Showing posts with label Research. Show all posts
Showing posts with label Research. Show all posts

Saturday, September 12, 2015

Some people are able to smoke longevity

Smoke

Some people are able to smoke longevity, Research

Some people are able to smoke longevity, Research
لاس اینجلس: نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد نہ صرف لمبی عمر پاتے ہیں بلکہ دیگر خطرناک قسم کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔
سگریٹ نوشی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے اور اس کے بے شمار نقصانات بھی ہیں جس کی وجہ سے ہر شخص اس سے دوری اختیار کرنے کی تاکید کرتا ہے لیکن اب ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد لمبی عمر پاتے ہیں۔
امریکی یونی ورسٹی میں ہونے والی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد کی عمر نہ صرف لمبی ہوتی ہے بلکہ سگریٹ نوشی انہیں خطرناک قسم کے امراض خصوصا سرطان جیسے موذی مرض سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو سیگریٹ نوشی کے باوجود بھی لمبی عمر جیتے ہیں ان میں خاص قسم کے خلیات پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے افراد نہ صرف لمبی زندگی پاتے ہیں بلکہ خطرناک قسم کے امراض سے بھی محفوظ رہتے ہیں جن میں کینسر بھی شامل ہے۔

Smoke

Saturday, August 22, 2015

Working in the office for too long increases the risk of mental disorders, Research ..

Research

Working in the office for too long increases the risk of mental disorders

Research Working in the office for too long increases the risk of mental disorders
لندن: ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو افراد دفتری اوقات میں طویل گھنٹوں تک کام کرتے ہیں ان میں دماغی امراض کے پیدا ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
ہرملازم کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ جلد سے جلد دفتر کے کاموں کونمٹا کراپنے گھرکی راہ لے شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جو کہ دفتر میں طویل اوقات تک کام کرنے کو ترجیح دے لیکن ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ دفتر کے کاموں سے جلدی جان چھوٹ جائے نہ چاہتے ہوئے بھی زیادہ دیر تک کام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے انسان اکتاہٹ کا شکار ہوجا تا ہے۔ اسی حوالے سے برطانیہ میں ایک تحقیق کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ دفتر کے اوقات میں زیادہ دیر تک کام کرنے سے انسان میں دماغی امراض کے پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو افراد پورے ہفتے میں 55 گھنٹے کام کرتے ہیں ان میں دماغی امراض کا خدشہ 33 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جب کہ نہ صرف دفتری اوقات میں دیر تک کام کرنا بلکہ ہفتے میں چھٹی کے دن بھی کام کرنا صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

Research

Tuesday, August 18, 2015

Energy drinks in an hour to bring changes in the body, Interesting research

 Interesting research

Energy drinks in an hour to bring changes in the body

Interesting research Energy drinks in an hour to bring changes in the body
انرجی ڈرنکس سے متعلق اشتہارات سے متاثر ہوکر نوجوان اس کا خوب استعمال کرتے ہیں لیکن اب ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ان انرجی ڈرنکس کے نتیجے میں انہیں عارضی طورپر توانائی تو مل جاتی ہے لیکن اسکے سائیڈ ایفکٹس مستقبل میں صحت کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں بلکہ ان کو پینے کے ایک گھنٹے کے اندر ہی ہمارے جسم میں اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ انرجی ڈرنکس پینے کے بعد چند گھنٹوں میں کیا کچھ تبدیلیاں ہمارے جسم میں رونما ہوتی ہیں۔
10 منٹ میں: انرجی ڈرنکس پینے کے 10 منٹ کے اندر اس میں موجود کیفین خون میں شامل ہوکر دل تک پہنچتا ہے اور بلڈ پریشر کو بڑھانا شروع کردیتا ہے۔ برطانوی ڈایٹیٹک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کیفین کے اثرات خون میں تیزی سے سرایت کر جاتے ہیں۔
15 سے 45 منٹ کے درمیان: 15 سے 45 منٹ کے دوران کیفین مکمل طور پر خون میں شامل ہوجاتا ہے دوسرے الفاظ میں کہا جاسکتا ہے کہ کیفین کا لیول اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ آپ خود کو الرٹ محسوس کریں گے اور خود کو توانا محسوس کرنا شروع کردیں گے۔
5 گھنٹوں میں: انرجی ڈرنکس لینے کے 5 یا 6 گھنٹوں میں کیفین کا لیول کم ہونے لگتا ہے اور یہ 50 فیصد تک کم ہوجاتا ہے جبکہ برٹس ڈائٹیٹک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 10 گھنٹوں کے اندر کیفین کا اثرختم ہوجاتا ہے یعنی اگر آپ نے دوپہر کو انرجی ڈرنک لیا ہے تو رات تک اس کے اثرات ختم ہوجائیں گے۔
12سے 24 گھنٹوں میں: انرجی ڈرنکس ایک ریگولر ڈرنکس آئیٹم ہے جس کے چھوڑتے ہی 12 سے 24 گھنٹوں کے اندر اس کے اثرات شروع ہو جاتے ہیں اور ایسا شخص سر درد، چڑا چڑا پن اور قبض کا شکار ہوسکتا ہے۔ یہ ڈرنکس صحت کے لیے اچھے ہیں یا برے اس پر برٹش ڈائٹیٹک ایسوسی ایشن کی ڈاکٹر ایما کا کہنا ہے کہ اس میں شوگر اور کلوریز بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو تیزی سے وزن میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ یورپی یونین سائنٹیفک کمیٹی آن فوڈ کا کہنا ہے کہ 5 ملی گرام کیفین ایک کلوگرام وزن بڑھنے میں 300 ملی گرام کے اضافے کا باعثٖ بنتا ہے۔

 Interesting research


Monday, August 17, 2015

Research scientist myself goats for goat lived like ..

Research on Goats

Scientist myself goats for goat lived like

Research scientist myself goats for goat lived like
لندن: سوئزرلینڈ کی الپائن پہاڑیوں پر تھامس تھوائٹس تین روز تک بکروں کی طرح چلتے رہے اور یہ عرصہ ایک ریوڑ میں گزارا تاکہ وہ بکروں اور بکریوں کے رویوں اور برتاؤ کا مطالعہ کرسکیں۔
تھامس تھوائٹس نامی سائنس دان نے اس کے لیے بکروں کی طرح چار ٹانگوں پر چلنے کے لیے خاص طور پر مصنوعیاعضا تیار کیے۔ اس کا خاص مقصد تھا کہ جانور انہیں بھی اپنا جیسا ہی سمجھیں اور کسی اجنبیت کا احساس نہ ہو۔ تھامس کے مطابق اس طرح وہ اپنے شعور سے دور رہتے ہوئے پریشانیوں سے جان چھڑاکر کچھ وقت فطرت کے ساتھ گزارنا چاہتے تھے۔
اس کے لیے انہوں نے ایک ڈیزائنر کے ایجاد کردہ خاص مشینی ہاتھ پاؤں استعمال کیے اور روزانہ ناہموار پہاڑیوں پر ایک کلومیٹرتک بکروں کی طرح چلتے رہے ۔ جلد ہی جانور ان سے مانوس ہوگئے اور ان کے قریب آتے گئے۔ اس کے بعد انہوں نے ’بکراآدمی‘ انسان کی حیثیت سے میری تعطیل‘ نامی کتاب لکھنے کا منصوبہ بنایا ہے جو جلد شائع ہوگی۔
تھامس تھوائٹس کا کہنا تھا کہ ان کے لیے چلنا مشکل تھا لیکن جب بکروں اور بکریوں نے ان کی جانب دیکھا اور قریب آئے تو وہ بہت خوش ہوئے۔ ایک وقت آیا جب بکروں نے انہیں اپنے ریوڑ کا حصہ سمجھ لیا اور اس دوران انہوں نے ان کے رویوں کا مطالعہ کیا اور جانوروں کی چند عادات کو نوٹ کیا۔

Scientist

Saturday, August 8, 2015

Facebook is more harmful for women, Research ..

نارتھ کیرولینا: سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر خواتین کا زیادہ وقت صرف ہوتا ہے اور عموماً وہ اپنی روز مرہ کے معمولات بھی فیس بک پر اپ ڈیٹ کردیتی ہیں لیکن اب ایک نئے مطالعے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ فیس بک پر گھنٹوں دوستوں کی تصاویر دیکھنے والی خواتین نہ صرف ڈپریشن کا شکار ہوسکتی ہیں بلکہ وہ وزن کم کرنے کے غلط طریقوں اور پرخطرناک ڈائٹنگ کی راہ بھی اختیار کرسکتی ہیں۔
امریکا میں نوجوان لڑکیوں پر کیے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر بہت زذیادہ وقت صرف کرنے والی خواتین وزن کم کرنے کے وہ طریقے اختیار کرسکتی ہیں جوان کی صحت کو برباد کرسکتے ہیں اوران عادات میں الٹا سیدھا کھانا اور وزن کم کرنے کی دوائیں استعمال کرنا ہے کیونکہ وہ اپنا موازنہ فیس بک پر موجود ہر دوست کی تصویر سے کرتی ہیں جب کہ فیس بک پر کبھی کبھار آنے والی خواتین دوسروں کے مقابلے میں اپنے وزن سے لاپرواہ ہوتی ہیں اور وزن کم کرنے کے لیے غیرمناسب طریقوں کا سہارا نہیں لیتیں۔
ماہرین نفسیات کے مطابق اگر خواتین فیس بک کو دوسرے سے موازنے کے لیے استعمال کررہی ہیں تو یہ بہت خوفناک عمل ہے فیس بک کو تنہائی دور کرنے اور روابط بڑھانے کے لیے استعمال کرنا چاہیے جب کہ بعض افراد فیس بک پر دوستوں کو اچھی حالت اور پرکشش جسمانی کیفیت  دیکھ کر خوش ہوتے ہیں یا خاموش رہتے ہیں اور اس طرح مختلف واقعات کو دیکھ کر ان کے اندر رقابت، اداسی اور حسد  پروان چڑھتے ہیں۔