Friday, October 5, 2012

Wasi Shah : Uski Aankho May..

اسکی آنکھوں میں محبت کا ستارہ ہوگا 
ایک دن آئے گا وہ شخص ہمارا ہوگا … . ! 


زندگی اب کے میرا نام نہ شامل کرنا . 
گر یہ طے ہے کے یہی کھیل دوبارہ ہوگا … . . ! 



جس کے ہونے سے میری سانس چلا کرتی تھی 
کس طرح اس کے بغیر اپنا گزارا ہوگا . 


یہ اچانک جو اجالا سا ہوا جاتا ہے … … … 
دل نے چپکے سے تیرا نام پکارا ہوگا . 


عشق کرنا ہے تو دن رات اسے سوچنا ہے . 
کچھ اور ذہن میں آیا تو خسارہ ہوگا . 



یہ جو پانی میں چلا آیا ہے سونہری سا غرور 
اسنے دریا میں کہیں پاؤں اتارا ہوگا … . ! 



جو میری روح میں بادل سے گرجتے ہیں 
اسنے سینے میں کوئی درد اتارا ہوگا … . . ! 



کام مشکل ہے مگر جیت ہی لوں گا اس کو 
میرے مولا کا وصی جونہی اشارہ ہوگا . . . ! 

Wasi Shah : Uski Aankho May..

اسکی آنکھوں میں محبت کا ستارہ ہوگا 
ایک دن آئے گا وہ شخص ہمارا ہوگا … . ! 

زندگی اب کے میرا نام نہ شامل کرنا . 
گر یہ طے ہے کے یہی کھیل دوبارہ ہوگا … . . ! 

جس کے ہونے سے میری سانس چلا کرتی تھی 
کس طرح اس کے بغیر اپنا گزارا ہوگا . 


یہ اچانک جو اجالا سا ہوا جاتا ہے … … … 
دل نے چپکے سے تیرا نام پکارا ہوگا . 

عشق کرنا ہے تو دن رات اسے سوچنا ہے . 
کچھ اور ذہن میں آیا تو خسارہ ہوگا . 

یہ جو پانی میں چلا آیا ہے سونہری سا غرور 
اسنے دریا میں کہیں پاؤں اتارا ہوگا … . ! 

جو میری روح میں بادل سے گرجتے ہیں 
اسنے سینے میں کوئی درد اتارا ہوگا … . . ! 

کام مشکل ہے مگر جیت ہی لوں گا اس کو 
میرے مولا کا وصی جونہی اشارہ ہوگا . . . ! 

Faraz Ahmad : Barson Kay Bad Dekha Ik..

برسوں کے بعد دیکھا اک شخص دلربا سا 
اب ذہن میں نہیں ہے پرنام تھا بھلا سا


ابرو کھچے کھچے سے آنکھیں جھکی جھکی سی
باتیں رکی رکی سی، لہجہ تھکا تھکا سا


الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر میں
بن جائے جنگلوں میں جس طرح راستہ سا



خوابوں میں خواب اس کے یادوں میں یاد اس کی
نیندوں میں گھل گیا ہو جیسے کہ رتجگا سا



پہلے بھی لوگ آئے کتنے ہی زندگی میں
وہ ہر طرح سے لیکن اوروں سے تھا جدا سا



اگلی محبتوں نے وہ نا مرادیاں دیں
تازہ رفاقتوں سے دل تھا ڈرا ڈرا سا



کچھ یہ کہ مدتوں سے ہم بھی نہیں تھے روئے
کچھ زہر میں بُجھا تھا احباب کا دلاسا



پھر یوں ہوا کے ساون آنکھوں میں آ بسے تھے
پھر یوں ہوا کہ جیسے دل بھی تھا آبلہ سا



اب سچ کہیں تو یارو ہم کو خبر نہیں تھی
بن جائے گا قیامت اک واقعہ ذرا سا



تیور تھے بے رُخی کے انداز دوستی کے
وہ اجنبی تھا لیکن لگتا تھا آشنا سا



ہم دشت تھے کہ دریا ہم زہر تھے کہ امرت
ناحق تھا زعم ہم کو جب وہ نہیں تھا پیاسا



ہم نے بھی اُس کو دیکھا کل شام اتفاقاً
اپنا بھی حال ہے اب لوگو فراز کا سا

Faraz Ahmad : Barson Kay Bad Dekha Ik..

برسوں کے بعد دیکھا اک شخص دلربا سا 
اب ذہن میں نہیں ہے پرنام تھا بھلا سا

ابرو کھچے کھچے سے آنکھیں جھکی جھکی سی
باتیں رکی رکی سی، لہجہ تھکا تھکا سا

الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر میں
بن جائے جنگلوں میں جس طرح راستہ سا

خوابوں میں خواب اس کے یادوں میں یاد اس کی
نیندوں میں گھل گیا ہو جیسے کہ رتجگا سا

پہلے بھی لوگ آئے کتنے ہی زندگی میں
وہ ہر طرح سے لیکن اوروں سے تھا جدا سا

اگلی محبتوں نے وہ نا مرادیاں دیں
تازہ رفاقتوں سے دل تھا ڈرا ڈرا سا

کچھ یہ کہ مدتوں سے ہم بھی نہیں تھے روئے
کچھ زہر میں بُجھا تھا احباب کا دلاسا

پھر یوں ہوا کے ساون آنکھوں میں آ بسے تھے
پھر یوں ہوا کہ جیسے دل بھی تھا آبلہ سا

اب سچ کہیں تو یارو ہم کو خبر نہیں تھی
بن جائے گا قیامت اک واقعہ ذرا سا

تیور تھے بے رُخی کے انداز دوستی کے
وہ اجنبی تھا لیکن لگتا تھا آشنا سا

ہم دشت تھے کہ دریا ہم زہر تھے کہ امرت
ناحق تھا زعم ہم کو جب وہ نہیں تھا پیاسا

ہم نے بھی اُس کو دیکھا کل شام اتفاقاً
اپنا بھی حال ہے اب لوگو فراز کا سا

Thursday, October 4, 2012

Daily Quran And Hadith


السلام عليكم و رحمة الله و بركاتة


Ashfaq Ahmad Baba Sahba : Gulami

مائیکل اینجلو ویٹی کن گرجے کی چھت پینٹ کر رہا تھا - تو ایک سایہ بار بار اس کو تنگ کرتا تھا اور اس کے نقوش کی راہ میں حائل ہوتا تھا - مائیکل اینجلو جھلا اٹھا اور بڑ بڑانے لگا  - لیکن جب اس نے غور کیا تو وہ سایہ اسی کے وجود کا سایہ تھا  جو اس کے اورتصویر  کے درمیان حائل تھا - اس نے بتی کو ایک کٹورے میں اس انداز سے رکھا کہ اس کی روشنی سیدھی تصویر پر پڑے -  پھر اس نے تصویر کشی کا عمل سکون سے شروع کر دیا - کیونکہ اس کا اپنا سایہ راہ میں حائل نہیں ہو رہا تھا
ایک بات ہمیشہ یاد رکھو اور اس کو سونے کے حروف میں لکھ کر اپنے سامنے لٹکا لو کہ تم ان لوگوں کے غلام ہو جن کی تم تصدیق کے اور موافقت کے تعریف کے خواہاں ہو -  تم جلد ہی محسوس کر لو گے کہ تمہاری جنگ لوگوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ اپنے ذہن کی کج روی کی مابین ہے -  ذہن کو درست کر لو ، پھر سب ٹھیک ہے 

اشفاق احمد  بابا صاحبا صفحہ 550

Ashfaq Ahmad Baba Sahba : Gulami

مائیکل اینجلو ویٹی کن گرجے کی چھت پینٹ کر رہا تھا - تو ایک سایہ بار بار اس کو تنگ کرتا تھا اور اس کے نقوش کی راہ میں حائل ہوتا تھا - مائیکل اینجلو جھلا اٹھا اور بڑ بڑانے لگا  - لیکن جب اس نے غور کیا تو وہ سایہ اسی کے وجود کا سایہ تھا  جو اس کے اورتصویر  کے درمیان حائل تھا - اس نے بتی کو ایک کٹورے میں اس انداز سے رکھا کہ اس کی روشنی سیدھی تصویر پر پڑے -  پھر اس نے تصویر کشی کا عمل سکون سے شروع کر دیا - کیونکہ اس کا اپنا سایہ راہ میں حائل نہیں ہو رہا تھا
ایک بات ہمیشہ یاد رکھو اور اس کو سونے کے حروف میں لکھ کر اپنے سامنے لٹکا لو کہ تم ان لوگوں کے غلام ہو جن کی تم تصدیق کے اور موافقت کے تعریف کے خواہاں ہو -  تم جلد ہی محسوس کر لو گے کہ تمہاری جنگ لوگوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ اپنے ذہن کی کج روی کی مابین ہے -  ذہن کو درست کر لو ، پھر سب ٹھیک ہے 

 

اشفاق احمد  بابا صاحبا صفحہ 550