جاپان میں " کوبہ " مسجد کی حیرت انگیز کہانی
کوبہ مسجد جاپان کے شہر کوبے میں واقع ایک مسجد ہے جو اکتوبر 1935ء میں تعمیر کی گئی۔ اسے جاپان کی پہلی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ کوبے مسلم مسجد کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ اس کی تعمیر اسلامی مجلس کوبے کی جانب سے 1928ء سے 1935ء میں اس کی تکمیل تک ہونے والے مالی تعاون اور جمع کردہ عطیات کے باعث ممکن ہو سکی۔ 1943ء میں جاپانی شاہی بحریہ نے اس مسجد پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم اب اس کی مسجد کی حیثیت بحال ہے اور یہ شہر کے مسلمانوں کا مرکز ہے۔ اپنے مضبوط ڈھانچے اور بنیاد کے باعث ہانشن کے عظیم زلزلے میں بھی یہ مسجد محفوظ رہی۔ یہ مسجد روایتی ترکی انداز میں تعمیر کی گئی اور اسے چیک ماہر تعمیرات جان جوزف سواگر (1885ء تا 1969ء) نے تعمیر کیا جو جاپان میں متعدد مغربی مذہبی عمارات کے ماہر تعمیرات ہیں۔
امیزینگ نوتز" ویب سایٹ کے مطابق "پرل هاربر" پر حملے کے جواب میں امریکہ نے جاپان پر ایٹمی حملہ کیا اورجیسا کہ معلوم ہے جاپان کے دو شھر شهر ناگاساکی اور هیروشیما پر ایٹم بم گرایا گیا اس حملے میں " کوبہ " کا علاقہ بھی شدید متاثر ہوا اور آبادی تقریبا بری طرح مٹ گئی تھی۔ لیکن حیرت انگیز واقعہ یہ ہوا کہ اس مسجد کے صرف شیشے ٹوٹے اور بیرونی دیوار کے رنگ خراب ہوئے اور دیوار پر کچھ دراڈیں پڑے۔جاپانی سپاہی اس مسجد کے نیچے پناہ گاہ میں چھپے ہوئے تھے اس صورتحال کو دیکھ کر لوگ ایٹم بم حملے سے بچنے کے لیے اس مسجد میں آنا شروع ہوئے ۔
جنگ کے خاتمے کے بعد بعض اسلامی ممالک نے پیش کش کی کہ وہ اس مسجد کی مرمت کریں گے۔
شفقنا کے مطابق یہ مسجد ایک اور واقعے میں بھی معجزہ دکھا چکی ہے ۔ ۱۷ جنوری ۱۹۹۵ کو جاپان میں شام . 5:46 پر "هانشین" نامی زلزلہ آیا جس نے بیس سیکنڈ میں کافی علاقہ تباہ کردیا اور اس زلزلے میں تقریبا 6433 افراد ہلاک ہوگئے، ان میں اکثریت اسی کوبہ کے علاقے سے تھی لیکن ایک بار پھر مسجد کو نقصان نہیں پہنچا