Showing posts with label asthma. Show all posts
Showing posts with label asthma. Show all posts

Friday, August 14, 2015

Magic Ginger in diseases of the body quenched Benefits ..

قدرتی جڑی بوٹیاں اپنے اندر اچھی صحت کی لاتعداد خوبیاں لیے ہوتی ہیں اسی لیے جیسے جیسے ان پر تحقیق آگے بڑھ رہی ہے ان کی بےشمار خوبیاں بھی سامنے آرہی ہیں اسی لیے اب نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ادرک سے بنی چائے وٹامن سی سے مزین ہوتی ہے جو صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔
متلی میں مفید: اگرکسی شخص کو سفر کے دوران متلی کی شکایت ہو تو اسے چاہیے کہ وہ سفر سے پہلے ایک کپ ادرک کی چائے پیئے جو پورے سفر کے دوران اس کو متلی اور قے سے دور رکھے گی اور وہ سفرکا لطف اٹھا سکے گا۔
معدے کی صلاحیت کو بہتر بناتی ہے: ادرک کی چائے نظام ہاضمہ اور غذا کو جذب کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے اور بالخصوص بہت زیادہ کھانے کے بعد اس چائے کو پینے سے پیٹ میں گیس کے باعث پیدا ہونے والے ابھار یا سوزش کو ختم کرتی ہے۔
جلن کو دور کرنے والی: ادرک میں جلن پیدا کرنے والے عناصر کو ختم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے جب کہ اس کے علاوہ ادرک کی چائے کا ایک کپ پٹھوں اور جوڑوں کے درد میں بھی آرام دیتا ہے۔
سانس کی بیماری: ادرک کی چائے سینے کے جکڑنے اور شدید نزلے میں انتہائی مفید ہے جب کہ ماحولیاتی الرجی سے سانس کی تکلیف میں بھی ادرک کی چائے جادوئی کام کرتی ہے۔
دوران خوان کو بڑھاتی ہے: ادرک میں موجود وٹامنز، معدنیات اورامائنو ایسڈ جسم میں دوران خون کو بہتربنا کردل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کردیتا ہے جب کہ ادرک کی چائے آنتوں میں پیدا ہونے والی چکنائی کو بننے سے روکتی ہے جس سے دل کے دورے اور اسٹروک سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
خواتین کے مخصوص ایام میں مفید: ادرک کی چائے خواتین میں حیض کے دوران تکلیف سے بچاتی ہے۔ ادرک کی گرم چائے سے تولیہ بھگو کر اسے پیٹ پررکھیں اس سے تکلیف میں آرام ملتا ہے جب کہ اس کے ساتھ ایک کپ ادرک کے چائے میں شہد ملا کر پی لیں۔
قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے: ادرک کی چائے تکسید (اینٹی آکسیڈینٹ) کے عمل کے لیول کو کم کرکے قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔
اسٹریس کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے: ادرک کی چائے انسانی دماغ کوسخت ٹینشن اور تناؤ میں بھی سکون دیتی ہے۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اگر ادرک کی چائے کا ذائقہ ترش لگے تو اس میں شہد یا لیموں بنا کر اسے خوش ذائقہ بنا سکتے ہیں۔

Saturday, August 8, 2015

Developed a microchip to identify asthma and TB ..

پینسلوانیہ: امریکی سائنسدانوں نے ٹی بی اور دمے کی شناخت کرنے کے لیے ایک کم خرچ مائیکروچپ تیار کی ہے جو ممکنہ مریض کے تھوک اور بلغم کے ذریعے مرض کا پتا لگا سکتی ہے۔
اس چپ کو امریکی یونیورسٹی نے قلب، پھیپھڑوں اور خون کے انسٹی ٹیوٹ (این ایچ ایل بی آئی) کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر کیا ہے اس میں تھوک کو چند مائعات کے ساتھ ملا کر اس پر الٹراساؤنڈ ڈالی جاتی ہے اس سے قبل دمے اور ٹی بی کے مریضوں کے تھوک اور بلغم کو کئی مشینوں اور ہاتھوں سے گزارا جاتا ہے جس سے اس میں موجود جراثیم پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا تھااس چپ کے لیے تھوک اور بلغم کی بہت تھوڑی مقدار درکار ہوتی ہے اور اس کے لیے کسی خاص تربیت کی ضرورت نہیں ہوتی یہاں تک کہ خود مریض بھی اس چپ کو استعمال کرسکتا ہے لیکن اب کم خرچ چپ کے ذریعے انسانی مائعات کی تفتیش سے جراثیم پھیلنے کے خطرات بھی کم ہوجائیں گے اور کام پورا ہونے کے بعد اسے فوری ٹھکانے لگانا ممکن ہوگا۔
چپ کے موجدین میں سے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اس سے قبل دمے کے مختلف مریضوں پر مختلف دوائیں آزمائی جاتی تھیں لیکن اس ایجاد سے کسی مریض کا خاص مرض دیکھتے ہوئے اس کے لیے مخصوص دوا تیار کی جاسکے گی جب کہ اس پر  ایک ڈالر (101 پاکستانی روپے ) سے بھی کم لاگت آتی ہے۔