Monday, March 11, 2013

Daily Quran and Hadith Rabi Al Thani 29, 1434 March 11, 2013

IN THE NAME OF "ALLAH" 
Assalamu'alaikum Wa Rahmatullah e Wa Barakatuhu,


 


Sunday, March 10, 2013

Ashfaq Ahmad Zavia 3 : Light House

خواتین و حضرات ! اللہ تعالیٰ  فرماتے ہیں کہ  " نماز پڑھو  اور روزے رکھو اور نیک عمل کرو " ۔ اب میں  بڑا حیران بھی ہوتا ہوں اور پھنس جاتا ہوں  کہ  میں نے جب نماز پڑھ لی ، روزہ رکھ لیا تو کیا یہ نیک عمل نہیں ہے؟ اللہ تعالیٰ نے تیسری، نیک عمل کی کیٹیگری کیوں بنائی ہے ۔ میں اب تک کشمکش میں پھنسا ہوا ہوں کہ نیک عمل کیسے کیے جائیں ۔ 

میری طرح آپ بھی جب  کسی نیک عمل کے بابت سوچیں گے تو آپ کو ارد گرد پر نظر دوڑانی ہوگی ۔ کیوں کہ نیک عمل کے لیے آپ کو بندہ یا جاندار ڈھونڈنا ہوگا ۔
کسی بڑی اماں کو پاس بٹھا کر پوچھنا ہوگا کہ " اماں روٹی کھادی اے کہ نئیں کھادی ۔ تیرے پت نے تینوں ماریا سی، ہن تا نئیں ماردا " ۔ 

یہ نیک عمل ہے ۔ کسی دوست سے اچھی بات کرنا نیک عمل کے زمرے میں آتا ہے ابا جی کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنے کا نام نیک عمل ہے ۔ 

لیکن یہ نیک اعمال کرنے  خیر سے ہم نے چھوڑ رکھے ہیں ۔

اشفاق احمد زاویہ 3  لائٹ ہاؤس صفحہ 71

 

Ashfaq Ahmad In Baba Sahba

  بسم اللہ الرحمٰن الرحیم    

شروع اللہ کے نام  سے جو بڑا  مہربان بڑے رحم والا ہے 

 

 فرمایا : صاحبو ! اللہ تعالیٰ پاک ہے ۔ پاک ہی اسے پا سکتا ہے ۔ یہ پاکی اللہ کے محبوب سے عطا ہوتی ہے ۔ اور اس کی بدولت مخلوق کے ساتھ  پورا رہنے کا ذاتی اور صفاتی علم عطا ہوتا  ہے ۔  الرحمٰن کی یہ شان ہے کہ وہ رحم کرتا ہے ۔ اورجب کوئی مقصود سے دور ہو رہا ہو،  تو  اسے قریب کرنے کے لیے سختی بھی کرتا ہے ۔ مگر یہ سختی وقتی ہوتی ہے ۔ پھر اس کا رحم ہی ہوتا ہے ۔ یہ اللہ کا کرم ہے ۔ جس  پر اللہ کا کرم ہو اسے قریب کر دے ۔ اس طرح بسم اللہ  عمل سے ہوتی ہے ۔ ورنہ قول کی تکرار سچا  ثابت ہونے کے لیے درکار نہیں ۔ جس قول کا عمل شاہد نہ ہو وہ قول سچا ثابت نہیں ہوتا ۔ 

 

 اشفاق احمد بابا صاحبا  صفحہ 625

Daily Quran and Hadith Rabi Al Thani 27, 1434 March 09, 2013

IN THE NAME OF "ALLAH" 
Assalamu'alaikum Wa Rahmatullah e Wa Barakatuhu,

 


Traffic signal in Japan

Traffic signal in Japan






=

Ashfaq Ahmad In Zavia 2 : Takabar Aur Jahmooriat Ka Burhapa

خواتین و حضرات !  ہماری زندگی میں اکثر اوقات یہ ہوتا ہے کہ معاشرتی زندگی میں آپ کی کسی ایسے مقام پر بے عزتی ہو جاتی ہے  کہ آپ کھڑے کھڑے موم بتی کی طرح پگھل کر خود اپنے قدموں میں گر جاتے ہیں ۔ 

انسان اکثر دوسروں کو ذلیل و خوار کرنے کے لیے ایسے فقرے مجتمع کر کے رکھتا ہے کہ وہ اس فقرے کے ذریعے وار کرے اور دوسرے پر حملہ آور ہو اور پھر اُن کی زندگی اور اُن کا جینا محال کر دے ۔

یہ بھی تکبر کی ایک قسم ہوتی ہے ۔ ہمارے مذہب میں یہ روایت بہت  کم تھی ۔ اگر تھی تو ہمارے پیغمبر محمد ﷺ اپنی تعلیمات کے ذریعے لوگوں کو اس فرعونیت سے نکالتے رہتے تھے ، جس کا گناہ شداد ،  فرعون ، نمرود اور ہامان نے کیا تھا ۔ 

 

اشفاق احمد زاویہ 2  تکبر اور جمہوریت کا بڑھاپا صفحہ  102

 

Ashfaq Ahmad Zavia 2 : Takabar aur Jahmorriat Ka Burhapa

ایک درویش جنگل میں جا رہے تھے ۔ وہاں ایک بہت زہریلا  کوبرا سانپ پھن اٹھائے بیٹھا تھا ۔  اب ان درویشوں،سانپوں، خوفناک جنگلی جانوروں اور جنگلیوں  کا ازل سے ساتھ رہا ہے ۔  وہ درویش سانپ کے سامنے کھڑے ہو گئے اور وہ بیٹھا پھنکار رہا تھا ۔  انہوں نے سانپ سے کہا ناگ راجا یار ایک بات تو بتا !  کہ جب کوئی تیرے سوراخ کے آگے جہاں تو رہتا ہے ، بین بجاتا ہے تو تُو باہر کیوں آ جاتا ہے ۔ اس طرح  تو تجھے سپیرے پکڑ لیتے ہیں ۔ سانپ نے کہا ،  صوفی صاحب بات یہ ہے کہ اگر کوئی تیرے دروازے پر آ کر تجھے پکارے تو  یہ شرافت اور مُروّت سے بعید ہے کہ تُو باہر نہ نکلے ۔  اور اس کا حال نہ پوچھے ۔  میں اس لیے باہر آتا ہوں کہ وہ مجھے بلاتا ہے تو یہ شریف ادمیوں کا شیوہ نہیں کہ وہ اندر ہی گھس کر بیٹھے رہیں  ۔ 

 

اشفاق احمد زاویہ 2 تکبر اور جمہوریت کا بڑھاپا  صفحہ 103