لندن: کائنات کی ہر شے ایک طے شدہ سسٹم کے تحت کام کر رہی ہے اور زمین سے لے کر ستاروں، سیاروں کے درمیان ایک ایسی قوت ہے جو سب کو ایک خاص نظام میں جکڑے ہوئے ہے لیکن اب سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انسان بھی ایک کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے کنٹرول ہورہے ہیں جب کہ یہ جسم ہمارے اصل جسم نہیں بلکہ اصل کی نقل ہیں۔
برطانوی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تمام انسان فلم میٹرکس کی طرح کام کر رہے ہیں جس میں انسان کا اصل جسم ایک مشین کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے بالکل اسی طرح ہمارے جسم بھی کہیں اور سے کنٹرول ہو رہے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس بات کے بڑے اہم ثبوت موجود ہیں جس میں سب سے اہم یہ ہے کہ ہماری پوری زندگی ریاضی کے اصولوں کے تحت کام کر رہی ہے ایسے ہی جیسے ایک کمپیوٹر پروگرام کام کرتا ہے۔
کلوز ٹو ٹروتھ کے مصنف رابرٹ لارنس کا کہنا ہے کہ یہ نظریہ حقیقت سے دور نہیں بلکہ زندگی کی بناوٹ سے یہی لگ رہا ہے کہ سب کچھ ریاضی کے اصولوں پر کام کررہا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے اہم سائنس دان نک بوسٹروم کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے میٹرکس کی طرح ہمارے دماغ کسی حوض یا مشین میں نہ رکھیں ہوں بلکہ اس کی بجائے ہمارے ذہنوں کو بناوٹی طوربنایا گیا ہو اور اس میں سوچوں کو ضرورت کے مطابق بھر دیا جاتا ہو یا پھر ہوسکتا ہے کہ ہمارے دماغ کسی سینسر سے کنٹرول کیے جانے کی بجائے بلکہ خود نقلی ہوں جس میں نیورون اور سائنیپسز کو کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری دنیا کا ہر ہر جز ریاضی کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہے جس طرح کمپیوٹر پروگرام ہوتا ہے جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ کائنات کا پورا نظام کہیں اور سے کنٹرول ہو رہے ہیں۔