ایک درویش جنگل میں جا رہے تھے ۔ وہاں ایک بہت زہریلا کوبرا سانپ پھن اٹھائے بیٹھا تھا ۔ اب ان درویشوں،سانپوں، خوفناک جنگلی جانوروں اور جنگلیوں کا ازل سے ساتھ رہا ہے ۔ وہ درویش سانپ کے سامنے کھڑے ہو گئے اور وہ بیٹھا پھنکار رہا تھا ۔ انہوں نے سانپ سے کہا ناگ راجا یار ایک بات تو بتا ! کہ جب کوئی تیرے سوراخ کے آگے جہاں تو رہتا ہے ، بین بجاتا ہے تو تُو باہر کیوں آ جاتا ہے ۔ اس طرح تو تجھے سپیرے پکڑ لیتے ہیں ۔ سانپ نے کہا ، صوفی صاحب بات یہ ہے کہ اگر کوئی تیرے دروازے پر آ کر تجھے پکارے تو یہ شرافت اور مُروّت سے بعید ہے کہ تُو باہر نہ نکلے ۔ اور اس کا حال نہ پوچھے ۔ میں اس لیے باہر آتا ہوں کہ وہ مجھے بلاتا ہے تو یہ شریف ادمیوں کا شیوہ نہیں کہ وہ اندر ہی گھس کر بیٹھے رہیں ۔
اشفاق احمد زاویہ 2 تکبر اور جمہوریت کا بڑھاپا صفحہ 103
No comments:
Post a Comment