Showing posts with label Patient. Show all posts
Showing posts with label Patient. Show all posts

Tuesday, September 8, 2015

Human Brain is Shrinking ..

Human Brain

The human brain is shrinking less sleep, Study

The human brain is shrinking less sleep, Study
سنگاپور: نیند انسان کی انتہائی اہم اور بنیادی ضرورت ہے اور اس کی کمی دماغ اور جسم کو نہ صرف تھکا دیتی ہے بلکہ اسے کئی بیماریوں میں مبتلا کر دیتی ہے اسی لیے سنگا پور کی جانے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کم نیند سے انسانی دماغ سکڑنے لگتا ہے اور جو یاداشت کی کمی اور نسیان جیسے امراض کا باعث بن جاتا ہے۔
سنگاپور کے ڈیوک ریسرچ سینٹر میں 66 افراد کے ایم آر آئی اسکینز اور سونے کے دورانیے پر کی گئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیند کی کمی انسان کے بنیادی کام کرنے کی صلاحیت اور دماغ کو سکیڑ دیتی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عمر میں اضافے کے ساتھ انسانی دماغ سکٹرنے لگتا ہے جب کہ نیند کی کمی سونے پر سہاگہ کا کام کرتے ہوئے دماغ کے سکڑنے کے عمل کو اور بھی تیز کردیتی ہے جس سے بڑی عمر کے افراد میں نسیان اور خلل دماغ جیسی بیماریاں جنم لینے لگتی ہیں۔
تحقیق کے دوران ان افراد کے 2 سال تک ایم آر آئی اور سٹی اسکین کیے گئے، دماغ کا حجم ناپا گیا اور نیوروسائیکولجیکل ٹیسٹ کا جائزہ لیا گیا، تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ کم سوتے ہیں ان کا دماغ تیزی سے سکڑرہا ہے جب کہ اس میں بنیادی کام کرنے کی صلاحیت بھی کم ہورہی ہے۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جیون لو کا کہنا ہے کہ تحقیق سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ 7 گھنٹے کی نیند ہر حالت میں انتہائی ضروری ہے۔
الزائمر مرض انٹرنیشنل کی تحقیق کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں نسیان یا انحطاط دماغ کی بیماری کا شکار لوگوں کی تعداد 4کروڑ 40 لاکھ تھی جب کہ 2030 تک یہ تعداد 7 کروڑ 50 لاکھ پہنچ جائے گی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر آپ کچھ زیادہ نیند کرلیں تو یہ آپ کے لیے سب سے بہتر ہے جبکہ ایک ادھیڑ عمر کے فرد کے لیے روزانہ 7 سے 8 گھنٹے نیند کرنا ضروری ہے جب جا کر وہ اپنے دماغ کے سکڑنے کے عمل کو روک سکتا ہے۔
اس سے قبل 9 ہزار افراد پر کی گئی ایک اور تحقیق میں خبردار کیا گیا تھا کہ جن افراد کی عمریں 50 سے 64 سال کے درمیان ہیں اور وہ 6 گھنٹوں سے کم نیند کرتے ہیں جس سے ان میں یادداشت کی کمی اور فیصلہ سازی کی صلاحیت تیزی سے کم ہوجاتی ہے۔

Tuesday, August 18, 2015

Coffee helps in colon cancer is quenched, Experts ..

Health Experts

Coffee helps in colon cancer is quenched

Coffee helps in colon cancer is quenched, Experts
بوسٹن: جو مریض بڑی آنت کےکینسر کا علاج کرارہے ہیں اگر وہ روزانہ تین سے چار کپ کافی پیئیں تو اس سے بہت ذیادہ فائدہ ہوتا ہے جب کہ اس بات کا انکشاف ان مریضوں کے مطالعے کے بعد کیا جو بڑی آنت کے سرطان (قولون کینسر) کا علاج کرارہے تھے۔
امریکی شہر بوسٹن کے ڈانا فاربر کینسر انسٹی ٹیوٹ میں کی گئی تحقیق کے دوران ماہرین نے بڑی آنت کے سرطان میں مبتلا ایک ہزار مریضوں کا مطالعہ کیا جو کینسر کے تیسرے اسٹیج پر تھے ۔ ان کا کینسر لمفی نالیوں (لمف نوڈز) میں پھیل چکا تھا لیکن پورے جسم میں نہیں اور وہ سرجری اور کیموتھراپی کراچکے تھے۔ انہیں روزانہ ورزش اور کھانے پینے کی ڈائری رکھنے کو کہا۔
جن مریضوں نے روزانہ تین سے چار کپ کافی پی تھی ان کی 42 فیصد تعداد میں کینسر لوٹ کر نہیں آیا جبکہ کافی پینے والوں کی 33 فیصد تعداد مطالعے کے دوران موت کا شکار نہیں بنی۔ ماہرین کے مطابق روزانہ کافی پینے سے آنتوں کے کینسر میں بہت فائدہ ہوتا ہے۔ تاہم کیفین والے تمام مشروبات اس کینسر کو نہیں روکتے صرف کافی پینے سے ہی بہتر فرق دیکھا گیا۔
اس سے قبل ہونے والی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ کافی سے ذیابیطس، کینسر اور پارکنسن جیسے امراض کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔

Health Experts

Only 10 minutes to detect cerebral stroke up helmets ..

Health Experts

Only 10 minutes to detect cerebral stroke

Health Experts Only 10 minutes to detect cerebral stroke
اسٹاک ہوم: ماہرین نے جان بچانے والا ہیلمٹ تیارکرلیا ہے جو پہننے والے کے دماغ کا مطالعہ کرتے ہوئے اندازہ لگا سکتا ہے کہ دماغ میں خون جما ہے یا خون بہا ہے اور دماغی اسکیننگ سے قبل بہت حد تک فالج یا کسی اورمرض کا درست اندازہ لگاسکتا ہے۔
اس ہیلمٹ کوسوئیڈن کی سلگرینسکا یونیورسٹی اسپتال میں 500 مریضوں پردو مختلف مطالعوں میں آزمایا جارہا ہے جب کہ ہیلمٹ کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این ایچ ایس) میں متعارف کرایا جائے گا تاکہ ایمرجنسی میں لائے جانے والے مریضوں میں فوری طور پر دماغی کیفیت کا اندازہ لگایا جاسکے گا۔ اسی طرح کسی مریض کو اسپتال لے جانے سے قبل ایمبولینس میں ہی اس کی کے دماغ میں چوٹ، رگ پھٹنے یا پھر خون کا لوتھڑا جم جانے کا پتا لگالیا جائے گا جس سے مریض کو اسپتال میں علاج کے دوران فائدہ ہوگا۔
اس ہیلمٹ میں مائیکروویو ٹیکنالوجی استعمال ہوتی ہے جو بتاسکتی ہے کہ دماغ کی رگ پھٹی ہے یا پھراس میں خون کا لوتھڑابنا ہے جب کہ 85 فیصد کیسوں میں خون کا لوتھڑا دماغی رگ میں جم جاتا ہے اورمریض بے ہوش ہوجاتا ہے اوردنیا بھرمیں اس سے بڑی تعداد میں اموات ہوتی ہیں۔ جب مائیکروویودماغ میں جاتی ہی تو وہ اسٹروک کے مقام کا ایک گراف بتاتی ہیں جس سے مرض کا پتا لگایا جاسکتا ہے جس سے مرض کا اندازہ لگاتے ہوئے بروقت اس کی جان بچائی جاسکتی ہے۔

Health Experts



Monday, August 17, 2015

'' I'm not sick! 'Italian mayor ordered residents of the village

سیلیا، اٹلی کے علاقے کاتانزارو میں واقعی تاریخی گاؤں ہے جو قرون وسطیٰ کے دور سے آباد چلا آرہا ہے۔ پانچ سو سے زائد افراد پر مشتمل گاؤں کا میئر داوید زچنیلا ہے۔
اٹلی کے بیشتر دیہات کی طرح سیلیا کی آبادی بھی زوال پذیر ہے۔ 1960ء میں گاؤں کی باسیوں کی تعداد 1300 تھی جو گھٹ کر اب 537 رہ گئی ہے۔ اٹلی ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں آبادی بڑھنے کے بجائے گھٹ رہی ہے۔ سرکاری ادارۂ شماریات Istat کی طرف سے جاری کردہ تازہ اعداد وشمار کے مطابق ملک میںآبادی کی شرح نمو صفر پر آگئی ہے۔ اس کے علاوہ اٹلی میں معمر افراد کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ Istat کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک کی 20 فی صد سے زائد آبادی کی عمر   65برس سے زیادہ ہے۔
اٹلی کے بیشتر قصبوں اور دیہات کی طرح سیلیا کے باسیوں کی تعداد میں بھی کمی آرہی ہے۔ گرتی ہوئی آبادی کو سہارا دینے کے لیے چند روز قبل سیلیا کے میئر نے انوکھا حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت گاؤں کے رہائشیوں کے بیمار ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے!
گذشتہ بدھ کو جاری کیے گئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ قصبے میں بیمار ہونا منع ہے۔ قصبے کے رہائشیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنی صحت اور پھر اپنے عزیزوں کا خیال رکھیں۔
داوید کے مطابق اس اقدام سے اس کا مقصد قصبے کو اُجڑنے سے بچانا ہے۔ اٹلی میں کئی قدیم گاؤں مکینوں کی ہجرت اور آبادی نہ بڑھنے کی وجہ سے خالی ہوچکے ہیں۔ کسی دور میں چہل پہل کا مرکز رہنے والے ان دیہات اور قصبوں میں اب الّو بولتے ہیں۔
بیمار ہونے سے احتراز کی انوکھی ہدایت کے ساتھ داوید نے نوقائم شدہ میڈیکل سینٹر سے استفادہ کرنے کے لیے بھی لوگوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ گاؤں کے باسیوں سے کہا گیا ہے کہ جو باقاعدگی سے اپنا ماہانہ طبی معائنہ کروائے گا اس سے سالانہ صحت ٹیکس ( 10 یورو) نہیں لیا جائے گا۔ اب تک 100 افراد نے طبی معائنے کے لیے وقت حاصل کرلیا ہے جس پر میئر نے مسرّت کا اظہار کیا ہے۔

Wednesday, August 12, 2015

It is possible to reduce epileptic seizures listen to music, Study

اوہایو: امریکی ماہرین کے مطابق مرگی کے مریض اگر موسیقی سنیں تو اس سے مرض کے دوروں کی شدت اور تعداد دونوں میں کمی کی جاسکتی ہے۔
اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق صحت مند افراد کے مقابلے میں مرگی کے مریضوں کا دماغ موسیقی پر مختلف انداز میں ردِ عمل دکھاتا ہے، مریضوں نے جان کولٹرن اور موزارٹ کی موسیقی پر مرگی کے دوروں کی کم شدت کا مظاہرہ کیا۔ ماہرین نے پہلے 10 منٹ تک  مریضوں کو خاموش رکھا اوران کی دماغ کی لہریں نوٹ کیں اور پھر 10 منٹ موسیقی سناکر ان لہروں کا دوبارہ جائزہ لیا گیا۔
مطالعے کے مرکزی کردار ڈاکٹر کرسچیئن کیریٹن کے مطابق مرگی کے مریضوں کی اکثریت کے ایک مخصوص دماغی حصے ’’ ٹیمپرل لوب‘‘ میں سرگرمی ہوتی ہے جو احساس کو بامعنی انداز دیتا ہے اور 80 فیصد مریضوں کے دورے میں دماغ کا یہی حصہ شامل ہوتا ہے لیکن آواز اور موسیقی کا احساس دلانے کا کام بھی یہی حصہ کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق مرگی کے دورے میں دماغ کا یہ حصہ خود کو ہی پروسیس کرتا ہے اور مریض بے حس ہوکر گرجاتا ہے لیکن جب مریضوں کو مخصوص میوزک سنایا گیا تو ’’ٹیمپرل لوب‘‘ موسیقی کو پروسیس کرنے لگا اور انہیں کوئی دورہ نہیں پڑا۔
تحقیق کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ مرگی کے دورے میں موسیقی سننے کے بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ مرگی کے دوروں سے بچ سکتے ہیںجب کہ  دوسری جانب ایک اور تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ موسیقی کا اثر کسی درد کو دور کرنے والی دوا کی طرح ہوتا ہے جو تکلیف کے احساس کو کم کردیتا ہے۔

The patient died of Ebola survivors suffer blindness, Global Health Experts ..

جینیوا: مغربی ممالک میں ایبولا سے متاثر ہونے کے بعد زندہ بچ جانے والے افراد اب جوڑوں کے شدید درد میں مبتلا ہیں جب کہ یہ مریض اس مرض کے باعث اندھے پن کا بھی شکار ہورہے ہیں۔
عالمی ماہرینِ صحت کے مطابق ایبولا وائرس کے سخت انفیکشن کے بعد بچ جانے والے افراد کی پریشانی کم نہیں ہوتی اور وہ آنکھوں کی سوزش اورجوڑوں کے شدید درد میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس کے باعث ان کی بینائی کھونے کا  بھی خدشہ ہوتا ہے۔
ایبولا مریضوں پر ہونے والی 5 روزہ کانفرنس سے عالمی ادارہ صحت سیرالیون کے نمائندے نے بتایا کہ اب تک دنیا میں ایبولا مریضوں کی اتنی بڑی تعداد جمع نہیں ہوئی تاہم گنی، لائبیریا اور سری لیون سے وابستہ 1300 مریض ایسے ہیں جو ایبولا کے عذاب سے گزر چکے ہیں اور ان میں سے آدھے مریض شدید مشکل میں ہیں وہ جوڑوں کے درد کی وجہ سے کوئی کام نہیں کرسکتے جب کہ 25 فیصد مریض آنکھوں کی تکلیف اور بعض افراد جزوی یا مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایبولا سے متاثر ہوکر اس سے بچ جانے والے افراد کی آنکھوں میں وائرس موجود ہے جو ان کی بینائی کو متاثر کررہا ہے اس صورتحال سے ایبولا پر تحقیق کرنے والے افراد کا خیال ہے کہ وائرس کے دیرپا منفی اثرات برقرار رہتے ہیں اور ان پر مزید تحقیق اور توجہ کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ افریقا میں پھوٹنے والی ایبولا کی وبا سے 27 ہزار افراد متاثر ہوئے اور 11 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے گئے جب کہ بچ جانے والے افراد اب خوفناک صورتحال کا شکار ہیں۔ ایبولا کا مریض متاثر ہونے کے 21 دن کے اندر موت کا شکار ہوجاتا ہے اور اس کے بدن کے تمام مائعات میں اس کا وائرس سرائیت کرجاتا ہے جو مرض کو مزید پھیلانے کی وجہ بنتا ہے۔

Saturday, August 8, 2015

Developed a microchip to identify asthma and TB ..

پینسلوانیہ: امریکی سائنسدانوں نے ٹی بی اور دمے کی شناخت کرنے کے لیے ایک کم خرچ مائیکروچپ تیار کی ہے جو ممکنہ مریض کے تھوک اور بلغم کے ذریعے مرض کا پتا لگا سکتی ہے۔
اس چپ کو امریکی یونیورسٹی نے قلب، پھیپھڑوں اور خون کے انسٹی ٹیوٹ (این ایچ ایل بی آئی) کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر کیا ہے اس میں تھوک کو چند مائعات کے ساتھ ملا کر اس پر الٹراساؤنڈ ڈالی جاتی ہے اس سے قبل دمے اور ٹی بی کے مریضوں کے تھوک اور بلغم کو کئی مشینوں اور ہاتھوں سے گزارا جاتا ہے جس سے اس میں موجود جراثیم پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا تھااس چپ کے لیے تھوک اور بلغم کی بہت تھوڑی مقدار درکار ہوتی ہے اور اس کے لیے کسی خاص تربیت کی ضرورت نہیں ہوتی یہاں تک کہ خود مریض بھی اس چپ کو استعمال کرسکتا ہے لیکن اب کم خرچ چپ کے ذریعے انسانی مائعات کی تفتیش سے جراثیم پھیلنے کے خطرات بھی کم ہوجائیں گے اور کام پورا ہونے کے بعد اسے فوری ٹھکانے لگانا ممکن ہوگا۔
چپ کے موجدین میں سے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اس سے قبل دمے کے مختلف مریضوں پر مختلف دوائیں آزمائی جاتی تھیں لیکن اس ایجاد سے کسی مریض کا خاص مرض دیکھتے ہوئے اس کے لیے مخصوص دوا تیار کی جاسکے گی جب کہ اس پر  ایک ڈالر (101 پاکستانی روپے ) سے بھی کم لاگت آتی ہے۔

Friday, August 7, 2015

Japanese company to persons aurzayf patient, nurse robot 'prepared ..


ٹوکیو: جاپانی کمپنی نےایک ایسا روبوٹ تیارکیا ہے جسے روبوٹ نرس کہا جاسکتا ہے جوبوڑھے اور بیمارافراد کو پانی دوائیں اورٹی وی کا ریموٹ بھی پیش کرسکتا ہے۔
جاپانی کمپنی نے انسانی مددگارروبوٹ (ہیومن سپورٹ روبوٹ) پروگرام کے تحت اسے تیار کیا ہے جس پر ایک مشینی بازو نصب ہے جب کہ روبوٹ میں ہلکی اورحساس اشیا اٹھانے کے لیے سکشن کپ بھی لگایا گیا ہے جو کاغذ کی ایک شیٹ بھی اٹھا سکتا ہے۔
اس جدید روبوٹ پر ایک ٹیڈی بیئر (بھالو) کی شکل لگی ہے اور اسی مناسبت سے اسے ’’روبو بیئر‘‘ کا نام دیا گیا ہے، 140 کلووزنی یہ روبوٹ 80 کلوگرام تک وزن اٹھا سکتا ہے، اسے خاص طورپر کمرکے درد میں مبتلا اور کمزور افراد کے لیے بنایا گیا ہے جو جھک کر اشیا اٹھانے سے معذور ہوتے ہیں۔
جاپانی کمپنی کے تیار کردہ روبوٹ پر کئی کیمرے لگے ہیں اور اسے  دور بیٹھ کر ٹیبلٹ یا اسمارٹ فون کے ذریعے بھی کنٹرول کیا جاسکتا ہے جب کہ اس کے چہرے پر ایک اسکرین ہے جو ویڈیو کالز کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ روبوٹ کی انگلیوں پر ربڑ اور ابھار ہیں جو اس کی گرفت کو نرم اور مضبوط بناتے ہیں جس سے یہ دوائیں ، کھانا اور پانی کی بوتلیں اٹھا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جاپان کی ایک بڑی آبادی عمر رسیدہ افراد پر مشتمل ہے اسی لیے ماہرین کا کہنا ہےکہ یہ روبوٹ ایسے ضعیف العمر افراد کے لیے کافی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

Wednesday, July 29, 2015

Blood Pressure

بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے چند آسان گھریلو نسخے



طبی ماہرین ہائی بلڈ پریشر کو قابو کرنے کے لیے بعض گھریلواشیا تجویزکرتے ہیں جو قدرتی طور پر بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتی ہیں اور آپ کو خطرناک امراض سے بچاتی ہیں لیکن ان اشیا کے استعمال سے پہلے اپنی معالج سے رجوع ضرور کریں تاکہ آپ کسی نقصان سے بچ سکیں۔
سرخ گوشت بمقابلہ سفید گوشت:
بلڈ پریشر کے مریض سرخ گوشت مثلاً گائے اور بکرے کے گوشت سے پرہیز کرتے ہوئے مرغی اور مچھلی استعمال کریں جنہیں سفید گوشت بھی کہا جاتا ہے جب کہ ایسے افراد مرغی اور مچھلی کے ساتھ سبزی کا زیادہ استعمال رکھیں جو ان کے لیے مفید ہے۔
لہسن:
لہسن میں موجود کئی قدرتی اجزا بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتے ہیں اور خون میں کولیسٹرول کی سطح کو بھی کم کرتے ہیں لہٰذا اس کا استعمال بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
 شہد اور پیاز:
ایک کپ میں پیاز کے رس میں 2 چمچ شہد ملائیں اور اسے روز کا معمول بنائیں اس عمل سے آپ اپنے بلڈ پریشر کو قابو میں رکھ سکتے ہیں۔
کڑھی پتے:
کڑھی پتوں میں کئی بیماریوں کا علاج ہے۔ ایک کپ پانی میں 4 سے 5 کڑھی پتے ابالیں اور اسے پی لیں اس سے بہتر محسوس کریں گے۔
چقندر کا رس:
چقندر کا رس بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتا ہے اس لیے سلاد وغیرہ میں بھی چقندر کا استعمال بلڈپریشر کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے جب کہ چقندر خون بنانے میں بھی مدرگار ثابت ہوتا ہے۔