اوہایو: امریکی ماہرین کے مطابق مرگی کے مریض اگر موسیقی سنیں تو اس سے مرض کے دوروں کی شدت اور تعداد دونوں میں کمی کی جاسکتی ہے۔
اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق صحت مند افراد کے مقابلے میں مرگی کے مریضوں کا دماغ موسیقی پر مختلف انداز میں ردِ عمل دکھاتا ہے، مریضوں نے جان کولٹرن اور موزارٹ کی موسیقی پر مرگی کے دوروں کی کم شدت کا مظاہرہ کیا۔ ماہرین نے پہلے 10 منٹ تک مریضوں کو خاموش رکھا اوران کی دماغ کی لہریں نوٹ کیں اور پھر 10 منٹ موسیقی سناکر ان لہروں کا دوبارہ جائزہ لیا گیا۔
مطالعے کے مرکزی کردار ڈاکٹر کرسچیئن کیریٹن کے مطابق مرگی کے مریضوں کی اکثریت کے ایک مخصوص دماغی حصے ’’ ٹیمپرل لوب‘‘ میں سرگرمی ہوتی ہے جو احساس کو بامعنی انداز دیتا ہے اور 80 فیصد مریضوں کے دورے میں دماغ کا یہی حصہ شامل ہوتا ہے لیکن آواز اور موسیقی کا احساس دلانے کا کام بھی یہی حصہ کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق مرگی کے دورے میں دماغ کا یہ حصہ خود کو ہی پروسیس کرتا ہے اور مریض بے حس ہوکر گرجاتا ہے لیکن جب مریضوں کو مخصوص میوزک سنایا گیا تو ’’ٹیمپرل لوب‘‘ موسیقی کو پروسیس کرنے لگا اور انہیں کوئی دورہ نہیں پڑا۔
تحقیق کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ مرگی کے دورے میں موسیقی سننے کے بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ مرگی کے دوروں سے بچ سکتے ہیںجب کہ دوسری جانب ایک اور تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ موسیقی کا اثر کسی درد کو دور کرنے والی دوا کی طرح ہوتا ہے جو تکلیف کے احساس کو کم کردیتا ہے۔