لاہور: سینٹرل کنٹریکٹ کے معاملے پر قومی کرکٹرز اور پی سی بی میں ڈیڈلاک برقرار ہے، پلیئرز کا مطالبہ ہے کہ تینوں فارمیٹ میں میچ اور سیریز دونوں کی جیت پر بونس دیے جائیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈکپ کی وجہ سے گذشتہ سال کے سینٹرل کنٹریکٹس کو 6 ماہ تک توسیع دیدی تھی، نئے معاہدے 30 جون سے 12ماہ کیلیے ہونگے، ابتدائی فہرست بھی تیار کی جا چکی لیکن بعض معاملات پر پی سی بی اور کھلاڑیوں کے درمیان ڈیڈ لاک کی اطلاعات سامنے آئی ہیں،غیرملکی نیوز ایجنسی کے مطابق رواں ہفتے ٹیسٹ کپتان مصباح الحق اور ون ڈے کرکٹ میں ہم منصب اظہر علی کی بورڈ کے اعلیٰ حکام سے ملاقات میں اس ضمن میں بات چیت کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی،ذرائع کے مطابق کھلاڑیوں کا مطالبہ ہے کہ انھیں تینوں فارمیٹ میں صرف سیریز ہی نہیں بلکہ ہر میچ جیتنے پر بھی بونس ملنا چاہیے۔
دوسری جانب پی سی بی گذشتہ سینٹرل کنٹریکٹ کی طرح اس بار سیریز جیتنے پر بونس دینے کے حق میں ہے، ہر فتح پر انعامی رقم کا اجرا کرنے کی پالیسی نہیں اپنانا چاہتا۔ ایک آفیشل کے مطابق یہ پالیسی بالکل واضح ہے کہ بھارت یا عالمی رینکنگ میں سر فہرست کسی بھی ٹیم کیخلاف سیریز جیتنے پر 100فیصد بونس دیا جائیگا، چوتھے سے ساتویں نمبر کی ٹیموں پر فتح پر 75اور اس سے نچلے درجے کی سائیڈز کو ہرانے پر 50فیصد کی شرح سے ادائیگی ہوگی، بونس کی رقم کا تعین میچ فیس کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، مثال کے طور پر اگر ایک کھلاڑی کوفی ٹیسٹ5لاکھ روپے ملتے ہیں تو بھارت کیخلاف سیریز جیتنے پر اتنی ہی رقم بطور بونس دی جائے گی،پلیئرز کا مطالبہ ہے کہ پورے ایونٹ کے نتائج پیش نظر رکھنے کے بجائے ہر میچ میں فتح پر انعام ہونا چاہیے، اسے پی سی بی حکام جائز نہیں سمجھتے، ٹیم صرف ایک میچ جیت کر سیریز کے باقی مقابلوں میں شکست کھا جائے تو کسی قسم کا بونس دینا معقول بات نہیں ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کپتانوں کا یہ بھی اصرار ہے کہ پلیئرز کو دنیا کے کئی ممالک سے کم معاوضہ ملتا ہے، اس لیے ماہانہ تنخواہوں میں10کے بجائے 25 فیصد اضافہ کرنے کے ساتھ میچ فیس بھی بڑھائی جائے۔
دوسری جانب چیئرمین پی سی بی شہریار خان،چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اورایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے واضح کردیاکہ کرکٹرز کی توقعات کے مطابق اضافے نہیں کیے جا سکتے، عہدیدار نے وضاحت پیش کی کہ گذشتہ معاہدوں میں ماہانہ تنخواہوں میں 20 جبکہ میچ فیس میں 10فیصد اضافہ کیا گیا تھا، اس لیے اب زیادہ توقع وابستہ نہیں کرنا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق سعید اجمل کے معاملے پر بورڈ حکام کی رائے منقسم ہے،آف اسپنر بولنگ ایکشن کی اصلاح کے بعد آئی سی سی سے کلیئرنس پانے میں تو کامیاب ہوگئے لیکن دورئہ بنگلہ دیش میں ماضی جیسی متاثر کن بولنگ کرنے میں ناکام رہے، زمبابوے کیخلاف ہوم سیریز کے بعد انھیں سری لنکا میں تینوں فارمیٹ کی سیریز میں کامیابی حاصل کرنے والے اسکواڈز کے قابل نہیں سمجھا گیا تھا، ان دنوں وہ ووسٹرشائر کی جانب سے انگلش کاؤنٹی میں مصروف ہیں جہاں کارکردگی غیر معمولی نہیں،بورڈ حکام میں سے کچھ سعید اجمل کی سابق خدمات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اے سے تنزلی کرکے بی کیٹیگری میں سینٹرل کنٹریکٹ دینے کے حق میں ہیں، دوسرے گروپ کا خیال ہے کہ سعید اجمل مستقبل قریب کے پلانز کا حصہ نہیں ہیں، ایسے میںکسی نوجوان کھلاڑی کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔