Showing posts with label Diseases. Show all posts
Showing posts with label Diseases. Show all posts

Monday, August 17, 2015

'' I'm not sick! 'Italian mayor ordered residents of the village

سیلیا، اٹلی کے علاقے کاتانزارو میں واقعی تاریخی گاؤں ہے جو قرون وسطیٰ کے دور سے آباد چلا آرہا ہے۔ پانچ سو سے زائد افراد پر مشتمل گاؤں کا میئر داوید زچنیلا ہے۔
اٹلی کے بیشتر دیہات کی طرح سیلیا کی آبادی بھی زوال پذیر ہے۔ 1960ء میں گاؤں کی باسیوں کی تعداد 1300 تھی جو گھٹ کر اب 537 رہ گئی ہے۔ اٹلی ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں آبادی بڑھنے کے بجائے گھٹ رہی ہے۔ سرکاری ادارۂ شماریات Istat کی طرف سے جاری کردہ تازہ اعداد وشمار کے مطابق ملک میںآبادی کی شرح نمو صفر پر آگئی ہے۔ اس کے علاوہ اٹلی میں معمر افراد کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ Istat کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک کی 20 فی صد سے زائد آبادی کی عمر   65برس سے زیادہ ہے۔
اٹلی کے بیشتر قصبوں اور دیہات کی طرح سیلیا کے باسیوں کی تعداد میں بھی کمی آرہی ہے۔ گرتی ہوئی آبادی کو سہارا دینے کے لیے چند روز قبل سیلیا کے میئر نے انوکھا حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت گاؤں کے رہائشیوں کے بیمار ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے!
گذشتہ بدھ کو جاری کیے گئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ قصبے میں بیمار ہونا منع ہے۔ قصبے کے رہائشیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنی صحت اور پھر اپنے عزیزوں کا خیال رکھیں۔
داوید کے مطابق اس اقدام سے اس کا مقصد قصبے کو اُجڑنے سے بچانا ہے۔ اٹلی میں کئی قدیم گاؤں مکینوں کی ہجرت اور آبادی نہ بڑھنے کی وجہ سے خالی ہوچکے ہیں۔ کسی دور میں چہل پہل کا مرکز رہنے والے ان دیہات اور قصبوں میں اب الّو بولتے ہیں۔
بیمار ہونے سے احتراز کی انوکھی ہدایت کے ساتھ داوید نے نوقائم شدہ میڈیکل سینٹر سے استفادہ کرنے کے لیے بھی لوگوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ گاؤں کے باسیوں سے کہا گیا ہے کہ جو باقاعدگی سے اپنا ماہانہ طبی معائنہ کروائے گا اس سے سالانہ صحت ٹیکس ( 10 یورو) نہیں لیا جائے گا۔ اب تک 100 افراد نے طبی معائنے کے لیے وقت حاصل کرلیا ہے جس پر میئر نے مسرّت کا اظہار کیا ہے۔

Tuesday, August 11, 2015

7 Diseases found that breathing can walk ..

ممبئ: اگر آپ کی سانسوں میں سے کسی قسم کی بوآرہی ہے تو ضروری نہیں کہ اس کی وجہ دانتوں اور مسوڑھوں کی خرابی ہی ہو بلکہ یہ ہماری کئی بیماریوں کا پتا دیتی ہے۔
منہ میں بدبو کی اہم وجہ زبان پر پائے جانے والے بیکٹیریا ہوتے ہیں جو ٹانسلزاورحلق میں بھی پائے جاتے ہیں یہ بیکٹیریا ہمارے منہ میں آنے والے غذاؤں میں پروٹین کو توڑتے ہیں لیکن اگر کوئی مکمل طور پرصحت مند نہ ہو تو ان بیکٹیریا کے لیے پروٹین کو توڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
 سانس میں شکر والی ٹافی کی خوشبو کی وجہ ذیابیطس:
اگر سانس میں چینی لگی چھوٹی ٹافیوں کی بو آرہی ہو یا امونیا جیسی چبھتی ہوئی بو ہوتو یہ ٹائپ ون ذیابیطس کی وجہ ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جسم میں انسولین کم ہونے سے چینی کے اجزا ٹوٹ کر توانائی نہیں دے پا رہے اور وہ چربی میں بدل رہے ہیں اس طرح کیٹونز نامی اجزا بن کر سانس میں آتے رہتے ہیں۔
کافور کی بو:
سائی نس انفیکشن میں سردرد، نزلہ اور چہرے کے اوپری حصے پر دباؤ ہوتا ہے اس کا اظہار بھی سانس میں ہوسکتا ہے اور اگر سانس میں کافور جیسی بو ہو تو یہ سائی نس انفیکشن کی علامت ہوسکتی ہے۔ اگر ناک بہتی ہو اور حلق میں بلغم جما ہو تو یہ ان ٹھوس پروٹین کو ظاہر کرتا ہے جنہیں بدن توڑ نہیں پاتا اور ان میں ایک بہت خاص بو ہوتی ہے۔
سانس میں خراب دودھ کی بو:
اگرآپ کی سانس میں خراب شدہ دودھ کی بو آرہی ہے تو یہ بدن میں کم کاربوہائیڈریٹس کی علامت ہوسکتی ہے۔ جسم میں کاربوہائیڈریٹس کم ہوں تو وہ چربی کو استعمال کرنا شروع کردیتا ہے اور ساتھ ہی پروٹین کو بھی استعمال کرتا ہے اس سے سانسوں میں پھٹے یا سڑے ہوئے دودھ کی بو آتی ہے اوراس کا آسان حل یہی ہے کہ خوراک میں کاربوہائیڈریٹس کا استعمال بڑھا دیا جائے۔
بدبودار گوشت کی بو ٹانسلز کی علامت:
ٹانسلزکے انفیکشن یا سوزش سے سلفر پیدا کرنے والے بیکٹیریا اس میں جمع ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور اس سے سانس بہت بدبودار ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات یہ بو جگر کے کینسر کو بھی ظاہر کرتی ہے اس کے لیے ڈاکٹر سے معائنہ کرانا بہتر ہوگا لہٰذا ایسی صورتحال میں پانی زیادہ پیئیں اور جراثیم کش محلول سے غرارے کرنے چاہیے۔
صبح اُٹھتے ہی منہ کی بدبو کا مطلب منہ کی خشکی ہے:
اگر نارمل برش کرنے سے منہ کی بدبو دور نہیں ہورہی تو منہ کی خشکی کو بھی اس کا ذمے دار ٹھہرایا جاسکتا ہے جسے زیروسٹومیا بھی کہتے ہیں۔ اس مرض میں منہ میں مناسب تھوک پیدا نہیں ہوپاتا، منہ میں تھوک کی کمی سے بیکٹیریا اپنی تعداد میں اضافہ کرتے رہتے ہیں اس لیے اگرمنہ کی خشکی بہت عرصے تک قائم رہے تو یہ دانتوں میں کیڑے اور مسوڑھوں کے مرض کی وجہ ہوسکتے ہیں اس کے علاوہ بہت زیادہ پیاس، ہونٹوں کے چٹخے ہوئے کنارے اور خشک گلا بھی منہ میں پانی کی کمی کی وجہ ہوتا ہے۔
سانس میں مچھلی کی بو خراب گردوں کی علامت:
جسم سے پیدا ہونے والی نائٹروجن کی بو بہت بری ہوتی ہے اگر کسی کے سانس سے مچھلی جیسی بو آرہی ہو تو اس کے گردے متاثر ہوسکتے ہیں۔ گردے اگر درست طور پر کام نہیں کررہے تو جسم میں نائٹروجن کی کمی ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
خراب مسوڑھوں سے سانس میں فضلے کی بو:
مسوڑھوں کا انفیکشن بسا اوقات انسانی فضلے کی بو بھی پیدا کرسکتا ہے اس طرح منہ سے انسانی فضلے جیسی بو آتی ہے اس کا علاج یہ ہے کہ دانتوں کو اچھی طرح صاف کیا جائے اور خاص دھاگوں سے فلاسنگ کی جائے۔

Wednesday, August 5, 2015

A few important and easy way to control cholesterol ..


کولیسٹرول کی زیادتی انسانی جسم کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے بلکہ یہ انسانی زندگی کے جلد خاتمے کا باعث بھی بن سکتا ہے لیکن اس کے باوجود لوگ عام طورپرایسی غذاؤں سے پرہیز نہیں کرپاتے جو کولیسٹرول میں اضافے کا باعث بنتی ہیں تاہم ذرا سی توجہ اور کوشش سے اس خطرناک بیماری سے نجات ممکن ہے جن میں سے چند طریقے ایسے ہیں جس سے کولیسٹرول کو بآسانی کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
سگریٹ سے نجات حاصل کریں: سگریٹ سے دور رہنے سے نہ صرف کولیسٹرول کنٹرول میں آجاتا ہے بلکہ بلڈ پریشر میں بھی کمی واقع ہوتی ہے اس کے علاوہ ساتھ ہی دل کی بیماریوں سے بھی نجات مل جاتی ہے اسی لیے ڈاکٹرزکا بھی کہنا ہے کہ صحت مند زندگی جینے کے لیے ہائی کولیسٹرول سے دور رہیں۔
روازنہ 30 منٹ کی ورزش: ماہرین صحت کے مطابق روزانہ 30 منٹ کی ورزش سے جسم میں کولیسٹرول کی مقدار کو مناسب رکھنے میں مدد ملتی ہے جب کہ روزانہ کی اس ورزش سے وزن کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
وزن گھٹائیے: ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ورزش کو معمول بنانے کے بعد جب آپ کے وزن میں 3 سے 5 کلو گرام کمی ہوجائے تو اس سے کولیسٹرول برقراررکھتا ہے جب کہ وزن کی کمی صحت مند زندگی گزارنے لیے انتہائی اہم ہے۔ وزن میں کمی کے لیے ضروری ہے جب آپ بور ہو رہے ہوں تو کھانے کی بجائے واک کریں یا پھر جب آپ ٹی وی دیکھ رہے ہوں تو بادی چیزیں کھانے کی بجائے گاجر اور دیگر سبزیاں کھائیں اس کے علاوہ اوپر کی منازل طے کرنے کے لیے لفٹ کی بجائے سیڑھیوں کے استعمال کو ترجیح دیں۔
لائف اسٹائل میں تبدیلی: ماہرین صحت کے مطابق کولیسٹرول کی زیادتی کی بڑی وجہ غیر ضروری طور پر وزن میں اضافہ ہے اور اگر چند کلوگرام بھی وزن بڑھ جائے تو کولیسٹرول فوری بڑھ جاتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ فوری وزن کم کرنے پر کام کریں، اپنےکھانے پینے کی عادات پرنظر ڈالیں اور اسے بدلنے کی کوشش کریں اور ایسی غذاؤں کو اپنے کھانے کا حصہ بنائیں جو وزن کم کرنے میں مدد گار ہوتی ہیں اس کے علاوہ ورزش بھی کولیسٹرول کم کرنے میں اہم ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ دیکھیں ورزش کرنے سے آپ کا کولیسٹرول کس حد تک کم ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 40 منٹ کی روزانہ ورزش روزانہ 5 سے 10 فیصد کولیسٹرول لیول کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔
بہت کم کولیسٹرول صحت کیلیے خطرناک ہے: اگرچہ ہائی کولیسٹرول لیول انسانی صحت کے لیے خطرناک ہوتا ہے تاہم کم کولیسٹرول لیول بھی صحت کے مسائل پیدا کرسکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ کولیسٹرول کی مناسب مقدار پر نظر رکھیں اور اگر کولیسٹرول 160 ایم جی یا ڈی ایل سے گر جائے تو اس سے کینسر، ڈپریشن اور وقت سے پہلے بچے کی پیدائش جیسے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
بچوں کو بھی کولیسٹرول ہوسکتا ہے: موٹاپے اور خاندانی دل کی بیماریوں کے باعث 2 سال تک کے بچے کو بھی ہائی کولیسٹرول لیول ہو سکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ جہاں تک ممکن ہوسکے اپنی غذاؤں پر نظر رکھیں۔
کولسیٹرول کی عام علامات: کولیسٹرول لیول کو اپنے معالج سے چیک کرانا ضروری ہے لیکن کچھ علامات عام طور پر بھی دیکھی جا سکتی ہیں جیسے جسم پربننے والے لال ابھرے دانے جو ایکسان تھامس ہائی کولیسٹرول کی علامت ہے جب کہ دل کی کئی بیماریاں بھی کولیسٹرول میں اضافے کا باعث بنتی ہیں اس لیے اس کا چیک رکھنا ضروری ہے۔

Wednesday, July 29, 2015

Faiz ky mashwary sy,Doctor ky mashwary tak,, By Zaheer Akhtar Bedri ..


Diseases of Heart ..

دل کی بیماریوں سے بچنا ہے توگوندنی کا شربت پینا ہے



نیو یارک: اگرآپ پھلوں کے شوقین ہیں تو پھر اپنے پسندیدہ پھلوں میں گوندنی کو بھی شامل کرلیں کیوںکہ جدید تحقیق کے مطابق اس کا استعمال دل کی کئی بیماریوں، ذیابطیس اور فالج کے لئے اکسیر ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھرمیں ہرسال ایک کروڑ 56 لاکھ افراد دل کی بیماریوں، ذیابطیس اور فالج کا شکار ہوکرلقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ گوندنی میں قدرتی طور پر پولی فینول نامی کیمیائی مرکب موجود ہوتا ہے جو ہمارے قدرتی مدافعتی نظام کو طاقت بخشتا ہے۔
بین الاقوامی طبی جریدے ’’دی جرنل جرنل نیوٹریشن‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق امریکی ادارہ برائے زرعی ترقی سے منسلک ماہرین نے اوسطاً 50 برس کے 56 صحت مند افراد کو 8 ہفتوں تک اپنی نگرانی میں رکھا اس دوران ماہرین نے ان کی دوران خون اور جسم میں شکر کی مقدار کا معائنہ کیا۔ ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جنہیں دن میں مرتبہ گوندنی کا جوس دیا گیا ان میں دیگرکے مقابلے میں دل کی بیماریوں کا خدشہ 10 جب کہ فالج کا خدشہ 15 فی صد کم دیکھا گیا