اسکول کے بچوں کو گھر کا کام ( ہوم ورک) دینے کی روایت بہت پرانی ہے جو دنیا بھر میں پائی جاتی ہے۔ مگر برطانیہ میں کئی برس سے اس روایت کے خلاف آواز اٹھائی جارہی ہے۔
والدین ہوم ورک اور چھٹیوں کے کام کو بچوں پر اضافی بوجھ قرار دیتے ہیں۔ اس رجحان کو دیکھتے ہوئے نئے کھلنے والے اسکولوں میں ہوم ورک کے بجائے تدریسی اوقات کے بعد غیرنصابی سرگرمیوں کی روایت اپنائی گئی۔ کینٹ کاؤنٹی میں، 2007ء میں قائم ہونے والی فوک اسٹون اکیڈمی میں بھی یہی اقدام کیا گیا تھا۔ مذکورہ درس گاہ میں ہفتے میں چار دن سہ ساڑھے تین بجے سے شام پانچ بجے تک طلبا، ہوم ورک کے متبادل کے طور پر غیرنصابی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔
چند ہفتے قبل اسکولوں میں تعلیمی معیار کی نگرانی کرنے والے ادارے Ofsted نے اکیڈمی کی انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ ادارے میں تعلیم کا معیار گر رہا ہے، جسے بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ چناں چہ غوروخوض کے بعد تعلیمی ادارے کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ماہ سے شروع ہونے والی ٹرم سے تدریسی اوقات کے بعد غیرنصابی سرگرمیوں کا سلسلہ ختم کردیا جائے گا، اور طلبا کو باقاعدگی سے ہوم ورک کرنے کے لیے دیا جائے گا۔
انتظامیہ کے اس فیصلے نے طلبا کے والدین کو چراغ پا کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہوم ورک سے بچوں کے ذہنوں پر بوجھ پڑے گا اور وہ اہل خانہ کے ساتھ وقت نہیں گزار سکیں گے۔ اس کے علاوہ ہوم ورک کے دباؤ کی وجہ سے ان کی صحت پر بھی برا اثر پڑ سکتا ہے۔ فوک اسٹون اکیڈمی کی انتظامیہ کی نئی پالیسی کے خلاف طلبا کے والدین اکٹھے ہوگئے ہیں۔ انھوں نے ایک درخواست تیار کی ہے جس میں انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ واپس لیا جائے، ورنہ وہ بچوں کو اسکول سے اٹھالیں گے۔ فوک اسٹون اکیڈمی میں 1600 طالب علم زیر تعلیم ہیں۔ ان میں سے 600 بچوںکے والدین اب تک درخواست پر دستخط کرچکے ہیں۔
تعلیمی ادارے کی انتظامیہ نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ مضامین کی مقررہ مدت میں تکمیل کے لیے ہوم ورک دینا ضروری ہوگیا ہے۔ ہیڈٹیچر وارین اسمتھ کے مطابق ہوم ورک اکیڈمی کی ویب سائٹ پر دست یاب ہوگا، اور طلبا آن لائن ہی ہوم ورک کرسکیں گے۔
کینٹ کے شہری لِن کنگ کی تیرہ سالہ بیٹی فوک اسٹون کی طالبہ ہے۔ لِن کا کہنا ہے کہ اس نے مذکورہ اسکول میں اس لیے اپنی بیٹی کا داخلہ کروایا تھا کہ یہاں ہوم ورک دینے کی روایت نہیں تھی۔ اب اگر ہوم ورک کا سلسلہ شروع ہوتا ہے تو اس کی بیٹی کے پاس آرام کرنے اور فیملی کے ساتھ گزارنے کے لیے وقت نہیں بچے گا۔
ہنری ڈیوڈ کا بیٹا بھی اسی اسکول میں زیرتعلیم ہے۔ ہنری کا کہنا ہے کہ اس کے گھر میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں ہے۔ نئی پالیسی کی وجہ سے اسے انٹرنیٹ کی سہولت لینی ہوگی جس سے اس کا گھریلو بجٹ متاثر ہوگا۔ کیتھرین اور مائیکل کے چار بچے ہیں، مگر ان کے گھر میں کمپیوٹر ایک ہی ہے۔ کیتھرین کا کہنا ہے کہ ایک کمپیوٹر پر چار بچوں کے لیے باری باری ہوم ورک کرنا مشکل ثابت ہوگا، اور وہ ہر بچے کو الگ کمپیوٹر خرید کردینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
No comments:
Post a Comment