سیلیا، اٹلی کے علاقے کاتانزارو میں واقعی تاریخی گاؤں ہے جو قرون وسطیٰ کے دور سے آباد چلا آرہا ہے۔ پانچ سو سے زائد افراد پر مشتمل گاؤں کا میئر داوید زچنیلا ہے۔
اٹلی کے بیشتر دیہات کی طرح سیلیا کی آبادی بھی زوال پذیر ہے۔ 1960ء میں گاؤں کی باسیوں کی تعداد 1300 تھی جو گھٹ کر اب 537 رہ گئی ہے۔ اٹلی ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں آبادی بڑھنے کے بجائے گھٹ رہی ہے۔ سرکاری ادارۂ شماریات Istat کی طرف سے جاری کردہ تازہ اعداد وشمار کے مطابق ملک میںآبادی کی شرح نمو صفر پر آگئی ہے۔ اس کے علاوہ اٹلی میں معمر افراد کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ Istat کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک کی 20 فی صد سے زائد آبادی کی عمر 65برس سے زیادہ ہے۔
اٹلی کے بیشتر قصبوں اور دیہات کی طرح سیلیا کے باسیوں کی تعداد میں بھی کمی آرہی ہے۔ گرتی ہوئی آبادی کو سہارا دینے کے لیے چند روز قبل سیلیا کے میئر نے انوکھا حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت گاؤں کے رہائشیوں کے بیمار ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے!
گذشتہ بدھ کو جاری کیے گئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ قصبے میں بیمار ہونا منع ہے۔ قصبے کے رہائشیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنی صحت اور پھر اپنے عزیزوں کا خیال رکھیں۔
داوید کے مطابق اس اقدام سے اس کا مقصد قصبے کو اُجڑنے سے بچانا ہے۔ اٹلی میں کئی قدیم گاؤں مکینوں کی ہجرت اور آبادی نہ بڑھنے کی وجہ سے خالی ہوچکے ہیں۔ کسی دور میں چہل پہل کا مرکز رہنے والے ان دیہات اور قصبوں میں اب الّو بولتے ہیں۔
بیمار ہونے سے احتراز کی انوکھی ہدایت کے ساتھ داوید نے نوقائم شدہ میڈیکل سینٹر سے استفادہ کرنے کے لیے بھی لوگوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ گاؤں کے باسیوں سے کہا گیا ہے کہ جو باقاعدگی سے اپنا ماہانہ طبی معائنہ کروائے گا اس سے سالانہ صحت ٹیکس ( 10 یورو) نہیں لیا جائے گا۔ اب تک 100 افراد نے طبی معائنے کے لیے وقت حاصل کرلیا ہے جس پر میئر نے مسرّت کا اظہار کیا ہے۔