Showing posts with label ICB. Show all posts
Showing posts with label ICB. Show all posts

Monday, August 24, 2015

Indian intransigence helpless before the ICC ..

ICC

Indian intransigence helpless before the ICC

Indian intransigence helpless before the ICC
لاہور:  بھارتی ہٹ دھرمی کے سامنے آئی سی سی بھی بے بس ہو گئی،صدر ظہیرعباس نے کہا ہے کہ پاکستان سے کرکٹ کے معاملے میں کونسل کچھ نہیں کر سکتی، باہمی مقابلوں کیلیے دوممالک میں ایم او یو ہو یا زبانی معاہدہ عالمی باڈی کا کوئی کردار نہیں ہوتا،روایتی حریفوں کے مقابلے کرکٹ کی جان ہیں، سیاست ایک طرف رکھ کر کھیل کی بہتری کیلیے قربانی دینی چاہیے۔
’’بگ تھری‘‘یا’’بگ ٹو‘‘ سے کوئی فرق نہیں پڑتا،تمام ممبران کا اتفاق رائے زیادہ اہمیت رکھتا ہے، محمد حفیظ کی بطور بولر بحالی کیلیے پی سی بی کو باضابطہ پیش رفت کرنا ہوگی، سلمان بٹ اور محمد آصف پابندی سے آزاد ہیں، موقع دینے کا فیصلہ بورڈ کوکرنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کے صدر ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ کونسل پاک بھارت سیریز کیلیے کوئی کردار ادا نہیں کرسکتی، باہمی مقابلوں کا معاملہ دونوں کرکٹ بورڈز کو دیکھنا ہوگا۔
لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک نے کسی ایم او یو پر دستخط کیے یا زبانی معاہدہ ہو، آئی سی سی کا کوئی کردار نہیں بنتا ہے، نہ ہی پالیسی کے تحت باہمی سیریز کے معاملات میں کوئی مداخلت کی جا سکتی ہے، پاکستان نے بھی زمبابوے میں ویسٹ انڈیزکی شمولیت سے ہونیوالی ٹرائنگولر سیریز کھیلنے کاکہا تھا لیکن بعد ازاں ایونٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ ہوگیا، اس معاملے میں بھی آئی سی سی کی جانب سے کوئی مداخلت ہوئی نہ اس کی ضرورت تھی، انھوں نے کہا کہ بطور سابق کرکٹر میں جانتا ہوں کہ پاک بھارت مقابلے کرکٹ کی جان ہیں۔
شائقین کی بڑی تعداد انھیں ایشز سے بھی زیادہ اہمیت دیتی ہے، روایتی حریفوں کی ٹیمیں آپس میں کھیلیں تو خطے میں کھیل کے فروغ کے امکانات روشن ہو جائیں، دونوں پڑوسی ممالک کو سیاست ایک طرف رکھ کر کرکٹ کی بہتری کیلیے قربانی دینی چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ زمبابوین ٹیم کا دورئہ پاکستان ایک بڑی پیش رفت تھی،سیریز کے حوالے سے دنیا بھر کے بورڈز حکام کو ویڈیوز سمیت جو پریذنٹیشن دی گئی وہ بڑی متاثر کن تھی، بلاشبہ اس سے اعتماد بحال ہوا تاہم ملکی حالات کا سب کو اندازہ ہے، سیکیورٹی کی صورتحال میں مزید بہتری ہوگی تو دیگر ٹیمیں بھی ضرور آئینگی۔
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے آئی سی سی کے تحت اقدامات کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ابھی تک 1،2میٹنگز میں ہی شرکت کا موقع ملا ہے، جائلز کلارک کی سربراہی میں قائم کردہ ٹاسک فورس کے پاس کچھ منصوبے ہیں،انکے بارے میں اگلی میٹنگ میں معلومات حاصل کرنے کے بعد اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرونگا۔’’بگ تھری‘‘ کیخلاف لندن میں مظاہروں کے حوالے سے سابق کپتان نے کہاکہ کسی بھی معاملے میں ممبرز کا اتفاق زیادہ اہمیت رکھتا ہے تمام ارکان متفقہ فیصلہ کرینگے تو ان کی ہی مانی جائیگی،’’بگ تھری‘‘ یا ’’بگ ٹو‘‘ سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اکثریت کی رائے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے محمد حفیظ سمیت پاکستانی اسپنرز کیخلاف سخت جبکہ دیگر ممالک سے نرم رویہ رکھنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ صدر کے طور پر کسی معاملے میں رعایت کیلیے بات چیت تب ہی آگے بڑھا سکتا ہوں جب پی سی بی کوئی پیش رفت کرے، محمد حفیظ کی بولنگ پر کام کیا جائے۔
باضابطہ اپیل دائر ہو تو ہی بولنگ ایکشن کا قبل از وقت دوبارہ جائزہ لینے کی بات ہو سکتی ہے۔ ظہیرعباس نے کہا کہ سلمان بٹ اور آصف کے بارے میں کونسل نے اپنی رائے دیدی، انھیں ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کی پابندی سے آزادی مل چکی، اب یہ فیصلہ پی سی بی کوکرنا ہے کہ کب اور کہاں انھیں موقع دینا مناسب ہوگا، بورڈ چاہے تودونوں کوکھلاسکتا ہے۔

ICC

Saturday, August 22, 2015

Pakistan vs India series ..

Pakistan vs India series

Pakistan-India series, the expectations went out last

Pakistan-India series, the expectations went out last
لاہور / نئی دہلی: پاک بھارت کرکٹ سیریز کے انعقاد کی امیدوں کا آخری دیا بھی بجھ گیا، مذاکرات میں ٹال مٹول سے مودی سرکار نے شائقین کرکٹ کو مایوس کر دیا، وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز پڑوسی ملک جائینگے نہ باہمی مقابلوں کے سلسلے میں کوئی مثبت پیش رفت ہوگی، تازہ پیش رفت سے پی سی بی حکام میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی،تھنک ٹینک کو ’’بی‘‘ پلان پر عمل درآمد کا فیصلہ جلد کرنا ہوگا، دسمبر میں صرف زمبابوے اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں ہی فارغ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق فیوچر ٹور پروگرام کے تحت پاکستان کو رواں سال بھارت کی میزبانی کرنا ہے،3ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور 2ٹی ٹوئنٹی میچز کیلیے پی سی بی کی جانب سے نیوٹرل وینیو یو اے ای کا انتخاب بھی کیا جا چکا، اس ضمن میں دونوں کرکٹ بورڈز نے ایم او یو پر دستخط کیے ہوئے ہیں، مگر گورداس پور میں پولیس اسٹیشن پر حملے کے بعد سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا، سرحدوں پر بھی فائرنگ کا تبادلہ معمول بن چکا ہے۔
اس صورتحال میں بی سی سی آئی کو سیریز سے انکار کے بہانے تراشنے کا موقع مل گیا،سیکریٹری انوراگ ٹھاکر ایک سیاست دان بھی ہیں، انھوں نے بار بار مخالفانہ بیان داغے،پاکستان پر دراندازی کا الزام دھرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ ہمارے ملک کا امن متاثر ہورہا ہے،سرحدوں پر کشیدگی ہو توکرکٹ نہیں کھیلی جا سکتی۔
گذشتہ دنوں چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز 23 اگست کو مذاکرات کیلیے بھارت جا رہے ہیں، ان سے باہمی سیریز کے حوالے سے بھی تعمیری بات ہوئی، وہ اپنے دورے کے دوران کوئی مثبت پیش رفت کرنے کی کوشش کریںگے، اس دوران برف پگھل گئی تو یو اے ای میں مقابلوں کے امکانات میں اضافہ ہوجائے گا، مگر گذشتہ روز اطلاعات سامنے آئیں کہ بھارت  مذاکرات نہیں کرنا چاہتا ، حکام نے الزام عائد کیاکہ پاکستان طے شدہ ایجنڈے کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
پڑوسی ملک کی جانب سے لگائی جانے والی نئی شرائط کے بعد بات چیت آگے نہیں بڑھا سکتے، بھارت کی طرف سے مذاکرات میں ٹال مٹول نے جہاں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہونے کے امکانات پر کاری ضرب لگائی وہیں باہمی سیریز کی رہی سہی امیدوں پربھی پانی پھر گیا،یاد رہے کہ بی سی سی آئی کو سیریز کیلیے اپنی حکومت سے کلیئرنس درکار تھی،رواں ماہ کے آخر میں کرکٹ کمیٹی اجلاس میں بات چیت کرکے کوئی حتمی جواب دینا تھا جس کے امکانات اب باقی دکھائی نہیں دیتے، مذاکرات ختم کرنے کی اطلاعات پر پی سی بی حکام میں بھی شدید مایوسی کی لہر پائی جاتی ہے۔
ان کے مطابق پاک بھارت سیریز کو عالمی کرکٹ میں ایشز سے بھی زیادہ توجہ ملتی ہے، نہ صرف دونوں ممالک بلکہ دنیا بھر کے شائقین ان مقابلوں پر نگاہیں مرکوز رکھتے ہیں، کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے لیکن یہاں ہر بار کشیدگی کا نزلہ کھیلوں پر گرا دیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ دونوں ممالک  کے مابین آخری مختصر سیریز دسمبر2011 اور جنوری 2012میں ہوئی تھی جب پاکستان نے بھارت کا دورہ کیا، اس دوران 3ون ڈے اور 2ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گئے تھے۔
روایتی حریفوں کے مقابلے ورلڈکپ، چیمپئنز ٹرافی اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسے آئی سی سی ایونٹس میں ہی ہوتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نئی صورتحال میں پی سی بی کا تھنک ٹینک سر جوڑ کر کسی اور ٹیم کو یواے ای بلانے پر غور کرے گا کیونکہ اس کے بعد معاملات کو حتمی شکل دینے کیلیے زیادہ وقت باقی نہیں بچے گا۔ یاد رہے کہ ’’بی‘‘  پلان کا ذکر چیئرمین بورڈ شہریار خان بھی بار بار کرتے رہے ہیں مگر دسمبر میں صرف زمبابوے اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں ہی فارغ ہوں گی۔

Pakistan vs India series