انسانی ترقی کے ساتھ انسانی ذہانت کا تصور بھی وسیع ہو رہا ہے۔ ہمارے ہاں ذہانت کے بارے میں پایا جانے والا روایتی تصور بہت محدود ہے۔ وہ شخص جو حساب کتاب میں ماہر ہو‘ زبان و بیان پر عبور رکھتا ہو یا منطقی تصورات آسانی سے سمجھ سکتا ہو ذہین سمجھا جاتا ہے۔ لیکن ذہانت کے اس کے علاوہ بھی پہلو ہیں‘ جو اکثر نظر انداز کر دیئے جاتے ہیں۔
ممتاز ماہر نفسیات ہورڈگارڈنر نے ذہانت کا دلچسپ اور وسیع تصور پیش کیا۔ اس نے ایسے بچوں اور بڑوں کو بھی ذہین قرار دیا جن کی ذہانت ہماری ذہانت کی مروجہ تعریف سے مختلف ہوتی ہے۔ گارڈنر کے خیال میں ذہانت کی 8 مختلف اقسام ہوتی ہیں۔ تمام افراد میں یہ ذہانت مختلف مقدار میں پائی جاتی ہیں۔
ذہانت کی پہلی قسم
ذہانت کی اقسام میں پہلی قسم لسانی ذہانت یعنی زبان کے درست استعمال کی صلاحیت سے متعلق ہے۔ یہ ذہانت رکھنے والے سننے‘ لکھنے اور بولنے کی اچھی مہارتیں رکھتے ہیں۔ یہ لوگ آپ کو کہانیاں اور لطائف سناتے نظر آتے ہیں۔ سیاستدانوں‘ لکھاری‘ شاعر‘ ادیب‘ صحافی‘ ایڈیٹرز‘ وکلا‘ ترجمہ کرنے والے اسی ذہانت سے کام لیتے ہیں۔
ذہانت کی دوسری قسم
منطقی اور حسابی ذہانت اعداد و شمار اور منطقی تصورات کو بہتر انداز میں سمجھنے کی صلاحیت سے تعلق رکھتی ہے۔ جب ہم کسی شخص کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ اس کا دماغ کمپیوٹر کی طرح کام کرتا ہے یا وہ اپنے ذہن میں لمبا چوڑا حساب فوراً کر لیتا ہے تو یہ دراصل اس کی حسابی ذہانت کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔ حساب دان‘ سائنسدان‘ انجینئر‘ ڈاکٹر‘ اکاؤنٹنٹ‘ شطرنج کے کھلاڑی ایسی ہی ذہانت رکھتے ہیں۔ آئن سٹائن اور بل گیٹس اس ذہانت کی نمایاں مثالیںہیں۔
ذہانت کی تیسری قسم
نغمگی یا موسیقی میں دلچسپی رکھنے والے بھی ذہین لوگوں میں شمار ہو سکتے ہیں۔ یہ لوگ آپ کو موسیقی سنتے‘ کمپوز کرتے اور گاتے ہوئے نظر آئیں گے۔ یہ سروں کی خوش آہنگ ترتیب آسانی سے یاد کر لیتے ہیں۔ یہ لوگ کام کرتے ہوئے بھی موسیقی سے لطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں۔ اچھے شاعر‘ موسیقار اسی ذہانت کا غیر معمولی مظاہرہ کرتے ہیں۔
ذہانت کی چوتھی قسم
بعض افراد میں جسمانی حرکات و سکنات سے تعلق رکھنے والی ذہانت پائی جاتی ہے۔ یہ اپنے جسم کی حرکات کو مہارت کے ساتھ کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اپنے کام کے دوران آنکھ اور ہاتھ کے درمیان بہترین ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اچھے کھلاڑی ‘ دستکار‘ اداکار اسی ذہانت سے مالا مال ہوتے ہیں۔ ان افراد میں سپورٹس مین، اپنے فن میں مہارت رکھنے والے بڑھئی‘ ظروف ساز‘ درزی بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔
ذہانت کی پانچویں قسم
بعض افراد چشم تصور سے چیزوں کو ترتیب دینے میں مہارت رکھتے ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تصویروں میں سوچتے ہیں(Think in Pictures) انسانی دماغ کی پہلی زبان بھی تصاویر میں سوچنا ہے۔ یہ اپنے گردو پیش سے آگاہی اور سمت کا تعین کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ پینٹنگ اور ڈرائنگ میںاپنے خیالات کا اظہار کرنے میں سہولت محسوس کرتے ہیں۔ یہ لوگ آرکیٹیکٹ ‘ جہاز رانی کے ماہر‘ ڈیکوریٹر‘ معمار‘ ڈیزائز‘ مجسمہ ساز‘ شطرنج کے کھلاڑیوں کے روپ میں اپنی صلاحیتوں کا جادو جگاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
ذہانت کی چھٹی قسم
ذہانت کی ایک قسم مظاہر قدرت سے تعلق رکھتی ہے۔ ایسی ذہانت والے افراد قدرتی مناظر پسند کرتے ہیں۔ نباتات کے آپس میں اختلافات کو سمجھنے اور پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسی طرح جانوروں میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہ موسم میں تغیر کو نوٹ کر لیتے ہیں۔ باغبان‘ کاشت کار‘ شکاری اور اچھے باورچی اسی ذہانت سے اپنے کام کو بہتر سے بہتر بناتے ہیں۔
ذہانت کی ساتویں قسم
انٹراپرسنل (خودکلامی) ذہانت سے مراد یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو‘ اپنے جذبات ‘ موڈ اور خواہشات کو کیسے سمجھتے ہیں۔ فلسفہ‘ نفسیات اور تحقیق کے میدان میں کام کرنے والے افراد انٹراپرسنل ذہانت رکھتے ہیں۔ اسی ذہانت کے حوالے سے 2 بڑے نام افلاطون اور ارسطو کے، لئے جا سکتے ہیں۔
ذہانت کی آٹھویں قسم
انٹرپرسنل(دو افراد کے درمیان ابلاغ) ذہانت سے مراد یہ ہے کہ ہم دوسرے لوگوں سے کیسا تعلق رکھتے ہیں۔ ان کو کیسے سمجھتے ہیں۔ ان کے ساتھ کام کیسے کرتے اور اپنی بات کیسے اس انداز میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو انہیں بآسانی سمجھ آ سکے۔ یہ افراد دوسروں کے ساتھ ملنے جلنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اسی تعلق سے سیکھتے ہیں۔ اجتماعی سرگرمیوں میں خوش رہتے ہیں اور دوسروں کے نقطہ نظر کو سننے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسی ذہانت رکھنے والے افراد سماجی تقریبات میں شرکت کرنا پسند کرتے ہیں۔
اس تصور سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم اپنی زندگیوں کو مختلف انداز سے دیکھ سکتے ہیں۔ ہم یہ جان سکتے ہیں کہ ہم بچپن میں کن Potentials پر زیادہ توجہ نہیں دے پائے۔ ہم مختلف کورسز‘ مشاغل اور Self improvementکے دوسرے پروگراموں میں شرکت کے ذریعے ان Potentialsکو ترقی دے سکتے ہیں۔
یہ تصور ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنے اردگرد موجود ایسے باصلاحیت لوگوں سے سیکھیں جن کی ذہانت آئی کیو کے ٹیسٹ سے جانچے جانے والی ذہانت سے مختلف ہوتی ہے۔ یہ لوگ مختلف شعبوں میں پائے جاتے ہیں۔ مختلف اداکاروں کو حرکات و سکنات کے ذریعے ابلاغ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ماہر تعمیرات کی زبان عام استعمال کی زبان سے کتنی مختلف ہے۔ اس مشاہدے سے ہمارے کام اور سیکھنے کے عمل میں بہتری آئے گی۔ اگر ہم اپنی صلاحیتوں کو اچھی طرح پہچان لیں تو ہمارے سیکھنے کا عمل بہتر ہوجائے گا اور ہم تعمیری انداز میں معاشرے کے لئے کام کر سکتے ہیں۔