لندن: آسمان پر جگمگاتے چاند ستارے اور کہکشائیں رات کی تاریکی میں اپنی چمک سے ایک دلکش منظر پیش کرتے ہیں جو آنکھوں کو سکون اور راحت دیتا ہے لیکن اب سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ کائنات کی چمک دمک رفتہ رفتہ ماند پڑ رہی ہے اور اپنی اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے۔
دنیا بھر کے 100 سے زائد عالمی شہرت یافتہ سانس دانوں اور ماہرین فلکیات کی جانب سے کئی سالوں سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہماری کائنات میں چمکتے دمکے اور روشن نظر آنے والے ستاروں اور کہکشاؤں کی روشنی رفتہ رفتہ مدھم ہوتے ہوئے اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کافی عرصے سے ان کا ماننا ہے کہ ستاروں کی روشنی کم ہوتی جارہی ہے لیکن گزشتہ سالوں میں کی جانے والی تحقیق سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ستاروں کی روشنی کم ہونے کا عمل ان کی سوچ سے کہیں تیز ہے۔
سائنس دانوں نے تحقیق کیلیے دنیا کی طاقتور ترین ٹیلی اسکوپ سے ستاروں کے بارے میں ڈیٹا جمع کیا اور اس دوران 2 لاکھ سے زائد کہکشاؤں کا مطالعہ کیا گیا اور تحقیق کے دوران تجزیاتی مشاہدے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آج سے 2 ارب سال قبل ان ستاروں سے نکلنے والی تابکاری کم کم ہوتے آج نصف رہ گئی ہے۔ تحقیق کرنے والی ٹیم نے تابکاری کے اس عمل کو روشنی کی موجوں کے اسپیکٹرم اور الیکٹرو مقناطیسی تابکاری کو چیک کیا اور بتایا کہ یہ ویو لینتھ الٹرا وائلیٹ سے انفرا ریڈ تک مسلسل مدھم پڑ رہی ہیں۔
سائنس دان سائمن ڈرائیور کا کہنا ہے کہ زمین اپنے سورج کے غروب کے دور سے گزر رہی ہے یعنی کائنات تاریکی کی طرف بڑھ رہی ہے تاہم کائنات کی موت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ کائنات کہیں چلی جائے گی بلکہ یہ اپنی جگہ رہے گی تاہم ستاروں سمیت روشنی خارج کرنے والے عناصر کی روشنی ختم ہوجائے گا جس کے نتیجے میں ستارے مدھم، تاریک اور سنسان جگہ میں تبدیل ہوتے جائیں گے تاہم انہیں مکمل تاریک ہونے میں اربوں سال لگ جائیں گے۔
No comments:
Post a Comment