عبد القدیر خان
پاکستانی سائسندان۔پاکستانی ایٹم بم کے خالق۔ہندوستان کے شہر بھوپال میں ایک اردو بولنے والے پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے۔عبد القدیر خان پندرہ برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان لوٹ آۓـعبد القدیر خان ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء میں ذوالفقار علی بھٹو سے ملکر "انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز" میں پاکستانی ایٹمی پروگرام کے واسطے شمولیت اختیار کی ـبعدازاں اس ادارے کا نام صدریاکستان جنرل محمدضیاءالحق نے یکم مئ 1981ءکو تبدیل کرکے ’ ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔
جدید روایتی میزائل کا معائنہ کرتے ہوئے
جدید روایتی میزائل کا معائنہ کرتے ہوئے
جدید روایتی میزائل کا معائنہ کرتے ہوئے
عبد القدیر خان پر ہالینڈ کی حکومت نے غلطی سے اہم معلومات چرانے کے الزام میں مقدمہ دائر کیا لیکن ہالینڈ، بیلجیئم، برطانیہ اور جرمنی کے پروفیسروں نے جب ان الزامات کا جائزہ لیا تو انہوں نے عبد القدیر خان کو بری کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ جن معلومات کو چرانے کی بنا پر مقدمہ داخل کیا گیا ہے وہ عام کتابوں میں موجود ہیںـ جس کے بعد ہالینڈ کی عدالت عالیہ نے ان کو باعزت بری کردیاـ
عبد القدیر خان وه مایه ناز سائنس دان هیں جنهوں نے آٹھ سال کے انتهائ قلیل عرصه میں انتھک محنت و لگن کیساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے نامور نوبل انعام یافته سائنس دانوں کو ورطه حیرت میں ڈالدیا. مئ 1998ء کوآپ نے بھارتی ایٹمی تجربوں کے مقابله میں وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے تجرباتی ایٹمی دھماکے کرنے کی درخواست کی ـ بلآخر وزیراعظم میاں محمد نوازشریفنے چاغی کے مقام پر چھ کامیاب تجرباتی ایٹمی دھماکے کۓ ـ اس موقع پر عبد القدیر خان کا پورے عالم کو پیغام که هم نے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنادیا. یوں آپ پوری دنیا میں مقبول عام هوۓ. سعودی مفتی اعظم نے عبد القدیر خان کو اسلامی دنیا کا هیرو قرار دیا اور. پاکستان کیلیۓ خام حالت میں تیل مفت فراهم کرنے کا فرمان جاری کیا. اسکے بعد سے پاکستان کو سعودیه کی جانب سے خام تیل مفت فراهم کیا جارها هے. مغربی دنیا نے پرپیگنڈا کے طور پر پاکستانی ایٹم بم کو اسلامی بم کا نام دیا جسے ڈاکٹرعبدالقدیرخان نے بخوشی قبول کرلیا. پرویزمشرف دور میں پاکستان پر لگنے والے ایٹمی مواد دوسرے ممالک کو فراهم کرنے کے الزام کو ڈاکٹرعبدالقدیر نے ملک کی خاطر سینے سے لگایا اور نظربند رهے. انہوں نے ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں ـ
1993ء میں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹرعبدالقدیر خان کو ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند سے نوازا۔
فاروق لغاری سے نشان امتیاز حاصل کرتے ہوئے
چودہ اگست 1996ء میں صدر فاروق لغاری نے ان کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا جبکہ 1989ء میں ہلال امتیاز کا تمغا بھی انکو عطا کیا گیا
ڈاکٹرعبدالقدیر خان نےسیچٹ sachet کے نام سے ایک فلاحی اداره بنایا ـ جو تعلیمی اور دیگر فلاحی کاموں میں سرگرم عمل هے.
ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے ہالینڈ میں قیام کے دوران ایک مقامی لڑکی ہنی خان سے شادی کی جو اب ہنی خان کہلاتی ہیں اور جن سے ان کی دو بیٹیاں ہوئیں۔