،وسیم اکرم اور رمیزراجہ نے برانڈ ایمبیسیڈر بننے پر حامی بھر لی، گذشتہ روز دونوں نے نجم سیٹھی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا، سابق آل راؤنڈر نے کہاکہ فی الحال ایک چھوٹا سا آغاز ہے۔
آئندہ ایڈیشنز کے ملک میں انعقاد کیلیے غیر ملکی کھلاڑیوں کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کرینگے،اسے ایک کامیاب پراڈکٹ بناکر بتدریج پاکستان میں لایا جائیگا۔سابق اوپنر نے کہاکہ70کے قریب کرکٹرز کو مالی فائدہ اورایسا تجربہ حاصل ہوگا جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق وسیم اکرم اور رمیزراجہ کو پاکستان سپر لیگ کا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا گیا، بعدازاں پی سی بی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں دونوں سابق کرکٹرز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا، انھوں نے بتایا کہ پی ایس ایل کا منصوبہ ایک قدم مزید آگے بڑھ رہا ہے۔
دونوں سابق کپتان شاندار کیریئر کے ساتھ کوچنگ اور کمنٹری کی بدولت بھی کھیل سے وابستہ رہے ہیں، یہ تجربہ اولین لیگ کیلیے بڑا کارآمد ثابت ہوگا،ان کی سپورٹ اور ہدایات کے ساتھ معاملات تیزی سے آگے بڑھیں گے۔
انھوں نے کہاکہ پی ایس ایل خواب نہیں بلکہ عملی شکل اختیار کرنے جا رہی ہے، 20ستمبر کو لوگو کی تقریب رونمائی ہوگی، اگلے 2،3 روز میں نشریات سمیت مختلف حقوق کی فروخت کیلیے اشتہار بھی آنا شروع ہوجائینگے، نجم سیٹھی نے کہا کہ ایونٹ میں7،8ممالک کے کھلاڑی آئینگے، ابتدائی طور پر مقابلے بیرون ملک ہورہے ہیں تاہم بعد میں پاکستان میں انعقاد کرنے کی کوشش کرینگے،لیگ کی ہر ٹیم میں 2 ایمرجنگ پلیئرز شامل ہونگے۔
اس موقع پر وسیم اکرم نے کہا کہ اگر ہمیں سفیر نہ بھی بنایا جاتا تو پاکستانی ہونے کے ناطے پی ایس ایل کو کامیاب بنانے کیلیے اپنا کردار ادا کرتے، ایونٹ کا انعقاد ملکی کرکٹ کیلیے بہت ضروری ہے، اس سے نہ صرف پاکستان کا تاثر بہتر ہوگا بلکہ کرکٹرز و کوچز کو مالی استحکام اور غیر ملکی پلیئرزکے ساتھ کھیلنے سے تجربہ حاصل ہوگا، کم بجٹ کے باوجود بڑے کھلاڑیوں کو بلانے اور ایونٹ کی کامیابی کے امکانات کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ فی الحال یہ آئی پی ایل جیسا بڑا ٹورنامنٹ تو نہیں ہوگا تاہم کئی نامور کرکٹرز نے شرکت پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔
ان میں لسیتھ مالنگا اور انجیلو میتھیوز بھی شامل ہیں، انھوں نے کہاکہ فی الحال ایک چھوٹا سا آغاز ہے، کامیاب ایونٹ سے آئندہ ایڈیشنز کیلیے غیر ملکی کھلاڑیوں کا اعتماد بھی حاصل کرنے کی کوشش کرینگے، پی ایس ایل ایک طویل مدت پلان ہے،اس بار مقابلے قطر میں ہونگے، اسے کامیاب پراڈکٹ بناکر بتدریج پاکستان میں لایا جائے گا۔
وسیم اکرم نے کہاکہ آئی پی ایل کو شروع ہوئے کئی سال ہوگئے، اس ایونٹ سے بھارتی کھلاڑیوں کو بے پناہ فائدہ ہوا،کئی پلیئرز ملک کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پاکستانی کرکٹرز کو بھی اعتماد کی دولت حاصل اورکئی نئے کھلاڑی سامنے آئینگے، قومی ٹیم کو جو نیا ٹیلنٹ 2سال کے بعد ملتا تھا وہ پی ایس ایل کے انعقاد سے ہرسال حاصل ہوگا، نئے کھلاڑی سلیکٹر ز کی نظروں میں آئینگے۔ رمیز راجہ نے کہاکہ اس نوعیت کا ایونٹ کرانے کیلیے زبردست انتظامی صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی، پی ایس ایل کی بدولت پاکستان کرکٹ پر اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
نیا تجربہ ہونے کی وجہ سے اسے بھرپور سپورٹ کی ضرورت ہوگی، میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ ملکی پراڈکٹ کی کامیابی کیلیے کچھ کرنے کا موقع ملے گا،انھوں نے کہا کہ ہر ٹیم میں 2ابھرتے ہوئے کھلاڑی بھی شامل ہوں گے جنھیں صلاحیتوں میں نکھار لاتے ہوئے آگے نکلنے کا چانس مل سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بڑے کرکٹرز کیساتھ پریکٹس، ڈریسنگ روم اور میدان میں حکمت عملی میں شراکت سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع اور اعتماد ملے گا،کوچنگ اسٹاف کی بھی بہتر ٹریننگ ہوگی،اکثر ڈومیسٹک کرکٹ میں پیسہ نہ ہونے کا شکوہ کیا جاتا ہے،کنٹریکٹ صرف 20یا 25 کھلاڑیوں کو ملتے ہیں، پی ایس ایل سے 70کے قریب کھلاڑیوںکو مالی فائدہ اورایسا تجربہ حاصل ہوگا جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔
No comments:
Post a Comment