Showing posts with label Uk. Show all posts
Showing posts with label Uk. Show all posts

Thursday, September 10, 2015

Oxford dictionary adds interesting and strange a thousand words ..

Oxford Dictionary

Oxford dictionary adds interesting and strange a thousand words

Oxford dictionary adds interesting and strange a thousand words
لندن: وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زبان کی وسعت بھی بڑھتی رہتی ہے اور دلچسپ الفاظ لغت کا حصہ بن جاتے ہیں اور اب آکسفورڈ نے بس کی سیٹ پر ٹانگیں پھیلا کر بیٹھنے والوں کے ساتھ ساتھ دیگر الفاظ کو بھی اپنی لغت کا حصہ بنا لیا ہے۔
حال ہی میں آکسفورڈ کی لغت میں ایک ہزار سے زائد الفاظ کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے زبان کی وسعت میں اضافہ ہوگا اوراس اضافے میں سب سے زیادہ اضافہ لفظ ’’مینزسپریڈنگ‘‘ کا ہوا جس کے معنی ہیں بس کی سیٹ پر کوئی شخص اس طرح ٹانگیں پھیلا کر بیٹھے کہ وہ ساتھ والی سیٹ کے کچھ حصے پر بھی قبضہ جما لے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل اس طرح بیٹھنے کے لیے کوئی لفظ ڈکشنری میں موجود نہیں تھا جب کہ اس کے علاوہ پالتو جانوروں سے محبت کرنے والوں کے لیے جدید دور کے مطابق ایک بالکل نیا لفظ ’’کیٹ کیفے‘‘ کا اضافہ کیا گیا ہے یعنی وہ جگہ جہاں لوگ بلیوں کے ساتھ مل سکتے ہوں یا پھر اپنی پالتوبلیوں کو لا سکتے ہوں۔ ہم جنس پرستوں کی شادی کو کئی ممالک میں قانونی حیثیت ملنے کے بعد ان کے جنس کی شناخت سے متعلق کسی لفظ کی تلاش تھی تو اس کے لیے لفظ  ’’ایم ایکس‘‘ کو شامل کیا گیا ہے جسے وہ لوگ اپنے سر نیم سے پہلے استعمال کریں گے جو اپنی جنس کو ظاہر نہیں کرنا چاہتے۔ ان الفاظ کے علاوہ اور بھی جدید ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے کئی الفاظ کا اضافہ کیا گیا ہے۔

Oxford Grammer

Left Handed People ..

Left Handed People

Left hand a few interesting difficulties faced by workers

Left hand a few interesting difficulties faced by workers
عام طور پر لوگ دائیں ہاتھ سے تمام کام کرتے ہیں اور اس ہاتھ میں بائیں کے مقابلے میں طاقت بھی زیادہ ہوتی ہے لیکن دنیا میں ایسے لوگ بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں جن کا بایاں ہاتھ دائیں سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے اور وہ ہر کام اسی سے کرتے ہیں تاہم ایسے لوگوں کو زندگی کے مختلف مراحل میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/h13.jpg
لکھنے میں مشکل: عام طور پر دائیں ہاتھ سے لکھنے والوں کو زیادہ مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا لیکن جب انہیں لکھائی اسپائرل قسم کی کاپی پر کرنا پڑے تو انہیں کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیوں کہ انہیں اس پر لکھتے وقت اپنے ہاتھ کو اسٹیل اسپائرل پر رکھنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ان کی لکھائی کی خوبصورتی متاثر ہوتی ہے۔ اسی طرح جو ٹیچرز بائیں ہاتھ سے لکھتے ہیں وہ بورڈ کے دائیں جانب کھڑے ہوتے ہیں جس سے وہ طلبا پر نظر نہیں رکھ پاتا۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/h2.jpg
گٹار بجانے میں مشکل: عام طور پر بنائے گئے گیٹار کی ساخت سیدھے ہاتھ والوں کے لیے مناسب ہوتی ہے لیکن جب بائیں ہاتھ والا یہی گٹار استعمال کرتا ہے تو اسے بایاں ہاتھ استعمال کرنے میں مشکل ہوتی ہے اور مجبوری میں سیدھا ہاتھ استعمال کرتا ہے جس سے وہ جلدی تھک جاتا ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/h10.jpg
اشیا کا استعمال: عام طور پر بال پین، ناپنے والا ٹیپ، گھڑیاں اور یہاں تک کہ گیمز کھیلنے والا کونسول اپنی ساخت کے اعتبار سے صرف دائیں ہاتھ والوں کے لیے بنایا جاتا ہے اور جب بائیں ہاتھ والا اسے استعمال کرتا ہے تو اسے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بال پین اسی وقت زیادہ بہتر کام کرتا ہے جب اسے بائیں سے دائیں جانب لکھا جائے لیکن جب بائیں ہاتھ والا اسے استعمال کرتا ہے تو بال پین کی سیاہی کا فلو کم ہوجاتا ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/h8.jpg
اسی طرح ناپنے والی ٹیپ بائیں ہاتھ والوں کے لیے اوپر سے نیچے کی جانب نظر آتی ہے جب کہ اینا لاگ گھڑیوں پر وقت دیکھنے میں بائیں ہاتھ والوں کو مشکل پیش آتی ہے۔ گیمزکونسول کی اکثر کیزدائیں جانب ہوتی ہیں جو بائیں ہاتھ والوں کومجبور کردیتی ہے کہ وہ اپنے کمزور ہاتھ کو استعمال کریں۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/h7.jpg
قینچی کا استعمال: قینچی کا بائیں ہاتھ سے استعمال انتہائی مشکل ہوتا ہے جب کہ اس کے دونوں بلیڈ اس طرح بنے ہوتے ہیں کہ اسے صرف دائیں ہاتھ والا ہی استعمال کرسکتا ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/h5.jpg
ٹن اوپنر: کسی ٹن کو کھولنے کے لیے استعمال ہونے والے ٹین اوپنر کی ساخت بھی ایسی ہے کہ جو صرف دائیں ہاتھ والا ہی استعمال کرسکتا ہے جب کہ بائیں ہاتھ والا شخص سیدھا ہاتھ استعمال کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/h4.jpg
اسکول میں ڈیسک: دنیا بھر کے کم و بیش سب ہی اسکولوں میں بنائے گئے ڈیسک کا بازو دائیں طرف ہوتا ہے جس پر کاپی رکھ کر دائیں ہاتھ والے بآسانی لکھ سکتے ہیں لیکن بائیں ہاتھ والوں کو ان پر کاپی ہر لکھنے میں شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسی لیے ان کی لکھائی متاثر ہوتی ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/h3.jpg
سوشل اقدار کو ادا کرنے میں پریشانی: دنیا کے اکثر مذاہب میں کھانے اور ہاتھ ملانے کے لیے دائیں ہاتھ کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے بائیں ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں جنہیں معاشرے میں لوگ بری نظروں سے دیکھتے ہیں لیکن یہ جان کر آپ کو حیرت ہوگی کی امریکی صدر براک اوباما اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون دونوں ہی لیفٹی ہیں۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/h1.jpg
بٹن لگانا: بٹن سیدھے ہاتھ سے لگائے جاتے ہیں اور جب یہی بٹن بائیں ہاتھ والا لگانے کی کوشش کرتا ہے تو اسے سخت ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Peoples

Monday, September 7, 2015

Muslims in the UK ..

Hatred of Muslims in Britain

Hate crimes against Muslims in the UK increased by 75%

Hate crimes against Muslims in the UK increased by 75%
لندن: گزشتہ برس کے مقابلے میں برطانیہ میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔
برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم ’ ٹیل ماما‘ کے مطابق گزشتہ 12 ماہ میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف 816 نفرت انگیز واقعات رونما ہوئے جب کہ اس سے ایک برس قبل یہ تعداد 478 نوٹ کی گئی تھی۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق مسلمان مخالف واقعات میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ آزادہ ذرائع کے مطابق ان کا تناسب دوگنا ہوچکا ہے۔ مسلمانوں پر حملے اور نفرت انگیز رویوں میں سب سے ذیادہ اضافہ میرٹن میں ہوا جہاں نفرت انگیز حملوں میں 262 فیصد تک اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ رچمنڈ اپون تھیمز میں 9 واقعات ہوئے جب کہ گزشتہ برس صرف ایک واقعہ ہی رپورٹ ہوا تھا۔
’ ٹیل ماما‘ کے مطابق سرڈھانپنے اور حجاب والی خواتین سے برا سلوک، تشدد اور تضحیک کے واقعات میں 60 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ تنظیم نے برطانوی خبر رساں ویب سائٹ کو بتایا کہ حملہ آور چہرہ ڈھانپنے والی خواتین کو بطورِ خاص نشانہ بناتے ہیں۔ ان بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد برطانوی پولیس نے بھی اس طرح کے جرائم کے شکار افراد کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اسے رپورٹ کرائیں تاکہ ملوث افراد کو گرفتار کیا جاسکے۔
دیگر تنظیموں کے مطابق مسلمانوں کے مذہبی تہواروں پر ان جرائم میں شدت آجاتی ہے اور پولیس کو چاہیے کہ وہ ان مواقع پر ذیادہ چوکنا ہوکر گشت کرے تاکہ مذہب پر مبنی جرائم کم کیے جاسکیں۔ لندن پولیس سے وابستہ میک چشتی کا کہنا ہے کہ نفرت انگیز جرائم کسی بھی صورت قبول نہیں اور تمام الزامات کی تفتیش کرکے ذمے داروں کو گرفتار کیا جائے گا اور اس ضمن میں لندن میں 900 پولیس افسران کو ایسے واقعات کی روک تھام کا خصوصی ٹاسک سونپا گیا ہے۔
لندن پولیس نے کہا کہ مسلمان خواتین اور مرد اپنے خلاف ہونے والے جرم کی رپورٹ ضرور درج کرائیں۔

Muslims

UK(London)