Showing posts with label Scientist. Show all posts
Showing posts with label Scientist. Show all posts

Thursday, September 10, 2015

Humans lightning speed made possible to send to distant planets ..

US Scientist

US scientist humans lightning speed made possible to send to distant planets

US scientist humans lightning speed made possible to send to distant planets
واشنگٹن: جاپانی نژاد امریکی ماہرِ طبعیات میشیو کاکو نے کہا ہے کہ اسٹارٹریک فلموں کی طرح انسانوں کو توانائی میں بدل کر ایک سیارے سے دوسرے سیارے بھیجنا ممکن ہے اور اگلے چند عشروں میں یہ عمل ممکن ہوجائے گا۔
میشیو کاکو کے مطابق ’’ٹیلی پورٹیشن‘‘ کا یہ عمل اس صدی کے آخرتک قابلِ عمل ہوجائے گا اور پلک جھپکتے ہی انسانوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجا جاسکے گا۔میشیو کا کہنا ہے کہ کوانٹم ٹیلی پورٹیشن کے ذریعے اب ایٹمی ذرات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجا گیا اور بہت جلد مادے کی مزید پیچیدہ قسم ایک سالمہ ( مالیکیول) کو ٹیلی پورٹ کرنا ممکن ہوگا اور اس دوران اصل معلومات بھی ضائع نہیں ہوگی۔
میشیو کاکو کے مطابق پہلا مالیکیول ٹیلی پورٹ کرنے کے بعد اگلے مرحلے میں چاند کی سطح پر بڑی اشیا، جانور اور آخرکار انسان بھی بھیجے جاسکیں گے لیکن یہ عمل قدم بہ قدم آگے بڑھے گا۔ اگلے مرحلے میں ہم شاید ڈی این اے کو بھی ایک جگہ سے دوسرے جگہ بھیجنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
میشیو کاکو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں  نظری طبعیات کے پروفیسر ہیں اور وہ کئی دلچسپ موضوعات پر کتابیں تحریر کرچکے ہیں۔ انہوں نے اپنی تازہ کتاب میں کہا ہے کہ انسانوں کی یادداشت کو اپ لوڈ اور ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے اور روبوٹ کو دماغ سے کنٹرول کرنے کا عمل بہت جلد عام ہوجائے گا۔

US Scientist

Human

Saturday, August 22, 2015

Selfie been reached Mars on Earth ..

Mars

Selfie been reached Mars on Earth

Selfie been reached Mars on Earth
نیویارک: سیلفی لینے کا رواج اتنا عام ہوگیا ہے کہ جسے دیکھو عجیب و غریب طریقوں سے سیلفی لے کر اسے سوشل میڈیا کی زینت بنا رہا ہے تاکہ وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن سکے لیکن اس شوق کے ہاتھوں کئی جنونی اپنی جان بھی کھو چکے ہیں لیکن اب یہ سیلفی کا جنون خلا کی وسعتوں میں بھی جا پہنچا ہے جہاں بھیجے گئے خلائی روبوٹ نے اپنی سیلفی لے کر زمین پر بھیج دی ہے۔
ناسا کی جانب جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مریخ پر بھیجے گئے تحقیقاتی روبوٹ ’’کیوراسٹی روو‘‘ نے جو تازہ ترین تصاویر بھیجی ہیں وہ سیونتھ راک لوکیشن کی ہیں جس کے نمونے زمین پر بھیجے گئے ہیں اور اب اس کا لیبارٹری میں تجزیہ کیا جائے گا۔ ناسا کے مطابق روور نے یہ تصویر بالکل اسی طرح کھینچی ہے جس طرح کوئی انسان سیلفی لیتا ہے اس کے لیے خلائی روبوٹ نے کیمرے کو اپنے بازو جتنی لمبائی کے مطابق کھولا اور اپنے اردگر سمیت اپنی تصویر کھینچ ڈالی۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کے لیے جو کیمرہ یعنی  ہینڈ لینزاستعمال کیا گیا اسے ماہلی کا نام دیا گیا ہے اور اس سے عام طور پر چٹانوں میں موجود معدنیات  کے ذرات کا قریب سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ روبوٹ کی بھیجی گئی تصاویر گزشتہ تصاویرسے مختلف اور زیادہ قریب سے لی گئی ہے حالانکہ اس بات کا خطرہ موجود تھا کہ کیمرا چٹان سے ٹکرا جائے لیکن روبوٹ نے کامیابی سے یہ مشن مکمل کرلیا۔

Mars

Monday, August 17, 2015

US experts prepared the contaminated water purification ..

US experts prepared the Book

Prepared the contaminated water purification

US experts prepared the contaminated water purification ..
ورجینیا: امریکی ماہرین اور سائنسدانوں نے ایک ایسی ’قابلِ نوش‘ کتاب تیار کی ہے جو نکاسی آب کی ایک رہنما کتاب بھی ہے تو اس کے کاغذوں سےآلودہ  پانی کو صاف کرکے پینے کے قابل بنایا جاسکتا ہے جب کہ  اسے قابلِ نوش (ڈرنک ایبل) کتاب کا نام دیا گیا ہے۔
ٹائپوگرافی، نینوٹیکنالوجی اور خصوصی ڈیزائن شدہ فلٹر کا مجموعہ یہ کتاب صاف پانی کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم واٹر از لائف اور ڈی ڈی بی ڈیزائن نیویارک نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے جس کے پیچھے ورجینیا اور کارنیگی میلون یونیورسٹی کے ماہرین کا دماغ شامل ہے، اسے بنانے والی ماہر ڈاکٹر تھریسا ڈینکووچ کہتی ہیں کہ یہ آلودہ پانی سے 99.9 فیصد بیکٹیریا ختم کرسکتا ہے۔ واٹر از لائف ایک جانب تو کتاب کے ذریعے لوگوں کو صاف پانی کی اہمیت اور نکاسیِ آب سے آگاہ کرنا چاہتی تھی تو دوسری جانب وہ صاف پانی بھی فراہم کرناچاہتی تھی اور یوں ڈیزائنر نے دونوں اشیا کو ایک جگہ جمع کرکے اسے خوبصورت کتاب کی شکل دیدی۔
پوری کتاب چار سال تک پانی صاف کرنے  کے لیے کافی ہے اور اس کا ایک ورق دو حصوں میں منقسم ہے جو 60 روز تک پانی صاف کرسکتا ہے۔ ہر صفحے پر صحت اور پانی کے متعلق معلومات انگریزی میں درج ہیں جس کے نیچے مقامی زبان میں بھی معلومات درج کی جاسکتی ہیں۔ مثلاً کینیا کے لیے انگریزی اور سواہلی زبان میں کتاب تیار کی گئی ہے اور اسے ان 33 ممالک میں بھیجا جائے گا جہاں آلودہ پانی سب سے ذیادہ اموات کی وجہ بن رہا ہے۔ الفاظ چھاپنے کے لیے اس میں بے ضرر ماحول دوست سیاہی استعمال کی گئی ہے جو پینے والے کو نقصان نہیں پہنچاتی ۔ ہر صفحے پر پانی اور آبی صفائی کے بارے میں کوئی نہ کوئی مفید معلومات درج ہے ۔ کاغذی فلٹر ایک خاص ٹرے میں رکھا جاتا ہے جسے تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا ہے۔
اسے بنانے والی ٹیم کو مناسب فنڈنگ مل چکی ہے اور اب وہ بہت تیزی سے اس کی تیاری میں مصروف ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس سے فائدہ اٹھاسکیں۔ ماہرین کے مطابق دنیا میں آلودہ پانی خصوصاً بچوں میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے اور ہر 21 سیکنڈ میں اس سے  دنیا بھر میں ایک بچہ ہلاک ہوجاتا ہے۔

Research scientist myself goats for goat lived like ..

Research on Goats

Scientist myself goats for goat lived like

Research scientist myself goats for goat lived like
لندن: سوئزرلینڈ کی الپائن پہاڑیوں پر تھامس تھوائٹس تین روز تک بکروں کی طرح چلتے رہے اور یہ عرصہ ایک ریوڑ میں گزارا تاکہ وہ بکروں اور بکریوں کے رویوں اور برتاؤ کا مطالعہ کرسکیں۔
تھامس تھوائٹس نامی سائنس دان نے اس کے لیے بکروں کی طرح چار ٹانگوں پر چلنے کے لیے خاص طور پر مصنوعیاعضا تیار کیے۔ اس کا خاص مقصد تھا کہ جانور انہیں بھی اپنا جیسا ہی سمجھیں اور کسی اجنبیت کا احساس نہ ہو۔ تھامس کے مطابق اس طرح وہ اپنے شعور سے دور رہتے ہوئے پریشانیوں سے جان چھڑاکر کچھ وقت فطرت کے ساتھ گزارنا چاہتے تھے۔
اس کے لیے انہوں نے ایک ڈیزائنر کے ایجاد کردہ خاص مشینی ہاتھ پاؤں استعمال کیے اور روزانہ ناہموار پہاڑیوں پر ایک کلومیٹرتک بکروں کی طرح چلتے رہے ۔ جلد ہی جانور ان سے مانوس ہوگئے اور ان کے قریب آتے گئے۔ اس کے بعد انہوں نے ’بکراآدمی‘ انسان کی حیثیت سے میری تعطیل‘ نامی کتاب لکھنے کا منصوبہ بنایا ہے جو جلد شائع ہوگی۔
تھامس تھوائٹس کا کہنا تھا کہ ان کے لیے چلنا مشکل تھا لیکن جب بکروں اور بکریوں نے ان کی جانب دیکھا اور قریب آئے تو وہ بہت خوش ہوئے۔ ایک وقت آیا جب بکروں نے انہیں اپنے ریوڑ کا حصہ سمجھ لیا اور اس دوران انہوں نے ان کے رویوں کا مطالعہ کیا اور جانوروں کی چند عادات کو نوٹ کیا۔

Scientist

Saturday, August 15, 2015

Some habits that can cause trouble for you ..

انسان کچھ ایسی عادات کا شکار ہوجاتا ہے جو اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں اور غیر محسوس طریقے سےتو وہ زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں جب کہ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اگران عادات کا چھوڑا جائے تو یہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنا: ایک تحقیق کے مطابق ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے سے بلڈ پریشربڑھ جاتا ہے جب کہ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اس طرح مسلسل بیٹھنے سے کم از کم بلڈ پریشر میں 7 فیصد اورزیادہ سے زیادہ بلڈ پریشر میں 2 فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے اس لیے ضروری ہے ٹانگ پر ٹانگ (کراس لیگ) رکھ کر 15 منٹ سے زیادہ نہ بیٹھیں۔ آرتھوپیڈک ڈاکٹرفیڈ  کا کہنا ہے کہ ایک ہی جگہ مسلسل نہ بیٹھیں اور ہر 45 منٹ تھوڑی دیر کے لیے چہل قدمی کریں۔
جب بھی کھڑے ہوں گھٹنوں کو کچھ خم دیں: گھٹنوں کو بند کرکے کھڑے نہ ہوں اس سے جوڑوں پر وزن اور دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ جب بھی کھڑے ہوں گھٹنوں کو ذرا سا خم دیں لیں اس سے آپ کے جوڑوں کے گرد موجود پٹھے کام کرتے ہیں لیکن بند گھٹنوں سے کھڑے ہونے سے پٹھوں کو کام کرنے کا موقع نہیں ملتا۔
پیٹ کے بل نہ سوئیں: بہت سے لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ پیٹ کے بل سوتے ہیں جو مناسب نہیں اس سے پیٹ بڑھ جاتا ہے۔ جو لوگ کمرکے بل نہیں سوتے ان کی گردن غیر فطری اندازمیں رہتی ہے اورخون کی گردش کو متاثر کرسکتی ہے۔
بہت ٹائٹ بیلٹ نہ پہنیں: اکثر لوگ اسمارٹ اور سلم نظرآنے کے لیے کمر کو گرد انتہائی ٹائٹ بیلٹ باندھتے ہیں لیکن یہ نظام ہاضمہ کو متاثر کرتی ہے۔ ڈاکٹر نوپرکرشنا کا کہنا ہے کہ دیر تک ٹائٹ بیلٹ پہننے سے پیٹ بھی کس جاتا ہے جو پیٹ کے اندر بھی سختی پیدا کرتا ہے جس سے ہاضمے کا عمل معمول کے مطابق نہیـں ہوتا جس سے تیزابیت پیدا ہوسکتی ہے۔ بیلٹ کو اتنی ٹائٹ کریں کہ آپ آرام دہ طریقے سے بیٹھ سکیں اور بآسانی سانس لے سکیں۔
جاگتے ہی کھچاؤ والی ورزش نہ کریں: انسان جب سو کر اٹھتے ہی کھچاؤ والی ورزش شروع کردے تو کمر کی ڈسکس متاثر ہوتی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ سو کر اٹھتے کچھ دیگر سرگرمیاں جیسے برش کرنا اور چہل قدمی کریں اور اس کے بعد ورزش کریں۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سوکر اٹھتے ہی ورزش کرنے سے شدید قسم کا کمر اور گردن کا درد ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
مسلسل ببل گم نہ چبائیں: ڈٓاکٹرز کا کہنا ہے کہ ببل گم کو مسلسل چبانے کی عادت کو ختم کریں کیوں کہ اس عادت کی وجہ سے آپ کے دانت اور جبڑوں کے پٹھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مختلف طریقوں سے بیگ اٹھائیں: آرتھوپیڈک سرجن  ٹیجاس اوپاسنی کا کہنا ہے کہ کندھوں پر بیگ اٹھا کر مسلسل چلنے سے پٹھوں میں عدم توازن پیدا ہوجاتا ہے جس سے کمراوربازوں میں درد رہنے لگتا ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ اگر آپ اپنا بیگ ہمیشہ دائیں کندھے پر ہی اٹھائیں گے تو اس سے کندھے کے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہوگا اس لیے پہلی کوشش تو یہ کریں کہ کم وزن اٹھائیں اور دوسرا بائیں کندھے کا بھی استعمال کریں۔
سپر ٹائٹ جینز پہننے سے گریز کریں: انتہائی ٹائٹ جینز اور پینٹس پہننے سے صحت کے کئی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ٹائٹ جینز پہننے سے جسم کی حرکت محدود ہوجاتی ہے جو دوران خون کو روک دیتی ہے۔
اپنے طرززندگی پر نظر رکھیں: ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنے طرززندگی پرنظررکھ کراسے بہتر کرتے ہیں وہ نہ صرف اسمارٹ بلکہ جوان نظر آتے ہیں اور کئی جسمانی بیماریوں اور تکالیف سے دور رہتے ہیں۔ ہے ہنگم طریقے سے جھکنے سے کمر اور بازمتاثر ہوتے ہیں۔ کسی دیوارکے ساتھ اس طرح کھڑے ہوں کہ بازو مربع کی شکل میں رہیں جبکہ سر کا پچھلا حصہ دیوار کے ساتھ لگا ہو او آپ اوردیوار کے درمیان فاصلہ رہے اس طرح کہ آپ کی کمرکا کچھ حصہ، کولہے اور ایڑیاں دیوار کو ٹچ کریں۔
مذکورہ طریقے اپنانے سے جہاں آپ خود کو صحت و تندرست رکھ سکتے ہیں بلکہ آپ روزہ مرہ کی معمولی تکالیف سے بھی دور رہ سکتے ہیں۔

Alien to bring peace on earth have come several times, US scientists claim ..

نیویارک: خلائی مخلوق کے بارے میں سائنس دانوں کے متضاد نظریات سامنے آتے رہتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ سالوں سے عالمی شہرت یافتہ سائنس دان بھی اب زمین کے علاوہ دیگر سیاروں پر خلائی مخلوق کی موجودگی پر یقین کرنے لگے ہیں بلکہ اب چاند پر قدم رکھنے والے چھٹے خلاباز نے دعویٰ کیا ہے کہ روس اور امریکا کے درمیان ایٹمی جنگ روکنے کے  لیے ایلین کئی بار زمین پر قدم رکھ چکے ہیں۔
چاند پر قدم رکھنے والے امریکی سائنس دان ایڈگر مچل نے دعویٰ کیا ہے کہ جب وہ چاند پر گئے تو اس وقت بھی ان کا سامنا ایلین سے ہوا تھا جب کہ ایلین انسان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے زمین کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ امریکی فوج نے کئی بار امریکی میزائل بیسز اور میکیسکو کی سفید ریت پر پراسرار طیاروں کو اڑتے دیکھا ہے، میکسیکو کی سفید ریت وہی جگہ ہے جہاں پہلی بار 1945 میں ایٹمی بم کا تجربہ کیا گیا تھا۔ ایڈگر نے کہا کہ ایلین انسانوں کی ملٹری صلاحیتوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں اور کوشش کرتے رہتے ہیں کہ کسی طرح انسانوں کو جنگ سے دور رکھا جائے۔
ایڈگر کے مطابق وہ کئی امریکی ایئر فورس کے افسروں سے ملے ہیں جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے روس اور امریکا میں سرد جنگ کے دوران کئی بار یو ایف اوز کو زمین پر اترتے دیکھا ہے اور جب بھی وہ زمین پر آئے تو انہوں نے فوج کے میزائل سسٹم کو عارضی طور پر ناکارہ کردیا۔ پیسیفک کوسٹ پر تعینات امریکی فوجیوں کا کہنا تھا کہ سرد جنگ کے دوران کئی بار ان کی جانب سے کیے گئے میزائل ایلین کے یو ایف او نے ٹارگٹ سے قبل ہی نیچے گرا دیئے۔
ایڈگر کے ان دعووں کے برعکس امریکی محکمہ دفاع کے سابق یو ایف او محقق نک پوپ کا کہنا ہے کہ کائنات 14 ارب سال پرانی ہے لہٰذا یہ بات حقیقت سے دور ہے کہ چند سوسال پرانی تہذیب کس طرح انسانون سے ڈیلنگ کر سکتی ہے اس لیے ایلین کے امریکی ہتھیاروں کو ناکارہ بنانے کی کہانیوں میں کوئی حقیقت نہیں۔

Friday, August 14, 2015

Magic Ginger in diseases of the body quenched Benefits ..

قدرتی جڑی بوٹیاں اپنے اندر اچھی صحت کی لاتعداد خوبیاں لیے ہوتی ہیں اسی لیے جیسے جیسے ان پر تحقیق آگے بڑھ رہی ہے ان کی بےشمار خوبیاں بھی سامنے آرہی ہیں اسی لیے اب نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ادرک سے بنی چائے وٹامن سی سے مزین ہوتی ہے جو صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔
متلی میں مفید: اگرکسی شخص کو سفر کے دوران متلی کی شکایت ہو تو اسے چاہیے کہ وہ سفر سے پہلے ایک کپ ادرک کی چائے پیئے جو پورے سفر کے دوران اس کو متلی اور قے سے دور رکھے گی اور وہ سفرکا لطف اٹھا سکے گا۔
معدے کی صلاحیت کو بہتر بناتی ہے: ادرک کی چائے نظام ہاضمہ اور غذا کو جذب کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے اور بالخصوص بہت زیادہ کھانے کے بعد اس چائے کو پینے سے پیٹ میں گیس کے باعث پیدا ہونے والے ابھار یا سوزش کو ختم کرتی ہے۔
جلن کو دور کرنے والی: ادرک میں جلن پیدا کرنے والے عناصر کو ختم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے جب کہ اس کے علاوہ ادرک کی چائے کا ایک کپ پٹھوں اور جوڑوں کے درد میں بھی آرام دیتا ہے۔
سانس کی بیماری: ادرک کی چائے سینے کے جکڑنے اور شدید نزلے میں انتہائی مفید ہے جب کہ ماحولیاتی الرجی سے سانس کی تکلیف میں بھی ادرک کی چائے جادوئی کام کرتی ہے۔
دوران خوان کو بڑھاتی ہے: ادرک میں موجود وٹامنز، معدنیات اورامائنو ایسڈ جسم میں دوران خون کو بہتربنا کردل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کردیتا ہے جب کہ ادرک کی چائے آنتوں میں پیدا ہونے والی چکنائی کو بننے سے روکتی ہے جس سے دل کے دورے اور اسٹروک سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
خواتین کے مخصوص ایام میں مفید: ادرک کی چائے خواتین میں حیض کے دوران تکلیف سے بچاتی ہے۔ ادرک کی گرم چائے سے تولیہ بھگو کر اسے پیٹ پررکھیں اس سے تکلیف میں آرام ملتا ہے جب کہ اس کے ساتھ ایک کپ ادرک کے چائے میں شہد ملا کر پی لیں۔
قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے: ادرک کی چائے تکسید (اینٹی آکسیڈینٹ) کے عمل کے لیول کو کم کرکے قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔
اسٹریس کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے: ادرک کی چائے انسانی دماغ کوسخت ٹینشن اور تناؤ میں بھی سکون دیتی ہے۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اگر ادرک کی چائے کا ذائقہ ترش لگے تو اس میں شہد یا لیموں بنا کر اسے خوش ذائقہ بنا سکتے ہیں۔

Experts test the batteries fully charged in only 6 minutes complete it ..

لندن: امریکی اور چائنز سائنس دانوں نے عام  بیٹریوں کے مقابلے میں ایسی تجرباتی موبائل بیٹریاں تیار کی ہیں جو انتہائی کم وقت میں نہ صرف مکمل چارج ہوں گے بلکہ عام بیٹریوں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ چارج ہوگی۔
تیزرفتاراسمارٹ فون اورٹیبلٹس میں جہاں جلدی ختم ہوجانے والی بیٹریاں ایک بڑا مسئلہ ہیں تو دوسری جانب ان کو چارج کرنے کا دورانیہ بھی کسی مسئلے سے کم نہیں، کئی مرتبہ ہمیں کہیں جانے کی جلدی ہوتی ہے لیکن بجلی سے لگا چیونٹی کی رفتارسے چارج کرنے والا چارجر ہمارے مسائل میں مزید اضافہ کردیتا ہے تاہم امریکی اورچائنزسائنس دانوں نے اس مسئلے کا توڑ نکالتے ہوئے المونیم کے چھوٹے چھوٹے کیپسول پر مشتمل ایک بیٹری تیار کی ہے جس سے اسمارٹ فون کو نہ صرف 6 منٹ میں چارج کیا جاسکتا ہے بلکہ اس میں موجودہ لیتھیئم آئن بیٹریوں کے مقابلے میں چارج 5 گنا زائد ہوگا ۔
میساچیوسیٹس انسی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی) اور چین کی سنگوا یونیورسٹی  کے سائنسدانوں نے ٹٹانیئم ڈائی آکسائیڈ سے بنے ایک خول (شیل) میں المونیم کی گولی بناکر رکھی تاکہ المونیم کو پھیلنے اور سکڑنے کی جگہ مل سکے جس کے بعد المونیم گولی کو ایک برق پاشے (الیکٹرولائٹ) محلول کےساتھ رکھا گیا۔
سائنسدانوں نے تجرباتی طور پر صرف 50 نینومیٹر لمبا المونیم خول تیار کیا ہے جب کہ ٹٹانیئم ڈائی آکسائیڈ کا خول صرف 4 نینومیٹر موٹا ہے جب اسے ایک لیتھیئم آئن بیٹری پر آزمایا گیا تو ان میں 1.2 ایمپیئرگھنٹے فی گرام کی گنجائش دیکھی گئی جب کہ گریفائٹ میں چارج کی گنجائش صرف 0.35 ایمپیئر گھنٹے فی گرام ہوتی ہے لیکن گنجائش کے علاوہ اس طرح کی بیٹریاں صرف 6 منٹ میں چارج ہوسکیں گی۔

The universe is gradually moving towards its end, The Scientists Revealed ..

لندن: آسمان پر جگمگاتے چاند ستارے اور کہکشائیں رات کی تاریکی میں اپنی چمک سے ایک دلکش منظر پیش کرتے ہیں جو آنکھوں کو سکون اور راحت دیتا ہے لیکن اب سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ کائنات کی چمک دمک رفتہ رفتہ ماند پڑ رہی ہے اور اپنی اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے۔
دنیا بھر کے 100 سے زائد عالمی شہرت یافتہ سانس دانوں اور ماہرین فلکیات کی جانب سے کئی سالوں سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہماری کائنات میں چمکتے دمکے اور روشن نظر آنے والے ستاروں اور کہکشاؤں کی روشنی رفتہ رفتہ مدھم ہوتے ہوئے اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کافی عرصے سے ان کا ماننا ہے کہ ستاروں کی روشنی کم ہوتی جارہی ہے لیکن گزشتہ سالوں میں کی جانے والی تحقیق سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ستاروں کی روشنی کم ہونے کا عمل ان کی سوچ سے کہیں تیز ہے۔
سائنس دانوں نے تحقیق کیلیے دنیا کی طاقتور ترین ٹیلی اسکوپ سے ستاروں کے بارے میں ڈیٹا جمع کیا اور اس دوران 2 لاکھ سے زائد کہکشاؤں کا مطالعہ کیا گیا اور تحقیق کے دوران تجزیاتی مشاہدے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آج سے 2 ارب سال قبل ان ستاروں سے نکلنے والی تابکاری کم کم ہوتے آج نصف رہ گئی ہے۔ تحقیق کرنے والی ٹیم نے تابکاری کے اس عمل کو روشنی کی موجوں کے اسپیکٹرم اور الیکٹرو مقناطیسی تابکاری کو چیک کیا اور بتایا کہ یہ ویو لینتھ الٹرا وائلیٹ سے انفرا ریڈ تک مسلسل مدھم پڑ رہی ہیں۔
سائنس دان سائمن ڈرائیور کا کہنا ہے کہ زمین اپنے سورج کے غروب کے دور سے گزر رہی ہے یعنی کائنات تاریکی کی طرف بڑھ رہی ہے تاہم کائنات کی موت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ کائنات کہیں چلی جائے گی بلکہ یہ اپنی جگہ رہے گی تاہم ستاروں سمیت روشنی خارج کرنے والے عناصر کی روشنی ختم ہوجائے گا جس کے نتیجے میں ستارے مدھم، تاریک اور سنسان جگہ میں تبدیل ہوتے جائیں گے تاہم انہیں مکمل تاریک ہونے میں اربوں سال لگ جائیں گے۔

پاکستانی سائسندان ۔ پاکستانی ایٹم بم کے خالق عبد القدیر خان ..

عبد القدیر خان

پاکستانی سائسندان۔پاکستانی ایٹم بم کے خالق۔ہندوستان کے شہر بھوپال میں ایک اردو بولنے والے پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے۔عبد القدیر خان پندرہ برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان لوٹ آۓـعبد القدیر خان ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء میں ذوالفقار علی بھٹو سے ملکر "انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز" میں پاکستانی ایٹمی پروگرام کے واسطے شمولیت اختیار کی ـبعدازاں اس ادارے کا نام صدریاکستان جنرل محمدضیاءالحق نے یکم مئ 1981ءکو تبدیل کرکے ’ ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔
جدید روایتی میزائل کا معائنہ کرتے ہوئے
جدید روایتی میزائل کا معائنہ کرتے ہوئے
جدید روایتی میزائل کا معائنہ کرتے ہوئے
عبد القدیر خان پر ہالینڈ کی حکومت نے غلطی سے اہم معلومات چرانے کے الزام میں مقدمہ دائر کیا لیکن ہالینڈ، بیلجیئم، برطانیہ اور جرمنی کے پروفیسروں نے جب ان الزامات کا جائزہ لیا تو انہوں نے عبد القدیر خان کو بری کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ جن معلومات کو چرانے کی بنا پر مقدمہ داخل کیا گیا ہے وہ عام کتابوں میں موجود ہیںـ جس کے بعد ہالینڈ کی عدالت عالیہ نے ان کو باعزت بری کردیاـ
عبد القدیر خان وه مایه ناز سائنس دان هیں جنهوں نے آٹھ سال کے انتهائ قلیل عرصه میں انتھک محنت و لگن کیساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے نامور نوبل انعام یافته سائنس دانوں کو ورطه حیرت میں ڈالدیا. مئ 1998ء کوآپ نے بھارتی ایٹمی تجربوں کے مقابله میں وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے تجرباتی ایٹمی دھماکے کرنے کی درخواست کی ـ بلآخر وزیراعظم میاں محمد نوازشریفنے چاغی کے مقام پر چھ کامیاب تجرباتی ایٹمی دھماکے کۓ ـ اس موقع پر عبد القدیر خان کا پورے عالم کو پیغام که هم نے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنادیا. یوں آپ پوری دنیا میں مقبول عام هوۓ. سعودی مفتی اعظم نے عبد القدیر خان کو اسلامی دنیا کا هیرو قرار دیا اور. پاکستان کیلیۓ خام حالت میں تیل مفت فراهم کرنے کا فرمان جاری کیا. اسکے بعد سے پاکستان کو سعودیه کی جانب سے خام تیل مفت فراهم کیا جارها هے. مغربی دنیا نے پرپیگنڈا کے طور پر پاکستانی ایٹم بم کو اسلامی بم کا نام دیا جسے ڈاکٹرعبدالقدیرخان نے بخوشی قبول کرلیا. پرویزمشرف دور میں پاکستان پر لگنے والے ایٹمی مواد دوسرے ممالک کو فراهم کرنے کے الزام کو ڈاکٹرعبدالقدیر نے ملک کی خاطر سینے سے لگایا اور نظربند رهے. انہوں نے ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں ـ
1993ء میں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹرعبدالقدیر خان کو ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند سے نوازا۔
فاروق لغاری سے نشان امتیاز حاصل کرتے ہوئے
چودہ اگست 1996ء میں صدر فاروق لغاری نے ان کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا جبکہ 1989ء میں ہلال امتیاز کا تمغا بھی انکو عطا کیا گیا
ڈاکٹرعبدالقدیر خان نےسیچٹ sachet کے نام سے ایک فلاحی اداره بنایا ـ جو تعلیمی اور دیگر فلاحی کاموں میں سرگرم عمل هے.
ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے ہالینڈ میں قیام کے دوران ایک مقامی لڑکی ہنی خان سے شادی کی جو اب ہنی خان کہلاتی ہیں اور جن سے ان کی دو بیٹیاں ہوئیں۔

Saturday, August 8, 2015

Green leafy vegetables ..

Beware! Cancer may also be eating more rice ..

لندن: چاول دنیا کی کئی قوموں کا من بھاتا کھانا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا مسلسل استعمال آپ کو کینسر میں بھی مبتلا کرسکتا ہے کیونکہ چاول میں انتہائی زہریلی دھات سنکھیا معمول سے کافی زیادہ مقدارمیں پائی جاتی ہے۔
‘پلوس ون’ نامی تحقیقی رسالے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی ‘کوئنز یونیورسٹی آف بیلفاسٹ ‘ نے اپنی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ چاول میں انتہائی زہریلی دھات آرسینک معمول سے کافی زیادہ مقدارمیں پائی جاتی ہے۔ آرسینک کی مقداروالے چاول کثرت سے کھانے سے امراض قلب، ذیابیطس، اعصابی نظام کی کمزوری سمیت پھپھڑے اورمثانے کے کینسرلاحق ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔
برطانوی ماہرزراعت پروفیسر اینڈی میہارگ کا کہنا ہے کہ چاول میں عام طور پر کھانے کی دیگر اشیاء کے مقابلے میں سنکھیا کی مقداردس گنا زیادہ ہوتی ہے کیونکہ چاول واحد بڑی فصل ہےجو پانی والےکھیتوں میں کاشت کی جاتی ہےاس کا مطلب یہ ہے کہ چاول کی فصل زیر زمین پانی میں موجود غیر نامیاتی سنکھیا کی بھاری مقدارکو جذب کرلیتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لئے اگرچاول پکانے کے روایتی طریقے کو تبدیل کردیا جائے تو اس میں موجود سنھکیا کی مقدار کو کم کیا جاسکتا ہے، چاول کو پتیلی میں ابال کر خشک کرنے سے چاولوں میں سے سنکھیا کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا ہے،اس لئے چاولوں کو کافی فلٹر کرنے والی مشین یا کیتلی میں ابالا جائے تو چاولوں میں سے 85 فیصد سنکھیا کاخاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

Friday, August 7, 2015

They were few signs of a heart attack Do not overlook ..

دل کے دورے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس کی کیفیات سے آگاہ ہوں جب کہ  آگہی اورمعلومات سے بروقت طبی امداد حاصل کرکے اپنی جان بچائی جاسکتی ہے اور ماہرین اس کی کئی علامات بیان کرتے ہیں جن کا مجموعہ دل کے دورے کی ظاہر کرتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق غیرمتوازن طرزِ زندگی، نامناسب غذا، ورزش میں کمی اورذہنی تناؤ وغیرہ بھی دل کے دورے کی وجہ بن سکتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق اگرسینے پربہت بوجھ محسوس ہو،غیرمعمولی ٹھنڈے پسینے آرہے ہوں، پیٹ کے اوپری جانب ناقابلِ برداشت درد ہورہا ہو، بائیں بازو میں درد ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہورہا ہو، جبڑے میں درد ہو  اور سانس لینے میں دقت ہوتو فوری طور پر ای سی جی کرائیں جو دل کی اندرونی کیفیات کی نشاندہی کرتی ہے۔
اگر ان علامات میں سے چند ایک بھی لاحق ہوں تب بھی اسے نظرانداز نہ کیجیے اور فوری طور پر امراضِ قلب کے اسپتال سے رجوع کیجیے، مردوں کے مقابلے میں خواتین میں دل کے دورے کی علامات مختلف ہوسکتی ہیں، مردوں کے سینے میں شدید درد محسوس ہوتا ہے جب کہ خواتین کمراور جبڑے میں درد محسوس کرتی ہیں جب کہ ان میں سانس کی کمی ایک عام مظہر ہوتا ہے، اگر آپ خود میں اور کسی دوست یا عزیز میں یہ علامات نوٹ کریں تو فوری طور پر خود کو یا اپنے عزیز کو ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔
ماہرین کے مطابق اگر زندگی میں چارچیزیں شامل کرلی جائیں تو بڑی حد تک امراضِ قلب سے بچا جاسکتا ہے، ان میں اول خوراک پر کنٹرول، نیند کا مکمل کرنا اورذہنی تناؤ سے دوررہنا جب کہ ورزش کو اپنے معمول کا حصہ بنالیں۔ دوسری جانب پھلیاں، ٹماٹر، مگر ناشپتی، کھجور، السی کے بیج اور ہری سبزیاں دل کو تقویت دیتی ہیں۔

Thursday, August 6, 2015

World humans are controlled by computers, scientists claim ..



لندن: کائنات کی ہر شے ایک طے شدہ سسٹم کے تحت کام کر رہی ہے اور زمین سے لے کر ستاروں، سیاروں کے درمیان ایک ایسی قوت ہے جو سب کو ایک خاص نظام میں جکڑے ہوئے ہے لیکن اب سائنس دانوں  نے دعویٰ کیا ہے کہ انسان بھی ایک کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے کنٹرول ہورہے ہیں جب کہ یہ جسم ہمارے اصل جسم نہیں بلکہ اصل کی نقل ہیں۔
برطانوی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تمام انسان فلم میٹرکس کی طرح کام کر رہے ہیں جس میں انسان کا اصل جسم ایک مشین کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے بالکل اسی طرح ہمارے جسم بھی کہیں اور سے کنٹرول ہو رہے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس بات کے بڑے اہم ثبوت موجود ہیں جس میں سب سے اہم یہ ہے کہ ہماری پوری زندگی ریاضی کے اصولوں کے تحت کام کر رہی ہے ایسے ہی جیسے ایک کمپیوٹر پروگرام کام کرتا ہے۔
کلوز ٹو ٹروتھ کے مصنف رابرٹ لارنس کا کہنا ہے کہ یہ نظریہ حقیقت سے دور نہیں بلکہ زندگی کی بناوٹ سے یہی لگ رہا ہے کہ سب کچھ ریاضی کے اصولوں پر کام کررہا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے اہم سائنس دان نک بوسٹروم کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے میٹرکس کی طرح ہمارے دماغ کسی حوض یا مشین میں نہ رکھیں ہوں بلکہ اس کی بجائے ہمارے ذہنوں کو بناوٹی طوربنایا گیا ہو اور اس میں سوچوں کو ضرورت کے مطابق بھر دیا جاتا ہو یا پھر ہوسکتا ہے کہ ہمارے دماغ کسی سینسر سے کنٹرول کیے جانے کی بجائے بلکہ خود نقلی ہوں جس میں نیورون اور سائنیپسز کو کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری دنیا کا ہر ہر جز ریاضی کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہے جس طرح کمپیوٹر پروگرام ہوتا ہے جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ کائنات کا پورا نظام کہیں اور سے کنٹرول ہو رہے ہیں۔

Signs flying ..




Obama was 54 years ..


Wednesday, August 5, 2015

Researchers discover new layer of human hair ..


ریوڈی جنیرو: ماہرین نے انسانی بالوں کی ایک نئی پرت دریافت کی ہے جس سے بالوں کے علاج میں مدد مل سکے گی۔
برازیل میں کی جانے والی تحقیق میں طاقتور ایکسرے کی شعاعوں نے انسانی بال کے درمیان ایک نئی سطح دریافت کی ہے جو اس کی بیرونی پرت کیوٹیکل اور بالوں کو رنگ دینے والے کارٹیکس کے درمیان کی ہے اور کئی طرح کے پروٹین پر مشتمل ہے جب کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پرت عام طور پر پرندوں کے بالوں اور رینگنے والے جانوروں کے چھلکوں میں پائی جاتی ہیں۔
برازیل میں سنکروٹرون لائٹ سورس پر تحقیق کرنے والی ڈاکٹر ویسنا اسٹانک نے بتایا کہ بالوں کی یہ نئی پرت بقیہ بالوں سے مختلف ہے جس میں ایلفا کیراٹن غائب ہے جب کہ بیٹا کیراٹن موجود ہے جو بالوں کو مضبوطی دیتا ہے اور اس دریافت سے بالوں کی حفاظت کے نئے شیمپو اور کنڈیشنر تیار کیے گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بالوں کے اس نئے جزو پر مزید تحقیق کے بعد بالوں کے امراض کے علاج میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

Monday, August 3, 2015

Mars will change the shapes of humans, Scientists ..

  مریخ پر جانے والے انسانوں کی شکلیں تبدیل ہوجائیں گی، سائنس دان

نیویارک: زمین کا ماحول اور اس کی آب و ہوا میں موجود زندگی کو بقا دینے والے عناصر دیگر سیاروں سے بہت مختلف ہیں اور ہماری شکل و صورت اسی ماحول کی وجہ سے برقرار ہے لیکن سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ دیگر سیاروں بالخصوص مریخ میں قوت کشش اور دیگر عناصر میں تبدیلی کی وجہ سے جب کوئی انسان وہاں قدم رکھے گا تو اس کی شکل عام انسان کی طرح نہیں رہے گی بلکہ اس میں نمایاں تبدیلیاں آجائیں گی۔
مریخ پر جانے والے جن سائنس دانوں کے نام حتمی طور پر طے کر لیے گئے ہیں ان میں اہم امریکی سائنس دان جیسن اسٹینڈ فورڈ کی اہلیہ سونیا وین میٹر بھی شامل ہیں اور انہوں نے اس ناقابل واپسی مشن میں جانے والے سائنس دانوں کے ساتھ دستخط کیے ہپں۔ جیسن کا کہنا ہے کہ مریخ کے ماحول کو سامنے رکھ کر وہ توقع کر رہے ہیں کہ ان کی اہلیہ میں نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ اندرونی طور پر بھی تبدیلیاں ہوں گی جس کے بعد انہیں پہچاننا مشکل ہوجائے گا بلکہ حقیقت میں ان کا چہرہ کچھ اس طرح کا ہوجائے گا کہ انہیں انسان کہنا مناسب نہیں ہوگا بلکہ کچھ اور ہی نام دینا ہوگا۔
مریخ کے سفر پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ مریخ پر موجود کشش ثقل وہاں جانے والے خلا بازوں کے جسم میں انتہائی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں پیدا کردے گی اور اس میں سے نکلنے والے شعاعیں ان خلا بازوں کے لیے مزید خطرناک ہوسکتی ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کشش ثقل انسانی جسم کی ہڈیوں اور پٹھوں یعنی ہماری شکل کو ترتیب دیتی ہے جب کہ مریخ پر موجود کمزور کشش ثقل کی وجہ جسم میں تبدیلی واقع ہوجاتی ہے۔