Pakistan Super League
Pakistan Super League players will be auctioned
لاہور: پاکستان سپر لیگ میں کرکٹرز نیلامی کے بجائے امریکی فٹبال لیگ کی طرز پر فروخت کیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی اپنی سپر لیگ کے اولین ایڈیشن کا انعقاد آئندہ سال فروری میں کروانے کے لئے کوشاں ہے جس کے لئے غیر ملکی کرکٹرز سے رابطوں کا آغاز ہوچکا، چند کی جانب سے مثبت جواب ملنے پر ان کو معاہدوں کے مسودے بھی ارسال کیے جاچکے، ایونٹ میں مجموعی طور پر 25انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو شامل کرنے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے، معاملات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، تاہم دستیاب کرکٹرز کی فہرست مکمل ہوجانے کے بعد اگلا مرحلہ یہ ہوگا کہ 5 فرنچائز ٹیموں کے مالکان کن کھلاڑیوں کو اپنے اسکواڈز کا حصہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کی رپورٹ کے مطابق انڈین پریمیئر لیگ کے برعکس کھلاڑیوں کی نیلامی نہیں ہوگی بلکہ امریکی نیشنل فٹبال لیگ میں 1936سے رائج ڈرافٹ سسٹم کا طریقہ کار اپنایا جائے گا، کرکٹرز کو 5کیٹیگریز پلاٹینم، ڈائمنڈ،گولڈ، سلور اور ایمرجنگ میں تقسیم کرکے ڈراز کے ذریعے فیصلہ کیا جائے گا کہ کون کس کے حصے میں آتا ہے، اسکواڈ میں ہر کیٹیگری سے مخصوص تعداد شامل کرنے کی اجازت ہوگی، یعنی یہ پہلے سے ہی طے کردیا جائے گاکہ ایک ٹیم میں پلاٹینم، ڈائمنڈ یا دیگر کیٹیگری کے زیادہ سے زیادہ کتنے کھلاڑی شامل کیے جاسکتے ہیں، اس پلان سے ایک تو اسٹار کرکٹرز کی نمائندگی متناسب رہنے سے اسکواڈ متوازن رکھنے میں مدد ملے گی، دوسرے اوپن نیلامی میں کھلاڑیوں کی قیمتیں فرنچائزز کے مجموعی اخراجات کو مخصوص حد سے زیادہ کرسکتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ایس ایل میں اظہار دلچسپی کرنے والی فرنچائزز کو بتایا گیا ہے کہ اولین ایڈیشن میں کھلاڑیوں اور کوچنگ اسٹاف پر مجموعی طور پر ایک ملین ڈالر سے زیادہ لاگت نہیں آئے گی۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ سرمایہ کاری کرنے والوں کو نشریاتی اور اسپانسر شپ حقوق، ٹکٹوں اور شرٹس کی فروخت میں سے حصہ وصول کرنے کی پیشکش بھی کردی گئی۔
علاوہ ازیں ہر فرنچائز اپنے اسپانسرشپ حقوق اور شرٹ لوگو کی فروخت سے بھی آمدن حاصل کرنے کی مجاز ہوگی۔ آئیکون اور انٹرنیشنل کرکٹرز کے ساتھ ایمرجنگ کیٹیگری میں شامل پاکستانی نوجوان کھلاڑیوں کو بھی آمدن کا اچھا موقع ہاتھ آئے گا، کسی بھی فرنچائز کے لئے منتخب ہونے والے ہر ڈومیسٹک پلیئر کو 21 روزہ ایونٹ کے دوران 15 سے 20 ہزار ڈالر حاصل ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل انتظامی معاملات کمزور ہونے پر بنگلہ دیش اور سری لنکن پریمیئر لیگز ناکام ثابت ہوچکی ہیں، پی سی بی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی اور تجربہ کار بینکر سلمان سرور بٹ کی قیادت میں جاری منصوبے کو کامیاب دیکھنے کے خواب دیکھا رہا ہے لیکن دیار غیر میں پی ایس ایل کا پہلی بار انعقاد جوئے شیر لانے سے کم نہیں، اخراجات کو کنٹرول میں رکھتے ہوئے ایونٹ کو بڑے ناموں سے مزئین کرنا اور اپنی پراڈکٹ کو فائدے کا سودا بنانا آسان نہیں ہوگا۔